مثیلِ موسٰی کون ہے؟
اونٹ کے حوالے سے ایک دلچسپ بحث

محمد یاسین عابد

کراچی سے مبشر انجیل عبد اللہ مسیح نے سیالکوٹ کے پادری برکت اے خان کا رسالہ بعنوان ’’کون مثیلِ موسٰیؑ ہے‘‘ بھیجا جسے پڑھ کر پادری صاحب کی کج فہمی اور علم و عقل کے دیوالیہ پن سے آگاہی ہوئی۔ چنانچہ ص ۴۹ پر لکھتے ہیں:

’’کتابِ مقدس کے خداوند نے جن چوپایوں میں سے چار جانور حرام قرار دیے بزرگ موسٰی نے ان کی بابت توریت شریف میں لکھا ہے: تم ان کو یعنی اونٹ اور خرگوش اور سافان کو نہ کھانا کیونکہ جگالی کرتے ہیں لیکن ان کے پاؤں چرے ہوئے نہیں سو یہ تمہارے لیے ناپاک ہیں‘‘۔

خان صاحب مزید لکھتے ہیں:

’’مثیلِ موسٰی کے وکلاء کو چاہیئے کہ وہ ثابت کریں کہ مثیلِ موسٰی نے بھی ان چاروں جانوروں کو ناپاک اور حرام قرار دیا تھا اور ان کی لاشوں کو ہاتھ لگانے سے منع کیا ہے۔‘‘

صفحہ ۵۰ پر لکھا ہے:

’’پس جو شخص کسی حرام جانور کو حلال اور حلال جانور کو حرام قرار دیتا ہے وہ مثیلِ موسٰی نہیں ہو سکتا۔‘‘

جواباً عرض ہے کہ بائبل استثناء ۶:۱۴ میں ہے کہ

’’چوپایوں میں سے جس جس کے پاؤں الگ اور چرے ہوئے ہیں اور جگالی بھی کرتا ہو تم اسے کھا سکتے ہو۔‘‘

اب ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ اونٹ اس معیار پر پوتا اترتا ہے یا نہیں؟ یعنی (۱) جگالی کرنا (۲) پاؤں الگ اور چرے ہوئے ہونا۔

(۱) اونٹ جگالی کرتا ہے

اونٹ کے جگالی کرنے کا کسی کو بھی انکار نہیں۔ خود بائبل کا بیان ہے کہ ’’اونٹ کو کیونکہ وہ جگالی کرتا ہے‘‘ (احبار ۴:۱۱)۔ یعنی اونٹ کی جگالی پر مزید بحث کی چنداں ضرورت نہیں۔

(۲) اونٹ کے پاؤں

یہ امر روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ اونٹ کے کُھر (پاؤں) چرے ہوئے ہوتے ہیں۔ راقم الحروف نے خود کئی عیسائیوں کو ساتھ لے کر اونٹ کے پاؤں دکھائے تو ان کی بے بسی دیدنی تھی۔ بعض نے کہا کہ اونٹ کے تو صرف کھر چرے ہوئے ہیں نہ کہ پاؤں کا گوشت۔ جواباً عرض ہے کہ بائبل نے بھی کھروں کا چرا ہوا ہونا ہی مشروط ٹھہرایا ہے۔ چنانچہ ملاحظہ ہو استثناء ۶:۱۴ کی عبارت گورمکھی بائبل سے:

’’اتے پسوأں وچوں ہر اک پسو جہدے کھر پاٹے ہوئے ارتھات کھراں دے دو وکھو وکھ حصے ہون اتے اگالی کرن والا ہو وے۔‘‘

ثابت ہوا کہ پاؤں کا گوشت نہیں بلکہ کھروں کا چرا ہوا ہونا مشروط ہے۔ گائے، بھینس اور بکرے کے بھی کھر ہی چرے ہوئے ہوتے ہیں نہ کہ پاؤں کا گوشت۔ البتہ پاؤں کے درمیان گوشت میں بھی ہلکی سی گہرائی ہوتی ہے جو کہ اونٹ کے پاؤں میں بھی موجود ہے، جبکہ کھر علیحدہ علیحدہ دو حصوں میں تقسیم ہیں۔ یعنی اونٹ دونوں معیاروں پر پوتا اترتا ہے، جگالی بھی کرتا ہے اور اس کے کھر بھی چرے ہوئے ہیں۔ قارئین استثناء ۱۴: ۷۔۸ کے مذکورہ حوالہ کو پڑھ کر ’’بائبل مقدس کے خدا‘‘ کی علمیت کو داد دیں۔

