تعارف و تبصرہ

ادارہ

’’قرآن معجزۂ جاوداں‘‘

تصنیف: ڈاکٹر احمد دیدات

اردو ترجمہ: عنایت اللہ

صفحات ۱۲۴

ملنے کا پتہ: الکتاب والسنۃ لائبریری، چونیاں سٹی، ضلع قصور

جناب ڈاکٹر احمد دیدات مسیحیت کے موضوع پر عالمی شہرت کے حامل محقق اور مناظر ہیں۔ انہوں نے نامور عیسائی علماء کے ساتھ مناظروں میں اسلام کی حقانیت اور بائبل کے محرف ہونے پر ناقابل تردید دلائل و شواہد پیش کر کے اہلِ علم سے خراجِ تحسین وصول کیا ہے اور ان موضوعات پر متعدد کتابیں بھی تصنیف کی ہیں۔ زیرِ نظر کتابچہ میں ڈاکٹر احمد دیدات نے قرآن کریم کے معجزہ ہونے پر ریاضی کے حوالے سے بحث کی ہے اور اعداد و شمار کے فارمولوں کے ذریعے قرآن کریم کے اعجاز کے ایک نئے پہلو کو متعارف کرانے کی کوشش کی ہے۔

قرآن کریم بلاشبہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے بڑا معجزہ ہے اور اس کے اعجاز کے متنوع پہلوؤں پر بحث و تمحیص کا سلسلہ اہلِ علم کے ہاں صدیوں سے جاری ہے اور اعداد و شمار کے حوالہ سے یہ کوشش بھی اسی علمی بحث کا ایک حصہ ہے۔ لیکن ’’الشریعہ‘‘ کے گذشتہ شمارہ میں محترم جناب پروفیسر غلام رسول عدیم کے مفصل مضمون کے ذریعے ہم یہ بات واضح کر چکے ہیں کہ قرآن کریم کے ’’عددی اعجاز‘‘ کی یہ بحث بوجوہ محلِ نظر اور پُر از خطر ہے۔ بالخصوص اس کا یہ پہلو بطورِ خاص قابلِ توجہ ہے کہ ۱۹ کے عدد کے حوالہ سے قرآن کریم کے عددی اعجاز کی یہ بحث امریکہ کے ڈاکٹر رشاد خلیفہ نے شروع کی ہے جس کا محترم ڈاکٹر احمد دیدات نے زیرنظر رسالہ میں جابجا حوالہ دیا ہے اور قارئین کو ڈاکٹر رشاد خلیفہ کے مضامین کے مطالعہ کا مشورہ بھی دیا ہے۔ جبکہ ڈاکٹر رشاد خلیفہ کا اپنا حال یہ ہے کہ اس نے ۱۹ کے اسی عددی فارمولا کی بنیاد پر نہ صرف احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو غلط قرار دے کر معاذ اللہ انہیں ناقابلِ اعتبار ٹھہرایا ہے بلکہ قرآنِ کریم کی بعض آیات کو بھی الحاقی قرار دینے کی جسارت کر ڈالی ہے۔ پھر اسی پر بس نہیں بلکہ ڈاکٹر رشاد خلیفہ نے خود رسول ہونے کا دعوٰی کیا اور سالِ رواں کے آغاز میں قتل ہو گیا۔

اسی پس منظر میں ہمارے نزدیک قرآن کریم کے عددی اعجاز کی یہ بحث خطرات سے خالی نہیں ہے اور ہماری معلومات کے مطابق خود ڈاکٹر احمد دیدات بھی اس سے رجوع کر چکے ہیں۔ اس لیے جو ادارے یا حضرات اس قسم کے مضامین شائع کر رہے ہیں ان کے دینی جذبہ کا اعتراف اور احترام کرنے کے باوجود ہم انہیں مخلصانہ مشورہ دیں گے کہ وہ ’’عددی اعجاز‘‘ کے خوشنما کیپسول میں بند قرآنی آیات اور احادیثِ نبویؐ کے انکار کے اس زہر کو مزید پھیلانے سے گریز کریں۔ امید ہے کہ متعلقہ حضرات اور ادارے ہماری اس گذارش پر سنجیدگی کے ساتھ غور فرمائیں گے۔

