مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

کل مضامین: 537

سنی شیعہ کشیدگی ۔ چند اہم معروضات

سنی شیعہ تنازع کے حوالے سے ’الشریعہ‘ میں وقتاً فوقتاً ہم اظہار خیال کرتے رہتے ہیں اور اس بارے میں قارئین ہمارے عقیدہ، جذبات اور طرز عمل سے بخوبی آگاہ ہیں۔ چند ماہ قبل ہم نے ہمدرد یونیورسٹی دہلی سے آمدہ ایک سوال پر اس سلسلے میں اپنے اسی موقف کو اختصار کے ساتھ دہرا دیا جس کا اظہار اس سے قبل مختلف مضامین میں کیا جا چکا ہے تو اس پر کالعدم سپاہ صحابہ کے ترجمان ماہنامہ ’’خلافت راشدہ‘‘ فیصل آباد نے ستمبر ۲۰۰۴ کے شمارے میں غصے اور ناراضی کا اظہار کیا ہے اور والد محترم شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم کے ایک فتویٰ کے حوالے...

شیعہ سنی کشیدگی: فریقین ہوش کے ناخن لیں

لاہور، سیالکوٹ اور ملتان میں فرقہ وارانہ تشدد کے جو نئے الم ناک واقعات رونما ہوئے ہیں اور بیسیوں بے گناہ شہریوں کی افسوس ناک ہلاکت پر منتج ہوئے ہیں، انھوں نے اس سوال کی شدت اور سنگینی میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے کہ آخر اس عمل کو کب اور کہاں بریک لگے گی؟ ہم ایک بار پھر اپنی مساجد میں دروازے بند کر کے سنگینوں کے سائے میں نمازیں ادا کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ ا س سے شاید دونوں طرف کے کچھ جذباتی اور انتہا پسند نوجوانوں کے جذبات کو تھوڑی بہت تسکین ملتی ہو یا اس خونی کھیل کو جاری رکھنے کے خواہش مند حلقوں کے مقاصد کچھ آگے بڑھتے ہوں مگر دین، قوم اور ملک...

موجودہ صورتحال میں اہل علم ودانش کی ذمہ داری

رابطہ عالم اسلامی کی سالانہ کانفرنس ۱۸ سے ۲۰ ستمبر تک مکہ مکرمہ میں منعقدہوئی۔ پہلے سے علم ہوتا تو اس میں بطور مبصر یا اخبار نویس تھوڑی دیر کے لیے حاضری کی کوئی صورت نکالنے کی کوشش کرتا اس لیے کہ ۱۸ ستمبر کو میں جدہ میں تھا، لیکن ۱۹ ستمبر کو جب میں سعودی عرب میں ایک ہفتہ گزار کر لندن کے لیے روانہ ہو رہا تھا تو اخبارات میں اس کانفرنس کے آغاز کی خبر پڑھی۔ یہ کانفرنس ہر سال ہوتی ہے اور اس میں دنیا بھر سے رابطہ کے ارکان اور مدعوین شرکت کرتے ہیں۔ رابطہ عالم اسلامی مسلمانوں کی ایک بین الاقوامی تنظیم ہے، اس حوالہ سے کہ اس کی سرگرمیاں پورے عالم اسلام...

جہاد، مستشرقین اور مغربی دنیا

۵۔ اگست کو ماڈل ٹاؤن لاہور میں ایک سیمینار تھا جو مولانا حافظ عبد الرحمن مدنی کے ادارے میں ’’ندوۃ الشباب الاسلامی العالمی‘‘ سعودی عرب کے تعاون سے منعقد کیا گیا۔ حافظ عبد الرحمن مدنی اہل حدیث علماے کرام میں ایک ممتاز حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کا روپڑی خاندان سے تعلق ہے اور وہ روایتی مسلکی دائرے پر اکتفا کرنے کے بجائے وسیع تر ملی مفاد کے ماحول میں کام کو ترجیح دیتے ہیں۔ ان کا ادارہ ’’مجلس التحقیق الاسلامی‘‘ اور ماہوار جریدہ ’’محدث‘‘ نوجوان علما میں آج کے معروضی مسائل پر غور وتحقیق کا ذوق بیدار کرنے اور دینی حلقوں کو ان کی طرف توجہ دلانے کی...

دینی مدارس میں تحقیق و تصنیف کی صورت حال

’’عصر حاضر میں دینی مدارس کے طریق تحقیق وتالیف کا تجزیاتی مطالعہ‘‘ کے عنوان پر گفتگو سے قبل معاشرے میں دینی مدارس کے دائرۂ کار، اہداف اور طرز عمل کے بارے میں مجموعی صورت حال پر ایک نظر ڈالنا ضروری ہے کیونکہ اسے سامنے رکھ کر ہی ہم دینی مدارس کے ’’طریق تحقیق وتالیف‘‘ کا بہتر انداز میں جائزہ لے سکیں گے۔ دینی مدارس کا موجودہ نظام دور غلامی کی پیداوار ہے۔ جب جنوبی ایشیا میں برطانوی استعمار نے تسلط جما کر صدیوں سے چلے آنے والے سیاسی، معاشی، عسکری، تعلیمی، دفتری اور قانونی نظام کو تلپٹ کر کے رکھ دیا اور معاشرتی وثقافتی نظام کی بیخ کنی کے لیے...

جدید معاشرے میں مذہبی طبقات کا کردار

سوال نمبر ۱: آپ اپنے خاندانی پس منظر اور تعلیمی قابلیت کے بارے میں ضروری معلومات سے آگاہ کرنا پسند کریں گے؟ جواب: میری ولادت ۲۸ اکتوبر ۱۹۴۸ء کو گکھڑ ضلع گوجرانوالہ میں ہوئی۔ میرے والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دار العلوم دیوبند کے فاضل ہیں، شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی کے ممتاز تلامذہ میں سے ہیں، کم وبیش ساٹھ سال تک تدریسی خدمات سرانجام دی ہیں، مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے شیخ الحدیث رہے ہیں، دیوبندی مسلک کے علمی ترجمان سمجھے جاتے ہیں اور کم وبیش پچاس کے لگ بھگ کتابوں کے مصنف ہیں۔ بحمد اللہ حیات ہیں اور اس وقت ان...

اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کا چارٹر اور ہمارے دینی مراکز کی ذمہ داری

اقوام متحدہ کا ’’انسانی حقوق کا چارٹر‘‘ الشریعہ کے زیر نظر شمارے میں شائع کیا جا رہا ہے۔ یہ اردو ترجمہ اقوام متحدہ کی ویب سائٹ سے لیا گیا ہے اور یہ چارٹر کا سرکاری ترجمہ ہے۔ اقوام متحدہ کے اس چارٹر کو آج کی دنیا میں بین الاقوامی دستور کا درجہ حاصل ہے اور کم وبیش تمام ممالک نے اس پر دستخط کر کے اس کی پابندی کا عہد کر رکھا ہے۔ یہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس پر دستخط کرنے والے تمام ممالک نے یہ پابندی قبول کی ہوئی ہے کہ وہ اپنے اپنے ملک میں دستور وقانون کے نفاذ اور ملکی نظام کو چلاتے وقت اس معاہدہ کا لحاظ رکھیں گے اور اپنے باشندوں کو وہ تمام حقوق...

علمی وفکری مباحث اور جذباتی رویہ

کم وبیش پینتیس برس پہلے کی بات ہے۔ میرا طالب علمی کا زمانہ تھا۔ لکھنے پڑھنے کا ذوق پیدا ہو چکا تھا۔ جناب ذو الفقار علی بھٹو مرحوم نے پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھنے کے بعد ’’اسلامی سوشلزم‘‘ کا نعرہ لگا کر ملکی سیاست میں ہلچل پیدا کر دی تھی۔ قومی اخبارات اور دینی جرائد میں اسلام، جمہوریت اور سوشلزم کے حوالے سے گرما گرم بحث جاری تھی اور اسی ضمن میں جاگیرداری نظام، زمینداری سسٹم، مزارعت اور اجارہ پر زمین دینے کے جواز اور عدم جواز پر بہت کچھ لکھا جا رہا تھا۔ اسلامی سوشلزم کے نعرے کی بنیاد پر مسٹر بھٹو مرحوم کے خلاف مختلف دینی حلقوں کی طرف سے طعن...

ڈھاکہ میں ’’سید ابو الحسن علی ندویؒ ایجوکیشن سنٹر‘‘ کی افتتاحی تقریب

جنوری ۲۰۰۴ کا پہلا عشرہ مجھے بنگلہ دیش میں گزارنے کا موقع ملا۔ میرپور ڈھاکہ میں مدرسہ دار الرشاد کے مہتمم مولانا محمد سلمان ندوی کا تقاضا تھا کہ وہ ’’سید ابو الحسن علی ندویؒ ایجوکیشن سنٹر‘ کے نام سے ایک نئے تعلیمی شعبے کا آغاز کر رہے ہیں جس کی افتتاحی تقریب یکم جنوری کو رکھی گئی ہے اور اس موقع پر ’’عصر حاضر میں دینی مدارس کی ذمہ داریاں‘‘ کے عنوان سے مسجد بیت المکرم ڈھاکہ میں سیمینار کا اہتمام بھی کیا گیا ہے، اس لیے مجھے اس میں ضرور شریک ہونا چاہیے۔ مولانا سلمان ندوی سے ا س سے قبل میرا تعارف نہیں تھا، البتہ انھوں نے میرے بہت سے مضامین پڑھ...

دینی مدارس کے اساتذہ کیا سوچتے ہیں؟

الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں ۳ ۔۴ دسمبر ۲۰۰۳ء کو دینی مدارس کے اساتذہ کی دو روزہ باہمی مشاورت اور نصاب وتربیت کے حوالے سے مختلف امور پر مذاکرہ ومباحثہ کا اہتمام کیا گیا۔ مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ، مدرسہ اشرف العلوم گوجرانوالہ، جامعہ حقانیہ گوجرانوالہ، جامعہ فتاح العلوم گوجرانوالہ، دار العلوم مدنیہ رسول پارک لاہور، جامعہ قاسمیہ گوجرانوالہ، جامعہ عربیہ چنیوٹ، جامعہ حنفیہ قادریہ باغ بان پورہ لاہور، جامعہ اسلامیہ کامونکی، جامعہ حنفیہ تعلیم الاسلام جہلم، جامعہ فاروقیہ سیالکوٹ اور الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے تیس...

فکری و مسلکی تربیت کے چند ضروری پہلو

کل سے مختلف مسائل پر گفتگو چل رہی ہے۔ ہم نے صبح کی نشست میں نصاب اور اساتذہ کی تدریسی اور تربیتی مشکلات کے حوالے سے بات کی، جس کے نتیجے میں تفصیلی تجاویز سامنے آئی ہیں۔ اس نشست میں میری گفتگو کا عنوان ہے ’’فکری ومسلکی تربیت کے چند ضروری پہلو‘‘۔ فکری تربیت سے مراد یہ ہے کہ دینی مدارس کے طلبہ جب ایک خاص نصاب کی تعلیم پاکر سوسائٹی میں جاتے ہیں اور انہیں آج کے مسائل اور حالات سے سابقہ پیش آتا ہے تو ان کی فکر اور سوچ کیا ہو؟ ان کا نصب العین اور زندگی کا مقصد کیا ہو؟ ہر آدمی کا کوئی نہ کوئی فکری نصب العین بن جاتا ہے جس کے ارد گرد اس کی زندگی کی ساری...

امریکی مسلمانوں کی صورتحال اور مستقبل کی توقعات

اس سال رجب اور شعبان کی تعطیلات امریکہ میں گزارنے کا موقع ملا۔ ۱۸ ستمبر کو میں امریکہ پہنچا اور ۴ نومبر کو وہاں سے واپسی ہوئی۔ دار الہدیٰ، سپرنگ فیلڈ ورجینیا کے ڈائریکٹر مولانا عبد الحمید اصغر کا تقاضا تھا کہ ان تعطیلات میں وہاں حاضری دوں اور دار الہدیٰ میں مختلف موضوعات پر خطابات کے سلسلے میں شریک ہوں۔ اس سے قبل اسی سال مئی کے دوران میں کم وبیش تیرہ سال کے وقفہ کے بعد دو ہفتے کے لیے امریکہ گیا تھا اور اس وقت بھی زیادہ تر قیام دار الہدیٰ میں ہی رہا تھا۔ اسی موقع پر مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کی سالانہ تعطیلات کے دوران دار الہدیٰ میں مختلف...

