عالمی منظر

ادارہ

برطانیہ میں طلاق یافتہ حضرات کو دوبارہ نکاح کا حق

لندن (ا ف پ) اگر چرچ آف انگلینڈ نے منگل کو شائع ہونے والی رپورٹ کی منظوری دے دی تو مطلقہ لوگوں کو دوبارہ شادی کی اجازت مل سکتی ہے، لیکن برطانوی ولی عہد شہزادہ چارلس شاید اس سے فائدہ نہ اٹھا سکیں۔ اخباری اطلاعات کے مطابق چرچ کی قائم کردہ ورکنگ پارٹی اس معاملے کا جائزہ لے کر پرانے قواعد تبدیل کرنے کی سفارش کرنے والی ہے جس کے تحت مطلقہ افراد کو، جن کے سابق شریکِ حیات ابھی تک زندہ ہیں، دوبارہ شادی کرنا منع ہے۔ اگرچہ ورکنگ پارٹی کا اصرار ہے کہ اس کا ترجیحی آپشن یہ ہے کہ شادی زندگی بھر کے لیے ہے لیکن اس نے برطانیہ میں طلاق کے بڑھتے ہوئے واقعات کا بھی اعتراف کیا۔

یہ رپورٹ چرچ آف انگلینڈ کے قانون ساز ادارے کو جاری کی جائے گی جو امید ہے کہ سفارشات کی منظوری دے دے گی۔ اگرچہ رپورٹ میں شہزادہ چارلس کا ذکر نہیں کیا گیا لیکن ان کے حالات قریب سے دیکھے جا رہے ہیں۔ بادشاہ بننے پر چارلس چرچ آف انگلینڈ کے سربراہ بن جائیں گے۔ وہ ابھی تک مطلقہ ہیں جبکہ ان کی پرانی دوست کمیلا پارکر کا سابق خاوند ابھی تک زندہ ہے۔ جب وہ دونوں دوسری شادی کے لیے چرچ جائیں گے اس وقت ایک اور پیچیدگی پیدا ہو گی، نئے قواعد کے مطابق مذہبی حلقوں کو کہا جائے گا کہ چرچ میں ایسی شادی کی اجازت نہ دیں جہاں کسی کے کسی اور سے غیر قانونی جنسی تعلقات قائم ہوں اور کوئی ایک دوسرے سے بے وفائی کرتا رہا ہو، جبکہ چارلس ڈیانا سے بے وفائی کا اعتراف کر چکے ہیں۔

رپورٹ میں دوسری شادی کی اجازت کے لیے واضح قواعد کی سفارشات کی گئی ہیں۔ خاص طور پر شادی ختم ہوئے کافی عرصہ گزر چکا ہو، اور دوسری شادی ایسی صورت میں ممنوع قرار دی گئی ہے جس کسی نے اپنے خاوند یا بیوی سے بے وفائی کی ہو جس کے باعث شادی ختم ہوئی۔ 

(روزنامہ نوائے وقت، لاہور ۔ ۲۶ جنوری ۲۰۰۰ء)

اوسلو کی مساجد میں اذانین دینے کی اجازت

سویڈش حکام نے دارالحکومت کی ۱۸ مساجد میں بلند آواز سے اذانیں دینے کی اجازت دی ہے۔ تاہم حتمی فیصلہ متعلقہ علاقوں کے کونسلروں کی مرضی سے ہو گا۔ اوسلو کے محکمہ اربن پلاننگ کے سربراہ نے قرار دیا ہے کہ اذان شور شرابا کم کرنے کے قانون کی زد میں نہیں آتی۔ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو اوسلو کے ایک علاقے میں پہلی بار بلند آواز سے اذان دی گئی تھی۔ شہر کی پانچ لاکھ آبادی میں ۳۶ ہزار مسلمان ہیں۔

(روزنامہ نوائے وقت، لاہور ۔ ۲۶ جنوری ۲۰۰۰ء)

مصر میں عورت کو طلاق کا حق مل گیا

قاہرہ (ٹی وی رپورٹ) مصر کی پارلیمنٹ نے متنازع مسودہ قانون کی منظوری دے دی جس کے تحت عورت کو طلاق دینے کا حق حاصل ہو جائے گا۔ یہ بل حکومت نے پیش کیا تھا، اسے بھاری اکثریت سے منظوری حاصل ہوئی۔

