’’روس کے ایک عظیم مجاہد امام شاملؒ‘‘
تصنیف: جناب محمد حامد
صفحات ۲۱۲ قیمت مجلد ۷۵ روپے۔ کتابت و طباعت معیاری
ملنے کا پتہ: الفلاح پبلشرز پوسٹ بکس ۳۱۲ ۔ ۲۱ فرسٹ فلور، مال پلازہ، دی مال، راولپنڈی صدر
ہماری روایتی کہانیوں میں ’’کوہ قاف‘‘ کا ذکر مہم جوئی اور تجسس خیزی کے محور کے طور پر کیا جاتا ہے اور بحیرۂ اسود اور بحیرۂ کیپسن کے درمیان شمال مغرب سے جنوب مشرق تک پھیلے ہوئے پہاڑوں کی یہ سرزمین جو قفقازاور کا کیشیا کے نام سے بھی متعارف ہے فی الواقع مہم جو اور باہمت لوگوں کا علاقہ ہے۔ روسی استعمار کی توسیع پسندی اور ہوسِ ملک گیری نے جب اپنے اردگرد کی اقوام پر جبرو تسلط کے پنجے گاڑے تو قفقازاور یا کوہ قاف کا یہ علاقہ بھی اس کی زد میں آیا اور اس خطہ کے غیور مسلمانوں نے ’’امام شامل‘‘ کی قیادت میں روسی توسیع پسندی کا آخر دم تک مقابلہ کر کے معرکہ ہائے حریت و استقلال کی عظیم تاریخ میں ایک روشن اور قابلِ تقلید باب کا اضافہ کیا۔
امام شاملؒ بنیادی طور پر نقشبندی سلسلہ کے ایک روحانی بزرگ تھے لیکن جیسا کہ تاریخ شاہد ہے کہ صوفیائے کرامؒ کی یہ خانقاہیں ہر دور میں دعوت و تبلیغ اور اصلاح و ارشاد کا مرکز ہونے کے ساتھ ساتھ دینی حمیت و غیرت کے سرچشمے اور حریت و جہاد کی تربیت گاہیں بھی رہی ہیں۔ امام شاملؒ نے اپنے علاقہ میں روسی افواج کے تسلط کے ساتھ ہی حریت و استقلال کا پرچم بلند کیا اور جہاد کے معرکے بپا کر کے ایک طویل عرصہ تک اس خطہ کو روسی استعمار کے مکمل قبضہ سے بچائے رکھا۔ گزشتہ صدی کے دوسرے ربع کے آغاز سے ساتویں عشرہ کے اختتام تک روسی افواج کے خلاف امام شاملؒ کی یہ گوریلا جنگ زارِ روس کی فوجوں کے لیے کس قدر تباہ کن ثابت ہوئی اس کا اندازہ ایک روسی جنرل ویلمینوف کے اس تبصرہ سے لگایا جا سکتا ہے کہ
’’ان مہمات میں روس کی فوجوں کا جو جانی نقصان ہوا اور جتنا عظیم لشکر ان کارروائیوں میں تہہ و بالا ہو کر رہ گیا اس کی مدد سے ہم جاپان سے لے کر ترکی تک علاقہ فتح کر سکتے تھے۔‘‘
اس امر کی ضرورت تھی کہ نئی نسل کو تاریخِ اسلام کے اس عظیم مجاہد کی جدوجہد اور قربانیوں سے متعارف کرایا جائے۔ جناب (ریٹائرڈ میجر) محمد حامد تبریک و شکریہ کے مستحق ہیں کہ انہوں نے زیرنظر کتاب کی صورت میں اس اہم ضرورت کو پورا کیا ہے۔ یہ کتاب جو امام شاملؒ اور ان کی جدوجہد کے بارے میں ایک مستند اور جامع تاریخ کی حیثیت رکھتی ہے، اردو کے علاوہ انگریزی، عربی اور سندھی زبانوں میں بھی چھپ چکی ہے۔ اور اس پر ریٹائرڈ میجر جنرل جناب فضل مقیم خان کے دیباچہ اور ڈاکٹر اشتیاق حسین قریشی کے پیش لفظ سے کتاب کی اہمیت دوچند ہو گئی ہے۔
’’سعدیات‘‘ ۔ مختصر انتخابِ کلامِ سعدیؒ
انتخاب و ترتیب: مولانا صوفی عبد الحمید سواتی
صفحات ۶۰ قیمت ۱۶ روپے۔ کتابت و طباعت عمدہ
ملنے کا پتہ: ادارہ نشر و اشاعت مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ
شیخ سعدیؒ کا شمار امتِ مسلمہ کے ممتاز مصلحین میں ہوتا ہے جن کے ادبی و اصلاحی جواہر پارے فارسی سے دوسری زبانوں میں ترجمہ ہو کر عالمی ادب کا حصہ بن چکے ہیں۔ بالخصوص گلستان، بوستان اور کریما ادب و اخلاق کے ایک لازوال سرچشمہ کی حیثیت سے آج بھی نسلِ انسانی کے ایک قابل ذکر حصہ کی تعلیم و اصلاح کا ذریعہ ہیں۔
حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی مدظلہ العالی نے گلستان، بوستان اور شیخ سعدیؒ کی دیگر تصنیفات میں سے ایک مختصر اور حسین انتخاب زیرنظر کتابچہ کی صورت میں پیش فرمایا ہے جو بلاشبہ اصحابِ ذوق کے لیے قابلِ قدر تحفہ ہے۔
ماہنامہ ’’راہ نمائے صحت‘‘ فیصل آباد ۔ خصوصی نمبر
مدیر اعلٰی: حکیم عبد الرحیم اشرف
صفحات ۲۲۶ قیمت ۲۰ روپے
زیراہتمام: اشرف لیبارٹریز (پرائیویٹ) لمیٹڈ ۔ ۶ کلومیٹر سرگودھا روڈ، فیصل آباد
مولانا حکیم عبد الرحیم اشرف ایک مخلص اور درد دل سے بہرہ ور دینی راہنما ہونے کے علاوہ ممتاز طبیب بھی ہیں اور طبی برادری میں انہیں ایک بزرگ راہنما کی حیثیت حاصل ہے۔ ان کی قائم کردہ اشرف لیبارٹریز ملک کے معروف دواساز اداروں میں شمار ہوتی ہے اور ماہنامہ راہ نمائے صحت فیصل آباد محترم حکیم صاحب موصوف کی زیرادارت طبِ اسلامی کی خدمت و ترجمانی کے مشن میں مصروف ہے۔
زیرنظر شمارہ ’’خصوصی نمبر‘‘ ہے جو ملک کے ممتاز اطباء حکیم عبد المالک مجاہدؒ، حکیم فضل الٰہیؒ اور حکیم مظفر احسنؒ کی خدمات اور طبی کارناموں کے تعارف و تذکرہ کے لیے شائع کیا گیا ہے اور اس میں ان تینوں بزرگوں کے بارے میں معلوماتی مضامین شامل ہیں۔
’’حی علی الفلاح‘‘
از: مولانا محمد فیاض خان سواتی
صفحات ۱۰۰ قیمت ۱۴ روپے۔ کتابت و طباعت معیاری
ملنے کا پتہ: ادارہ نشر و اشاعت مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ
حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی مہتمم مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ نے ’’نمازِ مسنون‘‘ کے نام سے مسائلِ نماز پر ایک ضخیم کتاب تصنیف فرمائی جس میں نماز سے متعلق کم و بیش تمام مسائل و احکام ترتیب کے ساتھ بیان کرنے کے علاوہ اختلافی امور پر احناف کے دلائل مثبت اور علمی انداز میں ذکر کر دیے۔ اس مثبت اور اصلاحی انداز کو ملک بھر میں سراہا گیا اور ’’نمازِ مسنون‘‘ کو علماء اور دیگر علیم یافتہ حلقوں میں پسند کیا گیا۔
گوجرانوالہ کے اہلِ حدیث عالم خواجہ محمد قاسم صاحب نے جو مناقشانہ مزاج اور مناظرانہ بحثوں میں خاصی شہرت رکھتے ہیں ’’حی علی الصلٰوۃ‘‘ کے نام سے ایک کتابچہ میں ’’نمازِ مسنون‘‘ کے مختلف دلائل کو رد کرنے کی کوشش کی جس پر حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی مدظلہ کے فرزند برادرم مولانا حافظ محمد فیاض خان سواتی مدرس مدرسہ نصرۃ العلوم نے زیرنظر رسالہ میں تعاقب کیا ہے اور دلائل کے ساتھ واضح کیا ہے کہ حضرت صوفی صاحب کے بیان کردہ دلائل درست ہیں اور خواجہ صاحب موصوف کے اعتراضات کی حیثیت کج بحثی کے سوا کچھ نہیں ہے۔