بھارت میں خواتین کے مسائل کے لیے خاتون مفتیوں کے پینل کا قیام

’’واشنگٹن پوسٹ‘‘ نے ۵۔ اکتوبر ۲۰۰۳ء کی اشاعت میں حیدرآباد دکن کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ وہاں کے ایک دینی ادارے ’’جامعۃ المومنات‘‘ نے تین عالمہ خواتین کو افتا کا کورس کرانے کے بعد فتویٰ نویسی کی تربیت دی ہے اور ان پر مشتمل خواتین مفتیوں کا ایک پینل بنا دیا ہے جو خواتین سے متعلقہ مسائل کو براہ راست سنتی اور ان کے بارے میں شرعی اصولوں کی روشنی میں فتویٰ جاری کرتی ہیں۔ ’’واشنگٹن پوسٹ‘‘ کے تجزیہ نگار کا خیال ہے کہ یہ جنوبی ایشیا میں پہلی مثال ہے کہ خواتین سے متعلقہ مسائل پر خواتین کو فتویٰ جاری کرنے کا اختیار...

عصر حاضر کے چیلنجز اور ہماری ذمہ داریاں

۲۰ تا ۲۲/ اگست ۲۰۰۳ء کو بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے گراؤنڈ میں جمعیۃ طلبہ عربیہ پاکستان کے زیر اہتمام دینی مدارس کے طلبہ کا کل پاکستان اجتماع عام ہوا جس میں تمام مکاتب فکر کی طلبہ تنظیموں کے راہ نماؤں، ملک بھر سے ہزاروں طلبہ اور مختلف دینی جماعتوں کے قائدین نے خطاب کیا۔ اجتماع عام کی ایک نشست ’’عصر حاضر کے چیلنجز اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ کے عنوان سے مذاکرہ کی صورت میں تھی جس کی صدارت سینیٹر پروفیسر خورشید احمد نے کی اور اس سے سینیٹر پروفیسر غفور احمد، مولانا قاضی عبد اللطیف اور دیگر ارباب دانش کے خطابات کے علاوہ راقم الحروف...

موجودہ صورتحال اور علما کی ذمہ داری

بعد الحمد والصلوۃ! سب سے پہلے جماعت الدعوۃ پاکستان کا شکر گزار ہوں کہ اس محفل میں حاضری، آپ سے حضرات سے کچھ گزارشات پیش کرنے اور بہت سے علماے کرام کی گفتگو سننے کا موقع فراہم کیا۔ اللہ تعالیٰ جزاے خیر سے نوازیں اور ہم سب کو کچھ مقصد کی باتیں کہنے، سننے اور ان پر عمل کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمی۔ یہ محفل علماے کرام کی ہے اور موجودہ حالات میں ان کی ذمہ داریوں پر گفتگو اس کنونشن اک خصوصی موضوع ہے۔ جہاں تک علماے کرام کے حوالہ سے موجودہ صورت حال کا تعلق ہے، مجھے ’’چومکھی لڑائی‘‘ کا محاورہ یاد آرہا ہے جس میں انسان کو آگے، پیچھے، دائیں،...

عقیدۂ حیاۃ النبی اور شرک

ماہنامہ الشریعہ بابت مئی/جون ۲۰۰۳ء میں آپ کے مضمون کا اقتباس جو عطاء الحق قاسمی صاحب نے اپنے کالم میں دیا اور اس پر مخالفت اور موافقت میں مضامین نظر سے گزرے۔ میں آپ کے زور استدلال سے متاثر ہوں۔ میں ایک ادنیٰ طالب علم کی حیثیت سے آپ کے علم سے استفادہ کرنا چاہتا ہوں۔ دار العلوم کراچی،جس کے مہتمم جناب محمد رفیع عثمانی صاحب ہیں، نے مجھے لکھا: ’’آپ ﷺ کے روضہ اطہر پر درود وسلام پڑھنے والے کے لیے جو آداب ذکر کیے گئے ہیں، وہ درست ہیں۔ چنانچہ اہل السنت والجماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ آپ ﷺ دنیا سے رخصت ہونے کے بعد اپنی قبر مبارک میں زندہ ہیں اور آپ کو دنیا...

امریکہ کا حالیہ سفر اور چند تاثرات

مجھے گزشتہ ماہ کے دوران دو ہفتے کے لیے امریکہ جانے کا موقع ملا۔ مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں اس سال سہ ماہی اور شش ماہی امتحان یکجا کر دیے گئے اور سال کے درمیان میں ایک ہی امتحان رکھا گیا جس کے بعد دو ہفتے کی چھٹیاں کر دی گئیں۔ میرے پاس امریکہ کا ویزا موجود تھا اس لیے میں نے اس سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ ۱۰ مئی ۲۰۰۳ء کو لاہور سے پی آئی اے کے ذریعے روانہ ہوا اور اسی روز ہیتھرو سے یونائیٹڈ ایئر کے ذریعے شام کو واشنگٹن جا پہنچا۔ اس سے قبل ۱۹۸۷ء سے ۱۹۹۰ء تک چار پانچ دفعہ امریکہ جا چکا ہوں اور امریکہ کے بہت سے شہروں میں مہینوں گھوما پھرا ہوں۔...

دور جدید میں اجتہاد کی ضرورت اور دائرۂ کار

شیخ زاید اسلامک سنٹر جامعہ پنجاب کی ڈائریکٹر محترمہ ڈاکٹر شوکت جمیلہ صاحبہ کا شکر گزار ہوں کہ آج کی اس محفل میں حاضری اور اظہار خیال کا موقع فراہم کیا۔ اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر دیں اور ہمیں مقصد کی باتیں کہنے اور سننے کی توفیق سے نوازیں، آمین۔ اجتہاد کا مفہوم ا ور اس کی ضرورت۔ جب ہم یہ کہتے ہیں کہ کہ جناب سرور کائنات حضرت محمد رسول اللہ ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری پیغمبر ہیں اور ان کے ساتھ ہی آسمان سے نازل ہونے والی وحی کا سلسلہ مکمل ہو گیا ہے، اب قیامت تک کوئی نبی نہیں پیدا ہوگا اور نہ ہی کوئی وحی نازل ہوگی اور اس کے ساتھ اس عقیدہ کا اظہار بھی...

