اپریل ۱۹۹۰ء

اسلامی نظریاتی کونسل کی رجعتِ قہقرٰی

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان ایک آئینی ادارہ ہے جس کے قیام کی گنجائش ۱۹۷۳ء کے دستور میں اس مقصد کے لیے رکھی گئی تھی کہ پاکستان میں مروجہ قوانین کا شرعی نقطۂ نظر سے جائزہ لے کر خلافِ اسلام قوانین کو اسلام کے سانچے میں ڈھالا جائے اور قانون سازی کے اسلامی تقاضوں کے سلسلہ میں قانون ساز اداروں کی راہنمائی کی جائے۔ ۱۹۷۳ء میں دستور کے نفاذ کے موقع پر اس مقصد کے لیے سات سال کی مدت طے کی گئی تھی لیکن ۱۹۷۷ء تک کونسل نے اس سمت کوئی پیشرفت نہ کی تو جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم نے اپنے دورِ اقتدار میں اسلامی نظریاتی کونسل کی تشکیلِ نو کر کے اسے نہ صرف متحرک...

فضیلۃ الشیخ مولانا محمد مکی حجازی کی تشریف آوری

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

شاہ ولی اللہ یونیورسٹی (اٹاوہ، جی ٹی روڈ، گوجرانوالہ) کے ابتدائی بلاک کی تعمیر مکمل ہوگئی ہے۔ یہ بلاک جو عارضی طور پر تعمیر کیا گیا ہے یونیورسٹی کے سائٹ آفس کے علاوہ تعمیری ضرورت کے اسٹورز پر مشتمل ہے اور اس میں پانچ کمرے اور ایک برامدہ شامل ہے، جبکہ پہلے تعلیمی بلاک کی بنیادوں کی کھدائی شروع کر دی گئی ہے۔ شاہ ولی اللہ یونیورسٹی نے سلیم آرکیٹیکٹس لاہور کے ساتھ تعمیر کی نگرانی کے لیے باقاعدہ معاہدہ کیا ہے اور مذکورہ فرم کی طرف سے یونیورسٹی کا ماسٹر پلان طے کر لیا گیا ہے جس کے مطابق پہلا تعلیمی بلاک اٹھارہ کلاس رومز، اساتذہ کے چودہ کمروں اور...

ارشاداتِ نبویؐ کی حفاظت کے لیے صحابہ کرامؓ اور تابعینؒ کی خدمات

― شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر

حضرت عبد اللہ بن عمروؓ کا یہ معمول تھا کہ آنحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے وہ جو کچھ سنتے تھے وہ سب لکھ لیتے تھے۔ بعض حضرات صحابہ کرامؓ نے فرمایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بشر ہیں، کبھی غصہ کی حالت میں گفتگو فرماتے ہیں اور کبھی خوشی کی حالت میں اور تم سب لکھ لیتے ہو؟ حضرت عبد اللہ بن عمروؓ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف مراجعت کی۔ آپؐ نے اپنی زبان مبارک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ بخدا اس سے جو کچھ نکلتا ہے اور جس حالت میں نکلتا ہے وہ حق ہی ہوتا ہے سو تم لکھ لیا کرو۔ (ابوداؤد ج ۲ ص ۱۵۸، دارمی ص ۶۷، مسند احمد ج ۲ ص ۴۰۳ و مستدرک ج...

رشاد خلیفہ - ایک جھوٹا مدعئ رسالت

― پروفیسر غلام رسول عدیم

ایک اطلاع کے مطابق امریکہ کے ایک مشہور مدعی رسالت ڈاکٹر رشاد خلیفہ کو ۳۱ جنوری ۱۹۹۰ء رات دو بجے تیز دھار آلے سے قتل کر دیا گیا۔ یہ خبر انٹرنیشنل عربی اخبار ’’المسلمون‘‘ کے حوالے سے ہفت روزہ ختم نبوت کراچی بابت ۹ تا ۱۶ مارچ ۱۹۹۰ء (جلد ۸ شمارہ ۳۸) میں چھپی ہے۔ ڈاکٹر رشاد خلیفہ کا مسکن امریکہ کی ریاست Arizona (اریزونا) کا شہر Tucson (ٹوسان) تھا۔ وہ ایک عرصۂ دراز سے بظاہر قرآن و اسلام کی خدمت کر رہا تھا مگر بباطن اسلام کی جڑیں کاٹ رہا تھا تا آنکہ تین سال قبل رسالت کا دعوٰی...

