دسمبر ۱۹۸۹ء
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
ڈاکٹر عبد اللہ عزام شہیدؒ سعودی عرب کے رہنے والے تھے، یونیورسٹی کے پروفیسر تھے، جہادِ افغانستان کے آغاز کے ساتھ ہی جذبۂ جہاد سے سرشار ہو کر ملازمت سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے محاذِ جنگ پر آگئے۔ مختلف محاذوں پر جنگ میں حصہ لیا، افغان مجاہدین کی حمایت و امداد کے لیے ادارہ قائم کیا، جہادِ افغانستان پر مقالات اور کتابیں لکھیں، ’’الجہاد‘‘ کے نام سے ایک معیاری عربی جریدے کی اشاعت کا اہتمام کیا اور ان جذبۂ جہاد سے سرشار عرب نوجوانوں کی راہنمائی اور قیادت کی جو مختلف ممالک سے جہادِ افغانستان میں شرکت کے لیے محاذوں پر پہنچے ہوئے...
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
سترہ نومبر کو روزنامہ جنگ لاہور کے آخری صفحہ پر ایک کونے میں یہ خبر نظر سے گزری کہ تحریکِ آزادی برصغیر کے نامور مجاہد اور شیخ الہند مولانا محمود الحسن دیوبندیؒ کے رفیق حضرت مولانا عزیر گلؒ انتقال فرما گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ علالت اور ضعف و نقاہت کی خبریں کافی عرصہ سے آرہی تھیں اور عمر بھی سو سال سے تجاوز کر چکی تھی مگر اس کے باوجود دل اس خبر پر یقین کرنے کو تیار نہ ہوا۔ خبر کو بار بار پڑھا، ذمہ دار علمائے کرام کے تعزیتی پیغامابت بھی ساتھ تھے اس لیے مانے بغیر کوئی چارہ نہ تھا، زبان پر بے ساختہ انا للہ وانا الیہ راجعون جاری ہوا کہ موت...
― مولانا ضیاء الرحمٰن فاروقی
برصغیر پاک و ہند کو عالمِ اسلام میں یہ امتیازی حیثیت حاصل ہے کہ اس سرزمین پر اولیائے کرام اور صوفیائے عظام کی قدوم میمنت لزوم سے دینِ اسلام سے والہانہ محبت، اسلامی حمیّت و غیرت کا چراغ روشن ہے۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ ہوں یا خواجہ سید علی ہجویریؒ، حضرت بابا فرید الدین گنج شکرؒ کا فیضان ہو یا خواجہ بہاؤ الدین زکریا ملتانیؒ کی تعلیمات ہوں، حضرت لعل شہباز قلندرؒ کی درخشندہ تاریخ ہو یا خواجہ نظام الدین اولیاء کے کارنامے، سب اکابرین کی تاریخ ساز جدوجہد اور محنت و عرق ریزی نے انسانیت کے مردہ قلوب کو اسلام کی تابندہ روشنی سے منور کیا۔ عہدِ...
― مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ
سمندر کا ایک ایک قطرہ، ریت کا ایک ایک ذرہ، درختوں کا ایک ایک پتہ، اور زمین و آسمان کا ایک ایک شوشہ بزبانِ حال ہر باشعور کو پکار پکار کر یہ دعوتِ فکر دیتا ہے کہ تمہارا اپنے آقائے حقیقی کے ساتھ ایک ازلی رشتہ اور ایک ابدی علاقہ ہے جس نے تمہاری جسمانی راحت و آرام کا جو اہتمام فرمایا ہے اس سے کہیں زیادہ اس نے تمہاری کائناتِ روحانی کی آسائش و زیبائش کا معقول اور واضح تر انتظام کیا ہے۔ یہ بہتے ہوئے دریا، یہ ابلتے ہوئے چشمے، یہ لہلہاتے ہوئے سبزے، یہ چہچہاتے ہوئے پرندے، یہ اونچی اونچی پہاڑیاں، یہ گھنی اور گنجان جھوڑیاں، یہ تناور اور پھل دار درخت، یہ...
