علماے لدھیانہ کے معروف خاندان سے تعلق رکھنے والے ایک نہایت محترم بزرگ مولانا حافظ محمد طاہر لدھیانوی جمعرات ۷ محرم ۱۴۲۶ کو ضلع جھنگ کے نواحی گاؤں چک ۱۵۱ ماہوں میں انتقال کر گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ مولانا ابو احمد محمد عبد اللہ لدھیانوی ؒ کے فرزند اور علامہ محمد احمد لدھیانوی کے بڑے بھائی تھے۔
ان کی پیدایش قصبہ دیوبند میں ہوئی تھی۔ ان کے والد گرامی مولانا محمد عبد اللہ لدھیانوی، جو قبل ازاں علامہ انور شاہ صاحب کشمیری سے دورۂ حدیث میں تلمذ حاصل کر چکے تھے، شیخ الہند مولانا محمود الحسنؒ کے مالٹا سے رہا ہونے کے بعد ان سے دورۂ حدیث کے اسباق دوبارہ پڑھنے کے لیے دار العلوم دیوبند گئے اور وہاں اقامت کے دوران میں دار العلوم میں تدریس کے فرائض بھی انجام دیتے رہے۔ یہاں سے فارغ ہونے کے بعد وہ واپس اپنے آبائی وطن لدھیانہ تشریف لے گئے جہاں ان کے بڑے فرزند حافظ محمد طاہر صاحب ابتدائی تعلیم کے ساتھ ساتھ حفظ قرآن کریم مکمل کیا۔ اس کے بعد ان کے والد گرامی نے انھیں درس نظامی کی تعلیم کے لیے گوجرانوالہ میں مولانا محمد چراغ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں بھیج دیا جو ان کے ہم سبق اور مولانا سید انور شاہ صاحب کشمیری کے شاگرد تھے اور اس وقت بیرون کھیالی گیٹ میں مدرسہ عربیہ کے نام سے ایک دینی ادارہ چلا رہے تھے۔ دورۂ حدیث کے لیے وہ مولانا خیر محمد صاحب جالندھری کی خدمت میں خیر المدارس جالندھر چلے گئے ۔
تعلیم سے فراغت کے بعد وہ اپنے والد گرامی کی رہنمائی میں لدھیانہ کے نواح میں رد مرزائیت اور رد بدعات کے لیے مصروف عمل رہے۔ پاکستان بننے کے بعد یہ خاندان ہجرت کر کے گوجرانوالہ آ گیا اور ۱۹۴۸ء میں مولانا محمد عبد اللہ نے حافظ محمد طاہر صاحبؒ کو چک ۱۵۱ ماہوں ضلع جھنگ بھیج دیا جہاں لدھیانہ کے بعض خاندان ہجرت کر کے آباد ہوئے تھے۔ یہاں حافظ محمد طاہر صاحبؒ نے علاقے کے علما مولانا محمد ذاکر ، مولانا محمد نافع، مولانا رحمت اللہ اور مولانامنظور احمد چنیوٹی کے ساتھ مل کر رد رافضیت، رد بدعات اور رد مرزائیت کے سلسلے بھرپور تبلیغی ودعوتی خدمات انجام دیں اور شرک وبدعت کے رنگ میں رنگے ہوئے مقامی ماحول میں توحید وسنت اور حب صحابہ کی دینی فضا قائم کی۔ انھوں نے اور ان کی اہلیہ محترمہ مرحومہ نے یہاں کی مقامی ناخواندہ آبادی پر محنت کر کے ان میں سے حفاظ، قرا اور علما تیار کیے جنھوں نے ان کی سرپرستی میں ارد گرد کے دیہات تک دعوتی کام کو پھیلایا۔ ان کی کوشش سے علاقے میں تین مساجد قائم ہوئیں اور اب یہاں تبلیغی جماعت کا ایک باقاعدہ مرکز قائم ہے۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مولانا مرحوم اور ان کے خاندان کے تمام بزرگوں اور دینی کارکنوں کی دینی خدمات کو شرف قبولیت بخشے ، ان کی خطاؤں سے درگزر فرمائے اور ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین