مئی ۱۹۹۰ء

مسلم سربراہ کانفرنس ۔ وقت کا اہم تقاضہ

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

گزشتہ ہفتے سعودی مملکت کے فرمانروا شاہ فہد کے ساتھ حکومت پاکستان کے ایک وفد کی ملاقات کے حوالے سے یہ خبر اخبارات میں شائع ہوئی ہے کہ شاہ فہد مسئلہ کشمیر پر اسلامی سربراہ کانفرنس بلانے والے ہیں۔ معلوم نہیں اس خبر کی حقیقت کیا ہے لیکن جہاں تک اسلامی سربراہی کانفرنس کا اجلاس طلب کرنے کی ضرورت ہے اس سے انکار یا صرفِ نظر کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔کشمیری حریت پسند جس جرأت و استقلال کے ساتھ حصولِ آزادی کے لیے اپنے خون کی قربانی دے رہے ہیں اور افغان مجاہدین کے گیارہ سالہ کامیاب جہادِ آزادی کو آخری مراحل میں جس طرح سازشوں کے ذریعے ناکامی میں بدلنے...

مسلم اجتماعیت کے ناگزیر تقاضے

― مولانا ابوالکلام آزاد

۱۹۱۶ء کے لیل و نہار قریب الاختتام تھے جب اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے یہ حقیقت اس عاجز پر منکشف کی اور مجھے یقین ہو گیا کہ جب تک یہ عقدہ حل نہ ہو گا ہماری کوئی سعی و جستجو کامیاب نہ ہو گی۔ چنانچہ اسی وقت سے سرگرم سعی و تدبیر ہو گیا (ص ۳۱)۔ ۱۹۱۶ء کی بات ہےکہ مجھے خیال ہوا کہ ہندوستان کے علماء و مشائخ کو عزائم و مقاصدِ وقت پر توجہ دلاؤں، ممکن ہے چند اصحابِ رشد و عمل نکل آئیں۔ چنانچہ میں نے اس کی کوشش کی لیکن ایک شخصیت کو مستثنٰی کر دینے کے بعد سب کا متفقہ جواب یہی تھا کہ یہ دعوت ایک فتنہ ہے ’’ائذن لی ولا تفتنی‘‘۔ یہ مستثنٰی شخصیت مولانا محمود...

قرآنِ کریم میں تکرار و قصص کے اسباب و وجوہ

― مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ

عرب کے لوگ اکثر مشرک و بت پرست تھے اور خداوند کی توحید اور انبیاء کی نبوت اور قیامت کے آنے کا بالکل انکار کرتے تھے اور ان میں سے بعض کچھ افراط و تفریط کرتے تھے، اس لیے قرآن کے اندر مذکورہ تینوں امور کا بکثرت ذکر آیا ہے نیز تکرار و قصص کے اور بھی کئی اسباب ہیں۔ سبب اول: یہ کہ قرآن مجید فصاحت و بلاغت کے اعتبار سے بھی معجزہ ہے اس لیے ان میں ان قصص کو اللہ تعالیٰ نے بار بار ذکر کیا ہے، کہیں طویل اور کہیں مختصر، اور ہر جگہ ان کو بلاغت کے اعلیٰ درجہ پر رکھا اور پچھلی دفعہ سے زیادہ لطف مہیا...

بعثتِ نبویؐ کے وقت ہندو معاشرہ کی ایک جھلک

― شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر

کہا جاتا ہے کہ ہندوستان کی وہ بابرکت زمین ہے جس میں حضرت آدم علیہ السلام کا آسمان سے نزول ہوا تھا۔ گویا اس لحاظ سے ہندوستان کی زمین وہ اشرف قطعہ ہے جس کو سب سے پہلے نبیؑ کے مبارک قدموں نے روندا جس پر ہزارہا سال گزر چکے تاآنکہ آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا دور نزدیک ہوا۔ اس وقت سرزمینِ ہند میں بدکرداری، اخلاقی پستی اور دنارت کا یہ عالم تھا کہ مندروں کے محافظ اور مصلحینِ قوم بداخلاقی کا سرچشمہ تھے جو ہزاروں اور لاکھوں ناآزمودہ کارلوگوں کو مذہب کے نام اور شعبدہ بازی کے کرشموں سے خوب لوٹتے اور مزے سے عیش اڑاتے تھے۔ (آر سی دت ج...

