علم کی اہمیت اور اس کی فضیلت بالکل واضح اور دوٹوک ہے، انسان کو انسان بنانے والی چیز وہ علم ہے، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں تشریف لائے تو قرآن پاک کی تعلیم سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو روشناس کروایا، اللہ رب العزت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن پاک نازل فرمایا اور اس کی تعلیم کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو قرآن پاک کی تعلیم اور اس کے معنی اور مطالب سکھائے۔ جب تک حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اسلام قبول نہیں کیا تھا، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت نبی کے مبعوث نہیں ہوئے تھے، اس وقت تک عرب کا پورا معاشرہ ان کی تہذیب و تمدن، سخت ترین خلفشار، گمراہی، بدامنی، اور بے شمار خرابیوں میں مبتلا تھا، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے، اور انہوں نے دین اور شریعت کی تعلیم دی جس سے متاثر ہو کر ایک ایک کر کے حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اسلام میں داخل ہوتے چلے گئے، اور اسلام کے زیور سے آراستہ ہو کر انسانیت اور تہذیب و تمدن کے ایسے علمبردار بنے کہ ان کو دیکھ کر، ان سے مل کر لوگ نہ صرف یہ کہ متاثر ہوئے بلکہ دین اسلام میں داخل ہوتے چلے گئے، یہ حضرات اپنے اخلاق، کردار، اور بہترین انسانی نمونے کی بنیاد پر دین کی اور شریعت کی ایک مکمل ہمہ جہت دعوت تھے، ان کے اندر یہ اوصاف نبی کریم صلی اللہ علیہ و اٰلہ وسلم کی صحبت، اور قرآن پاک کی تعلیم کی بدولت تھے، اسی لیے علم وہ زیور ہے، جو انسان کو ایک گوہر نایاب بنا دیتا ہے، اور اس میں اہل علم کی معیت، اور صحبت چار چاند لگا دیتے ہیں، جس کی بنیاد پر انسان گمراہی، بد عملی اور دیگر خرابیوں سے محفوظ رہتا ہے۔
زیر نظر کتاب جو کہ مفکر اسلام حضرت علامہ زاہد الراشدی صاحب مدظلہم کے محاضرات کا مجموعہ ہے، جس کا نام ”علم کے تقاضے اور علماء کی ذمہ داریاں“ ہے، یہ اس موضوع پر ایک بہترین کتاب ہے، جو کہ درحقیقت اس موضوع پر بہترین مواد پر مشتمل ہے، یہ کتاب ایک ایسے وقت میں تمام انسانوں کے لیے مشعل راہ ہے، جب کہ انسانیت ظلم، زیادتی، قتل و غارت گری، اور بے شمار اخلاقی اور اعتقادی خرابیوں میں مبتلا ہے، اگر ہم اقوام عالم پر نظر ڈالیں، تو اس میں عدل و انصاف کی کمی، خاندانی نظام کی تباہی، ماحول اور معاشرے کا گروہی اور تعصبات پر منقسم ہونا سب کے سامنے ہے، ان تمام وجوہات کی بنیاد درحقیقت علم دین سے دوری ہے، اس لئے علم کا حصول نہایت ضروری ہے، اور علم کو اہل علم سے ہی سیکھنے کی ضرورت ہے، اس کتاب میں یہی واضح کیا گیا ہے کہ علم کیا ہے، کس طرح حاصل ہو گا، اسلام پر مستشرقین کی طرف سے ہونے والے اعتراضات کے جوابات کیا ہیں، خاندانی اور فیملی سسٹم کو کیسے سنبھالا جا سکتا ہے، اور انسان کی تعمیر ایک بہترین انداز میں کیسے کی جا سکتی ہے، اور اس سلسلے میں علمائے کرام کی کیا ذمہ داریاں ہیں، علماء کس طرح عوام الناس کی رہنمائی کر سکتے ہیں، کس طرح سیاسی قیادت، اور حکومتی اداروں کی دینی اور فکری رہنمائی کی جا سکتی ہے، اس لئے اس کتاب کا بہت اہتمام کے ساتھ مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ ہم اس سے بہترین رہنمائی حاصل کر سکیں۔
محمد زبیر اشرف عثمانی
نائب صدر جامعہ دارالعلوم کراچی
۲۱؍۱۱؍۱۴۴۵ھ
۳۰؍۵؍۲۰۲۴ء