’’میرا مطالعہ‘‘

ادارہ

مطالعہ اہل علم کی زندگی کا مرغوب ترین مشغلہ ہوتا ہے اور اس حوالے سے ہر صاحب علم کا اپنا منفرد ذوق اور خاص تجربات ہوتے ہیں۔ قریبی تعلقات رکھنے والے اصحاب علم میں ایک دوسرے کے ذوق مطالعہ سے مستفید ہونا بھی عام مشاہدے کی چیز ہے۔ نامور اہل علم سے ان کے مطالعاتی سفر کی تفصیلات معلوم کرنے اور انھیں عمومی افادہ کے لیے یکجا کرنے کی روایت بھی ہمارے ہاں موجود ہے۔ اس حوالے سے مولانا محمد عمران خان ندوی کا مرتب کردہ مجموعہ ’’مشاہیر اہل علم کی محسن کتابیں‘‘ کے عنوان سے مشہور ومعروف ہے۔ کم وبیش اتنی ہی شہرت ’’میری علمی ومطالعاتی زندگی‘‘ کو حاصل ہوئی جس کے مرتب مولانا عبد القیوم حقانی ہیں اور اس میں مولانا سمیع الحق کے تیار کردہ ایک علمی وتعلیمی سوال نامہ کے جواب میں برصغیر کے نامور اہل علم کے جوابات کو یکجا کیا گیا ہے۔ 

اسی نوعیت کی ایک تازہ کوشش ماہنامہ نوائے کسان لاہور کے مدیر، برادرم عرفان احمد بھٹی نے کی ہے اور مطالعے کے حوالے سے پاکستان کے معروف اہل قلم، اُدبا اور اہل علم کے تاثرات وتجربات کو زیر نظر مجموعہ ’’میرا مطالعہ‘‘ کی صورت میں قارئین کے سامنے پیش کیا ہے۔ اس مجموعے کی تدوین جناب عبد الرؤف نے کی ہے اور احمد جاوید، اسلم فرخی، ڈاکٹر محمود احمد غازی، ڈاکٹر انور سدید، ڈاکٹر مبارک علی، مولانا زاہد الراشدی، حکیم محمود احمد برکاتی، ڈاکٹر صفدر محمود، آصف فرخی اور ڈاکٹر زاہد منیر عامر سمیت بیس معروف اہل علم واہل قلم کے جوابات اس مجموعے کی زینت ہیں۔ مرتب کی طرف سے اس سلسلے کو جاری رکھنے اور کتاب کی جلد دوم وسوم شائع کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کیا گیا ہے اور اس کے لیے مجوزہ اہل علم کی ایک فہرست بھی کتاب کے صفحہ ۲۸۸ پر درج کی گئی ہے۔

کتاب کو بلاشبہ مذکورہ اہل علم کے برسوں کے مطالعاتی سفر کا نچوڑ قرار دیا جا سکتا ہے اور اس لحاظ سے علم وادب کا ذوق رکھنے والا کوئی بھی شخص اس کے مطالعہ سے بے نیاز نہیں رہ سکتا۔ معروف اشاعتی ادارے ایمل مطبوعات نے اسے طباعت واشاعت کے عمدہ معیار پر پیش کیا ہے، تاہم پروف خوانی کا معیار کتاب کی علمی قدر وقیمت کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا۔ کتاب کے آخر میں ان تمام کتب کی فہرست (بعض کتب کے مصنفین کے ناموں کے ساتھ) دی گئی ہے جن کا ذکر کتاب کے صفحات میں ہوا ہے، تاہم اگر ان کے اندراج میں الف بائی یا موضوعاتی ترتیب ملحوظ رکھی جائے اور سب کے مصنفین کا بالالتزام ذکر کیا جائے تو افادہ کئی گنا بڑھ سکتا ہے۔ 

۲۹۴ صفحات پر مشتمل اس مجموعے کی قیمت ۶۵۰ روپے مقرر کی گئی ہے اور بذریعہ ڈاک منگوانے کے لیے 03425548690 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ (ادارہ)

تعارف و تبصرہ

(جون ۲۰۱۶ء)

جون ۲۰۱۶ء

جلد ۲۷ ۔ شمارہ ۶

غیر شرعی قوانین کی بنیاد پر مقتدر طبقات کی تکفیر / تہذیب جدید اور خواتین کے استحصال کے ’’متمدن‘‘ طریقے / چھوٹی عمر کے بچے اور رَسمی تعلیم کا ’’عذاب‘‘
محمد عمار خان ناصر

اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۹)
ڈاکٹر محی الدین غازی

فتویٰ کی حقیقت و اہمیت اور افتا کے ادارہ کی تنظیم نو
ڈاکٹر محمد یوسف فاروقی

مطالعہ و تحقیق کے مزاج کو فروغ دینے کی ضرورت
مولانا نور الحسن راشد کاندھلوی

عصری لسانیاتی مباحث اور الہامی کتب کی معنویت کا مسئلہ
محمد زاہد صدیق مغل

دیوبند کا ایک علمی سفر
ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں؟
ڈاکٹر محمد طفیل ہاشمی

لاہور کے سیاست کدے
محمد سلیمان کھوکھر ایڈووکیٹ

قرآن مجید کے قطعی الدلالہ ہونے کی بحث
ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

توہین رسالت کیوں ہوتی ہے؟
ڈاکٹر عرفان شہزاد

کیا توہین رسالت پر سزا کے قانون کا غلط استعمال ہوتا ہے؟ مولانا شیرانی، پروفیسر ساجد میر اور مولانا زاہد الراشدی کی خدمت میں
مولانا غلام محمد صادق

مولانا غلام محمد صادق کے نام مکتوب
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

’’میرا مطالعہ‘‘
ادارہ

تلاش

Flag Counter