دستور کی رو سے اسلامی دفعات کے تحفظ کا فرمان جاری کیا جائے
چیف ایگزیکٹو سے ہیومن رائٹس فاؤنڈیشن آف پاکستان کا مطالبہ

ادارہ

ہیومن رائٹس فاؤنڈیشن آف پاکستان کے چیئرمین چوہدری ظفر اقبال ایڈووکیٹ ہائی کورٹ کی دعوت پر مختلف دینی راہنماؤں اور ماہرینِ قانون کا ایک مشترکہ مشاورتی اجلاس ۶ فروری ۲۰۰۰ء کو نیو مسلم ٹاؤن لاہور میں مجلسِ احرارِ اسلام پاکستان کے دفتر میں منعقد ہوا جس میں ۱۹۷۳ء کے دستور کی معطلی اور اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کے پی سی او کے تحت حلف نامہ میں ’’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘‘ کے نام سے ’’اسلامی جمہوریہ‘‘ کے الفاظ حذف کیے جانے سے پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں اس بات پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا کہ دستورِ پاکستان کے معطل ہونے کے بعد سے ملک میں قادیانیوں اور سیکولر لابیوں کی سرگرمیوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور ججوں کے حلف نامہ سے ’’اسلامی جمہوریہ‘‘ کے الفاظ حذف ہونے سے پاکستان کی اسلامی نظریاتی حیثیت مشکوک ہو کر ایک سیکولر ملک کا تاثر ابھر رہا ہے۔ اسی طرح چیف ایگزیکٹو کی حکومت میں شامل بعض افراد کے بارے میں قادیانی ہونے یا بین الاقوامی سیکولر لابیوں سے ان کے تعلق کی افواہیں پھیل رہی ہیں۔ اس لیے یہ ضروری ہو گیا ہے کہ چیف ایگزیکٹو کی طرف سے اس سلسلہ میں پوری قوم بالخصوص دینی حلقوں کو اعتماد میں لیا جائے اور صورتحال کی وضاحت کی جائے۔ 

اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے چیف ایگزیکٹو سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ جس طرح ۱۹۷۷ء میں جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم نے ۱۹۷۳ء کا دستور معطل کرنے کے بعد دینی حلقوں کے مطالبہ پر عبوری آئین میں دستور کی اسلامی دفعات اور عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کی دفعات کو بحال رکھنے کا اعلان کیا تھا، اسی طرح جنرل پرویز مشرف بھی پی سی او کے تحت ایک مستقل فرمان کے ذریعے ۱۹۷۳ء کے دستور کی اسلامی دفعات، عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ، قراردادِ مقاصد کی بالادستی، اور ملک کے نام ’’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘‘ کی بحالی کا اعلان کریں۔

اجلاس میں ملک بھر کی دینی جماعتوں کے قائدین سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس سلسلہ میں ٹھوس مشترکہ لائحہ عمل اختیار کر کے عقیدہ ختم نبوت کی دستوری حیثیت اور دستور پاکستان کی اسلامی دفعات کے تحفظ کے لیے بروقت اور موثر کردار ادا کریں۔

اجلاس میں طے کیا گیا کہ اس سلسلہ میں دینی جماعتوں کے راہنماؤں سے رابطہ کیا جائے گا اور لاہور کی سطح پر تمام دینی جماعتوں کا ایک مشترکہ مشاورتی اجلاس طلب کیا جائے گا تاکہ اس مسئلہ پر دینی جماعتوں کے باہمی تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے پروگرام مشترکہ طور پر طے کیا جا سکے۔

اجلاس میں مجلسِ احرارِ اسلام کے راہنماؤں مولانا سید عطاء المہیمن شاہ بخاری، مولانا محمد اسحاق سلیمی، چودھری ثناء اللہ بھٹہ، مولانا سید کفیل شاہ بخاری، عبد اللطیف خالد چیمہ، میاں اویس احمد، عالمی مجلسِ تحفظِ ختم نبوت کے مرکزی راہنما مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی اور پاکستان شریعت کونسل کے راہنماؤں مولانا زاہد الراشدی اور مولانا قاری جمیل الرحمٰن اختر کے علاوہ ممتاز قانون دان چودھری نذیر احمد غازی ایڈووکیٹ اور ملک رب نواز ایڈووکیٹ نے بھی شرکت کی۔


اخبار و آثار

(فروری ۲۰۰۰ء)

تلاش

Flag Counter