مغرب، توہین رسالت اور امت مسلمہ

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

یورپ کے بعض اخبارات کی طرف سے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی پر عالم اسلام میں اضطراب مسلسل بڑھتا جا رہا ہے اور پاکستان کی کم وبیش تمام دینی وسیاسی جماعتوں نے ۳؍ مارچ کو ملک گیر ہڑتال کی کال دے دی ہے جس کی تیاریاں ملک بھر میں ہر سطح پر جاری ہیں۔ قوم کا مطالبہ یہ ہے کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کا اہتمام کرنے والے اخبار کے ملک ڈنمارک کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کیے جائیں اور مغربی میڈیا کی اسلام دشمن مہم اور سرگرمیوں کا اسلامی سربراہ کانفرنس کی سطح پر نوٹس لیا جائے۔ وزیر اعظم جناب شوکت عزیز نے ایک بیان میں اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ ڈنمارک کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے مسئلے کا او آئی سی کے فورم پر جائزہ لیا جائے گا۔

ڈنمارک کے اخبار ’’جلینڈ پوسٹ‘‘ نے جناب سرور کائنات ﷺ کے یہ گستاخانہ کارٹون محض اتفاق کے طورپر شائع نہیں کیے تھے بلکہ اس کے لیے کار ٹونسٹوں میں باقاعدہ مقابلہ کرایا گیا اور دعوت دے کر بہت سے خاکے بنوائے گئے اور ان میں سے بارہ منتخب خاکے شائع کیے گئے۔ پھر اسی پر بس نہیں، ان توہین آمیز کارٹونوں پر مسلمانوں کاردعمل دیکھ کر بھی فرانس، نار وے، اسپین اور دوسرے ملکوں کے اخبارات نے ان خاکوں کودوبارہ شائع کیا اور بہت سی انٹرنیٹ سائٹس پر ان کی تشہیر کی گئی۔ یہ واضح طور پر مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے اور ان کے رد عمل کی سطح اور کیفیت کوجانچنے کی ایک منظم کوشش ہے جس پر دنیا بھر کے مسلمان بجا طورپر اپنے ایمانی جذبات اور غیرت وحمیت کا مظاہرہ کررہے ہیں اور ان کی رد عمل کی شدت میں اضافہ ہو رہاہے۔

جہاں تک مغرب کا تعلق ہے تو وہ اپنے ذہن سے وحی اور پیغمبر دونوں کو اتار چکاہے اور اس کی وجہ بھی سمجھ میں آتی ہے کہ مغرب کے پاس نہ وحی اصل حالت میں موجود ہے اور نہ ہی پیغمبروں کے حالات وتعلیمات کاکوئی مستند ذخیرہ اسے میسر ہے۔ اس لیے اس نے سرے سے ان دونوں سے پیچھا ہی چھڑا لیا ہے اوراب وہ مسلمانوں سے یہ توقع اور پر زور مطالبہ کررہا ہے کہ وہ بھی وحی اور پیغمبر کو اپنے ذہن سے اتار دیں اور اپنے جذبات اور احساسات کے دائرے میں انہیں کوئی جگہ نہ دیں، لیکن مغرب یہ توقع اور مطالبہ کرتے ہوئے یہ معروضی حقیقت بھول جاتاہے کہ مسلمانوں کے پاس یہ دونوں چیزیں اصلی حالت میں موجود ومحفوظ ہیں۔ قرآن کریم بھی اصلی حالت میں ہے اور جناب نبی کریمﷺ کے حالات زندگی، تعلیمات اورارشادات بھی پورے استناد اور تفصیل کے ساتھ مسلمانوں کے پاس موجود ہیں، اور صرف لائبریریوں کی زینت نہیں بلکہ یہ دونوں چیزیں پڑھی جاتی ہیں، پڑھائی جاتی ہیں، لکھی جاتی ہیں ،شائع ہوتی ہیں اوردنیا کے کسی بھی خطے کے مسلمان ان دونوں یا ان میں سے کسی ایک سے محروم نہیں ہیں۔ اس لیے مسلمانوں سے مغرب کی یہ توقع اور مطالبہ کہ وہ اسلام کی بنیادی تعلیمات سے دست بردار ہوجائیں گے، ایک سراب کے پیچھے بھاگنے کے سوا کوئی معنویت نہیں رکھتا۔ ورلڈ میڈیا، بین الاقوامی لابیوں ،مغربی فکروفلسفہ کی برتری کا مسلسل ڈھنڈورا پیٹنے والے نام نہاد مسلمان دانشوروں اور مغرب نواز مسلمان حکومتوں کی تمام تر منفی کارروائیوں ،پروپیگنڈے اور پالیسیوں کے باوجود دنیا بھر کے عام مسلمان آج بھی جناب نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس کے ساتھ بے لچک کمٹمنٹ رکھتے ہیں اور اس کمٹمنٹ کوکمزور کرنے کی کوئی کوشش کسی بھی حوالے سے کامیاب نہیں ہو رہی جو جناب نبی کریم ﷺ کے اعجاز کاآج کے دور میں کھلا اظہارہے۔

