جنوری ۲۰۱۶ء
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے میں نے اپنے والد ماجد امام اہل سنت حضرت مولانا سرفراز خان صاحب صفدر قدس سرہ کی ہدایت کے مطابق تعلیم و تربیت پائی ہے، اور تقلیداً بھی اور تحقیقاً بھی انہی کے مسلک و مشرب کے مطابق اس بات کا قائل ہوں اور رہا ہوں کہ ہدایت و سلامتی جمہور امت کے ساتھ منسلک رہنے میں ہے، اور کوئی بھی ایسا نظریہ جو جمہور امت کے مسلمات کے خلاف ہو، درست نہیں ہے اور جمہور امت کے مسلمات کے خلاف کوئی انفرادی رائے ہرگز قابل اتباع نہیں ہے۔ میں نے اپنی متعدد تحریروں اور تقریروں میں یہ بات پوری طرح واضح کی ہے اور جن لوگوں نے جمہور امت کے مسلمات کے خلاف...
― محمد عمار خان ناصر
علاقائی امن اور ممالک کے مابین دوستانہ تعلقات، اس خطے کی ضرورت ہیں۔ سیاست دانوں اور افواج اور انتہا پسند پریشر گروپس کی نہ سہی، عوام کی بہرحال ضرورت ہیں۔ انسانی قدریں بھی اسی کا تقاضا کرتی ہیں اور مسلمانوں کی مذہبی ودعوتی ذمہ داریاں بھی۔ تنازعات پرامن تعلقات کی راہ میں رکاوٹ ہوا کرتے ہیں۔ تاہم پر امن تعلقات کی طرف بڑھنے کو تنازعات کے پیشگی حل سے مشروط کرنا ایک غیر عملی سوچ ہے۔ تاریخ کا مطالعہ یہی بتاتا ہے کہ اگر آپ کے پاس طاقت سے تنازع کو حل کرنے کا آپشن موجود نہیں تو پھر پہلے وہ سازگار ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جس میں فریقین کے پاس...
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(۷۴) امداد کا ترجمہ۔ عربی میں لفظ ’امداد‘ کا مطلب مدد بہم پہونچانا بھی ہوتا ہے، اور محض عطا ونوازش کے لیے بھی لفظ ’امداد‘ آتا ہے۔ فیروزآبادی لکھتا ہے: والاِمْدادُ: تأخیرُ الأجَلِ، وأَن تَنْصُرَ الأجْنادَ بِجَماعَۃٍ غیرَکَ، والاِعْطاءُ، والاِغاثَۃُ. (القاموس المحیط.)۔ فیروزآبادی کی اس بات پر یہ اضافہ مناسب ہوگا کہ تطویل وتوسیع کے معنی میں دراصل ’مدد‘ ثلاثی مجرد آتا ہے، اور ’امداد‘ ثلاثی مزید اس معنی میں ’فی‘ کے ساتھ آتا ہے۔ قرآن مجید میں یہ لفظ دونوں معنوں میں آیا ہے، موقع ومحل سے مفہوم متعین ہوتا ہے، لیکن مترجمین سے اس لفظ کے مفہوم...
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
بعد الحمد والصلوٰۃ! اسلام اور سائنس کے حوالہ سے مختلف پہلوؤں پر آپ حضرات نے فاضل مقررین کے ارشادات سماعت فرمائے ہیں۔ اس موضوع پر گفتگو کے بیسیوں دائرے ہیں، میں ان میں سے ایک صرف ایک پہلو پر کچھ عرض کرنا چاہوں گا کہ کیا اسلام اور سائنس آپس میں متصادم ہیں؟ اس لیے کہ عام طور پر یہ بات دنیا میں کہی جاتی ہے کہ مذہب اور سائنس ایک دوسرے کے مخالف ہیں اور ان کے درمیان بعد اور منافاۃ ہے۔ میں آج کی گفتگو میں اس سوال کا جائزہ لینے کی کوشش کروں گا۔ سب سے پہلے اس بات پر غور فرمائیں کہ مذہب اور سائنس کے باہم مخالف اور متصادم ہونے کا جو تاثر عام طور پر پایا جاتا...
― محمد زاہد صدیق مغل
جناب مولانا زاہد الراشدی صاحب کا 'اسلام اور سائنس' پر کالم پڑھا، مختصر تبصرہ یہ ہے: ’’سائنس کائنات کی اشیاء پر غور و فکر کرنے، ان کی حقیقت جاننے، ان کی افادیت و ضرورت کو سمجھنے کا نام ہے، ان کے استعمال کے طریقے معلوم کرنے کا نام ہے۔‘‘ نہ جانے وہ کون سی سائنس ہے جو ’’حقیقت تلاش‘‘ کررہی ہے۔ جدید سائنس، جس کا ظہور تاریخ میں ہوا، وہ تو کائنات کے ذرے ذرے کو سرمایے میں تبدیل کرکے نفع میں اضافے کی جدوجہد سے عبارت ہے۔ سائنس کا دائرہ کار ’’(1) یہ چیز کیا ہے؟ اور (2) کیسے کام کرتی ہے‘‘ ہے جبکہ مذہب کا دائرہ کار ’’(3) اسے کس نے بنایا ہے‘‘ اور ’’(4) اس...