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
بعد الحمد والصلٰوۃ۔ جناب صدر، قابل احترام علماء کرام اور میرے مجاہد بھائیو! میں حرکۃ الجہاد الاسلامی کے امیر مولانا قاری سیف اللہ اختر کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اس اجتماع میں حاضری اور جہاد افغانستان کے بارے میں کچھ معروضات پیش کرنے کا موقع فراہم کیا۔ وقت مختصر ہے اور علماء کرام کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جنہوں نے آپ سے مخاطب ہونا ہے اس لیے انتہائی اختصار کے ساتھ کسی تمہید کے بغیر جہاد افغانستان کے بارے میں عام طور پر کیے جانے والے دو اہم سوالوں کا جائزہ لوں گا۔میرے محترم بھائیو! آپ حضرات میں سے بہت سے دوست وہ ہیں جو محاذ جنگ پر جا کر عملاً...
― حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی
حضراتِ علماء کرام، برادرانِ عزیز! پھلت کی سرزمین پر قدم رکھتے ہی ہر صاحبِ علم کو، خاص طور پر جو تاریخ کا طالب علم رہا ہو خصوصًا ہندوستان کی تاریخ کا، اس کے لیے یہ بالکل قدرتی بات ہے کہ اسے پھلت کے وہ نامور (افراد) یاد آجائیں جو صرف پھلت ہی کے لیے باعث فخر نہیں بلکہ تمام عالمِ اسلام کے لیے۔ بارہویں صدی ہجری جس میں اس عہد کا سب سے بڑا عالمِ دین، یہ میں پوری بصیرت کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ اسرارِ شریعت کا سب سے بڑا شارح، مسلمانوں کی زندگی کو شریعت کے سانچے میں ڈھالنے کا قائد یعنی حضرت شاہ ولی اللہؒ، مجھے تاریخ لکھنے کے سلسلے میں خصوصاً شاہ ولی اللہؒ...
― محمد اسلم رانا
مسلمانوں کے ہاں تلاوتِ کلام پاک روح افزاء ہے، ایمان افروز ہے، موجبِ اجر و ثواب ہے۔ صبح سویرے تلاوت اور بچوں کے قرآن پڑھنے کی آوازوں کا بلند ہونا مسلمان گھروں کی نشانی ہے۔ لفظ قرآن (سورہ زمر آیت ۲۸) قرأ سے مشتق ہے جس کے معنی ہیں پڑھنا۔ کلامِ پاک کو قرآن یعنی ’’پڑھی ہوئی کتاب‘‘ اسی معنی میں کہا جاتا ہے۔ چونکہ یہ کتاب بکثرت اور بالخصوص پڑھی جانی تھی، کثرتِ تلاوت اس کا طرۂ امتیاز بننا تھا، اس لیے اللہ کریم نے اس کا نام ہی قرآن رکھا۔ تلاوتِ قرآن مجید کی اہمیت محتاجِ بیان نہیں، خود قرآنِ حکیم میں ہی اس مقدس کتاب کی تلاوت کے احکام، آداب اور اجر...
― محمد عمار خان ناصر
دنیا کا ہر مذہب کوئی نہ کوئی مقدس کتاب رکھتا ہے، جیسا کہ اسلام میں قرآنِ کریم مقدس آسمانی کتاب ہے۔ عیسائیوں کی مقدس کتاب کا نام بائیبل ہے، یہ بنیادی طور پر دو حصوں میں منقسم ہے۔ ایک وہ جس کو ’’عہد نامہ عتیق‘‘ کہا جاتا ہے جس میں تورات، زبور اور انبیاء کبار و صغار کے الہامی و تواریخی صحائف ہیں۔ اس کے جس متن پر یہود اور نصارٰی میں سے فرقہ پروٹسٹنٹ کا اتفاق ہے، یہود اسے ۲۴ اور فرقہ پروٹسٹنٹ والے ۳۹ صحائف میں تقسیم کرتے ہیں۔ جبکہ یہی عہدنامہ عتیق کیتھولک پطرسی کلیسا کی بائیبل میں ۷ کتابوں کے اضافے کے ساتھ ۴۶ کتابوں یعنی صحائف کی شکل میں موجود...
