امارتِ اسلامی افغانستان اور ڈاکٹر جاوید اقبال

ادارہ

علامہ اقبالؒ کے فرزند، سابق چیف جسٹس ڈاکٹر جاوید اقبال گزشتہ دنوں افغانستان کے دورے پر گئے ہوئے تھے۔ انہوں نے وہاں طالبان کے طرزِ حکومت کا مشاہدہ اور مطالعہ کیا اور وطن واپسی پر دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں طلباء کے ایک عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں طالبان کی کامیابی عالمِ اسلام میں ایک بہترین مثال ہے اور یہ دنیا کے لیے ایک مثالی نمونہ ثابت ہو گا۔ طالبان نے افغانستان میں ایسا امن قائم کیا ہے جو کوئی اور نہیں کر سکتا۔

ڈاکٹر جاوید اقبال کی زبان سے یہ الفاظ سن کر بعض اصحاب کو ضرور حیرت ہو گی، وہ نفاذِ اسلام کے تو حامی رہے ہیں لیکن ان کے بارے میں یہ غلط فہمی بھی گردش کرتی رہی ہے کہ وہ سیکولر ذہن کے مسلمان دانشور ہیں۔ افغانستان میں طالبان کی حکومت کے بارے میں ایک ایسے دانشور کی رائے سن کر جس نے کیمبرج میں تعلیم پائی ہو، جو اجتہادی فکر و نظر کا دعوے دار ہو، اور علومِ جدیدہ کے فروغ میں گہری دلچسپی لے، تو عوام و خواص کو ضرور یقین آ جانا چاہیے کہ نفاذِ اسلام ہی دنیا کی فلاح کا راستہ ہے۔ اور اسوۂ اسلام پر لغوی اور معنوی طور پر عمل کیا جائے تو اس گئے گزرے زمانے میں بھی عوام کو امن و آشتی، مساوات اور انصاف فراہم کیا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر جاوید اقبال نے دلی خواہش ظاہر کی کہ وہ طالبان کو اس نظام کے استحکام کے لیے ممکنہ وسائل فراہم کرنے کے لیے آواز اٹھائیں گے۔ ہماری خواہش ہے کہ وہ افغانستان میں کامیاب تجربے کا مشاہدہ کر آئے ہیں اور نظامِ اسلام کی حقانیت کے قائل ہو گئے ہیں تو اسے اپنے ملک میں فروغ دینے کی سعی بھی فرمائیں، خدا کرے وہ روزِ سعید بھی آئے جب ڈاکٹر جاوید اقبال خود نفاذِ اسلام کا پرچم لے کر میدانِ عمل میں آ جائیں اور اس ملک کے گمراہ حکمرانوں کے ساتھ عوام کی بھی کایا پلٹ دیں۔

(ادارتی شذرہ روزنامہ نوائے وقت، لاہور ۔ ۶ اپریل ۲۰۰۰ء)


حالات و مشاہدات

(اپریل ۲۰۰۰ء)

تلاش

Flag Counter