ستمبر ۱۹۹۰ء
خلیج کا آتش فشاں
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
کویت پر عراق کے جارحانہ قبضہ اور سعودی عرب و متحدہ عرب امارات میں امریکی افواج کی آمد سے یہ خطہ ایک ایسے آتش فشاں کا روپ اختیار کر چکا ہے جو کسی وقت بھی پھٹ سکتا ہے اور خلیج میں پیدا ہو جانے والی خوفناک کشیدگی کے حوالہ سے دنیا پر تیسری عالمگیر جنگ کے خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ کویت دنیا کے امیر ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے اور اس کی کرنسی عراق کے قبضہ سے پہلے تک دنیا کی سب سے زیادہ قیمتی کرنسی رہی ہے لیکن صرف دو گھنٹے کے عرصے میں اس کے عراق کے قبضے میں آجانے سے یہ بات ایک بار پھر واضح ہو گئی ہے کہ مسلم ممالک جب تک اپنے وسائل کو دفاع و حرب کے لیے...
علومِ حدیث کی تدوین — علماء امت کا عظیم کارنامہ
― شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر
آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے اقوال و افعال اور پیارے طریقوں کی حفاظت جس طرح اس امتِ مرحومہ نے کی ہے دنیا کی کسی قوم میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طرح جھوٹی اور غلط بات آپ کی طرف منسوب کرنے کی سختی سے تردید فرمائی ہے وہ اہلِ اسلام کے ہاں اظہر من الشمس ہے اور حدیث ’’من کذب علی متعمدا فالیتبوا مقعدہ من النار ‘‘ متواتر احادیث میں درجہ اول پر ہے۔ آپ کے الفاظ کی نگرانی مہماتِ شریعت اور اساسی و بنیادی امور کے متعلق تو الگ رہی حتٰی کہ الفاظ کی بھی نگرانی ہوتی...
سرمایہ داری اور اسلامی نظامِ معیشت
― شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ
حضور علیہ السلام نے اسلام کی دعوت پر ہرقل قیصرِ روم کو بھی خط لکھا تھا۔ جب یہ خط قیصر کو پیش ہوا تو اس نے حکم دیا کہ اگر عرب کا کوئی شخص مل جائے تو حاضر کیا جائے۔ ان دنوں غزہ میں ابوسفیان کی قیادت میں قریشِ مکہ کا ایک تجارتی قافلہ مقیم تھا۔ چنانچہ ابوسفیان کو ہرقل کے سامنے پیش کیا گیا اور ہرقل نے ان سے حضور علیہ السلام کے متعلق مختلف سوال کیے جن میں ایک سوال یہ بھی تھا کہ جس مدعی نبوت کا خط مجھے پہنچا ہے اس کے اولین متبعین کمزور لوگ ہیں یا با اثر شخصیتیں؟ تو ابوسفیان نے کہا کہ نادار اور کمزور لوگ ہیں۔ اس پر ہرقل پکار اٹھا کہ ابتدا میں نبیوں کے پیروکار...
انبیاءؑ کے حق میں ذنب و ضلال کا مفہوم
― مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ
اہلِ اسلام کے نزدیک انبیاءؑ کی عصمت عقلاً اور نقلاً ثابت ہے اور اس کی عقلی اور نقلی دلیلیں علم کلام کی کتابوں میں مرقوم ہیں۔ اور یہ بات بھی ان کے نزدیک ضروری اور مدلل ہے کہ جو لفظ لغت سے شرع میں منقول ہوئے ہیں مثلاً صلوٰۃ اور زکوٰۃ اور حج وغیرہا، جب خدا اور رسول کے کلام میں مستعمل ہوتے ہیں تو وہ ان کے معانی شرعیہ مراد لیتے ہیں۔ اور جب تک کوئی عقلی یا نقلی دلیل قطعی ایسی نہ ہو کہ معنے شرعی کے مراد لینے سے منع کرے تب تک وہی معانی مراد لیتے...
ہمارے دینی مدارس — توقعات، ذمہ داریاں اور مایوسی
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
ہمارے معاشرہ میں دینی مدارس کے کردار کے مثبت پہلو کے بارے میں کچھ گزارشات ’’الشریعہ‘‘ کے گزشتہ سے پیوستہ شمارے میں پیش کی جا چکی ہیں جن کا خلاصہ یہ ہے کہ فرنگی اقتدار کے تسلط، مغربی تہذیب و ثقافت کی یلغار اور صلیبی عقائد و تعلیم کی بالجبر ترویج کے دور میں یہ مدارس ملی غیرت اور دینی حمیت کا عنوان بن کر سامنے آئے اور انہوں نے انتہائی بے سروسامانی کے عالم میں سیاست، تعلیم، معاشرت، عقائد اور تہذیب و ثقافت کے محاذوں پر فرنگی سازشوں کا جرأتمندانہ مقابلہ کر کے برصغیر پاک و ہند و بنگلہ دیش کو اسپین بننے سے بچا لیا۔ اور یہ بات پورے اعتماد کے ساتھ...
