خدا بخش لائبریری پٹنہ کی ریسرچ فیلو شائستہ خان نے اپنی ریسرچ کے ذریعے یہ حیرت انگیز انکشاف کیا ہے کہ امام الہند مولانا ابوالکلام آزاد ۱۸۸۵ء میں پیدا ہوئے تھے جبکہ آج تک ان کی پیدائش کا سال ۱۸۸۷ء بتایا جا رہا ہے۔ شائستہ خان نے تحقیق کے دوران مولانا آزاد کا انہی کی تحریر میں لکھا ہوا ایک خط دریافت کیا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ۱۸۸۵ء کانگریس کا سال پیدائش بھی ہے اور شائستہ خان نے یہ دھماکہ اس وقت کیا ہے جب مولانا آزادؒ کے یومِ ولادت کی صدی تقریبات منائی جا رہی ہیں۔
خدا بخش لائبریری میں مولانا آزاد پر جو سیمینار منعقد ہوا تھا اس میں اپنا مقالہ پڑھتے ہوئے شائستہ خان نے یہ انکشاف کر کے حاضرین کو چونکا دیا۔ مولانا ابوالکلام آزادؒ نے اپنے ایک عزیز دوست یوسف رنجور (پٹنہ) کو لکھا تھا۔ رنجور کا تعلق پٹنہ کے اس صدیقی خاندان سے تھا جو جنگِ آزادی میں ہمیشہ پیش پیش رہا۔ یہ خاندان اس صدی کے شروع میں کلکتہ میں جا بسا تھا اور رنجور صاحب کو کلکتہ ہی میں مولانا خطوط لکھا کرتے تھے۔ رنجور کو مولانا نے جولائی ۱۹۰۳ء میں خط لکھا تھا جس میں انہوں نے اپنی پیدائش کی تاریخ ۱۳۰۳ھ بتائی ہے جو ۱۸۸۵ء یا ۱۸۸۶ء کے ابتدائی ماہ ہو سکتے ہیں۔
شائستہ خان مولانا آزادؒ کی سوانح لکھ رہی ہیں جس میں کئی نئے اور نہاں گوشوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس خط سےمولانا آزادؒ کی والدہ کے انتقال کی صحیح تاریخ کا بھی پتہ چلتا ہے اور یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ آزاد کی بہنوں کے صحیح نام کیا تھے۔ شائستہ خان نے دعوٰی کیا ہے کہ آج کل مارکیٹ میں کئی ایسی کتابیں فروخت ہو رہی ہیں جو مولانا آزادؒ کی لکھی ہوئی بتائی جا رہی ہیں حالانکہ عبد الرزاق صاحب ملیح آبادی نے ان کتابوں کو تحریر کیا تھا۔ شائستہ نے مولانا کے کئی ایسے تحریری نسخے اور دستاویزات تلاش کیے ہیں جن سے ان کی زندگی پر نئی روشنی پڑتی ہے۔
مولانا آزاد کا یہ خط کئی زاویوں سے حد درجہ اہمیت کا حامل ہے۔ اول تو یہ کہ مولانا نے اپنی سن پیدائش ۱۳۰۳ھ لکھی ہے۔ اپنی والدہ کا نام انہوں نے زینب لکھا ہے اور بہنوں کا خدیجہ، فاطمہ اور حنیفہ۔ مولانا نے اس خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ ان کی والدہ ان کی بہنوں کی شادیاں ان کے (آزاد کے) چچازاد بھائیوں سے کرنا چاہتی تھیں جو مکہ میں مقیم تھے لیکن وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو سکیں۔ مولانا آزاد کو اس کا بے حد قلق اور رنج رہا۔
(بشکریہ دیوبند ٹائمز)