― قاضی محمد اسرائیل
انبیاء علیہم السلام کو اللہ پاک نے لوگوں کی ہدایت کے لیے دنیا میں مبعوث کیا۔ جب ایک نبی علیہ السلام کا انتقال ہوا تو دوسرا نبی اس کے بعد مبعوث کیا گیا۔ یہاں تک کہ سلسلہ رُسل کی آخری کرن آمنہ کے لال عبد اللہ کے درِّ یتیم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ پاک نے پوری کائنات کے لیے رسولؐ بنا کر بھیجا اور یہ اعلان فرمایا کہ آپؐ کے بعد نبوت اور رسالت کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ اب لوگوں کی ہدایت اور راہنمائی کے لیے یہ نبیوں والا کام اس امت کے علماء کے حوالے کر دیا گیا ہے اور خالقِ کائنات نے اعلان فرمایا کہ میرے بندوں میں سب سے زیادہ...
― غازی عزیر
ماہنامہ ’’میثاق‘‘ لاہور شمارہ ماہ ستمبر ۱۹۸۹ء بمطابق صفر المظفر ۱۴۱۰ھ پیشِ نظر ہے (۱)۔ اس شمارہ میں ’’کیا سندھ کو نبی اکرمؐ کی قدم بوسی کا شرف حاصل ہے؟‘‘ کے زیر عنوان محترم ڈاکٹر محمد حمید اللہ صاحب (ساکن پیرس) کی سیرت النبیؐ کے موضوع پر انسٹیٹیوٹ آف سندھالوجی، سندھ یونیورسٹی جام شورو (پاکستان) میں کی گئی چند سال پرانی ایک تقریر کے ابتدائی حصہ کو جو اس عنوان سے متعلق تھا ٹیپ کی ریل سے صفحۂ قرطاس پر منتقل کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر صاحب موصوف نے اپنی تقریر کی ابتداء میں سندھ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری اور اہلِ سندھ سے آپؐ کی...
― حکیم سید محمود علی فتحپوری
یہ سرائے دہر مسافرو! بخدا کسی کا مکاں نہیں۔ جو مقیم اس میں تھے کل یہاں کہیں آج ان کا نشاں نہیں۔ یہ رواں عدم کوئے کارواں، بشر آگے پیچھے ہیں سب رواں۔ چلے جاتے سب ہیں کشاں کشاں، کوئی قید پیر و جواں نہیں۔ نہ رہا سکندرِ ذی حشم، نہ رہے وہ دارا اور نہ جسم۔ جو بنا گیا تھا یہاں اِرم (۱)، تہِ خاک اس کا نشاں نہیں۔ نہ سخی رہے نہ غنی رہے نہ ولی رہے نہ نبیؐ۔ یہ اجل کا خواب وہ خواب ہے کوئی ایسا خوبِ گراںنہیں۔ یہ موت ایک عجیب سر، کہ صفائے عقل ہے داں کدر۔ وہ ہے تیرے وقت کی منتظر، تجھے اس کا وہم و گماں نہیں۔ وہ جھپٹ کے تجھ پہ جب آئے گی تو بنائے کچھ نہ بن آئے گی۔ یہ عزیز...
― مولانا مفتی حبیب الرحمٰن خیرآبادی
عورت کی سربراہی کا مسئلہ پاکستان میں آج کل موضوع سخن بنا ہوا ہے۔ ہندوستان میں بھی کچھ لوگ دلچسپی لے رہے ہیں اور اس بارے میں اخبارات میں بعض مفصل تحریریں نظر سے گزریں۔ علاوہ ازیں ایک فتوٰی بھی دیکھنے میں آیا جس میں اسلامی مملکت کے اندر عورت کی سربراہی کو قرآن و حدیث سے اور فقہی روایات سے مطلقًا جائز قرار دیا گیا ہے اور اس فتوے کو دارالعلوم دیوبند کی طرف منسوب کر کے مفتی اعظم دارالعلوم دیوبند کے نام سے شایع کیا گیا ہے حالانکہ دارالعلوم دیوبند سے جواز کا کوئی فتوٰی نہیں دیا گیا اور نہ اس فتوٰی نویس کا دارالعلوم سے کوئی تعلق ہے۔ اس فتوٰی اور اس...
