جولائی ۱۹۹۶ء
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
’’دینی مدارس، انسانی حقوق اور مغربی لابیاں‘‘ کے عنوان سے ’’الشریعہ‘‘ کی خصوصی اشاعت آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ ہم نے اس شمارے میں شامل کرنے کے لیے مضامین کے انتخاب میں اس ضرورت کو پیش نظر رکھا ہے کہ دینی مدارس کے خلاف مغربی لابیوں اور میڈیا کی موجودہ مہم کے پس منظر اور مقاصد کو آشکارا کرنے کے ساتھ ساتھ عصر حاضر کے تقاضوں کے حوالہ سے دینی مدارس کے نصاب و نظام میں ناگزیر تبدیلیوں اور تعلیم کے جدید ذرائع اور مواقع سے دینی تعلیم کے لیے استفادہ کے امکانات کا جائزہ بھی قارئین کے سامنے آجائے، تاکہ اس موضوع سے دلچسپی رکھنے اور اس محاذ پر کام کرنے والے...
― شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ
انبیاء کرام علیہم السلام کا درجہ دنیا میں سب سے بڑا ہے اور انبیاء کرام میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا درجہ سب سے زیادہ اور اس کے بعد حضرت ابراہیم خلیل اللہ کا ہے۔ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بیت اللہ کی تعمیر فرمائی تو اللہ تعالٰی سے بہت سی دعائیں فرمائیں۔ ان میں سے ایک دعا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری سے متعلق ہے۔ اس دعا کے ضمن میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے آپؐ کی ذمہ داریوں کی نشاندہی بھی فرمائی۔ یہی وجہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک حدیث میں ارشاد فرماتے ہیں: میری اس دنیا میں تشریف آوری کی تین وجوہات...
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
المرکز الاسلامی بنوں کے سربراہ برادرم مولانا سید نصیب علی شاہ صاحب زید مجدہم کا شکر گزار ہوں کہ ان کی عنایت سے ’’بنوں فقہی کانفرنس‘‘ میں اہل علم و فکر کے اس اجتماع کے سامنے کچھ طالب علمانہ گزارشات پیش کرنے کا موقع ملا۔ اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر دیں، کانفرنس کو کامیابی سے نوازیں اور کچھ مقصد کی باتیں شرکائے کانفرنس کے گوش گزار کرنے کی توفیق عطا فرمائیں، آمین یا الہ العالمین۔
شاہ صاحب موصوف گزشتہ دنوں فقہی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دینے کے لیے اپنے معزز رفقاء کے ہمراہ گوجرانوالہ تشریف لائے تو ان کے پاس کانفرنس میں پیش کیے جانے والے مضامین...
― مولانا محمد عیسٰی منصوری
موجودہ دور کا سب سے بڑا مسئلہ ان افکار و نظریات کا ہے جو اس زمانہ میں مذہب کی جگہ لے چکے ہیں۔ اسلام ایک واضح فکر و عقیدہ کا نام ہے جو اپنی سادگی، حقانیت، فطرت اور عقلِ سلیم کے عین مطابق ہونے کی وجہ سے اپنے اندر زبردست کشش و قوت رکھتا ہے۔ دشمنانِ اسلام ہمیشہ اسلام کی دعوت و فکر کی طاقت سے خوفزدہ رہے۔ یورپ صلیبی جنگوں کے بعد یہ حقیقت سمجھ چکا تھا کہ اسلام کو نہ نظریہ و فکر کے میدان میں شکست دی جا سکتی ہے اور نہ عسکری میدان میں، اس صدیوں کے غور و فکر مطالعہ و تحقیق کے بعد مسلمانوں کو رام کرنے کے لیے ایسا راستہ اختیار کیا جس سے مسلمان اپنی پوری تاریخ...
― مولانا حافظ صلاح الدین یوسف
سوویت یونین کے بکھر جانے اور روس کے بحیثیت سپر طاقت کے زوال کے بعد امریکہ واحد سپر طاقت رہ گیا ہے جس سے اس کی رعونت میں اضافہ اور پوری دنیا کو اپنی ماتحتی میں کرنے کا جذبہ مزید توانا، بالخصوص عالم اسلام میں اپنے اثر و نفوذ اور اپنی تہذیب و تمدن کے پھیلانے میں خوب سرگرم ہو گیا ہے۔ نیوورلڈ آرڈر (نیا عالمی نظام) اس کے اسی جذبے کا مظہر اور عکاس ہے۔
امریکہ کے دانش ور جانتے اور سمجھتے ہیں کہ ان کی حیا باختہ تہذیب کے مقابلے میں اسلامی تہذیب اپنے حیاء و عفت کے پاکیزہ تصورات کے اعتبار سے بدرجہا بہتر اور فائق...
