تعارف و تبصرہ

ادارہ

’’معالم العرفان فی دروس القرآن (سورہ المائدہ)‘‘

افادات: حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی مدظلہ

مرتب: الحاج لعل دین ایم اے۔

صفحات: ۵۱۶ قیمت مجلد ۱۲۵ روپے۔ کتابت و طباعت عمدہ

ملنے کے پتے: (۱) مکتبہ دروس القرآن، محلہ فاروق گنج، گوجرانوالہ (۲) ادارہ نشر و اشاعت مدرسہ نصرۃ العلوم، گوجرانوالہ۔

حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی مدظلہ العالی کے دروس قرآن کو اللہ تعالیٰ نے افادیت و قبولیت کے جس شرف سے نوازا ہے وہ حضرت صوفی صاحب مدظلہ کے خلوص، دینی معاملات میں ان کی متوازن سوچ، اظہارِ خیال میں اعتدال اور دینی علوم کے ساتھ ساتھ عصری تقاضوں پر ان کی گہری نظر کی علامت ہے۔ روزانہ نمازِ فجر کے بعد جامع مسجد نور میں دیے جانے والے ان دروس قرآن کو الحاج لعل دین صاحب بڑی محنت کے ساتھ مرتب کر رہے ہیں اور اب تک آخری دو پاروں کے علاوہ سورہ الفاتحہ، سورہ البقرہ، سورہ آل عمران اور سورہ النساء کے دروس سات ضخیم اور خوبصورت جلدوں کی صورت میں منظرِ عام پر آ چکے ہیں۔ اور زیر  نظر آٹھویں جلد سورہ المائدہ کے ۵۴ دروس پر مشتمل ہے جس میں حضرت صوفی صاحب مدظلہ نے اپنے مخصوص انداز میں سورہ المائدہ کے معارف و مسائل کو اس خوبی سے بیان کیا ہے کہ عام پڑھے لکھے لوگ ان سے بخوبی استفادہ کر سکتے ہیں اور اہلِ علم بھی محظوظ ہوتے ہیں۔

سورہ المائدہ میں حلال و حرام کے مسائل کے علاوہ سرقہ، قتل اور ڈاکہ جیسے جرائم کے بارے میں شرعی احکام اور بنی اسرائیل کے مختلف احوال کا ذکر بطور خاص اہمیت کا حامل ہے اور حضرت صوفی صاحب مدظلہ نے ان امور کی وضاحت اس انداز سے کی ہے کہ مختلف حلقوں کی طرف سے ان امور کے بارے میں پھیلائے گئے شکوک و شبہات کا خودبخود ازالہ ہو جاتا ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ رب العزت حضرت صوفی صاحب مدظلہ کو تادیر سلامت رکھیں اور ان کے افادات کو زیادہ سے زیادہ خلقِ خدا کی ہدایت کا ذریعہ بنائیں، آمین یا الٰہ العالمین۔

’’انگریز کے باغی مسلمان‘‘

مصنف: جانباز مرزا

صفحات ۴۸۸ قیمت مجلد ۷۵ روپے۔ سرورق خوبصورت، کتابت و طباعت معیاری

ملنے کا پتہ: مکتبہ تبصرہ ۷/۴ گلشن کالونی، بادامی باغ، لاہور

جانباز مرزا باہمت بزرگ ہیں جو عمر کے اس حصہ میں ماضی، حال اور مستقبل سے بے خبر نئی نسل کو اس کے پرجوش ماضی کی یاد دلانے پر کمربستہ ہیں اور اپنے بڑھاپے اور بے سروسامانی کی پروا کیے بغیر اشاعتی محاذ پر ایک ادارے کا  بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں۔ جانباز مرزا نے آٹھ جلدوں میں ’’کاروانِ احرار‘‘ لکھی، امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کی زندگی اور جدوجہد کو ایک مستقل کتاب ’’حیاتِ امیر شریعت‘‘ میں سمویا، جیل کی بلند و بالا دیواروں کے پیچھے انسانیت پر ہونے والے مظالم کا نقشہ ’’بڑھتا ہے ذوق جرم‘‘ میں پورے درد دل کے ساتھ کھینچا، تحریک ختم نبوت کی مرحلہ وار کہانی مرتب کی، اور اب ’’انگریز کے باغی مسلمان‘‘ کے عنوان سے ان مردانِ حر کے احوال و واقعات کو حیطۂ تحریر میں لا رہے ہیں جنہوں نے برٹش استعمار کے دورِ عروج میں اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر دنیا میں اپنے وقت کے سب سے بڑے سامراج کو للکارا اور بالآخر مسلسل جدوجہد اور قربانیوں کے بعد اسے برصغیر پاک و ہند و بنگلہ دیش سے بوریا بستر سمیٹنے پر مجبور کر دیا۔