― خورشید احمد ندیم
انسان تسخیر کائنات کے اگلے مرحلے، تسخیر فطرت میں داخل ہو چکا۔ صدیوں سے قائم ما بعد الطبیعیاتی تصورات اور عقائد کے پاؤں تلے سے زمین سرک رہی ہے۔ مذہب بھی اپنی حقیقت میں مابعد الطبیعیاتی تصور ہے،اگرچہ وہ طبیعات کی دنیا سے اپنے حق میں دلائل کشید کر تا ہے۔ تسخیر کائنات کا مر حلہ درپیش تھا تو مسیحیت مذہب کی نمائندگی کر رہی تھی۔ ہمیں معلوم ہے کہ اہل کلیسا اس چیلنج سے عہدہ برآ نہ ہو سکے۔ تسخیر فطرت کے مر حلے میں، مذہب کی نمائندگی اسلام کر رہا ہے۔ کیا اہل اسلام اس چیلنج کا سامنا کر نے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟ ۲۸۔ نومبر کو ’نیو یارک ٹائمز‘ کے صفحہ اوّ ل...
― مولانا مفتی منیب الرحمن
روزنامہ دنیا کے فاضل کالم نگار جناب خورشید ندیم نے اپنے کالم میں جین ایڈیٹنگ کو موضوع بنایا اور بتایا کہ جنیٹک انجینئرنگ کے ذریعے حیوانات کی بعض خصوصیات پر مشتمل نئی نسلیں تیار کی جا رہی ہیں جن میں بغیر سینگ کے بیل، ایک خاص قسم کی مچھلی اور Malaria free مچھر بھی پیدا کیا گیا ہے۔ الغرض اجناس اور حیوانات کی نسلوں میں تنوع پر تجربات ہورہے ہیں اور کسی حد تک اس کی اصل تابیر یا تلقیح ہے۔ اسے درختوں میں قلمیں لگانے اور جانوروں میں مخلوط نسل سے تعبیر کر سکتے ہیں۔ جانوروں کی مخلوط نسلوں کے حوالے سے ہمارے فقہی سرمایے میں پہلے سے اس کا حل موجود ہے۔ ذیل میں...
― محمد عمار خان ناصر
مورخہ ۸ دسمبر ۲۰۱۵ء کو فیصل آباد کے ہوٹل وَن میں کرسچین اسٹڈی سنٹر اسلام آباد کے زیر اہتمام بین المذاہب مکالمہ کی ایک نشست میں شرکت اور حاضرین کے درجنوں سوالات کے جواب میں اپنے فہم کے مطابق گزارشات پیش کرنے کا موقع ملا۔ بڑے اچھے ماحول میں سوالات اور ان کے جوابات کا تبادلہ ہوا۔ مجلس کی منتظم محترمہ فہمیدہ سلیم نے آخر میں سب کا شکریہ ادا کیا اور تحمل وبرداشت کے حوالے سے کہا کہ ’’آپ کا ریموٹ کنٹرول آپ ہی کے پاس ہونا چاہیے’’، مطلب یہ کہ مکالمہ ومباحثہ میں کوئی دوسرا شخص اپنی کسی غیر محتاط یا اشتعال انگیز بات سے آپ کو بھڑکانے میں کامیاب نہ ہونے...
― محمد اظہار الحق
’’آدم بو، آدم بو‘‘ ۔۔۔ چڑیل نے اپنے بے حد چوڑے نتھنے سیکڑے، پھر پھیلائے۔ اس کے پر چمگادڑ کے پروں کی طرح تھے۔ پھیلے ہوئے اور ڈراؤنے۔ آسمانی بلا کی طرح زمین پر اتری۔ جو سامنے آیا اسے کھا گئی، کھاتی گئی۔ خلق خدا نے پناہ مانگی۔ لوگ چھتوں پر چڑھ کر اذانیں دینے لگے۔ ماؤں نے بچوں کو گھروں سے باہر بھیجنا بند کر دیا۔ خاندانوں کے خاندان تہہ خانوں میں جا چھپے! حسینہ واجد کی پیاس ہے کہ بڑھتی جا رہی ہے! بلور کے بنے ہوئے ساغر اور ان میں انسانی خون۔ مگر آہ! پیاس بجھ نہیں رہی۔ تاریخ نے بڑے بڑے ظالم دیکھے ہیں۔ سولہویں صدی میں ملکہ میری نے پروٹسٹنٹ عقیدہ رکھنے...