― ادارہ
بعدالت جناب ملک محمد حفیظ صاحب! اسسٹنٹ کمشنر/مجسٹریٹ درجہ اوّل اسلام آباد۔ سٹیٹ بنام عبد القیوم علوی۔ مقدمہ علت 13 مؤرخہ ۱۴/۲/۸۵ بجرم A۔295 و A۔298 ت پ تھانہ آبپارہ۔ حکم: عبد القیوم علوی ولد غلام حسین قوم اعوان سکنہ پنڈ نگرال تھانہ گولڑہ شریف اسلام آباد کو پولیس تھانہ آبپارہ نے بجرم ۲۹۵۔اے ۲۹۸ ۔اے ت پ چالان کر کے بغرضِ سماعت پیشِ عدالت کیا۔ مختصر حالات مقدمہ اس طرح ہیں کہ مورخہ ۱۴/۲/۸۵ کو مدعی مقدمہ مولانا محمد عبد اللہ صدر جمعیۃ اہلسنت والجماعت پاکستان خطیب مرکزی مسجد سیکٹر جی سکس اسلام آباد نے تحریری درخواست تھانہ آبپارہ گزاری کہ کتاب ’’تاریخ...
― سرور میواتی
عشقِ یارانِ نبیؑ خوشنودیٔ ربِ جلیل۔ حُبِ اصحابِؓ نبیؑ خوش قسمتی کی ہے دلیل۔ جو کوئی ان کی بزرگی کا نہیں ہے معترف۔ دونوں عالم میں یقیناً ہو گیا خوار و ذلیل۔ عزت و تکریمِ یارانِ محمدؑ مصطفٰی۔ ہے یقینِ محکم و ایمانِ اکمل کی دلیل۔ اُن صحابہؓ سے تنفّر ہے صریحاً گمرہی۔ جن کے ہوں قرآن میں مذکور اوصافِ جمیل۔ چار یارانِؓ محمدؑ مصطفٰی کی پیروی۔ حفظِ ایمان و یقیں کی ہے دوائے بے عدیل۔ بُغضِ یارانِ نبیؑ سے حق تعالیٰ کی پناہ۔ مرتکب ان حرکتوں کے ہیں نہایت ہی ذلیل۔ ہے تبرّا ان شقی بدبخت لوگوں کا طریق۔ علم و دانش کا ہے جن کے پاس سرمایہ قلیل۔ بے تکی جن کی...
― ادارہ
مُعلّمِ عربی (حصہ اول و دوم)۔ مؤلف: مولانا سعید احمد عنایت اللہ۔ صفحات: حصہ اول (۱۸۰) حصہ دوم (۳۰۰)۔ کتابت و طباعت عمدہ۔ ناشر: قرطبہ ٹریڈرز، سیالکوٹ۔ عربی مسلمانوں کی دینی و علمی زبان ہونے کی وجہ سے ہر دور میں خصوصیت کی حامل رہی ہے اور دنیا بھر میں عربی کی تعلیم و ترویج کے لیے مسلم علماء اور ادارے کوشاں رہے ہیں۔ برصغیر پاک و ہند و بنگلہ دیش میں عربی کی تعلیم و تدریس کا سلسلہ اس خطہ میں مسلمانوں کی آمد کے ساتھ ہی شروع ہو گیا تھا اور ہر دور کے ضروریات اور تقاضوں کے متعلق اہلِ علم نے س مقصد کے لیے کتب و رسائل تحریر کیے ہیں جن کو جمع کیا جائے تو ایک اچھا...
― شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانی
الحمد للہ کہ پاکستان کی اسلامی مملکت قائم ہو چکی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے پاکستان کی مجلس دستور ساز میں ’’قراردادِ مقاصد‘‘ بھی منظور ہو چکی ہے کہ یہاں قرآن و سنت کے ماحول میں اسلامی نظامِ حیات جاری کیا جائے گا۔ پاکستان کے قیام کا حقیقی مقصد یہی تھا کہ ہمیں ایک ایسا خطۂ ارضی مل جائے جہاں مسلم قوم کو قدرت حاصل ہو کہ وہ تمام و کمال اسلامی آئین و قوانین جاری کرے اور اللہ تعالیٰ و رسول اللہؑ کے دین کو غالب اور سربُلند کرے۔ بعض مغرب زدہ لوگ جو اپنی اسلامی بصیرت کھو چکے ہیں اور خفاش کی طرح ظلمت سے نکل کر روشنی میں آنے کا ارادہ نہیں رکھتے بلکہ اوروں...