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
روزنامہ جنگ لاہور ۴ دسمبر ۱۹۹۴ء کے مطابق گورنر پنجاب چودھری الطاف حسین نے دینی مدارس کی کارکردگی پر کڑی نکتہ چینی کی ہے اور فرقہ وارانہ کردار کے حامل مدارس کی بندش کا عندیہ دیا ہے۔ اسی طرح بعض اخباری اطلاعات کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ نے ملک میں نئے دینی مدارس کی رجسٹریشن اور پرانے مدارس کی رجسٹریشن کی تجدید کے لیے وزارت داخلہ سے پیشگی اجازت کی شرط عائد کر دی ہے، اور متعلقہ حکام کو ہدایت کر دی ہے کہ اس اجازت کے بغیر کسی نئے مدرسہ کو رجسٹرڈ نہ کیا جائے اور نہ ہی پہلے سے قائم کسی مدرسہ کی رجسٹریشن کی تجدید کی جائے۔ اس کے ساتھ ہی بہاولپور پولیس...
― خورشید احمد گیلانی
موقر روزنامہ ’’نوائے وقت‘‘ کی اشاعت ۱۸ اپریل میں ایک خبر شائع ہوئی ہے کہ
’’حکومت کے ایماء پر یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے ذریعے تمام یونیورسٹیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ کسی ایسے طالب علم کو اعلیٰ تعلیم کے لیے داخلہ نہ دیں جو دینی مدارس کے تشکیل شدہ کسی بھی بورڈ کا سند یافتہ ہو۔ اس نوٹیفیکیشن کے مطابق دینی مدارس کی سند شہادۃ العالمیہ کو ایم اے عربی اور ایم اے اسلامیات کے مساوی تسلیم نہ کرے۔‘‘
حکومت کے اس انتہائی ناروا اور مکروہ فیصلے کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آ رہی کہ ایسا کیوں کیا گیا؟ جو ممکنہ وجوہ سمجھ میں آسکتی ہیں، وہ یہ ہیں:
۱۔ حکومت کے متواتر...
― شکور طاہر
جس طرح انسان اور انسانی معاشرے کی بقا اپنی ذات اور دوسروں پر ظلم سے احتراز قوانین فطرت کی پابندی اور عدل و انصاف، توازن اور اعتدال کے اصولوں پر کاربند رہنے میں ہے، اسی طرح فرد اور معاشرے کے ارتقاء نشو و نما اور تعمیر و ترقی کا انحصار، بنیادی طور پر علم معلومات و اطلاعات اور سوچ بچار کی صلاحیت اور پھر اس علم اور صلاحیت کو بروئے کار لانے پر ہے۔ جس طرح ظلم تخریب، انتشار، انحطاط اور اکائیوں، اداروں اور اقدار کی ٹوٹ پھوٹ اور بربادی کا باعث ہے، اسی طرح جہالت، پسماندگی، تنزل، ذہنی افلاس اور قوت عمل سے محرومی کی بڑی وجہ ہے۔ دین فطرت اسلام نے انسان...
― پروفیسر غلام رسول عدیم
صدر گرامی قدر اور سامعین کرام! علم و تعلیم کی فضیلت اور اہمیت کے بارے میں کسی دور میں بھی دو رائیں نہیں رہیں۔ جب سے انسان نے شعور کی آنکھ کھولی ہے انفرادی سطح پر بھی اور اجتماعی دوائر میں بھی تعلیم و تعلم کا عمل جاری رہا ہے۔
قرآنی مضامین میں علم اور اہلِ علم کی قدر افزائی خصوصی اہمیت کی حامل ہے۔ قرآن اہلِ علم کو رفیع الدرجات قرار دیتا ہے يرفع اللہ الذين آمنوا منكم والذين اوتوا العلم درجات ’’اللہ تعالیٰ تم میں سے ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور جن کو علم عطا کیا گیا بلند درجوں پر فائز کرے گا‘‘ (المجادلہ...
― جسٹس محمد رفیق تارڑ
اس وقت وطنِ عزیز میں تعلیم کے دو نظام چل رہے ہیں۔ ایک نظام دینی مدارس کا ہے اور دوسرا دنیوی درسگاہوں کا جو آگے چل کر کئی حصوں میں تقسیم ہے جیسے انگلش میڈیم، اردو میڈیم، جاگیرداروں اور رؤسا کے بچوں کے سکول اور عام آدمی کے بچوں کے لیے تعلیمی ادارے وغیرہ۔ انگریز نے برصغیر کی حکومت مسلمانوں سے چھینی تھی اور ۱۸۵۷ء میں بھی مسلمان ہی جنگ آزادی کا ہراول دستہ تھے اس لیے فرنگی اسلام، اسلامی تعلیمات اور مسلمانوں کے خلاف شدید جذبات رکھتا تھا۔ اس پس منظر میں رسوائے زمانہ میکالے نے ایک شیطانی نظامِ تعلیم مرتب کر کے دعویٰ کیا کہ اس سے ایسا طبقہ پیدا ہو گا...
― ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر
نحمدہ و نصلی علی رسوله الكريم اما بعد!
معزز مہمانان گرامی و شرکاء محفل! السلام عليكم و رحمۃ اللہ وبركاتہ۔
ہمارے ملک میں دینی اور دنیاوی تعلیم کے جو دو نظام اس وقت رائج ہیں، ان کے بارے میں یہ بات اب مانی جا چکی ہے کہ وہ قومی سطح پر ہماری فکری، علمی، دینی اور دنیاوی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔
(۱) عصری تعلیم کی درس گاہوں میں جو نظام رائج ہے، اس کی بنیاد پچھلی صدی میں برصغیر کے انگریز حکمرانوں نے رکھی تھی۔ اس کی لادینی حقیقت اور اس کے پیش نظر استعماری مقاصد خود اس کے بنانے والوں نے واضح کر دیے تھے۔ اس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ اس قوم...