امریکی استعمار، عالم اسلام اور بائیں بازو کی جدوجہد

گزشتہ ہفتے کے دوران دنیا کے مختلف ملکوں کے سینکڑوں شہروں میں عراق پر امریکہ کے ممکنہ حملہ کے خلاف عوامی مظاہرے ہوئے اور اسے وسائل پر قبضے کا جنون قرار دیتے ہوئے دنیا کے کروڑوں انسانوں نے امریکی عزائم کی مذمت کی۔ بادی النظر میں ان مظاہروں کا اہتمام زیادہ تر ان حلقوں کی طرف سے کیا گیا ہے جنہیں بائیں بازو کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے اور جو امریکہ اور سوویت یونین کے خلاف ’’سرد جنگ‘‘ کے عنوان سے گزشتہ پون صدی کے دوران بپا ہونے والی کشمکش میں سوویت یونین کے حلیف یا ہم خیال تصور کیے جاتے رہے ہیں۔ ان مظاہروں سے محسوس ہوتا ہے کہ سوویت یونین کی شکست...

’’قرب قیامت کی پیش گوئیاں‘‘ ۔ حافظ عبد الرحمن صاحب مدنی کے نام مکتوب

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ بگرامی خدمت مولانا حافظ عبد الرحمن مدنی صاحب زید مکارمکم۔ وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! مزاج گرامی؟ ۲۶ جنوری ۲۰۰۳ء کے مذاکرہ میں شرکت کے لیے دعوت نامہ موصول ہوا۔ یاد فرمائی کا تہ دل سے شکریہ۔ میں ۲۶ جنوری کو نماز ظہر اور اس کے بعد ایک پروگرام کا وعدہ لاہور میں ہی ایک اور جگہ پہلے سے کر چکا ہوں اس لیے مذاکرہ میں شرکت میرے لیے مشکل ہوگی جس پر معذرت خواہ ہوں۔ عزیزم حافظ محمدعمار خان ناصر سلمہ مذاکرہ میں شرکت کے لیے حاضر ہو رہا ہے، اس سے مجھے ضروری تفصیلات معلوم ہو جائیں گی۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔ جس مسئلہ پرمذاکرہ کا...

پاکستان میں نفاذ اسلام کی ترجیحات

۲۱ جنوری ۲۰۰۳ء کو ہمدرد سنٹر لٹن روڈ لاہور میں ’’مجلس فکر و نظر‘‘ کے زیر اہتمام ’’پاکستان میں نفاذ اسلام کی ترجیحات‘‘ کے موضوع پر ایک سیمینار منعقد ہوا جس کی صدارت ’’الشریعۃ‘‘ کے رئیس التحریر مولانا زاہد الراشدی نے کی۔ سیمینار میں جسٹس (ر) عبد الحفیظ چیمہ‘ حکیم محمود احمد سرو سہارنپوری‘ ڈاکٹر مغیث الدین شیخ‘ پروفیسر عبد الجبار شاکر‘ ڈاکٹر محمود الحسن عارف‘ جناب کے ایم اعظم اور پروفیسر ڈاکٹر محمدامین نے مختلف متعلقہ عنوانات پر مقالات پیش کیے اور متحدہ مجلس عمل کے مرکزی راہ نما حافظ حسین احمد ایم این اے اور صوبہ سرحد کے راہ نما...

ڈاکٹر محمد حمید اللہ رحمۃ اللہ علیہ کا سانحہ ارتحال

ممتاز محقق، دانش ور اور مصنف ڈاکٹر محمد حمید اللہ گزشتہ دنوں فلوریڈا (امریکا) میں انتقال کر گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کا علمی تعلق جامعہ عثمانیہ حیدر آباد دکن سے تھا، حضرت مولانا مناظر احسن گیلانی کے تلامذہ میں سے تھے اور جامعہ عثمانیہ کے علمی وتحقیقی کاموں میں ایک عرصہ تک شریک رہے۔ حیدر آباد پر بھارت کے قبضہ کے بعد پاکستان آ گئے اور پھر یہاں سے فرانس کے دار الحکومت پیرس چلے گئے جہاں انہوں نے طویل عرصہ تک اسلام کی دعوت واشاعت کے حوالہ سے گراں قدر خدمات سرانجام دیں۔ فرانسیسی زبان میں قرآن کریم کا ترجمہ کیا اور بے شمار لوگوں کو اسلام...

دور جدید کے فکری تقاضے اور علماء کرام

لندن میں بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے چند نوجوان علماء کرام نے ’’موطا ٹرسٹ‘‘ کے نام سے ایک سوسائٹی قائم کر رکھی ہے جو موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں دینی وعلمی خدمات سرانجام دینے کا جذبہ رکھتے ہیں اور دعوت وتعلیم کے حوالے سے ایک قابل عمل پروگرام کی تشکیل کی کوشش کر رہے ہیں۔ چند ماہ قبل ندوۃ العلماء لکھنو سے حضرت مولانا سید سلمان ندوی لندن تشریف لائے تو موطا ٹرسٹ کی فرمائش پر انہوں نے نوجوان علماء کرام کی ایک جماعت کو آج کے تقاضوں اور دینی وعوت وتعلیم سے تعلق رکھنے والے چند اہم عنوانات پر مسلسل پانچ روز تک لیکچر دیے۔ میری لندن حاضری کے...

جدید مغربی معاشرے کے لیے دینی مدارس کا پیغام

برادر محترم مولانا رضاء الحق سیاکھوی اور ان کے رفقا کا شکر گزار ہوں کہ جامعہ الہدیٰ شیفیلڈ کے افتتاح کے موقع پر اس تقریب میں آپ حضرات کے ساتھ ملاقات اور گفتگو کا موقع فراہم کیا اور اس نئے تعلیمی ادارے کے آغاز پر مدنی ٹرسٹ کے تمام دوستوں کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے دعاگو ہوں کہ اللہ رب العزت اس ادارہ کو پورے خطے میں دین کی سربلندی اور علم کے فروغ کا ذریعہ بنائیں، آمین یارب العالمین۔ ہم ایک دینی درس گاہ کے افتتاح کی تقریب میں جمع ہیں اور دینی مدارس کے حوالے سے اس وقت یہ صورت حال ہمارے سامنے ہے کہ ایک طرف دینی مدارس کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا...

