پاکستان شریعت کونسل کی مرکزی مجلسِ شورٰی نے صوبائی ٹیکسٹ بک بورڈ توڑنے اور نصابی کتب کی تدوین و اشاعت بین الاقوامی اداروں کے سپرد کرنے کے حکومتی فیصلے پر شدید نکتہ چینی کی ہے اور اسے ملک کے نصابِ تعلیم کو سیکولرائز کرنے کی مہم کا ایک حصہ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف مہم منظم کرنے کے لیے ملک کے دینی اور تعلیمی حلقوں سے رابطہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ ۲۹ اپریل ۲۰۰۱ء کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں منعقدہ پاکستان شریعت کونسل کی مرکزی مجلسِ شورٰی کے اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت مرکزی امیر مولانا فداء الرحمٰن درخواستی نے کی اور اس سے مولانا زاہد الراشدی، مولانا منظور احمد چنیوٹی، مولانا قاری جمیل الرحمٰن اختر، پروفیسر ڈاکٹر احمد خان، پروفیسر حافظ منیر احمد، مولانا عبد العزیز محمدی، مولانا صلاح الدین فاروقی، مولانا حافظ مہر محمد میانوالوی، مولانا سخی داد خوستی، مولانا محمد نواز بلوچ اور دیگر راہنماؤں نے خطاب کیا۔
اجلاس میں ایک قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ملک کے تجارتی اور معاشی نظام کو بین الاقوامی اداروں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کی تحویل میں دینے کے بعد اب تعلیمی نظام کو بھی بین الاقوامی کنٹرول میں دیا جا رہا ہے جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ سکول، کالج اور یونیورسٹی کے تعلیمی نصاب سے دینی مواد بالکل خارج ہو جائے گا اور اس کی جگہ سیکس اور میوزک کے مضامین نصاب کا حصہ بنیں گے، اور اس کے علاوہ نصابی کتابیں انتہائی مہنگی ہو جانے کے بعد غریب آدمی میں اپنے بچوں کو تعلیم دلانے کی بالکل سکت نہیں رہے گی، اس لیے یہ پروگرام ملک کے لیے تباہ کن ہے جس پر حکومت کو نظرِثانی کرنی چاہیے۔
پاکستان شریعت کونسل نے ایک اور قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق ملک میں سودی نظام کو ۳۰ جون تک ختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں اور مزید تاخیری حربے اختیار کر کے قرآن کریم کے احکام کا مذاق نہ اڑایا جائے۔
مرکزی مجلس شورٰی کے اجلاس میں پاکستان شریعت کونسل کے نائب امیر مولانا منظور احمد چنیوٹی نے اپنے حالیہ دورۂ انڈونیشیا کی تفصیلات بیان کیں اور بتایا کہ انہوں نے انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے دیگر راہنماؤں علامہ ڈاکٹر خالد محمود، مولانا عبد الحفیظ مکی، مولانا طلحہ مکی، اور مولانا محمد الیاس چنیوٹی کے ہمراہ ۱۵ اپریل سے ۲۵ اپریل تک انڈونیشیا کے دارالحکومت جاکرتا کا دورہ کیا جہاں مسیحی اور قادیانیوں کی مشنری سرگرمیاں اس وقت عروج پر ہیں اور حکومتی اداروں میں ان کا اثر و رسوخ دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں انڈونیشیا کی دینی جماعتوں کے راہنماؤں سے تبادلۂ خیال کیا ہے اور ان کے مشورہ سے انڈونیشیا میں انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ قائم کر دی گئی ہے جس کا کنوینر شیخ محمد امین جمال دین کو مقرر کیا گیا ہے۔ م
مجلسِ شورٰی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان شریعت کونسل کے سربراہ مولانا فداء الرحمٰن درخواستی نے علماء اور دینی کارکنوں پر زور دیا ہے کہ وہ دینی اقدار کے تحفظ اور مغرب کی ثقافتی یلغار کی روک تھام کے لیے سنجیدگی کے ساتھ محنت کریں۔
الشریعہ اکادمی کی انگلش لینگوئج کلاس اور فری ڈسپنسری کی افتتاحی تقریب
