نومبر ۲۰۰۰ء

کیا اسلامی نظام صرف مولویوں کا مسئلہ ہے؟

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

وزیر داخلہ جناب معین الدین حیدر نے یہ کہہ کر اسلامی نظام اور اس کی علمبردار دینی قوتوں کے خلاف ایک بار پھر وہی گھسی پٹی دلیلیں دہرائی ہیں جو اس سے قبل پچاس سال سے ہم سن رہے ہیں کہ ’’الگ الگ جھنڈے اٹھا کر مذہبی جماعتیں ملک میں کون سا اسلام نافذ کرنا چاہتی ہیں اور اگر دینی جماعتیں واقعی موزوں، مفید اور مناسب طور پر یہ کام کر رہی ہیں تو وہ اب تک کے الیکشنوں میں اچھے نتائج کیوں نہیں دکھا پائیں؟‘‘ یہ بات پاکستان کے قیام کے بعد ہی سیکولر حلقوں نے کہنا شروع کر دی تھی کہ ملک میں مختلف دینی مکاتب فکر ہیں اور اسلام کی الگ الگ تعبیر و تشریح کر رہے ہیں،...

اسلام کے راستے میں ظاہری رکاوٹیں

― شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ

اسلام کے راستے میں ظاہری رکاوٹوں کا دائرہ بڑا وسیع ہے۔ ایک رکاوٹ تو ظاہری ہے کہ جہاں پر کفر کا غلبہ ہو وہاں اہلِ ایمان کو شعائرِ دین پر عمل کرنے سے روک دیا جائے۔ جیسے پوری تاریخ انبیاء میں اس قسم کے واقعات ملتے ہیں کہ انبیاء اور ان کے پیروکاروں کو خدا کی عبادت کرنے اور دین کی تبلیغ کرنے سے جبراً روک دیا گیا۔ حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کا ذکر سورۃ الشعراء میں موجود ہے۔ ’’قالوا لئن لم تنتہ یا نوح لتکونن من المرجومین (آیت ۱۱۶) ’’اے نوح! اگر تم نے ہمارے معبودوں کو برا بھلا کہنا نہ چھوڑا تو ہم تمہیں سنگسار کر دیں...

مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ اور فقہ اسلامی

― مولانا عتیق احمد

حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت بڑی ہمہ جہت اور ہشت پہل ہے۔ بیسویں صدی کے نصف آخر کی اسلامی تاریخ پر ان کے اثرات اس قدر وسیع اور گہرے ہیں کہ ان کے تذکرے کے بغیر ہر تاریخ ادھوری رہے گی۔ خواہ فکرِ اسلامی کی تاریخ ہو یا ادبِ اسلامی کی یا علومِ اسلامی کی یا تحریکاتِ اسلامی کی۔ عالمِ اسلام کے ہر خطہ کو اور زندگی کے ہر میدان کو انہوں نے کم و بیش متاثر کیا۔ برصغیر ہند و پاک تو ان کا وطن تھا، وہ اسلامیانِ ہند کی آبرو اور ان کی زبان و ترجمان تھے۔ تقسیمِ ہند کے بعد ہندوستان میں اسلام کی جڑیں مستحکم کرنے اور تشخصِ اسلامی کی...

علامہ اقبال اور عصری نظامِ تعلیم

― ڈاکٹر محمود الحسن عارف

دورِ جدید کے جو مسائل مسلم امہ کی فوری توجہ کے منتظر ہیں ان میں مسلمانوں کے نظامِ تعلیم کا مسئلہ سب سے اہم ہے۔ تعلیم کے مسئلے کی یہ اہمیت آج سے نہیں بلکہ اس وقت سے ہے جب سے انگریزوں نے ہندوستان میں قدم رکھا تھا۔ اس وقت سے لے کر اب تک اس گتھی کو سلجھانے اور اس مسئلے کے تصفیہ طلب حل کے لیے متعدد تعلیمی کمیشن نامزد کیے جا چکے ہیں۔ ان میں سے قدیم کمیشن لارڈ میکالے کی سربراہی میں ۱۸۳۴ء میں اس وقت بٹھایا گیا تھا جب انگریز مفتوحہ ملک ہندوستان میں انقلابی تبدیلی لانا چاہتا تھا۔ یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے اور نامعلوم کب تک جاری رہے گا۔ مگر یہ ہماری بدقسمتی...

تعلیم کی سیکولرائزیشن

― غطریف شہباز ندوی

اقبال نے کہا تھا ؎ ’’اور یہ اہلِ کلیسا کا نظامِ تعلیم۔ ایک سازش ہے فقط دین و مروت کے خلاف‘‘۔ تعلیم ایک با مقصد سماجی عمل ہے، اس کے ذریعے نئی نسل کو معاشرہ میں مقبول افکار و اطوار سکھائے جاتے ہیں جو معاشرہ میں پہلے سے موجود اور رائج ہوتے ہیں اور اساتذہ کے ذہنوں میں راسخ ہوتے ہیں۔ انہیں افکار و خیالات اور روایات کے مجموعہ سے اس معاشرہ کے تعلیمی اقدار کی تشکیل ہوتی ہے۔ پورا درسی نظام انہی اقدار پر مبنی ہوتا ہے۔ ماہرینِ تعلیم، اساتذہ، درسی لٹریچر وغیرہ سب اسی کی ترجمانی کرتے ہیں۔ یہ اقدار ہر نظامِ تعلیم میں پائے جاتے ہیں۔ معاشرہ کی مخصوص فضا...