مدیر سہ ماہی ’’مصباح الاسلام‘‘ (مٹہ خیل) کے نام مولانا زاہد الراشدی کا مکتوب

محترم مولانا سید عنایت اللہ شاہ ہاشمی۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ سہ ماہی ’’المصباح‘‘ (مصباح الاسلام) کا جون تا اگست ۲۰۰۲ء کا شمارہ موصول ہوا۔ یاد فرمائی کا تہہ دل سے شکریہ۔ مجلہ دیکھ کر خوشی اور مضامین کا تنوع دیکھ کر اطمینان ہوا کہ ہمارے دینی حلقوں میں آج کی صحافتی ضروریات اور تقاضوں کا احساس بیدار ہو رہا ہے۔ اس طرف کم وبیش ربع صدی قبل حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوری قدس اللہ سرہ العزیز نے دینی مراکز کو توجہ دلائی تھی لیکن ابھی تک مطلوبہ توجہ اس مسئلہ کو حاصل نہیں ہو رہی۔ اصل ضرورت میڈیا اور صحافت کے جدید ترین اسلوب اور تکنیک کے...

’دہشت گردی‘ کے حوالے سے چند معروضات

اسلامی نظریاتی کونسل کا سوال نامہ: اسلام امن وآشتی اور صلح وسلامتی کا مذہب ہے، اس نے انسانی زندگی کی حرمت کو اتنی اہمیت دی ہے کہ ایک شخص کے قتل کو پوری انسانیت کے قتل کے مترادف قرار دیا ہے اور اگر کسی مسلمان ملک میں غیر مسلم اقلیت آباد ہو تو اس کی جان ومال اور عزت وآبرو کے تحفظ کا پورا لحاظ رکھا گیا ہے، نیز نجی زندگی سے متعلق معاملات میں انہیں اپنے مذہب پر چلنے کی آزادی دی گئی ہے۔ اس نے نہ صرف ظلم وتعدی سے روکا ہے بلکہ ظلم کے جواب میں بھی دوسرے فریق کے بارے میں حد انصاف سے متجاوز ہو جانے کو ناپسند کیا ہے اور انتقام کے لیے بھی مہذب اور عادلانہ اصول...

ملکی سیاست اور مذہبی جماعتیں

ملکی سیاست میں حصہ لینے والی مذہبی جماعتیں اس وقت عجیب مخمصے میں ہیں اور ریگستان میں راستہ بھول جانے والے قافلے کی طرح منزل کی تلاش بلکہ تعین میں سرگرداں ہیں۔ مروجہ سیاست میں حصہ لینے کا فیصلہ کرتے وقت مذہبی جماعتیں یقیناًاپنے اس اقدام پر پوری طرح مطمئن نہ تھیں اور وہ خدشات وخطرات اس وقت بھی ان کے ذہن میں اجمالی طور پر ضرور موجود تھے جن سے انہیں آج سابقہ درپیش ہے لیکن ان کا خیال یہ تھا کہ مروجہ سیاست میں شریک کار بنے بغیر ملکی نظام میں تبدیلی کی کوشش نتیجہ خیز نہیں ہو سکتی اور مروجہ سیاست کی خرابیوں پر وہ مذہبی قوت اور عوامی دباؤ کے ذریعے سے...

دینی مدارس اور آج کے سوالات

یہ جلسہ ایک دینی درس گاہ کا سالانہ جلسہ ہے، دینی درس گاہ کی چار دیواری میں ہو رہا ہے اور اس کا موضوع بھی ’’عظمت مدارس دینیہ‘‘ تجویز کیا گیا ہے۔ اصل خطاب تو ہمارے مخدوم ومحترم بزرگ حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی دامت برکاتہم کا ہوگا۔ ان سے قبل برادر محترم مولانا اشرف علی کے حکم پر آپ کے سامنے حاضر ہوا ہوں اور دینی مدارس کی عظمت اور ان کی ضرورت واہمیت کے حوالے سے کچھ گزارشات آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہوں گا۔ دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ کچھ مقصد کی باتیں کہنے سننے کی توفیق دیں اور دین حق کی جو بات علم میں آئے، سمجھ میں آئے، اللہ تبارک وتعالیٰ...

امریکہ کے باضمیر دانش وروں کا اعلان حق

ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ عوام اور اقوام بڑی طاقتوں کی فوجی مداخلت اور دباؤ سے آزاد رہتے ہوئے اپنی قسمت کے فیصلے خود کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ وہ سارے لوگ جنہیں امریکی حکومت نے گرفتار کر رکھا ہے یا جن پر اس کی طرف سے مقدمے چلائے جا رہے ہیں، انہیں معروف طریقہ کار کے مطابق وہ تمام حقوق ملنے چاہییں جو دوسروں کو حاصل ہیں۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ سوال کرنے، تنقید کرنے اور اختلاف کرنے کے حق کا احترام اور تحفظ کیا جانا چاہیے۔ ہم جانتے ہیں کہ ان حقوق کے لیے ہمیشہ جدوجہد ضروری ہوتی ہے اور ان کے لیے لڑنا پڑتا ہے۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ...

شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر کے دروس قرآن کی اشاعت کا آغاز

شیخ الہند حضرت مولانا محمود الحسن دیوبندی قدس اللہ سرہ العزیز برصغیر پاک وہند وبنگلہ دیش کو فرنگی استعمار سے آزادی دلانے کی جدوجہد میں گرفتار ہو کر مالٹا جزیرے میں تقریباً ساڑھے تین سال نظر بند رہے اور رہائی کے بعد جب دیوبند واپس پہنچے تو انہوں نے اپنے زندگی بھر کے تجربات اور جدوجہد کا نچوڑ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ میرے نزدیک مسلمانوں کے ادبار وزوال کے دو بڑے اسباب ہیں۔ ایک قرآن پاک سے دوری اور دوسرا باہمی اختلافات وتنازعات، اس لیے امت مسلمہ کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ قرآن کریم کی تعلیم کو عام کیا جائے اور مسلمانوں...

سود کے بارے میں چند گزارشات

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں سودی نظام وقوانین کے ۳۰ جون ۲۰۰۲ء تک خاتمہ کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان کے تاریخی فیصلے پر نظر ثانی کے سلسلے شریعت اپیلٹ بنچ سپریم کورٹ آف پاکستان میں یوبی ایل کی اپیل کی سماعت کے موقع پر دینی وملی ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے ’’پاکستان شریعت کونسل‘‘ کی طرف سے حسب ذیل گزارشات شریعت اپیلٹ بنچ کے معزز ارکان‘ فریقین کے وکلا اور اس موضوع سے دل چسپی رکھنے والے دیگر سرکردہ ارباب علم ودانش کی خدمت میں پیش کی گئیں: * سود تمام آسمانی شریعتوں میں حرام رہا ہے اور بائبل میں بھی اس سلسلے میں واضح ہدایات موجود ہیں چنانچہ بائبل...

