پاکستان کے دینی حلقوں کا اصولی موقف

ادارہ

(۲۸ مارچ ۲۰۰۲ء کو ہمدرد کانفرنس سنٹر لٹن روڈ لاہور میں روزنامہ پاکستان ویلغار کے زیر اہتمام ’’خلافت راشدہ کانفرنس‘‘ منعقد ہوئی جس کی صدارت جمعیۃ اتحاد العلماء پاکستان کے صدر مولانا عبد المالک خان نے کی اور پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے جبکہ کانفرنس سے خطاب کرنے والوں میں جمعیۃ اہل حدیث پاکستان کے ناظم اعلیٰ مولانا میاں محمد جمیل، جمعیۃ العلماء پاکستان کے مولانا قاری زوار بہادر، جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے مولانا عبد الرؤف فاروقی، مولانا خلیل الرحمن حقانی، تحریک خلافت پاکستان کے ڈاکٹر معظم علی علوی ومولانا خورشید احمد گنگوہی، مولانا پیر سیف اللہ خالد، مولانا غلام رسول راشدی اور مولانا عبد الرشید ارشد کے علاوہ روزنامہ پاکستان کے مینجنگ ڈائریکٹر عمر مجیب شامی اور ممتاز دانش ور اور کالم نگار جناب عطاء الرحمن شامل تھے۔ کانفرنس میں تمام راہ نماؤں کی توثیق کے ساتھ ایک مشترکہ اعلامیہ پیش کیا گیا جو متفقہ طور پر منظور ہوا۔ موجودہ معروضی صورت حال میں ملک کی دینی قوتوں کے اصولی موقف کے طور پر یہ اعلامیہ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ ادارہ)

  • روزنامہ پاکستان /یلغار لاہور کے زیر اہتمام منعقد تمام مکاتب فکر کے جید علما پر مشتمل اس خلافت راشدہ کانفرنس کے شرکا حکومت پاکستان اور عالم اسلام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسلام کے نظام حکومت، خلافت راشدہ کو اس کی اصل روح کے تحت بحال کریں۔
  • ہر مکتبہ فکر کے جید علما پر مشتمل یہ ملک گیر اجتماع یہ مطالبہ بھی کرتا ہے کہ آئین پاکستان کو مکمل طور پر بحال کیا جائے اور تمام مکاتب فکر کے اکابر علما کے ۲۲ نکات سمیت خلافت راشدہ کی بنیادیں، اللہ رب العزت کی حاکمیت اور اس کی مقرر کردہ حدود میں جمہورکا اقتدار واختیار، قرآن وسنت کا نظم وضع کیاجائے اور آئین میں متعین دفعات ۶۲، ۶۳ کے تحت حکمرانوں کی صفات بھی نافذ العمل کی جائیں۔ ان بنیادوں کو وہ اسمبلی پہلے ہی طے کر چکی ہے جو بانیان پاکستان پر مشتمل تھی۔ اس لیے یہ کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ آئین پاکستان کو مکمل طور پر بحال کیا جائے، اس پر کماحقہ عمل درآمد کیا جائے، ایسے تمام اقدامات جو قرآن وسنت کے خلاف ہیں، انہیں فی الفور کالعدم قرار دیا جائے مثلاً جداگانہ انتخابات کا نظام ختم کرنا آئین کی بھی خلاف ورزی ہے اور اسلام کی روح کے ساتھ بھی مطابقت نہیں رکھتا۔
  • فحاشی، عریانی اور رقص وسرود کی محافل ختم کی جائیں۔ مخلوط معاشرہ اور مخلوط طریق انتخاب ختم کر دیا جائے۔ نظامِ تعلیم کو اسلام کے مطابق بنایا جائے۔ دینی تعلیم کو سرکاری اداروں میں بھی رائج کیا جائے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے دینی فریضہ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔ کلمہ حق کہنے پر پکڑدھکڑ اور قید وبند کی انگریزی استعمار کی روایت کو ختم کیا جائے اس لیے کہ اسلام کا نظام، نظامِ خلافت ہے اور نظامِ خلافت میں حکمرانوں پر تنقید کی نہ صرف یہ کہ اجازت ہے بلکہ اس کا حکم ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے فرمایا تھا کہ میری اطاعت کرو جب تک میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کروں اور اگر میں اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کروں تو تم پر میری اطاعت لازم نہیں ہے۔
  • پاکستان میں الفت ومحبت پیدا کرنے، حکمرانوں اور عوام میں نیز سیاسی جماعتوں اور حکمرانوں اور مختلف طبقات میں کشمکش کو ختم کرنے کا واحد ذریعہ نظامِ خلافت کی بحالی، قرآن وسنت کے نظام کا نفاذ اور اس پر عمل درآمد ہے۔ اسی نظام کو اپنا کر عالم اسلام کو متحد کیا جا سکتا ہے۔ اسی نظام کی تقلید سے امت مسلمہ کو اس کا کھویا ہوا مقام واپس دلایا جا سکتا اور عالم اسلام کو کفر کے ظلم وجور اور یلغار سے بچایا جا سکتا ہے۔
  • یہ اجتماع علماءِ اسلام سے بھی نہایت دردمندی کے ساتھ اپیل کرتا ہے کہ وہ باہمی فرقہ وارانہ اختلافات کو نظر انداز کرتے ہوئے خلافتِ راشدہ کو معیار بنائیں، پوری طرح اتفاق واتحاد قائم کر کے ملک کے اندر امن وامان بھی قائم کریں اور پاکستان کو خلافت راشدہ کا نمونہ بنانے کے لیے عملی جدوجہد کریں۔

حالات و مشاہدات

(اپریل ۲۰۰۲ء)

تلاش

Flag Counter