عدالتِ عظمیٰ کی نوازشات

ادارہ

O …  قرار داد مقاصد میں اللہ تعالیٰ کی حاکمیتِ مطلقہ کا اقرار کرتے ہوئے مملکت و حکومت کو اس کی مقرر کردہ حدود کا پابند قرار دیا گیا ہے۔ یہ قرارداد مقاصد ہر دستور میں بطور دیباچہ شامل رہی ہے جبکہ جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم نے سپریم کورٹ کے تقویض کردہ اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے قرارداد مقاصد کو دستور کا واجب العمل حصہ قرار دے دیا تھا، جس پر ہائی کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلوں میں دستور کے قرار داد مقاصد سے متصادم حصوں کو غیر موثر قرار دے کر قرآن وسنت کی دستوری بالا دستی کی راہ ہموار کر دی۔ مگر سپریم کورٹ کے فل بنچ نے جسٹس ڈاکٹر نسیم حسن شاہ کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کرتے ہوئے قرار داد مقاصد کی ترجیحی حیثیت کے اصول کو مسترد کر دیا اور یہ فیصلہ صادر کیا کہ قرارداد مقاصد بھی آئین کی دوسری دفعات کے مساوی درجہ رکھتی ہے، اور آئین کی کسی دوسری دفعات کے ساتھ قرار داد مقاصد کے تصادم کی صورت میں عدالت عظمی خود کوئی فیصلہ کرے گی، یا زیادہ سے زیادہ پارلیمنٹ کو توجہ دلا سکے گی۔

O … سابق وفاقی وزیر قانون جناب ایس ایم ظفر نے قومی کشمیر کمیٹی کے دورہ یورپ کے موقع پر ہالینڈ میں پاکستانی سفارت خانے میں ایمنسٹی انٹرنیشل اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے یہ بتایا کہ

’’جدا گانہ نمائندگی کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے ایس ایم ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئین کی تشریح کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنا دیا ہے کہ اقلیتوں کو اب دو دوٹوں کا حق ہو گا۔ وہ جنرل نشستوں پر بھی ووٹ ڈال سکیں گے اور براہ راست اپنے نمائندے بھی چن سکیں گے۔‘‘(روزنامہ جنگ لاہور، ۱۴ اپریل ۹۴ء)

O … اعلیٰ عدالتوں میں ایڈ ہاک ججوں کی تقرری کے بارے میں اپنے حالیہ تاریخی فیصلہ میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جناب سجاد علی شاہ نے وفاقی شرعی عدالت کو آئین کے بنیادی ڈھانچے کے لیے اّن فٹ قرار دے دیا ہے۔ جبکہ اس فیصلہ سے پیدا ہونے والی صورت حال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے حکومت نے سپریم کورٹ کے شریعت ایپلٹ بنچ کے دو ایڈ ہاک ججوں جسٹس مولانا محمد تقی عثمانی اور جسٹس پیر محمد کرم شاہ از ہری کو فارغ کر کے شریعت ایپلٹ بنچ کو عملاً غیر موثر بنا دیا ہے۔


پاکستان ۔ قومی و ملی مسائل

(اپریل ۱۹۹۶ء)

اپریل ۱۹۹۶ء

جلد ۷ ۔ شمارہ ۲

دینی حلقے اور قومی سیاست کی دلدل
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

نفاذ شریعت کی اہمیت اور برکات
شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

تمام مکاتب فکر کے ۳۱ سرکردہ علماء کرام کے طے کردہ ۲۲ متفقہ دستوری نکات
ادارہ

خلافتِ اسلامیہ کے احیا کی اہمیت اور اس کے تقاضے
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

نفاذِ اسلام کی راہ روکنے کے لیے امریکی منصوبہ بندی
وائس آف امریکہ

عدالتِ عظمیٰ کی نوازشات
ادارہ

نفاذ شریعت کی جدوجہد اور مغربی ممالک میں مقیم مسلمانوں کی ذمہ داریاں
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

نفاذِ اسلام اور ہمارا نظامِ تعلیم
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

نفاذ شریعت ایکٹ کی خلافِ اسلام دفعات
ادارہ

شریعت بل کی دفعہ ۳ کے بارے میں علماء کرام کے ارشادات
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

تحریک نفاذ فقہ جعفریہ ۔ نفاذ اسلام کی جدوجہد میں معاون یا رکاوٹ؟
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

علماء اور قومی سیاست
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

دوسری سالانہ الشریعہ تعلیمی کانفرنس
ادارہ

تعارف و تبصرہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

قافلۂ معاد
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

خربوزہ
حکیم عبد الرشید شاہد

قراردادِ مقاصد
ادارہ

۱۹۷۳ء کے دستور کی اہم اسلامی دفعات
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

تلاش

Flag Counter