امامِ عزیمت امام احمد بن حنبلؒ اور دار و رَسَن کا معرکہ

― مولانا ابوالکلام آزاد

تیسری صدی کے اوائل میں جب فتنۂ اعتزال و تعمق فی الدین اور بدعۃ مضلۂ تکلم یا مفلسفہ والحراف از اعتصام بالسنہ نے سر اٹھایا، اور صرف ایک ہی نہیں بلکہ لگاتار تین عظیم الشان فرمانرواؤں یعنی مامون، معتصم اور واثق باللہ کی شمشیر استبداد و قہر حکومت نے اس فتنہ کا ساتھ دیا، حتٰی کہ بقول علی بن المدینی کے فتنۂ ارتداد و منع زکوٰۃ (بعہد حضرت ابوبکرؓ) کے بعد یہ دوسرا فتنۂ عظیم تھا جو اسلام کو پیش آیا۔ تو کیا اس وقت علماء امت اور ائمہ شریعت سے عالمِ اسلام خالی ہو گیا تھا؟ غور تو کرو کیسے کیسے اساطین علم و فن اور اکابر فضل و کمال اس عہد میں موجود تھے؟...

مولانا آزادؒ کا سنِ پیدائش ۔ ایک حیرت انگیز انکشاف

― دیوبند ٹائمز

خدا بخش لائبریری پٹنہ کی ریسرچ فیلو شائستہ خان نے اپنی ریسرچ کے ذریعے یہ حیرت انگیز انکشاف کیا ہے کہ امام الہند مولانا ابوالکلام آزاد ۱۸۸۵ء میں پیدا ہوئے تھے جبکہ آج تک ان کی پیدائش کا سال ۱۸۸۷ء بتایا جا رہا ہے۔ شائستہ خان نے تحقیق کے دوران مولانا آزاد کا انہی کی تحریر میں لکھا ہوا ایک خط دریافت کیا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ۱۸۸۵ء کانگریس کا سال پیدائش بھی ہے اور شائستہ خان نے یہ دھماکہ اس وقت کیا ہے جب مولانا آزادؒ کے یومِ ولادت کی صدی تقریبات منائی جا رہی...

کیا فرعون مسلمان ہو گیا تھا؟

― شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ

ایمانِ فرعون کے بارے میں جو کچھ شیخ اکبر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے وہ جمہور کی رائے کے خلاف ہے۔ استدلال کی سخافت سے شبہ ہوتا ہے کہ غالباً یہ قول ان کا نہیں بلکہ جیسا بعض علماء کا قول ہے کہ ملاحدہ نے ان کی کتاب میں اپنی طرف سے زیادہ کر دیا ہے۔ بہرحال جو کچھ بھی ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس مقالہ پر رد کے لیے ایک مستقل رسالہ تصنیف کیا ہے جس کو عرصہ ہوتا ہے، میں نے مندینہ منورہ زید شرفا میں دیکھا تھا، یہ نہیں معلوم کہ وہ چھپ گیا ہے یا...

دُشمنانِ مصطفٰی ﷺ کے ناپاک منصوبے

― پروفیسر غلام رسول عدیم

سچ کڑوا ہوتا ہے، یہ ہر دور کی مانی ہوئی حقیقت ہے۔ عرصۂ دہر میں جب بھی کوئی سچائی ابھری، ہر زمانے کے حق ناشناس لوگوں نے اس پر زبانِ طعن دراز کی بلکہ بسا اوقات مقابلے کی ٹھان لی۔ کیسے ممکن تھا کہ دنیا کی سب سے بڑی صداقت کا ظہور ہو اور وہ بغیر کسی پس و پیش کے تسلیم کر لی جائے۔ یہ صداقت سرزمینِ عرب سے ابھری تو ایک زمانہ اس کے درپے آزار ہو گیا۔ اپنے آپ کو منوانے کے لیے حقیقتِ ابدی کو مہینوں نہیں سالوں لگے تاہم ؏ ’’حقیقت خود منوا لیتی ہے مانی نہیں جاتی‘‘۔ تئیس سال میں یہ عظیم صداقت مانی گئی اور اس شان سے مانی گئی کہ دنیا انگشت بدنداں رہ گئی ؏ ’’فلک...