بعض اخباری اطلاعات کے مطابق ڈنمارک کے جس اخبار نے جناب نبی کریم ﷺ کے گستاخانہ خاکے اور کارٹون شائع کرکے دنیائے اسلام کے غیظ وغضب کودعوت دی ہے، اس اخبار کے مالکان نے مسلمانوں کے اس غصے کوٹھنڈا کرنے کے لیے اپنے طورپر یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس اخبار میں سیدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بھی اتنے ہی خاکے اور کارٹون شائع کیے جائیں گے جتنے جناب نبی کریم ﷺ کے حوالے سے شائع کیے گئے ہیں۔ اگر ڈنمارک کے گستاخ رسول اخبار کے مالکان یہ سمجھتے ہیں کہ وہ سیدنا حضرت عیسیٰ کے گستاخانہ خاکے شائع کرکے صورت حا ل کو بیلنس کرسکیں گے تو یہ ان کی بھول ہے اور وہ شدید غلط فہمی کا شکارہیں۔ اس سے مسلمانوں کے غصے میں کمی نہیں ہوگی بلکہ ان کے رنج وغصہ میں اضافہ ہوگا، اس لیے کہ مسلمان سیدنا حضرت عیسیٰ کابھی اسی طرح احترام کرتے ہیں جیسے سیدنا محمد ﷺ کی عقیدت واحترام ان کے دل میں ہے، اور جس طرح سیدنا حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی ان کے لیے ناقابل برداشت ہے، اسی طرح سیدنا حضرت عیسیٰ بلکہ اللہ تعالی کے کسی بھی سچے پیغمبر کی شان اقدس میں گستاخی ناقابل برداشت ہے اور قرآن وسنت میں اسی بات کاحکم دیاگیاہے۔ البتہ اس سے یہ دلچسپ صورت حال ضرور پیداہوجائے گی کہ مسیحی کہلانے والے لوگ حضرت عیسیٰ کی شان میں گستاخی کررہے ہوں گے اور حضرت محمد ﷺ کی امت کے غیرت مند لوگ حضرت عیسیٰ کے ناموس و تحفظ کاپرچم اٹھائے اس بے ہودگی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کررہے ہوں گے۔ 

ہم اس حوالہ سے پاکستان کی سیاسی ودینی جماعتوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے تمام تر سیاسی اختلافات کوبالائے طاق رکھتے ہوئے ’قومی مجلس مشاورت‘ کی صورت میں متحد ہوکر مغرب سے دوٹوک کہہ دیا ہے کہ جناب نبی کریم ﷺ کی حرمت وناموس کے مسئلہ پر کوئی مصالحت نہیں ہوسکتی اور مغرب کو بہرحال اپنے گستاخانہ اور معاندانہ طرز عمل سے دست بردار ی کاکوئی واضح راستہ اختیار کرنا ہوگا۔ ’قومی مجلس مشاورت‘ نے ۳؍ مارچ کوملک گیر ہڑتال کا جو اعلان کیا ہے، اسے منظم طریقے سے کامیاب بنانے کی ضرورت ہے اور وقت کا یہ تقاضاہے کہ سارے ملک میں ہر سطح پر’’ قومی مجلس مشاورت ‘‘کے مطالبات کی زیادہ سے زیادہ تشہیر کی جائے اور ہر جماعت اور ہر طبقہ کوساتھ لے کر چلنے کا اہتمام کیا جائے۔ اس کے ساتھ یہ بھی انتہائی ضروری ہے کہ مظاہروں کو ہرقیمت پر، پرامن رکھا جائے او ر اس بات سے ہر وقت چوکنا رہا جائے کہ کوئی شرپسند عنصر اس موقع سے ناجائز فائدہ اٹھا کر تحریک کارخ تشدد کی طرف نہ موڑ سکے ،کیونکہ تحریکیں تشدد کا رخ اختیا ر کر لیں تو ناکام ہو جایا کرتی ہیں۔ 

عالم اسلام اور مغرب

(مارچ ۲۰۰۶ء)

تلاش

Flag Counter