(روزنامہ جنگ، لاہور ۔ ۲۸ جنوری ۲۰۰۰ء)

اسٹیٹ بینک کا شرعی مالیاتی کمیشن

کراچی (نامہ نگار) وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی شریعت ایپلٹ بینچ کے ۲۳ دسمبر ۱۹۹۹ء کے فیصلہ کے مطابق اسٹیٹ بینک میں ۱۱ رکنی اعلیٰ سطحی کمیشن قائم کیا ہے جو موجودہ مالیاتی نظام کو شریعت کے مطابق بنانے کے عمل کو انجام دینے اور اس کی نگرانی کے لیے پوری طرح با اختیار ہو گا۔ اسٹیٹ بینک کے سابق گورنر آئی اے حنفی اس کے سربراہ ہوں گے۔ کمیشن معیشت کو سود سے پاک کرنے کے قرین ایپلیٹ بینچ کے فیصلہ پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گا۔

کمیشن کے ارکان میں ایڈیشنل سیکرٹری فنانس ڈویژن چیئرمین سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان محمد یونس خان، اور چیف اکانومسٹ ایڈوائزر اسٹیٹ بینک ایم اشرف جنجوعہ شامل ہوں گے۔ جبکہ دوسرے ارکان اکانومسٹ سلمان شاہ، ڈاکٹر پرویز حسن ایڈووکیٹ، مولانا رفیع عثمانی، اسلامک اسکالر ذاکر نامزد صدر حبیب بینک، عامر ظفر خان نامزد صدر یو بی ایل، اور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ایس امجد  حسین، اسلامک ڈویلپمنٹ بینک کے ڈاکٹر فہیم خان کمیشن کے رکن اور سیکرٹری کے طور پر کام کریں گے۔

سپریم کورٹ کی شریعت ایپلیٹ بینچ کے فیصلہ کے مطابق ملک کی موجودہ سودی معیشت کو ختم کر کے اس کی جگہ غیر سودی معیشت قائم کی جائے گی۔ اعلیٰ اختیاراتی کمیشن ملکی طور پر با اختیار ہو گا جو فوری طور پر کام شروع کر دے گا۔ شریعت ایپلیٹ بینچ نے ۲۳ دسمبر ۱۹۹۹ء کو ایک فیصلہ کے تحت ہر سطح کے سود کو اور سودی کاروبار کو مکمل طور پر حرام قرار دیا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو تین ماہ کے اندر اس فیصلہ پر عملدرآمد کی ہدایت کی گئی جس کے لیے کمیشن قائم کر دیا گیا ہے۔

(روزنامہ نوائے وقت، لاہور ۔ ۲۳ جنوری ۲۰۰۰ء)

طالبان کی حکومت تسلیم کی جائے

نیویارک (کے پی آئی) افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندے نے نیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا کے تمام ممالک کو افغانستان پر طالبان کی حکمرانی تسلیم کر لینی چاہیے اور اس جنگ زدہ ملک کی دوبارہ بحالی کی کوششیں شروع کرنی چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ طالبان نے افغانستان کے ۹۰ فیصد حصے میں امن قائم کر لیا ہے لیکن ان علاقوں کی تعمیر کے لیے ان کے پاس کوئی پروگرام نہیں کیونکہ اس کی تعمیر پر بہت خرچہ ہو گا جو طالبان کی برداشت سے باہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان کے متعلق مغربی ممالک میں جو تاثر پایا جاتا ہے وہ صحیح نہیں ہے، اقوام متحدہ اور دوسری امدادی ایجنسیاں افغانستان کو امداد فراہم کر رہی ہیں لیکن طالبان کی تحریک بنیاد پرستانہ تحریک سمجھی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان عوام نے طالبان کو نجات دہندہ سمجھ کر خوش آمدید کہا کیونکہ وہ ۱۹۸۰ء کے بعد جنگی صورتحال سے نالاں تھے۔ عوام کو امن اور سلامتی کے علاوہ بھی بہت سی چیزوں کی ضرورت ہے۔ وہ اپنے بچوں کے روشن مستقبل کے خواہاں ہیں اور اپنے ملک کی تعمیر کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں امدادی کارکنوں اور طالبان کو اکٹھے کرنے کا اہم تجربہ حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھ لیا ہے۔ وہ اس بات پر متفق ہیں کہ سچ کو سچ ہی کہنا چاہیے۔ لڑکیوں کے لیے سکول کھولے جا رہے ہیں، ان میں سے کچھ سرکاری سطح پر اور کچھ نجی سطح پر لوگ گھروں میں کھول رہے ہیں۔ طالبان انتظامیہ بیرونی ممالک کی خواتین کو بازاروں میں گھومنے سے منع نہیں کر رہی۔