آزاد جموں و کشمیر ۔ پاکستان میں نفاذِ اسلام کے قافلے کا ہراول دستہ

― ادارہ

آج سے ۴۲ سال قبل جب ہندوستان کی تقسیم کے فارمولے پر دستخط کیے گئے تو یہ ضابطہ بھی متفقہ طور پر طے کیا گیا کہ وہ ریاستیں جو انگریز کی عملداری میں شامل نہیں اور جن پر مستقل طور پر راجے اور دیگر حکمران حکمرانی کر رہے ہیں، ان میں جس ریاست میں ہندو اکثریت میں ہوں مگر حاکم مسلمان ہوں وہ ہندوستان میں شامل ہوں گی، اور جہاں جہاں مسلمان اکثریت میں ہوں اور حاکم ہندو ہو وہ پاکستان میں شامل ہوں گی۔ ہندوستان نے اپنی روایتی مکاری سے کام لیتے ہوئے اس اصول کی دھجیاں فضائے آسمانی میں بکھیر دیں اور یوں مناور، جوناگڑھ، حیدرآباد، گوا اور کشمیر پر قبضہ جما...

ایسٹر ۔ قدیم بت پرستی کا ایک جدید نشان

― محمد اسلم رانا

عیسائیوں کا عقیدہ ہے کہ مسیحؑ تیسرے دن مُردوں میں سے جی اٹھے تھے۔ عیسائی اس واقعہ کی یاد میں جو تہوار مناتے ہیں اسے ایسٹر کہا جاتا ہے۔ پاکستان میں ایسٹر کو عیدِ قیامت مسیحؑ یا عید پاشکا بھی کہتے ہیں۔ عیسائیت کی تاریخ میں یہ سالانہ منایا جانے والا پہلا اور قدیم ترین تہوار ہے۔ رومن کاتھولک جریدہ رقمطراز ہے: قیامت مسیحؑ کی عید کو انگریزی میں ایسٹر کہتے ہیں۔ انگریزوں کے مسیحی ہونے سے پہلے وہ لوگ موسمِ بہار کی دیوی مانتے تھے اور اس دیوی کا نام ایسٹر تھا۔ مسیحیوں نے اس دیوی کو بھلا دینے کے لیے موسمِ بہار میں آنے والی مسیحی عید کا نام ایسٹر رکھ دیا...

مسیحی مشنریوں کی سرگرمیاں اور مسلم علماء اور دینی اداروں کی ذمہ داری

― محمد عمار خان ناصر

برصغیر میں فرنگی استعمار کے تسلط کے دوران عیسائی تبلیغی مشنریوں کا اس خطہ میں سرگرم عمل ہونا کسی سے مخفی نہیں ہے۔ پادری فنڈر نے، جو کہ ایک امریکن نژاد کیتھولک پادری تھا، ان مشنریوں کی تحریک میں خصوصی کردار سرانجام دیا۔ مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ کے ساتھ اس پادری کا زبردست مناظرہ ہوا جس میں اس نے بائبل میں تحریف وغیرہ کا اقرار مجمع عام کے سامنے کر لیا۔ لیکن عیسائی مشنریوں نے اپنے اس سنہری دور میں اہم کامیابیاں حاصل کیں اور اس طرح انگریز اپنے اصل مقصد کو پورا کرنے کے لیے اپنی پروردہ عیسائی مشنریوں کے قدم برصغیر میں جما کر چلا...