میڈیا کے ذریعے اسلامی دعوت

― محمد ارشد امان اللہ

بنیادی طور پر میڈیا کی دو قسمیں ہیں۔ پیپر میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا۔ میڈیا کا جدید ترین اور سب سے مؤثر وسیلہ انٹرنیٹ ہے۔ ذیل میں اسی انٹرنیٹ کے بارے میں کچھ عرض کیا گیا ہے۔ انٹرنیٹ کیا ہے؟ انٹرنیٹ دراصل کئی چھوٹے چھوٹے کمپیوٹر نیٹ ورک اور مواصلاتی نظام کا مجموعہ ہے۔ اس کے ذریعے لمحوں میں دنیا بھر کی معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں اور اس نظام سے منسلک ہر کمپیوٹر والے سے رابطہ قائم کیا جا سکتا ہے۔ انٹرنیٹ دنیا کا سب سے بڑا کمپیوٹر نیٹ ورک ہے جس سے تقریباً ۱۶۰ ملکوں کے ۵۰ ملین افراد براہ راست جڑے ہوئے...

مغربی تہذیب کا ارتقائی جائزہ

― ادارہ

مغربی تہذیب کے بارے میں ہمارے ہاں عام آدمی یہ سمجھتا ہے کہ اس کی ہر شے خراب ہے اور اس میں گندگی ہی گندگی ہے۔ اس کا صحیح تجزیہ (Analysis) وہ ہے جو علامہ اقبالؒ نے کیا ہے۔ علامہ اقبالؒ کہتے ہیں کہ اس تہذیب کا Inner core خالص قرآنی ہے۔ اس تہذیب کا آغاز اسلام کے عطا کردہ اصولوں پر ہوا۔ اسلام نے جو بنیادی اصول دیے تھے ان میں اولین اصول جسے اس تہذیب نے بنیاد بنایا، یہ ہے کہ اپنے موقف کی بنیاد توہمات پر نہ رکھو بلکہ علم پر رکھو۔ ’’کسی ایسی چیز کے پیچھے نہ لگو جس کا تمہیں علم نہیں۔ یقیناً آنکھ، کان اور دل ہی کی بازپرس ہونی ہے۔‘‘ (بنی اسرائیل...

شمالی علاقہ جات کے دینی حلقوں کی عرضداشت

― مولانا قاضی نثار احمد

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔ جناب عالی! آنجناب کی خدمتِ عالیہ میں انتہائی اہم گزارش ایک ایسے خطے کے باشندے ہونے کے ناطے پیش کر رہے ہیں جو پسماندہ ہونے کے باوجود مذہبی اور جغرافیائی حوالے سے بڑا حساس علاقہ ہے اور توقع رکھتے ہیں کہ ہماری معروضات پر اپنے منصب و مقام کے مطابق ہمدردانہ توجہ فرمائیں گے۔ صاحبِ شمشیر و سنان اور مملکتِ خداداد پاکستان کے منتظمِ اعلیٰ کی حیثیت سے آپ نے اپنے پیش رو منتظمینِ مملکت کے برعکس عالمی برادری کے سامنے جس جرأت اور حسنِ تدبیر سے ملی و ملکی موقف پیش کیا ہے اس کی مثال ماضی قریب میں ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتی۔...

اور اب پاکستان میں بھی

― میجر (ر) ٹی ناصر

پاکستان پینل کوڈ ۳۷۷ یا تعزیراتِ پاکستان ۳۷۷ غیر فطری فعل کے خلاف ہے۔ یعنی ہم جنس پرستی، عورت سے غیر فطری فعل، اور جانور سے غیر فطری فعل قابلِ تعزیر جرم ہے۔ تعزیراتِ پاکستان دفعہ ۳۷۷ ’’قوانین بائبل‘‘ یا حکمِ الٰہی کے عین مطابق ہے۔ معاشرے سے شاعر نے پوچھا ہے کہ اس کے فطری تقاضے یعنی ہم جنس پرستی کے فعل کو غیر فطری کہنے کا حق ہمیں کس نے دیا ہے؟ یہ شاعر جس کا نام افتخار نسیم ہے اور جو شکاگو، امریکہ میں مقیم ہے، یہ نہیں جانتا کہ اس کے غیر فطری تقاضے جسے یہ سدوم اور عمورا کے لوگوں کی طرح فطری کہتا ہے، اس کو روکنے اور اس کے تحت سزا دینے کا حق مذہب،...

ممتاز کشمیری دانشور پروفیسر سید بشیر حسین جعفری کا مکتوب گرامی

― پروفیسر سید بشیر حسین جعفری

مولانا، میں شکرگزار ہوں کہ آپ نے الشریعہ کے دو شمارے اور ’’مغربی ممالک میں مقیم مسلمانوں کی دینی ذمہ داریاں‘‘ کے عنوان سے بروشر بذریعہ ڈاک بھجوایا۔ میں نے اس سارے لٹریچر کو اچھی طرح دیکھا۔ اگرچہ الشریعہ میں شائع ہونے والے مواد کو اوصاف کے صفحات پر بھی پڑھا مگر یہاں یک جا دیکھ کر یوں لگا کہ ریچھ کو یکبارگی شہد کا پورا چھتا ہاتھ لگ گیا ہو۔ الشریعہ میں آپ نے ہلکے پھلکے، دلچسپ، موزوں اور اہم مضامین، موضوعات کو گلدستہ میں پرویا ہے۔ بات وہی ہوتی ہے کہ بیان کرنے کا سلیقہ، طریقہ، اٹھان اور اندازِ بیان کسی موضوع میں جان ڈال دیتا ہے۔ تنوع کا بھی...

نومبر ۲۰۰۰ء

جلد ۱۱ ۔ شمارہ ۱۱

تلاش

Flag Counter