’’انگریز کے باغی مسلمان‘‘ کی پہلی جلد اس وقت ہمارے سامنے ہے جس کے سرورق پر مولانا عبید اللہ سندھیؒ، خان عبد الغفار خانؒ، مولانا حسرت  موہانیؒ، مولانا احمد علی لاہوریؒ، مولانا ابوالکلام آزادؒ اور امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کے تصویری خاکے ہیں۔ اور اندرونی صفحات ۱۷۵۷ء سے ۱۸۹۴ء تک کی داستان حریت پر مشتمل ہیں اور ان میں داستانِ حریت کے مرکزی کرداروں نواب سراج الدولہؒ، نواب حیدر علیؒ، ٹیپو سلطانؒ، شاہ عبد العزیزؒ، حافظ رحمت خانؒ، بہادر شاہ ظفرؒ، سید احمد شہیدؒ، شاہ اسماعیل شہیدؒ، تیتو میر شہیدؒ، رائے احمد خان کھرل شہیدؒ، حاجی امداد اللہ مہاجر مکیؒ، اور سید جمال الدین افغانیؒ جیسے عظیم مجاہدین آزادی کے معرکہ ہائے حریت و استقلال کا تذکرہ کیا گیا ہے۔

’’اپنی ذات میں ایک انجمن‘‘ کا محاورہ عام طور پر بڑی شخصیات کے بارے میں استعمال کیا جاتا ہے لیکن سچی بات یہ ہے کہ ہمارے سامنے کے لوگوں میں اگر یہ محاورہ کسی شخصیت پر فٹ آتا ہے تو وہ جانباز مرزا ہیں جو اپنی زندگی کے آٹھویں عشرہ کو بھی شاید عبور کر چکے ہیں لیکن لائبریریوں میں گھوم کر خود مواد اکٹھا کرتے ہیں، اسے ترتیب دیتے ہیں، اپنے بڑے اور لائق و فرمانبردار فرزند جناب خالد مرزا کو املاء کراتے ہیں، اپنی نگرانی میں خود کتابت کراتے ہیں، پروف ریڈنگ کرتے ہیں، چھپواتے ہیں، بستی بستی خود پہنچ کر کتاب اپنے دوستوں تک پہنچاتے ہیں اور کتاب کے تعارفی پوسٹر اپنے ہاتھوں سے دیواروں پر چسپاں کرتے ہیں۔ آج ہی صبح وہ ’’الشریعہ‘‘ کے دفتر میں اپنی کتاب دینے آئے تو ان کے ہاتھ میں ایک گٹھڑی تھی، انہوں نے گٹھڑی کھولی، اس میں سے ایک پوسٹر نکالا، ایک پوٹلی کھولی جس میں لئی تھی، پوسٹر پر خود لئی لگائی اور جامع مسجد کے مین گیٹ پر اسے اپنے ہاتھوں سے چسپاں کر دیا۔ یہ منظر دیکھ کر آنکھوں میں آنسو آ گئے مگر جانباز مرزا کی عزت نفس کے احترام نے انہیں پلکوں کی سرحد عبور نہ کرنے دی۔

ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس مردِ درویش کو صحت و سلامتی کے ساتھ اپنے اشاعتی منصوبے مکمل کرنے کی توفیق ارزانی فرمائیں کہ آج کے دور میں جبکہ وسائل و اسباب سے مالامال اشاعتی ادارے تاریخ کا چہرہ مسخ کرنے اور ماضی کی حقیقتوں پر مصلحتوں کے پردے ڈالنے پر تلے بیٹھے ہیں، جانباز مرزا جیسے ٹمٹماتے چراغ بھی اگر بجھ گئے تو ماضی کے حقائق کے ساتھ ہمارا رشتہ آخر کون قائم رکھے گا؟

