پاکستان شریعت کونسل کے امیر حضرت مولانا فداء الرحمٰن درخواستی نے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام نے ۵ فروری کو ملک گیر ہڑتال اور ہمہ گیر تقریبات کے ذریعے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ کشمیری عوام کی جدوجہدِ آزادی میں پاکستانی عوام ان کے ساتھ ہیں اور وہ کشمیری عوام کی جدوجہد کو اپنی جدوجہد سمجھتے ہیں۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ برطانوی استعمار نے اپنے مخصوص مفادات کے لیے جان بوجھ کر کھڑا کیا تھا اور اقوامِ متحدہ کے واضح فیصلوں اور قراردادوں کے باوجود عالمی طاقتیں اس مسئلہ کو حل کرانے میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہیں جس کی وجہ سے کشمیری عوام نے مجبور ہو کر بھارت کی مسلح جارحیت کے خلاف ہتھیار اٹھا لیے ہیں اور وہ مسلسل جہاد میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کا یہ مسلّمہ حق ہے کہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ آزادانہ رائے شماری کے ذریعے کریں اور بھارت عالمی فورم پر اس کا وعدہ کرنے کے باوجود کشمیری عوام کا یہ حق انہیں دینے سے انکاری ہے جس کی وجہ سے پورے جنوبی ایشیا کا امن خطرے میں پڑ گیا ہے۔ مغربی طاقتوں کا اپنا کوئی مفاد نہیں ہے اس لیے وہ مظلوم مسلمانوں کی پکار سننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشرقی تیمور میں چند برسوں میں ریفرنڈم اور آزادی کا اہتمام کرنے والے عالمی اداروں نے کشمیر، فلسطین، چیچنیا، کسوو اور بوسنیا میں جو کردار ادا کیا ہے اس سے واضح ہو گیا ہے کہ یہ مغربی قوتیں مسلمانوں کے بارے میں معاندانہ رویہ اور دہرا معیار رکھتی ہیں اور جہاں مسلمانوں کے حقوق کی بات ہوتی ہے یہ منافقت کا شکار ہو جاتی ہیں۔
مولانا درخواستی نے کشمیری مجاہدین اور چیچنیا کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ ہم آہنگی اور
یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد میں چیچنیا کے سابق صدر سلیم خان کی گرفتاری اور ان کے ساتھیوں پر خفیہ ادارے کے اہل کاروں کے تشدد کی شدید مذمت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ چیچنیا کے سابق صدر کے خلاف اس شرمناک کارروائی کے ذمہ دار افسران کو معطل کر کے سزا دی جائے۔
پاکستان شریعت کونسل کے سربراہ نے کہا کہ ملک کی تازہ صورتحال اور نفاذ شریعت کی جدوجہد کو تیز کرنے کے امکانات کا جائزہ لینے کے لیے کونسل کی مرکزی مجلسِ شورٰی کا اجلاس عید الاضحٰی سے قبل طلب کیا جا رہا ہے، ان شاء اللہ تعالیٰ۔