مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ کی تاریخ پر ایک نظر

ادارہ

  • گوجرانوالہ شہر کی تاریخی جامع مسجد (شیرانوالہ باغ) اب سے کوئی سوا سو برس قبل ۱۰۳۱ھ میں دو بھائیوں شیخ صاحب دین مرحوم اور شیخ نبی بخش مرحوم کی کوششوں سے تعمیر ہوئی۔
  • جامع مسجد کے پہلے خطیب حضرت مولانا سراج الدین احمدؒ اپنے وقت کے بڑے عالم دین اور فقیہ تھے جنہوں نے فقہ حنفی کی معروف کتاب ’’ہدایہ‘‘ کی شرح ’’سراج الہدایہ‘‘ کے نام سے لکھی۔
  • شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ کے والد محترم نے سکھ مذہب سے توبہ کر کے حضرت مولانا سراج الدین احمدؒ کے ہاتھ پر جامع مسجد گوجرانوالہ میں اسلام قبول کیا اور حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ نے قرآن کریم کی ابتدائی تعلیم اسی جامع مسجد میں اس وقت کے امام حضرت باوا جی عبد الحق ؒ سے حاصل کی۔
  • حضرت باوا جی عبد الحق ؒ تلونڈی کھجور والی کے ہندو پنڈت تھے۔ انہوں نے بھی مولانا سراج الدین احمدؒ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا اور دین کی تعلیم حاصل کرکے کم وبیش نصف صدی تک جامع مسجد گوجرانوالہ میں امامت اور تعلیمِ قرآن کریم کی خدمات سرانجام دیتے رہے۔
  • باوا جی عبد الحق ؒ کے ساتھ ترگڑی کے ایک اور ہندو نوجوان نے بھی اسلام قبول کیا جس کا اسلامی نام شیخ عبد الرحیمؒ رکھا گیا۔ وہ گتہ فیکٹری راہ والی کے مالک الحاج سیٹھی محمد یوسفؒ کے والد محترم تھے جن کی کوشش سے پاکستان بھر میں بلکہ حرمین شریفین میں بھی حفظ قرآن کریم کے سینکڑوں مدارس قائم ہوئے۔
  • مولانا سراج الدین احمدؒ کے بعد ان کے فرزند مولانا نظیر حسینؒ جامع مسجد کے خطیب ہوئے جو اپنے دور میں حکومت کی طرف سے گوجرانوالہ شہر کے آنریری مجسٹریٹ بھی تھے۔
  • ۱۹۲۲ء میں شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ کے مایہ ناز شاگرد حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ جامع مسجد گوجرانوالہ کے خطیب مقرر ہوئے جو اپنے وقت کے معروف محدث تھے۔ انہوں نے ۱۹۲۶ء میں جامع مسجد میں مدرسہ انوار العلوم قائم کیا جو شہر کا قدیم ترین دینی مدرسہ ہے اور اس میں تعلیم حاصل کرنے والوں میں ملک کے دیگر سرکردہ علماء کرام کے علاوہ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر، مفسر قرآن حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی اور شیخ الحدیث حضرت مولانا قاضی عصمت اللہ بھی شامل ہیں۔
  • ۱۹۴۲ء میں حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ محدث گوجرانوالہ کے بھتیجے حضرت مولانا مفتی عبد الواحدؒ نے جامع مسجد کے خطیب اور مدرسہ انوار العلوم کے مہتمم کی حیثیت سے ذمہ داری سنبھالی۔ ان کا شمار تبلیغی جماعت اور جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے مرکزی راہ نماؤں میں ہوتا تھا۔
  • ۱۹۸۲ء میں حضرت مولانا مفتی عبد الواحدؒ کی وفات کے بعد سے حضرت مولانا قاضی حمید اللہ خان مدرسہ انوار العلوم کے مہتمم کی حیثیت سے اور حضرت مولانا زاہد الراشدی جامع مسجد کے خطیب کے طور پر خدمات سرانجام دیتے آ رہے ہیں۔
 اس تاریخی جامع مسجد کے مین ہال کی توسیع، تعمیر نو، مرمت اور تزئین کا کام شروع ہے۔ ازراہ کرم خود تشریف لا کر کام کا معائنہ کیجیے اور اس کارخیر میں زیادہ سے زیادہ تعاون فرما کر اپنے ذخیرۂ آخرت میں اضافہ کیجیے
 

مزید معلومات اور متعلقہ امور کے لیے 
جامع مسجد کی انتظامیہ کے سیکرٹری شیخ محمد نسیم (گلی شیرانوالہ باغ) سے رابطہ قائم کریں۔

اخبار و آثار

(اپریل ۲۰۰۲ء)

تلاش

Flag Counter