(روزنامہ نوائے وقت، لاہور ۔ ۲۵ جنوری ۲۰۰۰ء)

نائیجیریا کی تیسری ریاست میں بھی شرعی قوانین کا نفاذ

لاگوس (ا ف پ) نائیجیریا کی تیسری ریاست کانو میں بھی شرعی قوانین نافذ کر دیے گئے ہیں۔ اس ضمن میں ریاستی پارلیمنٹ نے ایک بل کی منظوری دے دی ہے۔ ریاستی گورنر کے دستخطوں کے بعد بل باقاعدہ قانون کی شکل اختیار کرے گا۔

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ آئینی لحاظ سے نائیجیریا ایک سیکولر ملک ہے جہاں مسلمانوں اور عیسائیوں کی آبادی تقریباً برابر ہے۔ اس سے قبل ملک کی دو ریاستیں اسلامی قوانین نافذ کر چکی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مزید دو ریاستیں بھی اسلامی قوانین کے نفاذ پر غور کر رہی ہیں۔

(روزنامہ نوائے وقت، لاہور ۔ ۲۵ جنوری ۲۰۰۰ء)

پاک فوج اور مغربی پریس

ہانگ کانگ (نیوز ڈیسک) فار ایسٹرن اکنامک ریویو نے پاکستان کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے لکھا ہے کہ فوج کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے مغرب اور پاکستان کے علاقائی اتحادیوں نے ’’دیکھو اور انتظار کرو‘‘ کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے، تاہم آہستہ آہستہ پاکستان پر بین الاقوامی برادری کا دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ اسلام آباد میں غیر ملکی سفارتکاروں کے مطابق مغربی ممالک پاکستان کی طرف سے اندرونی اور بیرونی محاذ پر واضح پیشرفت دیکھنا چاہتے ہیں، جبکہ دوسری طرف پاک بھارت تعلقات دن بدن خراب ہوتے جا رہے ہیں۔

جریدے کے مطابق صدر کلنٹن اسی صورت میں پاکستان کا دورہ کریں گے جب فوجی حکومت بقول امریکہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کاروائی کرے گی، جبکہ کلنٹن بھارت کو پاکستان کے ساتھ مذاکرات پر بھی آمادہ کریں گے۔

جریدے نے لکھا ہے کہ کرپشن اور اقتصادی حوالے سے عوام کی فوج سے توقعات پوری نہیں ہوئیں جس کی بدولت فوج کی عوامی مقبولیت کم ہوئی ہے، جبکہ فوج میں بنیاد پرستوں کو آگے لایا جا رہا ہے اور لبرل فوجی افسروں کو کھڈے لائن لگایا جا رہا ہے، جبکہ جنرل مشرف نے لبرل ہونے کا تاثر برقرار رکھا ہوا ہے۔

(روزنامہ نوائے وقت، لاہور ۔ ۲۳ جنوری ۲۰۰۰ء)

انڈونیشیا کے فسادات

لاہور (انٹرنیشنل ڈیسک) جزائر ملاکا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی نے پورے انڈونیشیا کو لپیٹ میں لے لیا ہے جس سے انڈونیشیا کی حکومت ہل کر رہ گئی ہے۔ فار ایسٹرن اکنامک ریویو کی رپورٹ کے مطابق جکارتہ کی مسجد الاصلاح نے، جو مسلمانوں سے بھری پڑی تھی، ۹ جنوری کو جزائر مالاکا میں عیسائیوں کی جانب سے مسلمانوں پر تشدد کے خلاف آواز بلند کی۔ ان مسلمانوں نے کہا کہ اب تک ہزاروں مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا ہے، ہزاروں مسلمان عورتوں کی بے حرمتی کی گئی ہے اور ہزاروں مسلمان بچے یتیم کر دیے گئے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ خونریزی ان کے اپنے ہاں بھی شروع ہو سکتی ہے۔

(روزنامہ نوائے وقت، لاہور ۔ ۱۸ جنوری ۲۰۰۰ء)

