حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ

کل مضامین: 9

عیاشانہ زندگی کے خطرناک نتائج

بادشاہوں اور امیروں کی اس طرح عیاشانہ زندگی بسر کرنے سے بہت سے خطرناک امراض پیدا ہو گئے جو حیاتِ معاشری کے ہر شعبے میں داخل ہو گئے، اور یہ حالت ایسی ہمہ گیر ہو گئی کہ وبا کی طرح ساری مملکت میں سرایت کر گئی، اور اس سے نہ بازاری بچا اور نہ دیہاتی، نہ امیر محفوظ رہا نہ غریب، یہاں تک کہ ہر شخص اس کی خرابیاں دیکھ کر مگر علاج نہ پا کر عاجز آ گیا اور بے حد و نہایت مالی مصائب میں مبتلا ہوگیا۔ اس ہمہ گیر مالی مصیبت کا سبب یہ تھا کہ یہ سامانِ عیش کثیر دولت صرف کیے بغیر حاصل نہ ہو سکتا تھا، اور مالِ خطیر تاجروں وغیرہ پر نئے ٹیکس لگانے اور پہلے کے لگے ہوئے...

معاشرتی زندگی کے آداب

انسان کا مدنی الطبع ہونا بھی اللہ تعالیٰ کی عنایتِ ازلیہ کا کرشمہ ہے۔ اجتماعی زندگی کے بغیر اور ابنائے نوع کے تعاون سے بے نیاز ہو کر وہ اپنی زندگی کی تدبیر، تعمیر اور تحسین نہیں کر سکتا۔ معاشرتی زندگی ایسے آداب کے بغیر بسر ہو نہیں سکتی جو افراد کے آپس میں محبت، تعاون اور تناصر کا رشتہ پیدا کریں اور پھر اس رشتہ کو برقرار اور استوار بھی رکھیں۔ اگر ان پر برے عوامل اثر انداز ہو کر ان میں فساد پیدا کریں تو ان عوامل کا استیصال کرنا چاہیئے اور ایک بار پھر نفرت و دشمنی کی بجائے باہمی الفت و محبت کی طرف لوٹنے کی تدبیر کرنا...

تعلیم کے دو طریقے

لوگوں کو خیر و بھلائی کی تعلیم دینے والے کو دو مختلف طریقوں سے تعلیم دینی پڑتی ہے۔ ایک یہ کہ لوگوں کو ان باتوں کی تعلیم دے جو ان کے اخلاق کو درست کریں، اور اقامتِ خیر اور رائے سلیم پر مبنی معاشرتی زندگی بالخصوص ارتفاقِ ثانی و ثالث کے نظام کو اس طریقہ سے قائم کرنے میں مدد دیں جو رائے صواب کے مطابق ہو۔ دوسرے یہ کہ ان کو ان باتوں کی تعلیم دے جن کے ذریعے وہ خدائے بزرگ و برتر کا قرب حاصل کریں اور دارِ آخرت میں ان کی نجات و سعادت کے باعث ہوں۔ ایک دوسری تقسیم کے مطابق خیر کی تعلیم دو طریقوں سے دی جا سکتی ہے: (۱) جن باتوں کے ذریعے ان کی دنیا سنورتی ہے اور...

مکان کیسا ہونا چاہیئے؟

مسکن کے سلسلہ میں یہ ضروری ہے کہ وہ آدمی کو گرمی سردی کی شدت اور چوروں کے حملوں سے بچا سکے اور گھر والوں اور ان کے سامان کی حفاظت کر سکے۔ ارتفاقِ منزل کا صحیح مقصود یہی ہے۔ چاہیئے یہ کہ مسکن کی تعمیر میں استحکام کے توغل و تکلف اور اس کے نقش و نگار میں اسرافِ بے جا سے احتراز کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ مکان حد درجہ تنگ بھی نہ ہو۔ بہترین مکان وہ ہے جس کی تعمیر بلا تکلف ہوئی ہو۔ جس میں رہنے والے مناسب طور پر آرام و راحت کے ساتھ زندگی بسر کر سکیں۔ فضا وسیع و عریض ہو، ہوا دار ہو اور اس کی بلندی بھی متوسط درجہ کی ہو۔ مکان ہو یا دیگر ضرورتیں ان سب کا مقصود...

والدین اور اولاد کے باہمی حقوق

بچوں کی مناسب نشوونما کے لیے تربیت و پرورش کی مناسب تدبیر والدین کا فرض ہے۔ ان کی جسمانی صحت کو درست رکھنے کے لیے مناسب کھیل اور تفریح کا انتظام ہونا چاہیے۔ اور ان کو ایسے مواقع سے بچانا ضروری ہے جہاں مار پیٹ یا اعضاء کے ٹوٹنے اور ان کے ضائع ہونے کا غالب گمان یا وہمی احتمال بھی موجود ہو۔ پھر جب وہ سنِ تمیز کو پہنچ جائیں اور تعبیر پر قادر ہو جائیں تو سب سے پہلے ان کو فصیح و بلیغ زبان کی تعلیم دی جائے تاکہ ان کی زبان لکنت اور رکاوٹوں سے صاف ہو جائے۔ انہیں پاکیزہ اخلاق کا خوگر بنایا جائے اور ایسے آداب کی تعلیم دی جائے جو شرفاء اور سرداروں کے لیے...

