خلیفہ عبد الحمید اور قرہ صو آفندی

ادارہ

خلیفہ عبد الحمید کے زمانے میں صیہونی یہودیوں کا ایک وفد خلیفہ سے ملنے گیا۔ یہ ۱۹ویں صدی کے اواخر کی بات ہے۔ اس زمانے تک خلافتِ عثمانیہ مغربی طاقتوں کے مقابلہ میں نہایت کمزور ہو چکی تھی۔ اس کی مالی حالت خستہ تھی اور خلافت مقروض تھی۔ اس صیہونی وفد نے خلیفہ سے کہا کہ اگر آپ بیت المقدس کا علاقہ اور فلسطین ہمیں دے دیں تاکہ یہودی وہاں آباد ہو سکیں تو ہم یہودی سلطنتِ عثمانیہ کا سارا قرض ادا کر دیں گے اور مزید کئی ٹن سونا دیں گے۔ خلیفہ عبد الحمید نے دینی حمیت کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے پاؤں کی انگلی سے زمین کی تھوڑی سی مٹی کرید کر کہا کہ اگر یہ ساری دولت دے کر تم لوگ بیت المقدس کی اتنی سی مٹی مانگو گے تو بھی ہم نہیں دیں گے۔

اس صیہونی وفد کا سربراہ ایک ترک یہودی قرہ صو آفندی تھا۔ آپ کو یہ سن کر حیرت ہو گی کہ چند ہی سالوں کے بعد جو شخص مصطفٰی کمال پاشا (اتاترک) کی طرف سے خلافت کے خاتمہ کا پروانہ لے کر خلیفہ کے پاس گیا وہ کوئی اور نہیں یہی یہودی قرہ صو آفندی تھا۔

(عالمِ اسلام کی سیاسی صورتحال ۔ از جناب اسرار عالم)


حالات و واقعات

(اپریل ۲۰۰۰ء)

تلاش

Flag Counter