بلا سود بینکاری کے ۳۰ طریقے

دنیا میں بلا سود بینکاری کے ۳۰ طریقے ہیں۔ اس سلسلے میں کویت، ایران، سعودی عرب، سوڈان، ملائیشیا جیسے اسلامی ممالک کے علاوہ کینیڈا اور امریکہ میں تجربات ہو چکے ہیں۔ اس امر کا اظہار بینکار اور ماہرِ معاشیات سلیم سالم انصاری نے اپنی کتاب میں کیا ہے۔ مصنف نے قبل از اسلام سودی نظام کے حوالے بھی دیے ہیں اور تاریخی تناظر میں بھی اس کا جائزہ لیا ہے۔ اس کے علاوہ مضاربہ، مشارکہ، لیزنگ، لیٹر آف کریڈٹ کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔

(روزنامہ جنگ، لاہور ۔ ۲۰ جنوری ۲۰۰۰ء)

گوتم بدھ کا دوبارہ ظہور

بیجنگ (ریڈیو نیوز) چین کی جانب سے سرکردہ بودھ لیڈر کرماپالامہ کے بھارت فرار کے بعد ڈھائی سالہ بچے کی شکل میں گوتم بودھ کے دوبارہ ظہور کا اعلان کر دیا گیا ہے اور اس بچے کو مقدس قرار دینے کی مذہبی رسوم بھی ادا کر دی گئی ہیں۔ ’’سوشنام بنکوگ‘‘ نامی یہ بچہ تبت کے دارالحکومت لہاسہ کے شمالی مقام لہاری میں ۱۳ اکتوبر ۱۹۹۷ء کو پیدا ہوا۔ اس بچے کی مذہبی حیثیت کی توثیق بھارت میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے دلائی لامہ سے ضروری خیال کی جاتی ہے۔ بچے کو مقدس قرار دینے کے لیے لہاسہ کی ’’جوبکنگ‘‘ نامی خانقاہ میں تقریب ہوئی جس میں سرکردہ حکام نے بھی شرکت کی۔ اس بچے کو ’’رینوچی‘‘ کا مذہبی مقام دیا گیا ہے۔ تبت کے خودمختار علاقہ کے نائب صدر کی جانب سے بھی بچے کے ساتویں ’’رینوچی‘‘ ہونے سے متعلق تصدیقی سرٹیفکیٹ جاری کر دیا ہے۔

ادھر بھارتی وزیر دفاع جارج فرنانڈس نے کہا ہے کہ تبت سے فرار ہو کر آنے والے بودھ مذہبی لیڈر کرماپالامہ کو بھارت میں رہنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ وزیر مملکت امور خارجہ اجیت پانچا نے بھی کہا ہے کہ کرماپالامہ کو کچھ عرصہ کے لیے بھارت میں رہنے کی اجازت ہے۔ ’’نومولود بودھا‘‘ کی تاجپوشی کی ایک اور رسم ابھی باقی ہے جس کے بعد اس کی مذہبی زندگی کا آغاز ہو گا۔

(روزنامہ نوائے وقت، لاہور ۔ ۱۸ جنوری ۲۰۰۰ء)

چین، طالبان اور بھارت

نئی دہلی (جنگ نیوز) ٹائمز آف انڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کا دیرینہ دوست چین طالبان سے بھی تعلقات استوار کر رہا ہے اور اس نے طالبان کے وفد کو دورے کے لیے مدعو کیا تھا۔ کابل کے حکمرانوں کے لیے سلامتی کونسل کے طاقتور رکن سے شناسا ہونے کا یہ بہترین موقع رہا۔

رپورٹ کے مطابق چین اپنے سرحدی صوبے میں اسلامی تحریک سے پریشانی کے باوجود طالبان سے راہ و رسم اس لیے بڑھا رہا ہے کہ اسے اپنے صوبے میں بعض ایسی مشکلات درپیش ہیں جن سے نمٹنے کے لیے وہ طالبان سے مدد حاصل کر سکتا ہے۔ نیز اسے طالبان کی دہشت گردی سے بھی خطرہ نہیں کیونکہ اسے یقین ہے کہ اس کا دوست پاکستان ضرورت پڑنے پر طالبان پر قابو کر سکتا ہے۔ واضح رہے کہ چین کے پیپلز انسٹیٹیوٹ برائے خارجہ امور نے حال ہی میں طالبان کے ۳ رکنی وفد کو مدعو کیا تھا جس نے چین جا کر چینیوں سے ملاقات کی۔