― محمد سلیمان کھوکھر ایڈووکیٹ
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ لاہور کے رہائشی علاقے شاد باغ میں رفیق احمد باجوہ ایڈووکیٹ (مرحوم) کے گھر پر ملک بھر کے سیاسی راہنماؤں کا ایک اجلاس ہوا ۔ یہ 10 جنوری 1977کی اک سہ پہر تھی۔ میں LLB کے امتحان سے فارغ ہو کر ہمہ وقت تحریک استقلال کے لیے کام کرتا تھا ۔ نہ دن کا پتہ نہ رات کا، بس سیاست کا سودا ہی ذہن میں سمایا رہتا۔ ہم کچھ لوگ رفیق باجوہ صاحب کے دروازے پر کھڑے ہو کر آنے والوں کا استقبال کرتے ۔ جمعیت علما ء پاکستان کے سربراہ شاہ احمد نورانی اور مولانا عبد الستار نیازی پہلے سے ہی وہاں موجود تھے ۔ پھر ایئر مارشل (ر) اصغر خاں، بیگم نسیم ولی خان، خاکسار لیڈر...
― ابو محمد سلیم اللہ چوہان سندھی
میرے مربی، میرے محسن اور میرے والد گرامی پروانہ جمعیت صوفی خدا بخش بن اللہ بخش بن خدا بخش چوہان (بانی مدرسہ دارالتعلیم حمادیہ) ان شخصیات میں سے تھے جنہوں نے اپنے اعمال صالحہ، کریمانہ اخلاق اور بے شمار خوبیوں کی وجہ سے اپنا نیک نام چھوڑا ہے۔ ان کی ولادت 1944 میں گوٹھ راجو چوہان، تحصیل لکھی غلام شاہ، ضلع شکارپورمیں ہوئی۔ دنیوی تعلیم پانچ جماعتوں تک اپنے گاؤں راجو گوٹھ میں حاصل کی۔ قرآن پاک ناظرہ کی تعلیم بھی اپنے اسی گاؤں میں حاصل کی۔ والد محترم باضابطہ عالم نہ تھے، البتہ علماء صلحاء کے صحبت یافتہ ضرورتھے۔ فقط ناظرہ قرآن اور اسکول کی پانچ جماعتیں...
― محمد زاہد صدیق مغل
صدر مملکت کے حالیہ بیان کے بعد بعض اہل علم احباب ایک مرتبہ پھر سود کے جواز کے لیے وہی دلائل پیش کرنے میں مصروف ہیں جو اپنی نوعیت میں کچھ نئے نہیں۔ اس ضمن میں پیش کئے جانے والے بعض دلائل کی نوعیت تو دلیل سے زیادہ غلط فہمیوں کی ہے۔ مثلاً ایک دلیل یہ دی جاتی ہے کہ سود لینا اس لیے معقول ہے کیونکہ وقت کے ساتھ افراط زر کی وجہ سے کرنسی کی قدر میں کمی ہوجاتی ہے۔ اسی طرح ایک اور دلیل میں سود کو اثاثوں کے کرایے پر قیاس کرلیا جاتا ہے۔ اس مختصر تحریر میں سود کے حق میں دیے جانے والے ان دو دلائل کا تجزیہ پیش کیا جاتا ہے۔ جدید محققین نے کرایے کے جواز اور سود و...
― مولانا محمد انس حسان
محترم ڈاکٹر عرفان شہزاد صاحب کا مضمون ’’سید احمد شہید کی تحریک جہاد:ایک مطالعہ‘‘ ماہنامہ الشریعہ (دسمبر ۲۰۱۵ء) میں شائع ہوا ہے۔ فاضل مضمون نگار نے سید احمد شہید کی تحریک اور تحریک طالبان کے مابین مماثلت پر مبنی یہ سوال اٹھایا ہے کہ اگر سید احمد شہید اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے مسلح جدوجہد کرتے ہیں تو اس جدوجہد کو جہاد کا نام دیا جاتا ہے اور یہی عمل اگر طالبان کرتے ہیں تو اسے دہشت گردی سے موسوم کیا جاتا ہے۔ فاضل مضمون نگار نے اپنے مضمون کے آخری نوٹ میں تحریر کیا ہے کہ: ’’یہاں ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا۔ اگر ہم پہلے فریق (سید احمد شہید) کو درست قرار...