’’آئینہ قادیانیت‘‘

مصنف: مولانا محمد فیروز خان

صفحات: ۱۴۴

ملنے کا پتہ: دارالعلوم مدنیہ، ڈسکہ، ضلع سیالکوٹ

قادیانیت ہمارے معاشرے کا ایک رستا ہوا ناسور ہے  جس کے جراثیم فرنگی استعمار نے اپنے مخصوص نوآبادیاتی مقاصد کے لیے ملتِ اسلامیہ کے جسم میں داخل کیے اور پھر ان کی ایسے سرپرستی اور پرورش کی کہ اس کی جڑیں عالمِ اسلام کے مختلف حصوں تک پھیل گئیں۔ قادیانیت کے مذہبی، سیاسی اور معاشرتی مفردات و نقصانات پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اور علماء امت نے اس فتنہ کے ہر پہلو کو بے نقاب کیا ہے۔ زیرنظر رسالہ میں ہمارے محترم بزرگ مولانا محمد فیروز خان فاضل دیوبند نے قادیانیت کے بارے میں اپنی یادداشتوں کو مرتب کیا ہے۔ معلوماتی رسالہ ہے اور اس موضوع سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے اس کا مطالعہ بے حد مفید ہو گا۔

’’عورت کی سربراہی کا مسئلہ اور شبہات و مغالطات کا ایک جائزہ‘‘

تالیف: حافظ صلاح الدین یوسف

صفحات: ۱۳۰

ملنے کا پتہ: دارالدعوہ السلفیہ، شیش محل روڈ، لاہور

عورت کی حکمرانی کا مسئلہ قرآن و سنت اور اجماع امت کی رو سے طے شدہ امر ہے اور اس بات پر امت کے تمام مکاتبِ فکر کا چودہ سو سال سے اجماع چلا آتا ہے کہ کسی مسلم ریاست میں عورت کو حکمرانی کے منصب پر فائز کرنا شرعاً درست نہیں ہے۔ مگر یورپی سیاست کی  پیروی کا شوق بعض حضرات پر اس درجہ غالب آگیا ہے کہ وہ اس اجماعی اور مسلّمہ مسئلہ کو بھی شکوک و شبہات اور مغالطات پیدا کر کے متنازعہ بنانا چاہتے ہیں۔ اور بالکل اسی انداز سے دلائل کشید کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جیسے ختم نبوت جیسے اجماعی عقیدہ کے خلاف قادیانی علماء قرآن و سنت سے خودساختہ دلائل کشید کر کے امت کو دھوکہ دینے کے درپے رہے ہیں۔

ہفت روزہ الاعتصام لاہور کے فاضل مدیر مولانا حافظ صلاح الدین یوسف نے زیرنظر کتابچہ میں انہی لوگوں کے خودساختہ دلائل کا  جائزہ لیا ہے اور مغرب زدہ عناصر کے پیدا کردہ شکوک و شبہات کے تاروپود بکھیر کر اس حقیقت کا ایک بار پھر اثبات کیا ہے کہ اسلام کے  مسلّمہ اصول اور دلائل کی روشنی میں عورت کی حکمرانی کی کسی صورت میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔

تعارف و تبصرہ

(اپریل ۱۹۹۰ء)

اپریل ۱۹۹۰ء

جلد ۲ ۔ شمارہ ۴

اسلامی نظریاتی کونسل کی رجعتِ قہقرٰی
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

فضیلۃ الشیخ مولانا محمد مکی حجازی کی تشریف آوری
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ارشاداتِ نبویؐ کی حفاظت کے لیے صحابہ کرامؓ اور تابعینؒ کی خدمات
شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر

رشاد خلیفہ - ایک جھوٹا مدعئ رسالت
پروفیسر غلام رسول عدیم

تحریکِ پاکستان اور شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانیؒ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

آیت ’’توفی‘‘ کی تفسیر
مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ

’’کلمۃ الحکمۃ ضالۃ المؤمن‘‘
غازی عزیر

فقہی اختلافات کا پس منظر اور مسلمانوں کے لیے صحیح راہِ عمل
الاستاذ محمد امین درانی

علمِ نباتات کے اسلامی ماہرین (۱)
قاضی محمد رویس خان ایوبی

’’اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی‘‘
مولانا سراج نعمانی

مسیحی ماہنامہ ’’کلامِ حق‘‘ کی بے بسی
حافظ محمد عمار خان ناصر

بابری مسجد اور اجودھیا - تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش
دیوبند ٹائمز

کرنسی نوٹ، سودی قرضے اور اعضاء کی پیوندکاری
ادارہ

آپ نے پوچھا
ادارہ

تعارف و تبصرہ
ادارہ

تختۂ کابل الٹنا چند دن کی بات ہے
سرور میواتی

روزے کا فلسفہ
حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ

سرمایہ داری کا بت
حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ

تلاش

Flag Counter