(روزنامہ جنگ، لاہور ۔ ۲۰ جنوری ۲۰۰۰ء)

چین میں مردوں کو زچگی کی چھٹیاں ملیں گی

شنگھائی (اے ایف پی) چینی حکومت نے خواتین کی طرح مردوں کو بھی زچگی کی چھٹیاں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ سرکاری فیملی پلاننگ کمیشن کے مطابق صوبہ ہیولانگ جیانگ میں ان خاوندوں کو تنخواہ کے ساتھ ۵ سے ۱۰ دن کی چھٹی دینے کے قوانین یکم فروری سے لاگو کیے جا رہے ہیں جن کی بیوی نے بچے کو جنم دیا ہو۔

(روزنامہ جنگ، لاہور ۔ ۲۱ جنوری ۲۰۰۰ء)

برما نے بنگلہ دیش سے ۱۴ ہزار مسلمان پناہ گزینوں کو واپس لینے سے انکار کر دیا

واشنگٹن (ریڈیو رپورٹ) برما نے بنگلہ دیش سے ۱۴ ہزار مسلمان پناہ گزینوں کو واپس لینے سے انکار کر دیا ہے۔ وائس آف امریکہ کے مطابق بنگلہ دیشی حکام نے بتایا کہ برما کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ وہ ان پناہ گزینوں کو برما کے شہری نہیں مانتے، بنگلہ دیش کا کہنا ہے کہ یہ پناہ گزین ان کی معیشت پر بوجھ ہیں۔

(روزنامہ جنگ، لاہور ۔ ۲۱ جنوری ۲۰۰۰ء)

فلپائن کے مسلمان حریت پسندوں کی جدوجہد

زنگوانگا، فلپائن (ا ف پ) فلپائن کے جزیرہ جولو میں مسلمان حریت پسندوں اور فوجی دستے کے درمیان ایک جھڑپ میں چھ حریت پسند جاں بحق اور آٹھ فوجی زخمی ہو گئے ہیں۔ دونوں طرف سے فائرنگ کا سلسلہ ایک گھنٹے تک جاری رہا۔ جاں بحق ہونے والے ۶ افراد کی لاشیں تلاش کر لی گئی ہیں۔ فوجی دستے نے کمک طلب کر لی جس پر ہیلی کاپٹروں کے ذریعے مزید فوج بھیج دی گئی جس نے حریت پسندوں پر راکٹ برسائے۔ حکام کے مطابق گشت کرنے والے فوجی ایک گینگ کا تعاقب کر رہے تھے جس نے ایک مقامی تاجر کا اغوا کر لیا تھا، تاہم بعد میں اسے بخیریت رہا کر دیا تھا۔

(نوائے وقت، لاہور ۔ ۲ فروری ۲۰۰۰ء)

اٹھارہ ہزار امریکی فوجی مسلمان ہو گئے

واشنگٹن (کے پی آئی) امریکہ میں اٹھارہ ہزار فوجیوں نے اسلام قبول کر لیا۔ امریکی بحریہ کے ایک مسلم کپتان یحیٰی نے اپنے انٹرویو میں بتایا ہے کہ امریکہ کی بری، بحری اور فضائی افواج میں ۱۸ ہزار فوجی مسلمان ہو چکے ہیں۔ تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکی بحریہ میں آٹھ (ہزار) فوجی ایسے ہیں جنہوں نے فوج میں پہلے سے موجود مسلمان افسروں اہلکاروں سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا ہے۔ جبکہ کئی بڑے افسروں کو ان کی کارکردگی پر تعریفی اسناد اور میڈل ملنے کے بعد غیر مسلم امریکی فوجی بھی اسلام کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی بحریہ میں مسلمانوں کی تعداد میں اضافے کے بعد بحریہ کے علامتی نشان میں بھی تبدیلی لائی گئی ہے، صلیب کے اندر چاند بنا کر نیا نشان تشکیل دیا گیا ہے۔

(روزنامہ اوصاف، اسلام آباد ۔ ۳۱ جنوری ۲۰۰۰ء)

