ستمبر ۲۰۱۵ء

ملا محمد عمرؒ

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

گزشتہ ماہ کے دوران افغان طالبان کی طرف سے اس خبر کی تصدیق کر دی گئی کہ ان کے امیر ملا محمد عمر مجاہد کا انتقال ہوگیا ہے ( انا للہ وانا الیہ راجعون) اور طالبان شوریٰ نے ان کے نائب ملا اختر منصور کو ان کی جگہ نیا امیر چن لیا ہے۔ ملا محمد عمرؒ روسی استعمار کے خلاف افغان جہاد میں شریک رہے ہیں، اس میں زخمی بھی ہوئے تھے اور ان کی ایک آنکھ متاثر ہوگئی تھی۔ لیکن وہ گمنامی کے اندھیروں میں اس وقت ایک چمکدار ستارے کی مانند نمودار ہوئے جب سوویت یونین کی فوجوں کی واپسی کے بعد افغانستان بین الاقوامی طاقتوں کی طے شدہ پالیسی کے مطابق ایک نئی اور وسیع تر خانہ...

مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچی کا سانحہ ارتحال

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

حضرت مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ کا انتقال علمی و دینی حلقوں کے لیے غم و صدمہ کا باعث ہے اور بلاشبہ ہم ایک مخلص بزرگ اور مدبر راہ نما سے محروم ہوگئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کے والد گرامی حضرت مولانا قاضی نجم الدین کلاچویؒ اپنے دور کے بڑے علماء کرام میں سے تھے اور علمی و دینی دنیا میں مرجع کی حیثیت رکھتے تھے۔ ان کے فتاوٰی ’’نجم الفتاوٰی‘‘ کے عنوان سے کتابی شکل میں موجود ہیں اور علماء کرام کے لیے راہ نمائی اور استفادہ کا اہم ذریعہ ہیں۔ حضرت مولانا قاضی عبد الکریمؒ دارالعلوم دیوبند کے پرانے فضلاء میں سے تھے۔ انہوں نے غالباً...

جنرل حمید گل بھی رخصت ہوئے

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

جنرل حمید گل مرحوم آج ہمارے درمیان نہیں ہیں مگر ان کی تاریخی جدوجہد اور تگ و دو کے اثرات ایک عرصہ تک تاریخ کے صفحات پر جگمگاتے رہیں گے۔ ان کا تعلق پاک فوج سے تھا اور ان کا نام جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم اور جنرل اختر عبد الرحمن مرحوم کے ساتھ جہادِ افغانستان کے منصوبہ سازوں میں ذکر کیا جاتا ہے۔ وہ جہاد افغانستان جس نے تاریخ کا رخ موٹ دیا اور جس کے مثبت و منفی دونوں قسم کے اثرات سے پوری دنیا فائدہ اٹھا رہی ہے یا انہیں بھگت رہی ہے۔جنرل حمید گل مرحوم کا اس جنگ میں کیا کردار تھا؟ اس کے اظہار کا ایک پہلو یہ ہے کہ جہاد افغانستان کے نتیجے میں سوویت یونین...

اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۱)

― ڈاکٹر محی الدین غازی

(۶۸) مَقَام اور مُقَام میں فرق۔ مَقَام (میم پر زبر کے ساتھ) کی اصل قیام ہے، یہ فعل قام ثلاثی مجرد لازم سے اسم ظرف ہوتا ہے یا مصدر میمی ہوتا ہے۔ مُقَام (میم پر پیش کے ساتھ) کی اصل اقامۃ ہے، یہ فعل أَقَامَ کا ظرف ہوتا ہے یا مصدر میمی یا اسم مفعول ہوتا ہے۔ قیام کا صلہ اگر باء ہو تو اس کے معنی کسی کام کو کرنایا کسی سرگرمی کو انجام دینا ہوتاہے، جبکہ اقامۃ اگر فی کے صلے کے ساتھ لازم ہو تو اس کے معنی کسی جگہ رہائش اختیار کرنا ہے۔ اور اگر مفعول بہ مراد ہو تومتعدی ہوتا ہے جیسے أقام الدین اور فأقامہ۔ اس وضاحت کی روشنی میں لفظ مَقام اور لفظ مُقام کے مفہوم میں...