موجودہ طریقۂ انتخابات شرعی لحاظ سے اصلاح طلب ہے
― ادارہ
وفاقی شرعی عدالت میں اوریجنل جیورسڈکشن۔۔۔مندرجہ بالا شریعت درخواستیں، دستور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آرٹیکل ۲۰۳ ڈی کے تحت اس سوال پر فیصلہ کے لیے داخل کی گئی ہیں کہ پاکستان کا پورا نظامِ انتخابات غیر اسلامی، خلافِ شریعت اور معاشرے کے اس تصور کے برعکس ہے جو قرآن و سنت میں نظر آتا ہے۔ سیاسی جماعتوں کی تشکیل، انتخابی مہم، لوگوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کنوینگ کا طریقہ، بالغ رائے دہی اور اس تمام عمل کے ذریعے بننے والے قانون ساز ادارے سب کے سب مکمل طور پر غیر اسلامی ہیں۔ لہٰذا اس پورے نظام کو کلیتاً ختم کر کے ’’قرارداد مقاصد‘‘ کے مطابق ایک...
پردہ اور بائبل
― محمد عمار خان ناصر
کلامِ الٰہی قرآن پاک میں ارشاد ہے ’’یا ایھا النبی قل لازواجک وبناتک ونساء المؤمنین یدنین علیھن من جلابیبھن ذٰلک ادنٰی ان یعرفن فلا یؤذین وکان اللہ غفورًا رحیما‘‘ ترجمہ: اے پیغمبر! اپنی بیبیوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے اور دوسرے مسلمانوں کی بیبیوں سے بھی کہہ دیجیئے کہ (سر سے) نیچے کر لیا کریں اپنے تھوڑی سی اپنی چادریں اس سے جلدی پہچان ہو جایا کرے گی تو آزار نہ دی جایا کریں گی اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان...
آپ نے پوچھا
― ادارہ
سوال: کیا حضرت عمرؓ نے احادیث بیان کرنے سےمنع فرمایا تھا؟ سوال: منکرینِ حدیث کا کہنا ہے کہ حضرت عمرؓ نے اپنے دورِ خلافت میں احادیث کی روایت سے منع فرمایا تھا، اس کی کیا حقیقت ہے؟ (عبد الکریم، کوئٹہ) جواب: یہ بات درست نہیں ہے اور جو روایات ایسی منقول ہیں ان کا مطلب ہرگز وہ نہیں ہے جو منکرینِ حدیث بیان کرتے ہیں، بلکہ اصل روایات کو ملاحظہ کیا جائے تو مطلقاً منع کرنے کا حکم ہمیں نہیں ملتا بلکہ اس میں روایات کو بکثرت بیان کرنے سے روکا گیا ہے۔ چنانچہ عراق کی طرف روانہ کردہ وفد کو حضرت عمرؓ نے حکم دیا کہ ’’فلا تصدوھم بالاحادیث فتثغلوھم جودوا القراٰن...
تعارف و تبصرہ
― ادارہ
ہماری روایتی کہانیوں میں ’’کوہ قاف‘‘ کا ذکر مہم جوئی اور تجسس خیزی کے محور کے طور پر کیا جاتا ہے اور بحیرۂ اسود اور بحیرۂ کیپسن کے درمیان شمال مغرب سے جنوب مشرق تک پھیلے ہوئے پہاڑوں کی یہ سرزمین جو قفقازاور کا کیشیا کے نام سے بھی متعارف ہے فی الواقع مہم جو اور باہمت لوگوں کا علاقہ ہے۔ روسی استعمار کی توسیع پسندی اور ہوسِ ملک گیری نے جب اپنے اردگرد کی اقوام پر جبرو تسلط کے پنجے گاڑے تو قفقازاور یا کوہ قاف کا یہ علاقہ بھی اس کی زد میں آیا اور اس خطہ کے غیور مسلمانوں نے ’’امام شامل‘‘ کی قیادت میں روسی توسیع پسندی کا آخر دم تک مقابلہ کر کے...
جریان، احتلام اور سرعتِ انزال کے اسباب اور علاج
― حکیم محمد عمران مغل
حیوانات کی پیدائش کے ساتھ ہی قدرت نے بقائے نسل کے لیے توالد و تناسل کا سلسلہ قائم کیا ہے۔ اس میں ارزل ترین مخلوق سے اشرف المخلوق انسان تک سب مشترک ہیں۔ ہر جنس اپنی جسمانی ساخت، رسم و رواج، آب و ہوا، حالات، گرد و پیش کے تحت اس وظیفۂ حیات کو انجام دینے پر فطرتاً مجبور ہے۔ بعض ممالک میں جدید نسل کی رہنمائی کے لیے اسے تعلیم سے منسلک کیا گیا ہے لیکن ہمارے ہاں تمام جنسی کتب صرف ذہنی عیاشی تک ہی محدود ہیں ’’اک وہ ہیں جنہیں تصویر بنا آتی ہے، ایک ہم ہیں کہ لیا اپنی بھی صورت کو بگاڑ‘‘۔ آج سے ایک دہائی پہلے لاہور سے جناب پروفیسر مظہر علی ادیب صاحب نے...