’’شمالی علاقوں کی آئینی حیثیت اور مسئلہ کشمیر‘‘

منجانب: تنظیم تحفظ آئینی حقوق شمالی علاقہ جات

صفحات: ۲۸

ملنے کا پتہ: جامعہ اسلامیہ سیٹلائیٹ ٹاؤن اسکردو

گلگت، بلتستان، دیامر اور دیگر ملحقہ علاقوں پر مشتمل شمالی علاقہ جات کی آئینی حیثیت اس وقت قومی سیاسی حلقوں میں موضوع بحث ہے اور بعض حلقے مسلسل اس کوشش میں ہیں کہ شمالی علاقہ جات کو پاکستان کا باقاعدہ آئینی حصہ قرار دے کر پانچویں صوبے کی حیثیت دی جائے، جبکہ دوسرے حلقوں کا نقطۂ نظر یہ ہے کہ یہ علاقہ تاریخی طور پر کشمیر کا حصہ ہیں اور مسئلہ کشمیر سے متعلقہ بین الاقوامی دستاویزات میں بھی شمالی علاقہ جات کو کشمیر کا حصہ تسلیم کیا گیا ہے۔ اس لیے اس خطہ کو آئینی طور پر پاکستان کا صوبہ قرار دینے سے مسئلہ کشمیر کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچے گا۔ ان حلقوں کی تجویز یہ ہے کہ شمالی علاقہ جات کو آزادکشمیر کی اسمبلی اور حکومت میں نمائندگی دے کر آزاد کشمیر سپریم کورٹ و ہائیکورٹ کا دائرہ شمالی علاقہ جات تک وسیع کر دیا جائے تاکہ اس خطہ کے عوام کو سیاسی اور قانونی حقوق بھی حاصل ہو جائیں اور مسئلہ کشمیر کو بھی کوئی نقصان نہ پہنچے۔ زیرنظر رسالہ میں اس نقطۂ نظر کی تفصیل کے ساتھ وضاحت کی گئی ہے جس کا مطالعہ موضوع سے دلچسپی رکھنے والے حضرات کے لیے مفید ہو گا۔

’’مردِ مومن کا مقام اور ذمہ داریاں‘‘

از مولانا عبد القیوم حقانی

ناشر: مؤتمر المصنفین دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک پشاور

کتابت و طباعت عمدہ۔ صفحات ۳۶ قیمت ۵ روپے

زیرنظر رسالہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے فاضل استاذ اور معروف صاحبِ قلم مولانا عبد القیوم حقانی کی بعض تقاریر کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے موجودہ دور میں ایک باشعور مسلمان کی ذمہ داریوں اور اسلامی نظام کے مختلف پہلوؤں کی افادیت و ضرورت پر بحث کی ہے۔ نئے تعلیم یافتہ نوجوانوں میں اس رسالہ کی اشاعت و تقسیم بہت زیادہ مفید ہو گی۔

’’مقامِ نبوت کی عجمی تعبیر‘‘ کا تعاقب

افادات: استاذ العلماء مولانا عبد القیوم ہزاروی

ترتیب: مولانا حافظ عزیز الرحمٰن ایم اے ایل ایل بی

کتابت و طباعت عمدہ۔ صفحات ۸۰ قیمت ۱۲ روپے

ملنے کا پتہ: عبید اللہ انورؒ اکادمی، مین بازار، ٹیکسلا

حضراتِ صوفیائے کرام رحمہم اللہ تعالیٰ نے جہاں احسان و سلوک کے میدان میں مسلمانوں کے ایک بڑے حصہ کو اللہ رب العزت کے ذکر اور عبادت و مجاہدہ سے مانوس کر کے تزکیۂ نفس کی سنتِ نبویؐ کو ہر دور میں زندہ رکھا ہے وہاں فلسفہ و کلام کی جولانگاہ بھی ان کے رہوارِ فکر کے لیے غیرمانوس نہیں رہی اور انہوں نے وجودِ باری تعالیٰ اور تخلیقِ کائنات کے حوالہ سے ہونے والے فلسفیانہ مباحث کی سنگلاخ وادیوں میں بادہ پیمائی کر کے اسی زبان میں اسلامی عقائد کی جس کامیابی کے ساتھ تشریح کی ہے اس نے اسلامی عقائد کے خلاف مختلف حلقوں کی طرف سے ہونے والی فلسفیانہ یلغار کا رخ موڑ کر رکھ دیا ہے۔

حضرات صوفیائے کرام قدس اللہ اسرارہم نے فلسفہ کائنات پر بحث کے دوران مختلف فلسفیانہ مکاتبِ فکر کا سامنا کرتے ہوئے بعض مقامات پر انہی کی زبان اور اصطلاحات سے کام لیا اور متعدد نئی اصطلاحات بھی اختیار کی جو ان مباحث کو عام ذہنوں کے دائرہ میں لانے کے لیے ضروری تھیں۔ یہ اصطلاحات ان ذہنوں کے لیے اجنبی اور نامانوس ثابت ہوئیں جنہیں ان مباحث کی گہرائی اور اہمیت کا ادراک نہیں اور اور ظاہربین حضرات نے صوفیائے کرامؒ کی ان اصطلاحات کو موردِ طعن و اعتراض بنا لیا۔

