تعارف و تبصرہ

ادارہ

’’سیرت سلطان ٹیپو شہیدؒ‘‘

سلطان فتح علی ٹیپو شہیدؒ اور ان کے والد محترم سلطان حیدر علیؒ جنوبی ایشیا میں ایسٹ انڈیا کمپنی اور فرنگی استعمار کے تسلط کے خلاف مسلمانوں کی شاندار تحریک مزاحمت کا وہ روشن کردار ہیں جنہوں نے اس دور میں جنوبی ہند میں ایک اسلامی ریاست ’’سلطنت خداداد میسور‘‘ کے نام سے قائم کی اور فرنگی استعمار کے بڑھتے ہوئے قدموں کو روک کر اس خطہ کے مسلمانوں کو حوصلہ دیا کہ اگر وہ جذبہ ایمانی کے اظہار کے لیے متحد ہو جائیں تو اپنے وطن کی آزادی اور دینی تشخص کو استعماری حملہ آوروں کی یلغار سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے لیکن یہ مردمجاہد ۴ مئی ۱۷۹۹ء کو اپنوں کی غداری کے باعث سرنگا پٹم کے محاذ پر انگریزی فوجوں کا مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کر گیا اور اس کے ساتھ ہی جنوبی ایشیا میں قائم ہونے والی یہ اسلامی ریاست بھی ختم ہو گئی۔ سلطان ٹیپوؒ کی شہادت پر انگریزی فوج کے کمانڈر جنرل ہارس نے شہید کی لاش پرکھڑے ہو کر اعلان کیا تھا کہ ’’آج سے ہندوستان ہمارا ہے۔‘‘ اور فی الواقع اس کے بعد مسلمانوں کے قدم جنوبی ایشیا میں کسی جگہ بھی انگریزی فوجوں کے آگے جم نہ سکے۔ سلطان ٹیپو شہیدؒ کے حالات زندگی اور خدمات پر یہ کتاب مفکراسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ کی خواہش پر اور ان کی نگرانی میں مولانا محمد الیاس ندوی نے لکھی ہے جس میں سلطان حیدر علیؒ اور سلطان ٹیپوؒ کے حالات زندگی کے ساتھ ساتھ ’’سلطنت خداداد میسور‘‘ کے قیام اور پھر سقوط کے اسباب پر تفصیلی بحث کی گئی ہے اور ہمار ے خیال میں امارت اسلامی افغانستان کی طالبان حکومت کے ساتھ پیش آنے والے حالیہ واقعات کے پس منظر میں دینی کارکنوں کے لیے اس کتاب کا مطالعہ انتہائی ضروری ہے۔ یہ کتاب مجلس تحقیقات اسلام ونشریات اسلام لکھنو نے شائع کی ہے اور چھ سو کے لگ بھگ صفحات پر مشتمل اس مجلد کتاب کی قیمت ۱۰۰ روپے ہے۔

’’واردات و مشاہدات‘‘

ماہنامہ ’’الرشید‘‘ لاہور کے مدیر مولانا حافظ عبد الرشید ارشد کو قدرت نے واقعہ نگاری اور تذکرہ نویسی کا خصوصی ذوق عطا فرمایا ہے اور انہوں نے اسے اہل حق کے قافلہ علماء دیوبند کی خدمات وحالات کے لیے وقف کر کے اہل حق کی جدوجہد اور تگ وتاز کے اہم شواہد ومناظر کو تاریخ کے ریکارڈ میں محفوظ کرنے کی ذمہ داری سنبھال رکھی ہے۔ ’’بیس بڑے مسلمان‘‘ اور ’’بیس مردان حق‘‘ کے علاوہ ’’الرشید‘‘ کی متعدد خصوصی اشاعتوں کے ذریعے سے اس شعبہ میں جو کام انہوں نے تنہا سرانجام دیا ہے، وہ قابل رشک ہے اور اس پر ان کے لیے دل سے دعا نکلتی ہے۔

انہوں نے مختلف اوقات میں ’’الرشید‘‘ میں شخصیات کے حوالے سے جو شذرات لکھے ہیں اور متعدد واقعات کے بارے میں اپنے مشاہدات وتاثرات کو وقتاً فوقتاً قلم بند کیا ہے، وہ اس دور کی دینی شخصیات اور تحریکات پر معلومات کا ایک خزانہ ہے جسے انہوں نے مذکورہ بالا عنوان کے تحت یکجا کر کے استفادہ کرنے والوں کے لیے آسانی پیدا کر دی ہے۔

آٹھ سو سے زائد صفحات پر مشتمل یہ خوب صورت اور مجلد کتاب حافظ صاحب موصوف کے مخصوص ذوق طباعت کی آئینہ دار ہے جس کی قیمت تین سو روپے ہے اور اسے مکتبہ رشیدیہ، ۲۵ لوئر مال، لاہور سے طلب کیا جا سکتا ہے۔

’’مغربی میڈیا اور اس کے اثرات‘‘

دنیا بھر کے مسلمانوں کو شکایت ہے کہ مغربی میڈیا اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں جو کچھ پیش کر رہا ہے، وہ صحیح تصویر نہیں ہے بلکہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف مغرب کی مخصوص معاندانہ ذہنیت کی آئینہ دار ہے۔ مولانا نذر الحفیظ ندوی نے اسی شکایت کا محققانہ جائزہ لیا ہے اور مغربی میڈیا کے اہداف ومقاصد اور طریق کار کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر رونما ہونے والے اس کے اثرات کا تفصیلی نقشہ پیش کیا ہے۔ ہمارے خیال میں دینی جماعتوں کے راہ نماؤں اور کارکنوں بالخصوص ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے حضرات کو اس کتاب کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے تاکہ وہ یہ بات صحیح طور پر سمجھ سکیں کہ مغربی میڈیا کون سا کام کر رہا ہے اور کس انداز سے کر رہا ہے تاکہ وہ اس کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں اور طریق کار کا ازسرنو جائزہ لے سکیں۔ یہ کتاب دار العلوم ندوۃ العلما لکھنو نے شائع کی ہے۔ اس کے صفحات چار سو سے زائد ہیں اور قیمت نوے روپے درج ہے۔

’’انسانی حقوق‘‘

جمعیۃ علماء اسلام صوبہ سرحد کے فاضل دانش ور مولانا محمد رحیم حقانی نے انسانی حقوق کے حوالے سے مغرب کی حالیہ مہم کے پس منظر میں جمعیۃ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے بعض معلومات خطابات کے ساتھ ساتھ اس موضوع پر بہت سی ضروری معلومات کو یکجا کر دیا ہے اور موجودہ حالات میں ایک اہم ضرورت کو ایک حد تک پورا کر دیا ہے۔

۱۳۶ صفحات کی اس مجلد کتاب کی قیمت ۵۰روپے ہے اور جمعیۃ پبلی کیشنز جامع مسجد پائلٹ سکول وحدت روڈ لاہور نے اسے شائع کیا ہے۔

تعارف و تبصرہ

(دسمبر ۲۰۰۱ء)

تلاش

Flag Counter