امت مسلمہ کو درپیش فکری مسائل کے حوالے سے چند اہم گزارشات

’’عصر حاضر میں اسلامی فکر۔ چند توجہ طلب مسائل‘‘ کے عنوان سے محترم ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی صاحب کا مضمون نظر سے گزرا۔ یہ مضمون اندازاً ربع صدی قبل تحریر کیا گیا تھا لیکن اس کی اہمیت وافادیت آج بھی موجود ہے بلکہ مسائل کی فہرست اور سنگینی میں کمی کے بجائے اس دوران میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ ان میں سے بیشتر مسائل خود میرے مطالعہ کا موضوع بھی رہے ہیں اور بعض مسائل پر کچھ نہ کچھ لکھا بھی ہے مگر یہ خواہش رہی ہے کہ ایجنڈا اور تجاویز کے طور پر ایسے مسائل کی ایک مربوط فہرست سامنے آجائے جو اس وقت دنیا بھر میں مختلف سطحوں پر ’’اسلامائزیشن‘‘ کے حوالے سے...

سیرت نبوی ﷺ کی روشنی میں جہاد کا مفہوم

میں شیخ زید اسلامک سنٹر پنجاب یونیورسٹی لاہور کا شکر گزار ہوں کہ جناب رسالت مآب ﷺ کی سیرت طیبہ کے موضوع پر منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں شرکت اور گفتگو کے اعزاز سے نوازا اور دعاگو ہوں کہ اللہ رب العزت ہمارے مل بیٹھنے کو قبول فرماتے ہوئے کچھ مقصد کی باتیں کہنے‘ سننے اور پھر ان پر عمل پیرا ہونے کی توفیق سے نوازیں۔ آمین یا رب العالمین۔ مجھے گفتگو کے لیے ’’سیرت نبوی ﷺ کی روشنی میں جہاد کا مفہوم‘‘ کا عنوان دیا گیا ہے جس کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ حتیٰ کہ تذکرہ بھی اس مختصر وقت میں ممکن نہیں ہے اس لیے بہت سے امور کو نظر انداز کرتے ہوئے چند ایک ایسے...

انصاف یا جنگل کا قانون؟

شیخ زید اسلامک سنٹر پنجاب یونیورسٹی لاہور کی سالانہ سیرت کانفرنس میں ’’سیرت نبوی ﷺ کی روشنی میں جہاد کا مفہوم‘‘ کے عنوان سے راقم الحروف کی گزارشات قارئین کی نظر سے گزر چکی ہیں۔ اس کانفرنس سے مولانا حافظ صلاح الدین یوسف‘ ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی اور دیگر علماء کرام نے بھی خطاب کیا جبکہ مہمان خصوصی اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر ایس ایم زمان تھے جنہوں نے اپنے اختتامی خطاب میں راقم الحروف کی معروضات کو سیرت النبی ﷺ کے صحیح رخ پر مطالعہ کی کوشش قرار دیا اور کہا کہ آج کے عالمی حالات اور مشکلات ومسائل کو سامنے رکھتے ہوئے سیرت نبوی ﷺ...

اسلامی نظریاتی کونسل کے نام مدیر ’الشریعہ‘ کا مکتوب

محترمی ڈاکٹر امین اللہ وثیرصاحب۔ سیکرٹری اسلامی نظریاتی کونسل‘ حکومت پاکستان اسلام آباد۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مزاج گرامی؟ ’’کمیٹی برائے جائزہ قوانین حدود و قصاص‘‘ کے دوسرے اجلاس منعقدہ ۲۶ مئی ۲۰۰۲ء میں شرکت کا دعوت نامہ موصول ہوا۔ یادفرمائی کا تہہ دل سے شکریہ ! دعوت نامہ ایسے وقت میں موصول ہوا ہے کہ پہلے سے طے شدہ مصروفیات اور مختلف دوستوں کے ساتھ مواعید کو اچانک تبدیل کرنا مشکل ہے اور متعلقہ مواد کے ضروری مطالعہ کا وقت بھی نہیں ہے۔ اس لیے اس اجلاس میں حاضری نہیں ہو سکے گی جس کے لیے بے حد معذرت خواہ ہوں۔ آئندہ کسی اجلاس کے...

تحریک ختم نبوت کے مطالبات

تمام مذہبی مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام نے جداگانہ طرز انتخاب کے خاتمہ اور ووٹر کے اندراج کے فارم میں مذہب کا خانہ اور عقیدۂ ختم نبوت کا حلف ختم کرنے کے فیصلوں کو مسترد کر دیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یہ فیصلے فی الفور واپس لے کردستور کی اسلامی دفعات کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ یہ فیصلہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی دعوت پر ۴ مئی ۲۰۰۲ء کو لاہور میں منعقد ہونے والے ایک اجلاس میں کیا گیا جس میں طے پایا کہ اس سلسلے میں تمام مذہبی جماعتوں کا سربراہی اجلاس طلب کیا جائے گا جس کے لیے جمعیۃ علماء اسلام (ف) نے میزبانی کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔...

امریکی مطالبات اور پاکستان کی پوزیشن

امریکی ایوان نمائندگان نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ دستور پاکستان میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے والی شق اور توہین رسالت پر موت کی سزا کا قانون ختم کیا جائے۔ یہ مطالبہ ایک قرارداد کی صورت میں کیا گیا ہے جو صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف کے حالیہ دورۂ امریکہ کے موقع پر امریکی ایوان نمائندگان نے منظور کی اور قرارداد کی منظوری کے بعد اس پر عمل درآمد کے اہتمام کے لیے اسے متعلقہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ امریکہ کا یہ مطالبہ نیا نہیں بلکہ کافی عرصہ سے چلا آ رہا ہے۔ ۱۹۸۷ء میں امریکی سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی نے پاکستان کی امداد...