الشریعہ اکادمی، کنگنی والا، گوجرانوالہ میں علماء کرام اور دینی مدارس کے طلبہ کے لیے انگلش لینگوئج کورس اور الشریعہ فری ڈسپنسری کے آغاز کے موقع پر ۶ اپریل کو بعد نماز عصر ایک افتتاحی تقریب منعقد ہوئی جس میں ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ جناب بابر یعقوب فتح محمد مہمان خصوصی تھے اور بزرگ عالم دین حضرت مولانا مفتی محمد عیسٰی خان گورمانی دامت برکاتہم کی دعا اور نصائح سے کلاس اور ڈسپنسری کا افتتاح ہوا۔ تقریب سے مولانا زاہد الراشدی اور ممتاز آئی اسپیشلسٹ ڈاکٹر میجر (ر) عبد القیوم نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ شرکاء میں شہر کے سرکردہ علماء کرام اور احباب کے علاوہ علامہ محمد احمد لدھیانوی، ڈاکٹر غلام محمد، جناب عثمان عمر ہاشمی، مولانا حاجی محمد فیاض خان سواتی، مولانا عبد القدوس قارن، مولانا عزیز الرحمٰن خان شاہد اور دیگر حضرات بھی شامل تھے۔
الشریعہ اکادمی کے ڈائریکٹر مولانا زاہد الراشدی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علماء کرام کے بارے میں یہ کہنا تاریخی طور پر غلط ہے کہ انہوں نے انگریزی زبان کی مخالفت کی ہے، اس لیے کہ حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒ، حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ اور حضرت مولانا سید محمد انور شاہ کشمیریؒ کے واضح ارشادات موجود ہیں جن میں انہوں نے انگریزی زبان کو بطور زبان سیکھنے کی حمایت کی ہے البتہ اکابر علماء کرام نے انگریزی کلچر کی مخالفت ضرور کی ہے اور اس کے ہم بھی مخالف ہیں۔
مولانا مفتی محمد عیسٰی خان گورمانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جس طرح علماء کرام کے لیے ضروری ہے کہ وہ انگریزی زبان سیکھیں، اسی طرح افسران اور حکام کے لیے بھی ضروری ہے کہ وہ عربی زبان کی مہارت حاصل کریں تاکہ وہ قرآن کریم اور سنت نبویؐ سے استفادہ کر سکیں جو ہم سب کے لیے راہنمائی کا سرچشمہ ہے۔
ڈاکٹر میجر (ر) عبد القیوم نے کہا کہ انہیں الشریعہ اکادمی کے پروگرام سے بہت خوشی ہوئی ہے اور یہ ان کے ایک پرانے خواب کی تعبیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدید تعلیم سے علماء کی صلاحیتیں اجاگر ہوں گی اور وہ دین کی بہت زیادہ خدمت کر سکیں گے۔
الشریعہ اکادمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر حافظ محمد عمار خان ناصر نے شرکاء کو انگلش لینگوئج کورس کے پروگرام سے آگاہ کیا اور بتایا کہ یہ کلاس دینی مدارس کے اساتذہ و طلبہ کے لیے ہو گی جو عصر سے مغرب تک ہوا کرے گی اور اس کے شرکاء سے کوئی فیس نہیں لی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اس کلاس کے لیے ۳۰ افراد نے داخلہ لیا ہے جن کو ان کی صلاحیت کے مطابق تین گروپوں میں تقسیم کیا جائے گا۔
مہمانِ خصوصی جناب بابر یعقوب فتح محمد ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ نے الشریعہ اکادمی کے پروگرام پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ اسلام کے بارے میں مغربی حلقوں کے پھیلائے ہوئے شکوک و شبہات کے ازالہ کے لیے ضروری ہے کہ ان کی زبان پر عبور حاصل کیا جائے اور ان کی بات کو پوری طرح سمجھ کر ان کی زبان میں دلیل و منطق کے ساتھ اس کا جواب دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں بین الاقوامی زبانوں اور انفرمیشن کے جدید ذرائع سے استفادہ کیے بغیر اسلام کے پیغام کو دنیا تک نہیں پہنچایا جا سکتا۔