خاطرات

― محمد عمار خان ناصر

کوئی بھی نیا ترجمہ یا تفسیری کاوش دیکھنے کا موقع ملے (اور ظاہر ہے کہ جستہ جستہ) تو میری کوشش یہ ہوتی ہے کہ قرآن کے ان مقامات پر نظر ڈالی جائے تو تفسیری اعتبار سے مشکل ہیں۔ میری طالب علمانہ رائے کے مطابق یہ کوئی ڈیڑھ درجن کے قریب مقام ہیں۔ سو ’مشکل کشائی‘ کی جہاں سے بھی امید ہو، جستجو جاری رہتی ہے۔ میری نظر میں حالیہ سالوں میں تین ایسی کاوشیں کی گئی ہیں جن میں قرآن کے مشکل مقامات پر خاصا غور وخوض کیا گیا اور محض رسمی تفسیر پر اکتفا کرنے کے بجائے باقاعدہ تدبر کر کے کسی نتیجے تک پہنچنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس لحاظ سے قرآن کے ہر طالب علم کا حق ہے کہ...

بچوں کے ساتھ جنسی بدسلوکی اور اس کا سدباب

― محمد فیصل شہزاد

(یہ ایک حساس، سلگتا ہوا مگر انتہائی ضروری موضوع ہے جو شاید کسی طبع نازک کو ناگوار گزرے مگر بچے سب کے سانجھے ہوتے ہیں اور یاد رکھیں کہ ہم سب کے ہی بچے ہر وقت جنسی کتوں کی نظر میں ہیں۔ اگر آج ہم ضروری اقدامات نہیں کریں گے تو خدانخواستہ ہمارے بچے بھی غیر محفوظ ہو سکتے ہیں۔ درخواست ہے کہ اسے پڑھیے، سمجھیے، عمل کیجیے اور شیئر کیجیے تا کہ ہمارا اور ملک کا مستقبل، ہمارے معصوم بچے، ان گلی کوچوں میں آزاد گھومتے جنسی درندوں کے ناپاک ارادوں سے محفوظ رہ سکیں۔ اللہ تعالیٰ سب بچوں کی ہر طرح حفاظت فرمائے آمین! اعداد وشمار اور معلومات کے لیے ادارہ ’’روزن‘‘...

دعوتِ دین اور ہمارے معاشرتی رویے

― محمد اظہار الحق

مولانا طارق جمیل کو احسن الخالقین نے حسن بیان کی قابل رشک نعمت سے نوازا ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ وہ اس وقت مقبول ترین واعظ ہیں تو مبالغہ نہ ہوگا۔ ان کی ایک اور خوبی یہ ہے کہ وہ اپنی جماعت کے دیگر اکابر کی طرح آہنی پردے کے پیچھے نہیں رہے بلکہ مخصوص دائرے سے باہر نکلے ہیں۔ ان کے ارشادات پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچتے ہیں، سوشل میڈیا پر ان کے لا تعداد مداح ان کی تقاریر التزام اور اہتمام سے لاکھوں لوگوں کو سنوا رہے ہیں۔ تبلیغی جماعت کی قابل تحسین پالیسی پر عمل پیرا ہوتے مولانا طارق جمیل فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے بھی کوشاں رہتے...

جانباز مرزا ۔۔۔۔۔۔ عظیم مرزا

― محمد سلیمان کھوکھر ایڈووکیٹ

ایک دفعہ کا ذکر ہے جب برصغیر میں انگریز کے عروج کا زمانہ تھا۔ دور دور تک کوئی ریاست اس کے ہم پلہ نہ تھی اور نہ کوئی طاقت۔ محاورہ تھا کہ انگریز سرکار میں سورج کبھی غروب نہیں ہوتا۔ دوسری جنگ عظیم بھی ابھی شروع نہیں ہوئی تھی کہ انگریز سرکار کے کمزور ہونے کا کوئی امکان ہوتا۔ نہ ہی ہندوستان میں مسلمانوں کے لیے الگ ملک کی کوئی قرارداد منظور ہوئی تھی۔ چہار سو اندھیرا تھا۔ برطانوی سامراج اپنے ہندوستانی فرزندوں کی مدد سے حکمران تھا۔ گنگا جمنا کی لہروں سے لے کر راوی جہلم کے کناروں تک اس کی ہیبت کے نشان کندہ تھے۔ ’’انقلاب‘‘ زندہ باد کی آواز پر نوجوانوں...