جمہوریت‘ مسلم ممالک اور امریکہ

امریکہ کے سابق صدر کلنٹن ان دنوں فکری ونظریاتی محاذ پر سرگرم عمل ہیں اور امریکی پالیسیوں کے حق میں رائے عامہ ہموار کرنے کے لیے مسلسل کردار ادا کر رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں انہوں نے مشرق وسطیٰ کا دورہ کیا اور مختلف اجتماعات سے خطاب کرنے کے علاوہ عالم اسلام کی محترم مذہبی شخصیات جامعہ ازہر کے امام اکبر اور حرمین شریفین کے امام محترم سے بھی ملاقات کی اور اس دوران انہوں نے سعودی عرب اور دیگر مسلمان ملکوں کے تعلیمی نظام کو ہدف تنقید بناتے ہوئے تلقین کی کہ وہ تعلیمی نصاب میں تبدیلی کریں اور خا ص طور پر اس میں عقیدہ پر زور دینے کے عنصر پر نظر ثانی کریں۔...

جہادی تحریکات اور ان کا مستقبل

سوال :۱۱ ستمبر کے حملے کے بعد جو حالات پیش آئے ہیں، ان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ جواب : ۱۱ ستمبر ۲۰۰۱ء کو نیو یارک کے ورلڈ ٹریڈ سنٹر اور واشنگٹن میں پنٹاگون کی عمارت سے جہاز ٹکرانے کے جو واقعات ہوئے ہیں، ان کے بارے میں حتمی طور پرکچھ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ کس نے کیے ہیں اور خود مغربی ایجنسیاں بھی اس سلسلے میں مختلف امکانات کا اظہار کر رہی ہیں لیکن چونکہ امریکہ ایک عرصہ سے معروف عرب مجاہد اسامہ بن لادن اور عالم اسلام کی مسلح جہادی تحریکات کے خلاف کارروائی کا پروگرام بنا رہا تھا اور خود اسامہ بن لادن کی تنظیم ’’القاعدہ‘‘ کی طرف سے امریکی...

دنیا میں معاشی توازن قائم کرنے کا واحد راستہ

۱۶ اکتوبر کو دنیا بھر میں ’’عالمی یومِ خوراک‘‘ منایا گیا اور اس سال اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ’’غربت کی کمی کے لیے بھوک سے لڑیں‘‘ کے عنوان سے اس موضوع پر مختلف تقریبات، مقالات، رپورٹوں اور خبروں کا اہتمام کیا گیا۔ عالمی سطح پر خوراک اور غربت کی صورت حال کے بارے میں ایک رپورٹ بھی سامنے آئی ہے جس میں دنیا کی غریب اقوام اور غربت و ناداری کی زندگی گزارنے والے کروڑوں انسانوں کی حالتِ زار کے بارے میں اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صومالیہ، افغانستان اور برونڈی اس وقت دنیا کے سب سے زیادہ نیم فاقہ کش ملک شمار ہوتے ہیں...

امریکی عزائم اور پاکستان کا کردار

نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سنٹر اور واشنگٹن کے پینٹاگون سے اغوا شدہ طیاروں کے ٹکرانے سے جو عظیم جانی و مالی نقصان ہوا، اس سے سب لوگوں کو دکھ ہوا ہے لیکن امریکہ نے اس کی ذمہ داری عرب مجاہد اسامہ بن لادن پر ڈال کر اس کی آڑ میں افغانستان پر حملہ کرنے کا جو اعلان کیا ہے، اس سے صورتحال میں اور کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔ افغانستان کی طالبان حکومت سے امریکہ کا مطالبہ ہے کہ وہ اسامہ بن لادن کو امریکہ کے حوالے کر دے مگر طالبان حکومت کا موقف یہ ہے کہ امریکہ کے پاس کوئی ثبوت ہے تو پیش کرے، اس کے مطالبہ پر غور کیا جائے گا۔ محض شک یا الزام پر وہ ایک مجاہد کو، جو ان کا...

’’دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا‘‘

ملٹی نیشنل کمپنیاں جس طرح پاکستان میں تجارت، صنعت اور زراعت کے شعبہ میں آگے بڑھ رہی ہیں اور ملکی معیشت بتدریج ان کے قبضے میں جا رہی ہے، اس سے ہر باشعور شہری پریشان ہے لیکن یوں لگتا ہے کہ جیسے ہر قسم کی پریشانی اور اضطراب کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے ملٹی نیشنل کمپنیوں کو آگے بڑھنے اور بڑھتے چلے جانے کا گرین سگنل دینے کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ برصغیر پاک و ہند و بنگلہ دیش میں برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے تجارت اور محصولات کے نظام میں شرکت کے ذریعہ کنٹرول حاصل کیا تھا اور فلسطین میں یہودیوں نے زمینوں کی وسیع پیمانے پر خریداری کے ذریعے سے قبضے کی راہ...

امریکی نائب وزیر خارجہ کا دورۂ پاکستان

جنوبی ایشیا کے لیے امریکہ کی نائب وزیرخارجہ محترمہ کرسٹینا روکا ان دنوں جنوبی ایشیا کے دورے پر ہیں اور جس وقت یہ سطور تحریر کی جا رہی ہیں وہ اسلام آباد میں پاکستانی حکام سے مذاکرات میں مصروف ہیں۔ جبکہ امارت اسلامی افغانستان کے سفیر محترم ملا عبد السلام ضعیف سے بھی ان کی ملاقات ہونے والی ہے۔ اس منصب پر فائز ہونے کے بعد کرسٹینا روکا کا یہ پہلا دورۂ پاکستان ہے اور اخباری اطلاعات کے مطابق ان کے ایجنڈے میں (۱) پاکستان میں جمہوریت کی بحالی، بنیاد پرستی اور دہشت گردی کی روک تھام (۲) افغانستان کے خلاف اقوام متحدہ کی پابندیوں پر مؤثر عمل درآمد (۳)...

اہلِ علم سے ایک گزارش

رمضان المبارک کے بعد ملک کے معروف دانشور جناب جاوید احمد غامدی اور ان کے تلامذہ کے ساتھ بعض علمی و دینی مسائل پر گفتگو کا سلسلہ چل نکلا تھا اور اس سلسلے میں دونوں طرف سے مضامین مختلف اخبارات و جرائد مثلاً روزنامہ جنگ، روزنامہ اوصاف، روزنامہ پاکستان، ماہنامہ اشراق اور ماہنامہ تجلیاتِ حبیب چکوال میں شائع ہوتے رہے ہیں۔ ان مضامین کو الشریعہ کی زیرنظر اشاعت میں اہلِ علم کی خدمت میں یکجا پیش کیا جا رہا ہے۔ اربابِ علم و دانش سے گزارش ہے کہ وہ ان مضامین کا توجہ کے ساتھ مطالعہ کریں اور اگر کسی حوالے سے اپنی رائے کے اظہار کی ضرورت محسوس کریں تو اس...