جہادِ افغانستان کے روس پر اثرات
― ادارہ
قازقستان کے مفتی اعظم اور روسی پارلیمنٹ کے رکن مفتی محمد صادق یوسف کے ہمراہ پشاور کے دورے پر آئے ہوئے ممتاز روسی صحافی اور مسئلہ افغانستان پر ’’خفیہ جنگ‘‘ نامی کتاب کے مصنف مسٹر آر ٹی یون بورووک نے کہا ہے کہ افغانستان پر روسی حملہ وہاں کے دیہاتوں اور عوام پر نہیں بلکہ دراصل خود روسی نظریات و اقدار پر تھا، اس سے سوشلزم اور اسٹالن ازم ختم ہو گئے، لوگوں کا ان نظریات پر اب کوئی اعتماد نہیں رہا اور روسیوں نے تیس سال کے بعد دیکھا کہ انہوں نے جس ’’عورت‘‘ سے پہلے محبت کی تھی وہ فی الحقیقت کتنی بدصورت ہے اور اب ہماری یہ خوش فہمی باقی نہیں رہی کہ...
عیاشانہ زندگی کے خطرناک نتائج
― حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ
بادشاہوں اور امیروں کی اس طرح عیاشانہ زندگی بسر کرنے سے بہت سے خطرناک امراض پیدا ہو گئے جو حیاتِ معاشری کے ہر شعبے میں داخل ہو گئے، اور یہ حالت ایسی ہمہ گیر ہو گئی کہ وبا کی طرح ساری مملکت میں سرایت کر گئی، اور اس سے نہ بازاری بچا اور نہ دیہاتی، نہ امیر محفوظ رہا نہ غریب، یہاں تک کہ ہر شخص اس کی خرابیاں دیکھ کر مگر علاج نہ پا کر عاجز آ گیا اور بے حد و نہایت مالی مصائب میں مبتلا ہوگیا۔ اس ہمہ گیر مالی مصیبت کا سبب یہ تھا کہ یہ سامانِ عیش کثیر دولت صرف کیے بغیر حاصل نہ ہو سکتا تھا، اور مالِ خطیر تاجروں وغیرہ پر نئے ٹیکس لگانے اور پہلے کے لگے ہوئے...
سوسائٹی کی تشکیلِ نو کی ضرورت
― حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ
شاہ ولی اللہؒ ایک ایسے خاندان میں پیدا ہوئے جو گو خود بڑا صاحبِ مال و جائیداد نہ تھا لیکن شاہی اور جاگیردارانہ نظام کے بچے کھچے حصے کا وارث وہ ضرور تھا، اس لیے قدرتاً شاہ صاحب کے ہاں میانہ روی اور اعتدال ہے۔ آج میں اپنے نوجوانوں کو انقلاب کے اس درجے پر لانا چاہتا ہوں، موجودہ حالات میں جن سے آج ہم دو چار ہیں، انتہاپسندی بڑی خطرناک ہے اور پھر یہ مصلحتِ زمانہ کے بھی خلاف ہے، ہاں اگر کوئی اس سے آگے جانا چاہتا ہے تو میرا یقین ہے کہ قرآن اس کو اس منزل تک بھی لے جا سکتا...
ستمبر ۱۹۹۰ء
جلد ۲ ۔ شمارہ ۹
خلیج کا آتش فشاں
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
علومِ حدیث کی تدوین — علماء امت کا عظیم کارنامہ
شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر
سرمایہ داری اور اسلامی نظامِ معیشت
شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ
انبیاءؑ کے حق میں ذنب و ضلال کا مفہوم
مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ
ہمارے دینی مدارس — توقعات، ذمہ داریاں اور مایوسی
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
موجودہ طریقۂ انتخابات شرعی لحاظ سے اصلاح طلب ہے
ادارہ
پردہ اور بائبل
محمد عمار خان ناصر
آپ نے پوچھا
ادارہ
تعارف و تبصرہ
ادارہ
جریان، احتلام اور سرعتِ انزال کے اسباب اور علاج
حکیم محمد عمران مغل
جہادِ افغانستان کے روس پر اثرات
ادارہ
عیاشانہ زندگی کے خطرناک نتائج
حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ
سوسائٹی کی تشکیلِ نو کی ضرورت
حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