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
ماہنامہ نقیب ختم نبوت (دار بنی ہاشم، مہربان کالونی، ملتان) اس سے قبل امیر شریعت حضرت سید عطاء اللہ شاہ بخاری نور اللہ مرقدہ کے حالات اور جدوجہد کے حوالہ سے امیر شریعت نمبر کی ایک ضخیم جلد پیش کر کے ملک بھر کے علمی و دینی حلقوں سے دادِ تحسین پا چکا ہے۔ اور یہ اس کی دوسری جلد ہے جو پونے چھ سو صفحات پر مشتمل اور عمدہ کتابت و طباعت اور مضبوط جلد کے ساتھ مزین ہے۔
تذکرہ حضرت شاہ جیؒ کا ہے اور لکھنے والوں میں ماسٹر تاج الدین انصاریؒ، شیخ حسام الدینؒ، آغا شورش کاشمیریؒ، مولانا مجاہد الحسینی، سید عطاء الحسن بخاری، حکیم محمود احمد ظفر، ملک اسلم حیاتؒ،...
― حکیم عبد الرشید شاہد
جب کھایا پیا معدہ میں ہضم نہ ہو اور خراب ہو کر دست اور قے کے ذریعہ خارج ہونے لگے تو اسے سوء ہضم، بدہضمی اور تخمہ کا نام دیتے ہیں۔ ہاضمہ کی یہ خرابی ہر موسم، عمر اور ملک کے آدمی کو کبھی نہ کبھی ہوتی رہتی ہے اور اس کا علاج بھی آسان ہے۔ علامات: ہیضہ شروع ہوتے ہی پیٹ میں درد اور دست، قے جاری ہو جاتے ہیں۔ دستوں میں پہلے کھائی ہوئی چیزیں اور بعد میں چاولوں کی پیچ جیسا فضلہ خارج ہوتا ہے۔ قے ہو تو غذا کے بعد زرد اور سفید پے در پے آتی ہے۔ دوسرے درجے میں دست اور قے شدت اختیار کر لیتے ہیں۔ بے چینی اور پیاس کی زیادتی، ہاتھ پاؤں میں تشنج (کھچاوٹ)، اور پانی پیتے...
― مولانا ابوالکلام آزادؒ
وہ تعلیم کہ جس تعلیم سے ملک کے بہترین مدبر، ملک کے بہترین منتظم، اور ملک کے بہترین عہدہ دار پیدا ہوتے تھے، آج ان ہی مدرسوں کو یہ سمجھ لیا گیا ہے کہ یہ بالکل نکمے ہیں، ان مدرسوں سے نکلنے کے بعد مسجدوں میں بیٹھ کر یہ لوگ بس خیرات کی روٹیاں توڑ لیں۔ کتنے افسوس کی بات ہے۔ اس میں شک نہیں کہ جو لوگ ایسا سمجھتے ہیں، انہوں نے حقیقت کو نہیں سمجھا ہے، لیکن ہمیں یہ ماننا پڑے گا اور اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ ہم زمانے سے دور ہو گئے...
― شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ
خدا کا شکر ہے جمعیت علماء ہند کی اس تجویز کو مسلمانوں کی تائید حاصل ہوئی۔ ماتحت جمعیتوں نے جگہ جگہ شبینہ مکاتب قائم کیے۔ مرکزی جمعیت علماء ہند کی طرف سے تباہ شدہ اور پس ماندہ علاقوں میں مکاتب قائم کیے گئے۔ ترتیبِ نصاب کے لیے ایک تعلیمی کمیٹی بنائی گئی جس نے ابتدائی درجات کا ایسا نصاب مرتب کیا کہ اگر پانچ سال تک بچوں کو ایک گھنٹہ یومیہ تعلیم دی جائے تو بچہ تجوید و قراءت کے ساتھ قرآن کریم بھی ختم کر سکتا ہے اور حسبِ ضرورت عقائد، عبادات اور سیرت و اخلاق اور اسلامی تہذیب سے بھی پوری واقفیت حاصل کر سکتا ہے۔ اور اگر نصاب کی ہدایات پر حضرات اساتذہ...
― شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ
بے شک ہمارے ملک میں اردو زبان کو اس ملک کی ہمہ گیر زبان ہونا چاہئے اور اس کے مقابلہ میں انگریزی کو ثانوی درجہ حاصل ہونا چاہئے۔ انگریزی زبان کو بالکل نظر انداز کرنا اچھا نہ ہوگا کیونکہ اس وقت دنیا کی سب سے زیادہ ترقی یافتہ اور ہمہ گیر زبان میں بھی سائنسی علوم اور جدید انکشافات کی تعبیر و تشریح کا سوال جب بھی پیدا ہو گا انگریزی زبان کی ضرورت...