عزم و ہمت کے دھنی، آنِ وطن کے پاسباں
اے مجاہد عظمتِ اسلام کے تاباں نشاں
تیری عظمت کےمقابل سرنگوں ہے آسماں
تو نے استبداد کے ایواں ہلا کر رکھ دیے
روس کے ارمان مٹی میں ملا کر رکھ دیے
پھول فتح و کامرانی کے کھلا کر رکھ دیے
مرحبا صد مرحبا افغاں مجاہد شاد باد
ہے ترا مقصد خدا کی راہ میں کرنا جہاد
کاٹ دے پائے جہاں بیخ و بن شر و فساد
کر دیے مسمار تو نے آمریت کے حصار
بربریت کے نظر آتے ہیں اب ہر سو مزار
ہے ہمیشہ سے یہی اللہ والوں کا شعار
سطوتِ اسلام کے تو نے عَلم لہرا دیے
روس کے نمرود کو ناکوں چنے چبوا دیے
سرد سینوں میں الاؤ جوش کے دہکا دیے
ناک میں دم کر کے چھوڑا تو نے میخائیل کا
توڑ پھینکا زعمِ باطل ہندو اسرائیل کا
پھر گیا نقشہ نگاہوں میں صاحبِ فیل کا
فلیقاتل فی سبیل اللہ ہے مقصد ترا
چشمِ یزداں میں عمل مقبول ہے بے حد ترا
ہو گیا ہے محفلِ عالم میں اونچا قد ترا
راہِ دیں میں جہدِ پیہم جب تری دن رات ہے
فتح و تائیدِ خداوندی بھی تیرے ساتھ ہے
تختۂ کابل الٹنا چند دن کی بات ہے