امام ابن جریر طبری کی مظلومیت

― مولانا عبد المتین منیری

محترم اوریا مقبول جان، پاکستان میں سول سروس سے وابستہ ہیں۔ گزشتہ کئی برسوں سے آپ کے کالم اردو کے بڑے اخبار ات میں چھپ کر وسیع پیمانے پر پڑھے جارہے ہیں ۔ چو نکہ اسلام اور مسلمانوں سے وابستہ مسائل پر لکھتے ہیں جن میں ہمدردی کا پہلو بھی نمایاں رہتا ہے اور پھر وہ اپنے وسیع المطالعہ ہونے کا بھی احساس دلاتے ہیں، اس لیے بڑے پیمانے پر ان کے یہ کالم سوشل میڈیا پر بھی پوسٹ ہورہے ہیں ۔ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا کے توسط سے آپ کے ۷ اور ۱۳ جولائی ۲۰۱۵ء کے دو کالم (روزنامہ ’ایکسرپس‘ لاہور) ہماری نظر سے گذرے جن میں آپ نے امت کے ایک جلیل القدر امام، مفسر اور مورخ...

کیا غامدی فکر و منہج ائمہ سلف کے فکر و منہج کے مطابق ہے؟ غامدی صاحب کے دعوائے مطابقت کا جائزہ (۸)

― مولانا حافظ صلاح الدین یوسف

ایک اور مغالطہ انگیزی اور علماپر طعنہ زنی۔ غامدی صاحب فرماتے ہیں: ’’الائمۃ من قریش مشہور روایت ہے؛ (مسند احمد،رقم 11898 ) اس حدیث کے ظاہر الفاظ سے ہمارے علما اس غلط فہمی میں مبتلاہو گئے کہ مسلما نوں کے حکم ران صرف قریش میں سے ہوں گے، دراں حالے کہ یہ بات مان لی جائے تو اسلام اور برہمنیت میں کم سے کم سیاسی نظام کی حد تک کوئی فر ق باقی نہیں رہ جاتا؛ اس مغالطے کی وجہ محض یہ ہوئی کہ ایک بات جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفا ت کے فوراً بعد کی سیاسی صورت حال کے لحاظ سے کہی گئی تھی؛ اسے دین کا مستقل حکم سمجھ لیا گیا۔‘‘ (میزان، ص64)۔ یہ محض علما پر طعنہ زنی...

مکاتیب

― ادارہ

(۱) برادر محترم جناب عمار خان ناصر صاحب۔ السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔ اگست کے ’’الشریعہ‘‘ میں ’’تہذیبی کشمکش کا نیا باب ‘‘ کے عنوان سے جناب خورشید احمد ندیم کا کالم ’’بشکریہ روزنامہ دنیا ‘‘ شائع کیا گیا ۔ ندیم صاحب نے بہت اہم موضوع پر قلم اٹھایا ہے ۔ سنجیدگی اور متانت ان کے ہر کالم کی خصوصیات میں شامل ہیں ۔ تاہم اپنے استاد محترم کی طرح ان کی تحریرات میں بھی بسا اوقات مبالغے اور انفعال کے مظاہر نظر آتے ہیں ۔ مثال کے طور پر انھوں نے ہم جنس پرستی کے مسئلے پر امریکی عدالت عظمی کے فیصلے کو ’’ تاریخ ساز‘‘ قرار دیا ہے ، بعینہ اسی طرح...

سید احمد شہیدؒ کی خدمات پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کا احوال

― ڈاکٹر حافظ محمد رشید

۲۹ جولائی تا ۳۱ جولائی ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ میں قائم ’’ہزارہ چیئر‘‘ کے زیر اہتمام سید احمد شہید ؒ کی تحریک اور خدمات کے حوالے سے ایک بین الاقوامی سیمینار کا اہتمام کیا گیا ۔ سیمینار کا مقصد سید احمد شہید ؒ کی تحریک اور اس کے پس منظر و اثرات کے بارے میں ٓگاہی پیدا کرنا اور مستقبل کے منظر نامے میں اس تحریک سے راہنمائی حاصل کرنا تھا ۔ راقم کو اس سیمینار میں شرکت کرنے اور ’’ سید احمد شہید ؒ کی تحریک اور میر نثار علی عرف تیتو میر ؒ کی تحریک کا باہمی تعلق ‘‘ کے عنوان سے مقالہ پیش کرنے کا موقع ملا جس کے لیے میں اپنے دیرینہ رفیق اور محترم دوست...

ستمبر ۲۰۱۵ء

جلد ۲۶ ۔ شمارہ ۹

تلاش

Flag Counter