مثیلِ موسٰی

واضح ہو کہ کتاب استثناء ۱۸:۱۸ میں موعود مثیلِ موسٰی نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ جبکہ عیسائیوں کے نزدیک وہ مثیل موسٰی بنی یسوع ہیں ۔۔۔ اب ہم پادری صاحب کا اعتراض لیتے ہیں جو کہ انہوں نے مسلمانوں پر کیا ہے کہ ’’وہ ثابت کریں کہ مثیلِ موسٰی نے بھی ان چاروں جانوروں کو ناپاک اور حرام قرار دیا تھا اور ان کی لاشوں کو ہاتھ لگانے سے منع کیا تھا‘‘۔ پادری صاحب! ’’خدا اور بزرگ موسٰی‘‘ کے قرار دیے ہوئے نہ صرف ان چاروں بلکہ تمام حرام جانوروں کو مسیحیوں کے ’’مثیلِ موسٰی یسوع‘‘ نے پاک ٹھہرایا ہے۔ دیکھو مرقس ۱۹:۷)۔ موجودہ مسیحیت کے بانی پولس کا قول ہے

’’جو کچھ قصابوں کی دکانوں پر بکتا ہے وہ کھاؤ اور دینی امتیاز کے سبب سے کچھ نہ پوچھو کیونکہ زمین اور اس کی معموری خداوند کی ہے اگر بے ایمانوں میں سے کوئی تمہاری دعوت کرے اور تم جانے پر راضی ہو تو جو کچھ تمہارے آگے رکھا جائے اسے کھاؤ اور دینی امتیاز کے سبب سے کچھ نہ پوچھو‘‘۔ (۱۔ کرنتھیوں ۱۰: ۲۵۔۲۷)

مسیحیوں کے مثیلِ موسٰی نے ان چاروں جانوروں کو کیا ہی خوب حرام اور ناپاک ٹھہرایا تھا جس کا مطالبہ مسلمانوں کے مثیلِ موسٰی سے کیا جا رہا ہے، یا للعجب! پادری صاحب! گلے میں لٹکی ہوئی صلیب پر ہاتھ رکھ کر کہیئے کیا اب بھی مسیح کو مثیلِ موسٰی مانتے ہو؟ جبکہ خود آپ کا ہی قول ہے ’’پس جو شخص کسی حرام جانور کو حلال اور حلال جانور کو حرام قرار دیتا ہے وہ مثیلِ موسٰی نہیں ہو سکتا‘‘۔ (کون مثیل موسٰی ہے ۔ ص ۵۰)

نہ علم نہ عقل نہ فہم نہ شعور
انہیں دیکھو کہ نازاں کس بات پہ ہیں



مذاہب عالم

(جون ۱۹۹۰ء)

جون ۱۹۹۰ء

جلد ۲ ۔ شمارہ ۶

شریعت بل اور شریعت کورٹ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

نفاذِ شریعت ایکٹ ۱۹۹۰ء
ادارہ

شاہ ولی اللہ یونیورسٹی — رپورٹ، پروگرام، عزائم
ادارہ

امام المحدثین والفقہاء حضرت مولانا ابوحنیفہ نعمان بن ثابتؒ
الاستاذ محمد امین درانی

مذاہب اہل السنۃ والجماعۃ کی تاسیس ایک نظر میں
الاستاذ محمد امین درانی

انسانی حقوق کا اسلامی تصور
مولانا مفتی فضیل الرحمن ہلال عثمانی

’’وانہ لعلم للساعۃ‘‘ کی تفسیر اور پادری برکت اے خان
محمد عمار خان ناصر

حفاظتِ قرآن کا عقیدہ اور پادری کے ایل ناصر
محمد عمار خان ناصر

دو قومی نظریہ نئی نسل کو سمجھانے کی ضرورت ہے
مولانا سعید احمد عنایت اللہ

بھارت میں اردو کا حال و مستقبل
بیگم سلطانہ حیات

جہادِ آزادیٔ کشمیر اور پاکستانی قوم کی ذمہ داری
ادارہ

مثیلِ موسٰی کون ہے؟
محمد یاسین عابد

نو سالہ ماں
حافظ محمد اقبال رنگونی

آپ نے پوچھا
ادارہ

گنٹھیا ۔ جوڑوں کا درد یا وجع المفاصل
حکیم محمد عمران مغل

تعارف و تبصرہ
ادارہ

مکان کیسا ہونا چاہیئے؟
حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ

قرآنِ کریم کے ماننے والوں کا فریضہ
حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ

مسلمانوں کی قوت کا راز — خلافت
شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ

تلاش

Flag Counter