ججوں کے حلف نامہ سے ’’اسلامی جمہوریہ‘‘ خارج

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ آف پاکستان کے نئے چیف جسٹس اور جج صاحبان، اور سندھ، سرحد، پنجاب، اور بلوچستان کی ہائیکورٹس کے چیف جسٹس اور جج صاحبان نے بدھ کی صبح عبوری آئین کے حکم کے تحت جو حلف اٹھایا اس میں انہوں نے دستوری حلف میں دیے گئے حلف کے یہ نکات نہیں پڑھے کہ

’’میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کو برقرار رکھوں گا اور اس کا تحفظ اور دفاع کروں گا۔‘‘

اسی طرح انہوں نے دستور میں دیے گئے حلف کی یہ عبارت بھی نہیں پڑھی:

’’میں اپنے فرائض کارہائے منصبی ایمانداری، اپنی انتہائی صلاحیت اور وفاداری کے ساتھ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور اور قانون کے مطابق انجام دوں گا۔‘‘

عبوری آئین کے حکم نمبر ایک مجریہ ۱۹۹۹ء کے آرٹیکل ۳ کے تحت فاضل جج صاحبان نے جو حلف اٹھایا، اس کا متن درج ذیل ہے:

’’میں صدقِ دل سے حلف اٹھاتا ہوں کہ میں خلوصِ نیت سے پاکستان کا حامی اور وفادار رہوں گا کہ بحیثیت چیف جسٹس پاکستان، یا جج عدالتِ عظمٰی پاکستان، یا چیف جسٹس یا جج عدالتِ عالیہ، میں اپنے فرائض و کارہائے منصبی ایمانداری، اپنی انتہائی صلاحیت اور وفاداری کے ساتھ عبوری آئین کے حکم نمبر ایک آف ۱۹۹۹ء (جیسا کہ ترمیم شدہ ہے) اور ۱۴ اکتوبر ۱۹۹۹ء کو نافذ شدہ ہنگامی حالت کے اعلان اور قانون کے مطابق سرانجام دوں گا، کہ میں اعلیٰ عدالتوں کونسل (سپریم جوڈیشیل کونسل) کے جاری کردہ ضابطہ اخلاق کی پابندی کروں گا، کہ میں اپنے ذاتی مفاد کو اپنے سرکاری کام یا اپنے فیصلوں پر اثر انداز نہیں ہونے دوں گا، اور یہ کہ میں ہر حالت میں ہر قسم کے لوگوں کے ساتھ بلا خوف و رعایت اور بلا رغبت و عناد قانون کے مطابق انصاف کروں گا۔ اللہ تعالیٰ میری مدد اور رہنمائی فرمائے، آمین۔‘‘

(روزنامہ جنگ، لاہور ۔ ۲۷ جنوری ۲۰۰۰ء)

کوفی عنان کی ہمدردیاں

گروزنی (آن لائن) اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل کوفی عنان نے کہا ہے کہ پوری دنیا دہشت گردی کے خلاف ہے اور دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینک دینا چاہیے، تاہم ان کے خلاف طاقت کے استعمال میں عام شہریوں کو محفوظ رکھا جائے۔ اپنے دورہ ماسکو کے دوران روسی عبوری صدر ولادمیرپوٹین کے ساتھ ملاقات کے بعد اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ان کی ہمدردی چیچن علیحدگی پسندوں کے خلاف لڑنے والے روسی فوجیوں کے ساتھ ہے تاہم اس لڑائی میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکت کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کی کاروائیاں بہت سوچ سمجھ کر کرنی چاہئیں کیونکہ ان میں شہریوں کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

(روزنامہ نوائے وقت، لاہور ۔ ۳۰ جنوری ۲۰۰۰ء)

چیچن مجاہدین پہاڑوں میں منتقل ہو گئے

گروزنی (ا ف پ) چیچنیا میں جانبازوں اور روسی فوج کے درمیان لڑائی ملک کے جنوبی پہاڑوں کی طرف منتقل ہو گئی ہے۔ روسی فوجی ذرائع کے مطابق گروزنی سے نکلنے والے جانبازوں نے شہر کے نواحی پہاڑی علاقہ میں پوزیشنیں سنبھال لی ہیں اور مورچہ بند ہو کر روسی فوج پر حملے کر رہے ہیں۔ فریقین نے ایک دوسرے کو بھاری جانی نقصان پہنچانے کے دعوے کیے ہیں۔ روسی فوج نے تباہ شدہ دارالحکومت میں اپنی پیش قدمی تیز کر دی ہے۔