روزے کا فلسفہ

عبادت کا ایک طریقہ روزہ ہے۔ روزہ کی حقیقت یہ ہے کہ انسان اپنے معبود کے لیے شدید و ثقیل مشقت اٹھانے کے لیے تیار ہو جائے۔ اس کا فلسفہ یہ ہے کہ انسان جب کسی سے سخت دل بستگی اور قلبی محبت کرتا ہے تو پھر اس بات کی پرواہ نہیں کرتا کہ اس کی اپنی زندگی اور مرافقِ حیات درست ہیں یا نہیں اور وہ عیش و آرام میں ہے یا تکلیف و رنج میں۔ محبوبِ حقیقی کی رضا حاصل کرنے کے لیے اقوامِ عالم نے مختلف مسلک اختیار کیے ہیں، بعض لوگوں نے سخت سے سخت جسمانی تکلیف اٹھانا موجبِ سعادت اور باعثِ رضائے الٰہی سمجھا اور ایسے متاعبِ شاقہ کو ضروری سمجھا ہے جن میں فطرتِ انسانی اور...

وعظ و نصیحت کے ضروری آداب

وعظ و نصیحت کا پہلا رکن یہ ہے کہ واعظ سامعین کو ایسے عبرت انگیز واقعات سنائے جن کو سن کر دنیا کی بے ثباتی کا نقشہ آنکھوں کے سامنے آجائے، دنیا کی ہوس رانیوں سے دل بیزار ہو جائے، اور توشۂ آخرت جمع کرنے کا خیال دل میں جم جائے، اور نفسانی خواہشات کے درپے رہنے سے دل ہٹ جائے۔ لیکن قصص بیان کرتے وقت یا ترغیب و ترہیب کی روایات سناتے وقت یہ احتیاط رہے کہ کوئی جعلی قصہ یا موضوع روایت ذکر نہ کی جائے جیسے کہ اس عصر کے واعظین کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ تو ہدایت و روشنی کی بجائے گمراہی و تاریکی سے زیادہ قریب ہے۔ یہ ترغیب و ترہیب اس انداز سے ہو کہ زمانہ کی گردش کی...

زکٰوۃ کا فلسفہ اور حقیقت

عبادت کا ایک طریقہ زکٰوۃ ہے۔ زکٰوۃ کی حقیقت یہ ہے کہ انسان اپنے معبود کی خوشنودی کی خاطر مال و دولت خرچ کرنے کی تکلیف برداشت کرنے کو تیار ہو جائے۔ اس طرح معبود کی خاطر غلاموں کو آزاد کرنا اور ذبیحہ کی قربانی دینا بھی زکٰوۃ کے ملحقات میں سے ہیں۔ جب آدمی کو کوئی تکلیف ومصیبت پیش آتی ہے اور اس کو دور کرنے کے لیے اپنے معبودِ حقیقی کی طرف گھبرا کر رجوع کرتا ہے تو پہلے بارگاہِ اقدس میں صدقہ یا اعتاق یا قربانی پیش کرتا ہے۔ زکٰوۃ کی بہترین صورت یہ ہے کہ وہ اموال میں حق معلوم اور حصہ مقرر ہو، یا شرع اس کی تحدید و تعیین...

شرعی سزاؤں کا فلسفہ

جان لو کہ کچھ گناہ ایسے ہیں جن میں اللہ تعالٰی نے حد (دنیاوی سزا) مقرر فرمائی ہے۔ اس لیے کہ ہر گناہ فساد کے کچھ اسباب پر مشتمل ہوتا ہے جس سے زمین میں خرابی ہوتی ہے اور مسلمانوں کا امن و سکون غارت ہوتا ہے۔ اس گناہ کی خواہش انسانوں کے دلوں میں ہوتی ہے جو برابر بڑھتی رہتی ہے اور دلوں میں خواہش کے جڑ پکڑ جانے کے بعد وہ اس بری عادت سے نکلنے کی استطاعت نہیں رکھتے اور اس میں ایسا ضرر ہے جسے مظلوم اپنے اپ سے دور رکھے کی اکثر اوقات طاقت نہیں پاتا اور یہ صورت بہت زیادہ لوگوں میں وقوع پذیر رہتی ہے۔ پس اس قسم کے گناہوں میں صرف آخرت کے عذاب سے ڈرانا کافی نہیں...
1-9 (9)