تہذیبِ جدید یا دورِ جاہلیت کی واپسی

― حافظ محمد اقبال رنگونی

’’فرانس میں ۱۹۸۰ء کی دہائی کے دوران جنم لینے والے بچوں کی ایک چوتھائی تعداد شادی کے بغیر پیدا ہوئی۔ قومی شماریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق ۱۹۸۸ء میں غیر شادی شدہ والدین کے ہاں دو لاکھ تیس ہزار بچے پیدا ہوئے جو کہ کل پیدائش کا چھبیس فیصد ہے۔ ۱۹۸۰ء میں یہ تعداد ۹۱ ہزار تھی۔‘‘ (روزنامہ جنگ ۔ ۱۱ فروری ۱۹۹۰)۔ برطانیہ کی اخلاقی حالت دیکھیئے: ’’برطانیہ میں اب ہر چار میں سے ایک بچہ غیربیاہتا والدین کے ہاں پیدا ہوتا ہے۔ مرکزی دفتر شماریات نے برطانوی معاشرے کے بارے میں سالانہ سروے میں بتایا کہ غیربیاہتا جوڑوں کے ہاں پیدائش کی شرح میں تیزی سے...

پاکستان میں نفاذ اسلام کی جدوجہد اور علماء کرام کی ذمہ داریاں

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قیام ۱۹۴۷ء میں ’’لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ کے اجتماعی ورد کی فضا میں اس مقصد کے لیے عمل میں آیا تھا کہ اس خطہ کے مسلمان الگ قوم کی حیثیت سے اپنے دینی، تہذیبی اور فکری اثاثہ کی بنیاد پر ایک نظریاتی اسلامی ریاست قائم کر سکیں۔ لیکن تینتالیس سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود دستور میں ریاست کو ’’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘‘ کا نام دینے اور چند جزوی اقدامات کے سوا اس مقصد کی طرف کوئی عملی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ جبکہ تحریکِ آزادی اور تحریکِ پاکستان کے لاکھوں شہداء کی ارواح ہنوز اپنی قربانیوں کے ثمر آور ہونے کی خوشخبری...

دینی شعائر کے ساتھ استہزاء و تمسخر کا مذموم رجحان

― شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ

استہزاء کی بیماری اب یہود و نصارٰی سے نکل کر مسلمانوں میں بھی آ چکی ہے۔ مختلف موضوعات پر کارٹون بنانا، ڈرامے پیش کرنا، نمازیوں کا تمسخر اڑانا اور عبادت کو کھیل کے طورپر پیش کرنا اس کے سوا کیا ہے کہ دین کے ساتھ استہزاء ہے۔ حج جیسی بلند عبادت کو فلم کے طور پر پیش کرنا شعائر اللہ سے تمسخر ہی تو ہے۔ صدر ایوب کے زمانے میں روزنامہ مشرق میں پڑھا تھا کہ مظفر نرالا نامی فلم ایکٹر کے ہاں لڑکا پیدا ہوا تو اس نے اس بچے کے کان میں مرغ کی اذان دلوائی۔ نومولود کے کان میں اذان کہنا سنت ہے مگر اس شخص نے اس سنت کا مذاق اڑایا۔ اسی طرح لافنگ گیلری والوں نے ڈاڑھی...

شاہ ولی اللہ یونیورسٹی کا اجلاس

― ادارہ

شاہ ولی اللہ یونیورسٹی، اٹاوہ، جی ٹی روڈ، گوجرانوالہ کی انتظامیہ اور خصوصی معاونین کا ایک اہم اجلاس ۲۶ مارچ ۱۹۹۰ء مطابق ۲۸ شعبان المعظم ۱۴۱۰ھ شام پانچ بجے سائٹ آفس میں منعقد ہوا جس کی صدارت یونیورسٹی کے سرپرستِ اعلٰی شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر مدظلہ العالی نے کی۔ عصر کی نماز سائٹ آفس کے سامنے گراؤنڈ میں حضرت شیخ الحدیث مدظلہ کی امامت میں ادا کی گئی اور اس کے بعد مولانا زاہد الراشدی، الحاج میاں محمد رفیق، اور جناب محمد سلیم (آرکیٹیکٹ) نے شرکاء اجلاس کو منصوبہ کی تفصیلات سے آگاہ...