تحریکِ پاکستان اور شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانیؒ

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ آج کی یہ تقریب الشبان المسلمون کے زیراہتمام تحریک پاکستان کے عظیم راہنما شیخ الاسلام علامہ شبیر احمدؒ عثمانی کی خدمات اور جدوجہد کے تذکرہ کے لیے منعقد ہو رہی ہے۔ اس سے پہلے پروفیسر محمد عبد الجبار صاحب اور مولانا محمد انذر قاسمی اپنے خیالات کا اظہار کر چکے ہیں جبکہ پروفیسر میاں منظور احمد صاحب جو حضرت علامہ عثمانی کے شاگرد بھی ہیں میرے بعد اظہارِ خیال فرمانے والے ہیں۔ مجھے حکم دیا گیا کہ حضرت مولانا شبیر احمدؒ عثمانی کی جدوجہد اور خدمات کے بارے میں کچھ معروضات پیش کروں۔ تعمیل حکم کے لیے حاضر ہوں، دعا فرمائیں کہ اللہ...

آیت ’’توفی‘‘ کی تفسیر

― مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ

سورۃ آل عمران کی آیت ۵۵ یوں ہے: اذ قال اللہ یا عیسٰی انی متوفیک و رافعک الی ومطہرک الخ۔ ترجمہ از شاہ عبد القادر صاحبؒ: ’’جس وقت کہا اللہ نے اے عیسٰیؑ! میں تجھ کو پھر لوں گا (یعنی تجھ کو لے لوں گا اور قبض کر لوں گا زمین سے) اور اٹھا لوں گا اپنی طرف (یعنی اپنے آسمان کی طرف جو کرامت کی جگہ اور ملائکہ کا مقام ہے) اور پاک کر دوں گا کافروں (کی ہمسائگی اوربرے قصد) سے‘‘۔ پہلا معنٰی: اس صورت میں لفظ ’’متوفیک‘‘ کا معنی ’’قابضک‘‘ کا ہے جیسے کہتے ہیں ’’توفیت مالی‘‘ یعنی قبض کیا اور واپس لیا میں نے اپنے مال کو اور یہی معنی جلالین میں مذکور...

’’کلمۃ الحکمۃ ضالۃ المؤمن‘‘

― غازی عزیر

مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے شائع ہونے والا اردو ماہنامہ ’’تہذیب الاخلاق‘‘ مجریہ ماہ مئی ۱۹۸۸ء راقم کے پیشِ نظر ہے۔ شمارہ ہٰذا میں جناب مولوی شبیر احمد خاں غوری (سابق رجسٹرار امتحانات عربی و فارسی بورڈ سرشتہ تعلیم الٰہ آباد، یو۔پی) کا ایک اہم مضمون زیرعنوان ’’اسلام اور سائنس‘‘ شائع ہوا ہے۔ آں موصوف کی شخصیت برصغیر کے اہلِ علم طبقہ میں خاصی معروف ہے۔ آپ کے تحقیقی مقالات اکثر برصغیر کے مشہور علمی رسائل و جرائد کی زینت بنتے رہتے ہیں۔ آں محترم نے پیشِ نظر مضمون کے ایک مقام پر بعض انتہائی ’’ضعیف‘‘ اور ساقط الاعتبار احادیث سے استدلال کیا...

فقہی اختلافات کا پس منظر اور مسلمانوں کے لیے صحیح راہِ عمل

― الاستاذ محمد امین درانی

فقہی اختلاف سے مراد شرعی احکام میں علماء امت کا وہ اختلاف رائے ہے کہ کون سا عمل زیادہ درست، زیادہ افضل اور بہتر ہے اور زیادہ مستند ہے۔ اہل السنۃ والجماعۃ کے چاروں مذاہب کا اختلاف بسا اوقات اس پر ہوتا ہے کہ کون سا کام اور کون سا طریقہ سب سے افضل اور بہتر ہے۔ سب کی ایک ہی کوشش ہے کہ ایک اسلامی عمل کو بہتر طریقے سے ادا کیا جائے۔ وہ ہرگز ایسے نہیں کہ وہ ایک دوسرے کو اپنا دشمن تصور کریں یا اسے نیچے دکھانے مغلوب کرنے کی کوشش...