فوج کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ جانبازوں کے شہر سے نکل جانے کے باعث مزاحمت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ روس کے فوجی عہدے داروں نے چیچن جانبازوں کے گروزنی سے نکل جانے پر حیرت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ تقریباً ناممکن ہے کہ دو ہزار کے قریب جانباز روس کے مضبوط حصار کو توڑ کر شہر سے محفوظ انخلاء کر گئے ہیں۔ فوجی عہدے دار نے اسے مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ قیادت سے خفیہ ڈیل کے بغیر یہ ممکن نہیں ہے۔ عہدے دار نے مزید کہا ہے کہ وہ شہر کے باہر روسی فوج کی ایک دفاعی لائن کو توڑ سکتے ہیں، جبکہ اس طرح جُل دے کر نکلنا ممکن نہیں ہے۔

ادھر معلوم ہوا ہے کہ برطانوی اخبار دی ٹائمز سے وابستہ ایک صحافی کو روسی فوج نے حراست میں لے لیا ہے۔ صحافی گائلز ویل روسی فوج کو اپنی شناخت کرانے میں ناکام ہو گیا جس پر اسے حراست میں لے لیا گیا۔

(روزنامہ اوصاف ۔ ۴ فروری ۲۰۰۰ء)

سعودی عرب میں انتخابات نہیں ہو سکتے

ریاض (ا ف پ) ایک سعودی عہدے دار نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں انتخابات نہیں کرائے جا سکتے۔ مجلسِ شورٰی (مشاورتی کونسل) کے سربراہ الشیخ محمد بن ابراہیم الجبیر نے اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال مجلسِ شورٰی کے ارکان کے انتخابات کے لیے الیکشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ سعودی عرب میں انتخابات آئیڈیل راستہ نہیں ہے، کیونکہ ارکان کی نامزدگی کے لیے معیار کو پیشِ نظر رکھا جاتا ہے، جبکہ انتخابات میں اس معیار کو برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو مجلسِ شورٰی میں نمائندگی نہیں دی جا سکتی۔

الشیخ محمد بن ابراہیم الجبیر نے کہا کہ ۸۰ رکنی مجلسِ شورٰی کے لیے امیدواروں کی نامزدگی سینئر سعودی حکام پر مشتمل کمیٹی کرتی ہے جو حکومت کو مشورے دیتی ہے، تاہم اسے فیصلہ سازی کا اختیار نہیں ہے۔

ادھر شورٰی کے ایک رکن نے کہا کہ کمیٹی الشیخ محمد جبیر کے علاوہ وزیر داخلہ، گورنر ریاض، شاہ فہد، اور ولی عہد شہزادہ عبد اللہ کے مشیروں پر مشتمل ہے، تاہم حتمی فیصلہ خادمِ حرمین الشریفین خود کرتے ہیں۔

(روزنامہ نوائے وقت، لاہور ۔ ۳ فروری ۲۰۰۰ء)

اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات

ٹوبہ ٹیک سنگھ (نامہ نگار) مرکزی جامع مسجد اہلِ حدیث میں اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے جمعیت اہلِ حدیث پاکستان کے مرکزی رہنما ممبر اسلامی نظریاتی کونسل مولانا علامہ ارشاد الحق نے کہا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے ۱۹۷۳ء سے ۱۹۸۷ء تک فوجداری دیوانی دستور ترامیم پر نظرثانی مکمل کر کے اسے حتمی شکل دے دی ہے۔ اب دستور کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے کے لیے تمام تجاویز چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل و ارکان چیف ایگزیکٹو جنرل پرویز مشرف سے ملاقات کر کے انہیں پیش کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے معطل ہونے سے قادیانیوں نے دوبارہ سر اٹھایا ہے اور قادیانیوں نے مساجد میں بشیر الدین محمود کا ترجمہ شدہ قرآن رکھنا شروع کر کے اذان دینا شروع کر دی ہے۔ آئین میں دوبارہ اسلامی شقوں کے نفاذ سے یہ فتنہ ختم ہو جائے گا۔

(نوائے وقت، لاہور ۔ یکم فروری ۲۰۰۰ء)


اخبار و آثار

(فروری ۲۰۰۰ء)

تلاش

Flag Counter