شریعت کا نظام اس ملک میں اک بار آنے دو

― سرور میواتی

وطن میرا ہوا آزاد اب آزاد ہوں میں بھی- مجھے اپنے وطن میں جشنِ آزادی منانے دو- غلامی کے گذشتہ مرثیے پڑھنے سے کیا حاصل؟ کھلے دل سے ترانے مجھ کو آزادی کے گانے دو- منافع بے ملاوٹ حسبِ مرضی مل نہیں سکتا- مجھے بے خوف ہر خالص کو ناخالص بنانے دو- گھریلو تربیت میں بھی نہ ہو جائے کہیں غفلت- بلاناغہ حسیں چہروں کو ٹی وی پر دکھانے دو- برات اب آنے والی ہے یہاں میرے بھتیجے کی- درِ مسجد پہ بے چون و چرا باجا بجانے دو- بلا رشوت ملازم کا گزارا ہو نہیں سکتا- انہیں مِن فضلِ رَبی کی کمائی سے بھی کھانے دو- یہ آزادی کے رسیا بیٹھ کر کھانا نہیں کھاتے- یہ چوپائے کھڑے ہو کر ہی...

آپ نے پوچھا

― ادارہ

سوال: عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ اسلام نے سب سے پہلے جمہوری نظام پیش کیا۔ اس کی کیا حقیقت ہے؟ اور کیا موجودہ جمہوریت اسلام کے مطابق ہے؟ (محمد الیاس، گوجرانوالہ)۔ جواب: جمہوری نظام سے مراد اگر تو یہ ہے کہ حکومت اور عوام کے درمیان اعتماد کا رشتہ ہونا چاہیئے تو یہ اسلام کی روح کے عین مطابق ہے۔ مسلم شریف کی ایک روایت کے مطابق جناب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے حکمران کی تعریف یہ فرمائی ہے کہ ’’تمہارے اچھے حکمران وہ ہیں جو تم سے محبت کریں اور تم ان سے محبت کرو، اور برے حکمران وہ ہیں جو تم سے بغض رکھیں اور تم ان سے بغض رکھو، وہ تم پر لعنت بھیجیں...

تعارف و تبصرہ

― ادارہ

جناب ڈاکٹر احمد دیدات مسیحیت کے موضوع پر عالمی شہرت کے حامل محقق اور مناظر ہیں۔ انہوں نے نامور عیسائی علماء کے ساتھ مناظروں میں اسلام کی حقانیت اور بائبل کے محرف ہونے پر ناقابل تردید دلائل و شواہد پیش کر کے اہلِ علم سے خراجِ تحسین وصول کیا ہے اور ان موضوعات پر متعدد کتابیں بھی تصنیف کی ہیں۔ زیرِ نظر کتابچہ میں ڈاکٹر احمد دیدات نے قرآن کریم کے معجزہ ہونے پر ریاضی کے حوالے سے بحث کی ہے اور اعدادو شمار کے فارمولوں کے ذریعے قرآن کریم کے اعجاز کے ایک نئے پہلو کو متعارف کرانے کی کوشش...

ذیابیطس کے اسباب اور علاج

― حکیم محمد عمران مغل

ذیابیطس یعنی پیشاب میں شکر آنا، دمہ، فالج، جوڑوں کا درد، بواسیر خونی وغیرہ کے مریض آج کل کثرت سے دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ یہ امراض پہلے بھی تھے مگر حیرانگی اس بات کی ہے کہ جدید دور میں ایک ایک پہلو پر سینکڑوں مفکرین اور ڈاکٹرز یا سائنس دان غوروفکر کر رہے ہیں مگر یہ امراض ؏ ’’مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی‘‘ کی عکاسی کررہے ہیں۔ ذیابیطس اور بلڈپریشر پچھلی دہائی سے پاکستان میں تیزی سے پھیلے اور بجائے ختم ہونے کے اپنے ساتھ ایک اور عذاب ایڈز کی شکل میں لائے۔ ذیابیطس کا ذکر قدیم کتب میں نہایت پاکیزگی سے ملتا ہے۔ قدماء نے کیمیا عقل اور فکر کی خوردبین...