غامدی صاحب کے ارشادات پر ایک نظر

جاوید احمد غامدی صاحب ہمارے محترم اور بزرگ دوست ہیں، صاحب علم ہیں، عربی ادب پر گہری نظر رکھتے ہیں، وسیع المطالعہ دانشور ہیں، اور قرآن فہمی میں حضرت مولانا حمید الدین رحمہ اللہ تعالیٰ کے مکتب کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ان دنوں قومی اخبارات میں غامدی صاحب اور ان کے شاگرد رشید جناب خورشید احمد ندیم کے بعض مضامین اور بیانات کے حوالے سے ان کے کچھ تفردات سامنے آرہے ہیں جن سے مختلف حلقوں میں الجھن پیدا ہو رہی ہے۔ اور بعض دوستوں نے اس سلسلہ میں ہم سے اظہار رائے کے لیے رابطہ بھی کیا ہے۔ آج بھی ایک قومی اخبار کے لاہور ایڈیشن میں پشاور پریس کلب میں غامدی...

غامدی صاحب اور خبرِ واحد

علماء کے سیاسی کردار، کسی غیر سرکاری فورم کی طرف سے جہاد کے اعلان کی شرعی حیثیت، علماء کرام کے فتویٰ جاری کرنے کے آزادانہ استحقاق، اور زکوٰۃ کے علاوہ کسی اور ٹیکس کی شرعی ممانعت کے حوالہ سے محترم جناب جاوید احمد غامدی صاحب کے بعض حالیہ ارشادات کے بارے میں ان کالموں میں کچھ گزارشات پیش کی تھیں۔ ہمارا خیال تھا کہ غامدی صاحب محترم ان مسائل پر قلم اٹھائیں گے اور ہمیں ان کے علم و مطالعہ سے استفادہ کا موقع ملے گا۔ لیکن شاید ’’پروٹوکول‘‘ کے تقاضے آڑے آگئے جس کی وجہ سے غامدی صاحب کی بجائے ان کے شاگرد رشید خورشید احمد ندیم صاحب نے ہماری ان گزارشات...

علماء اور سیاست

خورشید احمد ندیم صاحب نے علماء کے سیاسی کردار پر تفصیلی بحث کی ہے اور اس نقطہ نظر کی وضاحت کی ہے کہ علماء کرام کو عملی سیاست میں براہ راست رفیق بننے کی بجائے اصولی سیاست اور رہنمائی کی سطح تک اپنی سرگرمیوں کو محدود رکھنا چاہیے۔ اور ساتھ ہی پاکستان کی پچاس سالہ سیاست کا تجزیہ کیا ہے کہ علماء کا عملی سیاست میں حصہ لینا علماء اور دین دونوں کے لیے فائدہ کی بجائے نقصان کا باعث بنا ہے۔ جہاں تک علماء کے عملی سیاست میں فریق بننے یا نہ بننے کی بات ہے خورشید ندیم صاحب نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ یہ جائز و ناجائز کی بات نہیں بلکہ حکمت و تدبیر کا مسئلہ ہے۔...

علماء کے سیاسی کردار پر جناب غامدی کا موقف

غالباً عید الفطر کے ایام کی بات ہے کہ محترم جاوید احمد غامدی نے پشاور پریس کلب میں جہاد، فتویٰ، زکوٰۃ، ٹیکس اور علماء کے سیاسی کردار کے حوالہ سے اپنے خیالات کا اظہار کیا جو ملک کے جمہور علماء کے موقف اور طرز عمل سے مختلف تھے۔ اس لیے میں نے روزنامہ اوصاف اسلام آباد میں مسلسل شائع ہونے والے اپنے کالم ’’نوائے قلم‘‘ میں ان کا ناقدانہ جائزہ لیا۔ اس پر غامدی صاحب محترم کے شاگرد رشید جناب خورشید احمد ندیم نے روزنامہ جنگ میں غامدی صاحب کے موقف کی مزید وضاحت کی جن پر میں نے ان کی چند باتوں پر روزنامہ اوصاف میں دوبارہ تبصرہ...

مجھے ان باتوں سے اتفاق نہیں

پشاور کے سید وقار حسین صاحب نے ایک خط میں منیر احمد چغتائی صاحب آف کراچی کے اس مراسلہ کی طرف توجہ دلائی ہے جو جاوید احمد غامدی صاحب کے بعض افکار کے بارے میں میرے مضامین کے حوالہ سے گزشتہ دنوں روزنامہ اوصاف میں شائع ہوا ہے۔ یہ مراسلہ میری نظر سے گزر چکا ہے اور میں نے اپنے ذہن میں رکھ لیا تھا کہ اس کی بعض باتوں پر کسی کالم میں تبصرہ کر دوں گا۔ مگر وقار حسین کے توجہ دلانے پر اپنی ترتیب میں رد و بدل کر کے اس مراسلہ کے بارے میں ابھی کچھ عرض کر رہا...

معز امجد اور ڈاکٹر محمد فاروق کے جواب میں

محترم جاوید احمد غامدی کے بعض ارشادات کے حوالے سے جو گفتگو کچھ عرصے سے چل رہی ہے اس کے ضمن میں ان کے دو شاگردوں جناب معز امجد اور ڈاکٹر محمد فاروق خان نے ماہنامہ اشراق لاہور کے مئی ۲۰۰۱ء کے شمارے میں کچھ مزید خیالات کا اظہار کیا ہے جن کے بارے میں چند گزارشات پیش کرنا ضروری معلوم ہوتا ہے۔معز امجد صاحب نے حسب سابق (۱) کسی مسلم ریاست پر کافروں کے تسلط کے خلاف علماء کے اعلان جہاد کے استحقاق (۲) زکوٰۃ کے علاوہ کسی اور ٹیکس کی ممانعت (۳) اور علماء کے فتویٰ کے آزادانہ حق کے بارے میں اپنے موقف کی مزید وضاحت کی ہے۔ جبکہ ڈاکٹر محمد فاروق خان نے (۱) شیخ الاسلام...
< 401-450 (537) >