مسکن کے سلسلہ میں یہ ضروری ہے کہ وہ آدمی کو گرمی سردی کی شدت اور چوروں کے حملوں سے بچا سکے اور گھر والوں اور ان کے سامان کی حفاظت کر سکے۔ ارتفاقِ منزل کا صحیح مقصود یہی ہے۔ چاہیئے یہ کہ مسکن کی تعمیر میں استحکام کے توغل و تکلف اور اس کے نقش و نگار میں اسرافِ بے جا سے احتراز کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ مکان حد درجہ تنگ بھی نہ ہو۔ بہترین مکان وہ ہے جس کی تعمیر بلا تکلف ہوئی ہو۔ جس میں رہنے والے مناسب طور پر آرام و راحت کے ساتھ زندگی بسر کر سکیں۔ فضا وسیع و عریض ہو، ہوا دار ہو اور اس کی بلندی بھی متوسط درجہ کی ہو۔
مکان ہو یا دیگر ضرورتیں، ان سب کا مقصود تو یہ ہوتا ہے کہ پیش آمدہ ضرورتوں کو اس طور سے پورا کیا جائے جو طبعِ سلیم اور رسمِ صالح کے تقاضوں کے مطابق ہو۔ لیکن بدقسمتی سے بعض لوگ شاندار عمارتیں بنوانے میں ہوائے نفس کے تابع ہوتے ہیں اور ان کی تعمیر میں نفسانی خوشی محسوس کرتے ہیں اور ان کو مقصود بالذات چیز سمجھتے ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس قسم کے لوگ نہ تو دنیا کی کد و کاوش سے نجات پا سکتے ہیں اور نہ انہیں فتنۂ قبر اور فتنۂ محشر سے نجات مل سکے گی۔ (البدور البازغۃ مترجم ص ۱۲۳)