علمِ نباتات کے اسلامی ماہرین (۱)

― قاضی محمد رویس خان ایوبی

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے۔ اسلام نے جہاں انسانی اخلاقیات، تہذیب و تمدن، عقیدۂ تحید اور حیات اخروی، انسانی جان و مال، عقیدہ و دین، عزت و آبرو کے تحفظ کے لیے قوانین وضع کر کے ایک مکمل اسلامی ریاست کےخدوخال واضح کیے ہیں، وہیں پیروکارانِ اسلام نے قرآن کریم کے عمیق مطالعہ سے ایسے نئے نئے علوم دریافت کیے جو یورپ کے حاشیۂ خیال میں بھی نہ تھے۔ ’’وارسلنا الریاح لواقح‘‘ قرآن کریم نے سب سے پہلے یہ نقطۂ نظر علماءِ سائنس کے سامنے پیش کیا کہ درختوں میں بھی توالد و تناسل کا سلسلہ قائم...

’’اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی‘‘

― مولانا سراج نعمانی

خطیبِ شہیر مولانا حق نواز صاحب بھی شہید کر دیے گئے۔ آخرکیوں؟ اخبارات نے اس موضوع پر کالم لکھے، اداریے لکھے، مضامین اور خبروں کا ایک لامتناہی سلسلہ جاری ہے۔ ماہنامہ اور ہفت روزہ رسائل میں تبصری، تجزیے اور اندازے تحریر ہو رہے ہیں۔ اس مضمون کی اشاعت تک لاہور میں عظیم الشان دفاعِ صحابہؓ کانفرنس اور تعزیتی احتجاجی جلسہ بھی منعقد ہو چکا ہو گا جس میں جانشین امیر عزیمت مولانا ضیاء الرحمٰن فاروقی اپنی مستقبل کی پالیسیوں کی نشاندہی بھی کر چکے ہوں گے۔ لیکن ان تمام تر تجزیوں، تبصروں، تحریروں اور تقریروں کے باوجود مولانا حق نواز شہید کی اس شہادت سے...

مسیحی ماہنامہ ’’کلامِ حق‘‘ کی بے بسی

― حافظ محمد عمار خان ناصر

گوجرانوالہ سے شائع ہونے والا مسیحی ماہنامہ ’’کلامِ حق‘‘ ملقب بہ ’’راسخ الاعتقاد مسیحیت کا واحد علمبردار‘‘ (بابت ماہ فروری ۱۹۹۰ء) رقم طراز ہے: ’’الشریعۃ ماہنامہ میں آپ کے آرٹیکل سے حیرت ضرور ہوئی ہے اس لیے کہ اب خود اسلام کے اندر دشمنِ اسلام و قرآن اور منکرِ عقائد ایمان مفصل پیدا ہو رہے ہیں اور سابقہ علماء پر اسلام کے تراجم قرآن اور دلائل و براہین کے دشمن اٹھ کھڑے ہو گئے ہیں ۔۔۔۔ اب ایک حافظ محمد عمار خان ناصر صاحب گوجرانوالہ میں پیدا ہو گئے ہیں جو قرآن مجید کی ان آیات کے منکر ہو گئے ہیں جو سابقہ الہامی کتب توریت اور زبور اور صحائف الانبیاء...

بابری مسجد اور اجودھیا - تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش

― دیوبند ٹائمز

آج کل بابری مسجد رام جنم بھومی کا جو قضیہ چلا ہوا ہے وہ عقائد، اقتدار اور سیاسی مسائل کا مظہر ہے۔ بلاشبہ ہر شخص کو اپنے عقائد اور یقین کے معاملہ میں پوری آزادی حاصل ہے لیکن جب عقائد تاریخ پر غالب آنے لگیں تو مؤرخ کو تاریخ اور عقائد کے درمیان حد قائم کرنی پڑتی ہے۔ فرقہ وارانہ سیاست کے مقصد سے جب فرقہ وارانہ قوتیں تاریخی شہادتوں پر غالب آنے کی کوشش کرتی ہیں تو لامحالہ مؤرخ کو مداخلت کرنی پڑتی ہے۔ تاریخی شہادت پیش کرنے کا مقصد اس قضیہ کو سلجھانے کے لیے کوئی حل پیش کرنا نہیں ہے کیونکہ اس جھگڑے کا تعلق تاریخی شہادتوں سے نہیں ہے بلکہ یہ ہندوستانی...