― مولانا قاضی نثار احمد
ماہنامہ ’’الشریعہ‘‘ کے دسمبر کے شمارے میں ممتاز قادری کی سزا کے حوالے سے ڈاکٹر محمد شہباز صاحب کا مضمون پڑھا۔ موصوف نے تحفظ شریعت کانفرنس کے ایک فیصلے پر نظر ڈالتے ہوئے جو کچھ لکھا ہے، اس کو پڑھنے کے بعد یہ اندازہ لگانا چنداں مشکل نہیں ہے کہ ہم لوگ مغربی اور یورپی ممالک کے پروپیگنڈے سے اتنے مرعوب ہوچکے ہیں کہ ان کو خوش کرنے اور انھی کی زبان بولنے کو اپنا فریضہ سمجھ بیٹھے ہیں۔ جناب موصوف نے تحفظ شریعت کانفرنس کی طرف سے عدالت کی طرف سے ممتاز قادری کو سنائی گئی سزائے موت کو غیر شرعی قراردیتے ہوئے سپریم کورٹ کو سزاواپس لینے کے مطالبے پر لکھا...
― ادارہ
(۱) آج کل سوشل میڈیا پر’داعش‘ کے متعلق مولانا سید سلمان صاحب ندوی کا ایک مضمون بڑے پیمانے پر نشرکیا جا رہا ہے جس میں انھوں نے مذکورہ تنظیم کو سلفیت سے منسلک کرتے ہوئے سلفی منہاج فکر اور سلفی علما کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ قبل ازیں انھوں نے اس تشدد پسند گروہ کی تحسین و ستایش کرتے ہوئے اس کے سربراہ ابو بکر البغدادی کو ایک خط بھی لکھا تھا جس میں ان سے مختلف اقدامات کا مطالبہ کیا تھا۔ بہ ظاہر یہ مضمون اپنے اسی سابقہ موقف کے کفارے کے طور پر لکھا گیا ہے جس میں سلفیت خواہ مخواہ زیر عتاب آگئی ہے۔ ہم نے بعض احباب کے توجہ دلانے پر موصوف کی اس تحریر...
― ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی
مرکز برائے فروغ تعلیم وثقافت مسلمانانِ ہند( CEPECAMI)، علی گڑھ پلیٹ فارم اورفیوچراسلام ڈاٹ کام کے اشتراک سے مسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں 17دسمبر2015کوایک یک روزہ عالمی کانفرنس بین المذاہب اوربین المسالک تناظرات کی تشکیل نوکے موضوع پر منعقدہوئی۔اس کانفرنس میں خصوصی خطاب پیش کرتے ہوئے خصوصی مہمان وزیرخارجہ ملائشیااوراوآئی سی کے خصوصی ایلچی سیدحامدالبرسابق نے کہاکہ موجودہ زمانہ میں مسلمان ہرجگہ محاصرہ کی حالت میں ہیں۔ ان کا دین ہی نہیں، ان کی نقل وحرکت ،آمدورفت اورگفتگوسب پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔ 9/11کے واقعہ نے مسلمانوں اورمغرب کے تعلقات پر...
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ کے فرزند ڈاکٹر جاوید اقبالؒ گزشتہ ماہ اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ فرزند اقبال ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی مستقل فکری شناخت بھی رکھتے تھے اور مختلف ملی ودینی مسائل پر اظہار خیال کرتے رہتے تھے۔ ان کی فکر کے بعض زاویوں سے ہمیں بھی اختلاف رہا ہے اور ہمارے درمیان مکالمہ چلتا رہا ہے، لیکن نظریہ پاکستان اور نفاذ اسلام کے حوالے سے ان کے جذبات واحساسات کا اندازہ دو واقعات سے کیا جا سکتا ہے: ایک یہ کہ جب سابق صدر پاکستان اسکندر مرزا نے انھیں کسی قومی منصب کی پیش کش کی تو انھوں نے اس خواہش کا اظہار...
― محمد بلال فاروقی
25 نومبر کو UNITE) Universal Nexus for Interfaith Trust and Engagement) کے زیر اہتمام بین الاقوامی کانفرنس برائے مذہبی ہم آہنگی میں شرکت کے لئے اسلام آباد جانا تھا۔صبح نو بجے میں گاڑی لے کر مدرسہ نصرۃ العلوم پہنچا جہاں سے استاد محترم مولانا زاہد الراشدی اور جامعہ میں زیر تعلیم دورہ حدیث کے ایک ساتھی مولانا عبدالمتین عباسی کے ساتھ اسلام آباد کی جانب روانہ ہوئے۔ ہماری پہلی منزل انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی تھی جہاں اسلام اور سائنس کے موضوع پہ یونیورسٹی کے طلبہ نے ایک پروگرام منعقد کیا ہوا تھا۔ مولانا وقاص احمد اس کے روح ورواں تھے۔ دعوۃ فیکلٹی کے سربراہ ڈاکٹر احمد جان...