گذشتہ دنوں جناب ابوالخیر اسدی نے ’’مقامِ نبوت کی عجمی تعبیر‘‘ کے نام سے ایک رسالہ میں یہی روش اختیار کی اور وحدت الوجود، حقیقت محمدیہ، نبوت ذاتی و عرضی اور قسم کے خالص علمی اور دقیق فلسفیانہ مباحث کے حوالہ سے برصغیر کے نامور متکلم، فلسفی اور صوفی حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کے  بعض مضامین کو ہدفِ تنقید بنایا۔

زیرنظر رسالہ میں استاذ العلماء حضرت مولانا عبد القیوم ہزاروی مدظلہ العالی نے جناب اسدی کے ان اعتراضات کا علمی انداز میں جواب دے کر یہ واضح کیا ہے کہ مولانا نانوتویؒ اور دیگر صوفیاء کرامؒ پر اسدی صاحب اور اس قبیل کے دیگر حضرات کے اعتراضات میں کوئی وزن نہیں ہے۔ اہلِ علم کے لیے اس رسالہ کا مطالعہ خاصی دلچسپی کا باعث ہو گا۔

’’اللہ کی رحمت کا خزانہ‘‘

مرتب: حافظ نذیر احمد نقشبندی

ناشر: حبیب کلاتھ ہاؤس، ۲۰ خاکوانی کلاتھ مارکیٹ، گوجرانوالہ

کتابت و طباعت عمدہ۔ صفحات ۱۹۲

یہ قرآن کریم کی گیارہ سورتوں، نماز کے فضائل، حج و عمرہ کے فضائل اور طریقہ، درود شریف کے فضائل اور ذکر کی فضیلت اور مختلف اوقات کی مسنون دعاؤں کا خوبصورت مجموعہ ہے جسے خانقاہ سراجیہ مجددیہ کندیاں کے خادم خصوصی جناب حافظ نذیر احمد نقشبندی مجددی نے مرتب کیا ہے اور جناب شیخ خورشید انور، جناب شیخ محمد یوسف اور ان کے دیگر برادران نے اپنے والدین اور ہمشیرہ مرحومہ کے ایصالِ ثواب کے لیے شائع کیا ہے جو مذکورہ بالا پتہ کے علاوہ انور برادرز، مین بازار، وزیر آباد سے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

تعارف و تبصرہ

(مئی ۱۹۹۰ء)

مئی ۱۹۹۰ء

جلد ۲ ۔ شمارہ ۵

مسلم سربراہ کانفرنس ۔ وقت کا اہم تقاضہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مسلم اجتماعیت کے ناگزیر تقاضے
مولانا ابوالکلام آزاد

قرآنِ کریم میں تکرار و قصص کے اسباب و وجوہ
مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ

بعثتِ نبویؐ کے وقت ہندو معاشرہ کی ایک جھلک
شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر

امامِ عزیمت امام احمد بن حنبلؒ اور دار و رَسَن کا معرکہ
مولانا ابوالکلام آزاد

مولانا آزادؒ کا سنِ پیدائش ۔ ایک حیرت انگیز انکشاف
دیوبند ٹائمز

کیا فرعون مسلمان ہو گیا تھا؟
شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ

دُشمنانِ مصطفٰی ﷺ کے ناپاک منصوبے
پروفیسر غلام رسول عدیم

آزاد جموں و کشمیر ۔ پاکستان میں نفاذِ اسلام کے قافلے کا ہراول دستہ
ادارہ

ایسٹر ۔ قدیم بت پرستی کا ایک جدید نشان
محمد اسلم رانا

مسیحی مشنریوں کی سرگرمیاں اور مسلم علماء اور دینی اداروں کی ذمہ داری
محمد عمار خان ناصر

تہذیبِ جدید یا دورِ جاہلیت کی واپسی
حافظ محمد اقبال رنگونی

پاکستان میں نفاذ اسلام کی جدوجہد اور علماء کرام کی ذمہ داریاں
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

دینی شعائر کے ساتھ استہزاء و تمسخر کا مذموم رجحان
شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ

شاہ ولی اللہ یونیورسٹی کا اجلاس
ادارہ

شریعت کا نظام اس ملک میں اک بار آنے دو
سرور میواتی

آپ نے پوچھا
ادارہ

تعارف و تبصرہ
ادارہ

ذیابیطس کے اسباب اور علاج
حکیم محمد عمران مغل

والدین اور اولاد کے باہمی حقوق
حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ

سود کے خلاف قرآنِ کریم کا اعلانِ جنگ
حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ

تلاش

Flag Counter