کرنسی نوٹ، سودی قرضے اور اعضاء کی پیوندکاری

― ادارہ

اسلامی فقہ اکیڈمی کی دعوت پر دوسرا فقہی سیمینار ہمدرد یونیورسٹی کے کنونشن ہال میں ۸ سے ۱۱ دسمبر تک ہوا جس میں ہندوستان بھر سے ممتاز علماء اور فقہاء کے علاوہ جدید تعلیم یافتہ دانشوروں نے حصہ لیا۔ سیمینار کی امتیازی خصوصیت یہ تھی کہ اس میں حنفی دیوبندی، بریلوی، شافعی، اور مسلک اہلِ حدیث سے تعلق رکھنے والے نمائندہ حضرات نے کھلی فضا میں زیربحث مسائل پر غور کیا اور اتفاق رائے سے فیصلے کیے۔ افتتاحی اجلاس میں کویت سے تشریف لانے والے ڈاکٹر جمال الدین عطیہ نے، جو فقہ کے ممتاز سکالر ہیں، اپنا کلیدی خطبہ پیش کیا اور پاکستان کے ممتاز عالم و مفتی مولانا...

آپ نے پوچھا

― ادارہ

سوال: عام طور پر یہ سننے میں آتا ہے کہ حق مہر شرعی طور پر ۳۲ روپے ہے، اس کی کیا حقیقت ہے؟ جواب: اس کی کوئی اصلیت نہیں ہے، مہر کے بارے میں بہتر بات یہ ہے کہ خاوند کی حیثیت کے مطابق ہونا چاہیئے جسے وہ آسانی سے ادا کر سکے۔ کچھ عرصہ قبل تک ایک سو بتیس روپے چھ آنے کو مہر فاطمی کے برابر سمجھا جاتا تھا جو کسی دور میں ممکن ہے صحیح ہو لیکن چاندی کی موجودہ قیمت کے لحاظ سے کسی صورت بھی یہ مہر فاطمی نہیں ہے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا مہر پانچ سو درہم تھا، درہم چاندی کا سکہ تھا جس کا وزن ساڑھے تین ماشے بیان کیا جاتا ہے، اس حساب سے پانچ سو درہم کا وزن ساڑھے ستر...

تعارف و تبصرہ

― ادارہ

حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی مدظلہ العالی کے دروس قرآن کو اللہ تعالیٰ نے افادیت و قبولیت کے جس شرف سے نوازا ہے وہ حضرت صوفی صاحب مدظلہ کے خلوص، دینی معاملات میں ان کی متوازن سوچ، اظہارِ خیال میں اعتدال اور دینی علوم کے ساتھ ساتھ عصری تقاضوں پر ان کی گہری نظر کی علامت ہے۔ روزانہ نمازِ فجر کے بعد جامع مسجد نور میں دیے جانےوالے ان دروس قرآن کو الحاج لعل دین صاحب بڑی محنت کے ساتھ مرتب کر رہے ہیں اور اب تک آخری دو پاروں کے علاوہ سورہ الفاتحہ، سورہ البقرہ، سورہ آل عمران اور سورہ النساء کے دروس سات ضخیم اور خوبصورت جلدوں کی صورت میں منظرِ عام...

تختۂ کابل الٹنا چند دن کی بات ہے

― سرور میواتی

عزم و ہمت کے دھنی، آنِ وطن کے پاسباں- اے مجاہد عظمتِ اسلام کے تاباں نشاں- تیری عظمت کےمقابل سرنگوں ہے آسماں- تو نے استبداد کے ایواں ہلا کر رکھ دیے- روس کے ارمان مٹی میں ملا کر رکھ دیے- پھول فتح و کامرانی کے کھلا کر رکھ دیے- مرحبا صد مرحبا افغاں مجاہد شاد باد- ہے ترا مقصد خدا کی راہ میں کرنا جہاد- کاٹ دے پائے جہاں بیخ و بن شر و فساد- کر دیے مسمار تو نے آمریت کے حصار- بربریت کے نظر آتے ہیں اب ہر سو مزار- ہے ہمیشہ سے یہی اللہ والوں کا شعار- سطوتِ اسلام کے تو نے عَلم لہرا دیے- روس کے نمرود کو ناکوں چنے چبوا دیے- سرد سینوں میں الاؤ جوش کے دہکا دیے- ناک میں...