والدین اور اولاد کے باہمی حقوق

― حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ

بچوں کی مناسب نشوونما کے لیے تربیت و پرورش کی مناسب تدبیر والدین کا فرض ہے۔ ان کی جسمانی صحت کو درست رکھنے کے لیے مناسب کھیل اور تفریح کا انتظام ہونا چاہیے۔ اور ان کو ایسے مواقع سے بچانا ضروری ہے جہاں مار پیٹ یا اعضاء کے ٹوٹنے اور ان کے ضائع ہونے کا غالب گمان یا وہمی احتمال بھی موجود ہو۔ پھر جب وہ سنِ تمیز کو پہنچ جائیں اور تعبیر پر قادر ہو جائیں تو سب سے پہلے ان کو فصیح و بلیغ زبان کی تعلیم دی جائے تاکہ ان کی زبان لکنت اور رکاوٹوں سے صاف ہو جائے۔ انہیں پاکیزہ اخلاق کا خوگر بنایا جائے اور ایسے آداب کی تعلیم دی جائے جو شرفاء اور سرداروں کے لیے...

سود کے خلاف قرآنِ کریم کا اعلانِ جنگ

― حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ

قرآنِ کریم میں خلافتِ الٰہیہ کے قیام سے مقصد اس کے سوا کچھ نہیں کہ ایک ایسی قوت پیدا کی جائے جس سے اموال اور حکمت، علم و دانش دونوں کو لوگوں میں صرف کیا جائے اور پھیلایا جائے۔ اب سودی لین دین اس کے بالکل منافی اور مناقض ہے۔ قرآن کریم کی قائم کی ہوئی خلافت میں ربوٰ (سود) کا تعامل کس طرح جائز ہو سکتا ہے؟ اس کا جواز بھی ایسا ہی ہے جیسا کہ نور و ظلمت کا اجتماع۔ ربٰو سود خواروں کے نفوس میں ایک خاص قسم کی خباثت پیدا کر دیتا ہے جس سے یہ ایک پیسہ بھی خرچ کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ اگر یہ خرچ کرتے ہیں تو ان کے سامنے ’’اضعافا مضاعفا‘‘ (دوگنا چوگنا) نفع...

مئی ۱۹۹۰ء

جلد ۲ ۔ شمارہ ۵

مسلم سربراہ کانفرنس ۔ وقت کا اہم تقاضہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مسلم اجتماعیت کے ناگزیر تقاضے
مولانا ابوالکلام آزاد

قرآنِ کریم میں تکرار و قصص کے اسباب و وجوہ
مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ

بعثتِ نبویؐ کے وقت ہندو معاشرہ کی ایک جھلک
شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر

امامِ عزیمت امام احمد بن حنبلؒ اور دار و رَسَن کا معرکہ
مولانا ابوالکلام آزاد

مولانا آزادؒ کا سنِ پیدائش ۔ ایک حیرت انگیز انکشاف
دیوبند ٹائمز

کیا فرعون مسلمان ہو گیا تھا؟
شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ

دُشمنانِ مصطفٰی ﷺ کے ناپاک منصوبے
پروفیسر غلام رسول عدیم

آزاد جموں و کشمیر ۔ پاکستان میں نفاذِ اسلام کے قافلے کا ہراول دستہ
ادارہ

ایسٹر ۔ قدیم بت پرستی کا ایک جدید نشان
محمد اسلم رانا

مسیحی مشنریوں کی سرگرمیاں اور مسلم علماء اور دینی اداروں کی ذمہ داری
محمد عمار خان ناصر

تہذیبِ جدید یا دورِ جاہلیت کی واپسی
حافظ محمد اقبال رنگونی

پاکستان میں نفاذ اسلام کی جدوجہد اور علماء کرام کی ذمہ داریاں
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

دینی شعائر کے ساتھ استہزاء و تمسخر کا مذموم رجحان
شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ

شاہ ولی اللہ یونیورسٹی کا اجلاس
ادارہ

شریعت کا نظام اس ملک میں اک بار آنے دو
سرور میواتی

آپ نے پوچھا
ادارہ

تعارف و تبصرہ
ادارہ

ذیابیطس کے اسباب اور علاج
حکیم محمد عمران مغل

والدین اور اولاد کے باہمی حقوق
حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ

سود کے خلاف قرآنِ کریم کا اعلانِ جنگ
حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ

تلاش

Flag Counter