روزے کا فلسفہ

― حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ

عبادت کا ایک طریقہ روزہ ہے۔ روزہ کی حقیقت یہ ہے کہ انسان اپنے معبود کے لیے شدید و ثقیل مشقت اٹھانے کے لیے تیار ہو جائے۔ اس کا فلسفہ یہ ہے کہ انسان جب کسی سے سخت دل بستگی اور قلبی محبت کرتا ہے تو پھر اس بات کی پرواہ نہیں کرتا کہ اس کی اپنی زندگی اور مرافقِ حیات درست ہیں یا نہیں اور وہ عیش و آرام میں ہے یا تکلیف و رنج میں۔ محبوبِ حقیقی کی رضا حاصل کرنے کے لیے اقوامِ عالم نے مختلف مسلک اختیار کیے ہیں، بعض لوگوں نے سخت سے سخت جسمانی تکلیف اٹھانا موجبِ سعادت اور باعثِ رضائے الٰہی سمجھا اور ایسے متاعبِ شاقہ کو ضروری سمجھا ہے جن میں فطرتِ انسانی اور...

سرمایہ داری کا بت

― حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ

ہندو جب بھی کوئی نیا نظام پیدا کرتا ہے تو اس کی بنیاد سرمایہ داری پر ہوتی ہے۔ چنانچہ گاندھی جی جیسا شخص بھی انسانیت کا اتنا بڑا نمائندہ بن کر سرمایہ داری سے ایک انچ آگے نہیں بڑھ سکا۔ اسی طرح پنڈت جواہر لال نہرو کمیونسٹ ہیں مگر وہ بھی سرمایہ دار ہیں۔ ان کے مقابلہ میں حسرت موہانی کو لیجئے، جس دن اس نے اشتراکیت قبول کی وہ اپنی تمام جائیداد ختم کر چکا اور اب وہ ایک کوڑی کا بھی مالک نہیں۔ پنڈت جواہر لال نہرو نے یورپ جا کر سوشلسٹوں کے ساتھ رہ کر سوشلزم سیکھا مگر حسرت اپنی ذاتی کاوش سے اس مرتبہ پر...

اپریل ۱۹۹۰ء

جلد ۲ ۔ شمارہ ۴

اسلامی نظریاتی کونسل کی رجعتِ قہقرٰی
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

فضیلۃ الشیخ مولانا محمد مکی حجازی کی تشریف آوری
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ارشاداتِ نبویؐ کی حفاظت کے لیے صحابہ کرامؓ اور تابعینؒ کی خدمات
شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر

رشاد خلیفہ - ایک جھوٹا مدعئ رسالت
پروفیسر غلام رسول عدیم

تحریکِ پاکستان اور شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانیؒ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

آیت ’’توفی‘‘ کی تفسیر
مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ

’’کلمۃ الحکمۃ ضالۃ المؤمن‘‘
غازی عزیر

فقہی اختلافات کا پس منظر اور مسلمانوں کے لیے صحیح راہِ عمل
الاستاذ محمد امین درانی

علمِ نباتات کے اسلامی ماہرین (۱)
قاضی محمد رویس خان ایوبی

’’اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی‘‘
مولانا سراج نعمانی

مسیحی ماہنامہ ’’کلامِ حق‘‘ کی بے بسی
حافظ محمد عمار خان ناصر

بابری مسجد اور اجودھیا - تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش
دیوبند ٹائمز

کرنسی نوٹ، سودی قرضے اور اعضاء کی پیوندکاری
ادارہ

آپ نے پوچھا
ادارہ

تعارف و تبصرہ
ادارہ

تختۂ کابل الٹنا چند دن کی بات ہے
سرور میواتی

روزے کا فلسفہ
حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ

سرمایہ داری کا بت
حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ

تلاش

Flag Counter