اپریل ۱۹۹۶ء
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
ملکی سیاست میں حصہ لینے والی مذہبی جماعتیں اس وقت عجیب مخمصے میں ہیں اور ریگستان میں راستہ بھول جانے والے قافلے کی طرح منزل کی تلاش بلکہ تعین میں سرگرداں ہیں۔ مروجہ سیاست میں حصہ لینے کا فیصلہ کرتے وقت مذہبی جماعتیں یقیناًاپنے اس اقدام پر پوری طرح مطمئن نہ تھیں اور وہ خدشات وخطرات اس وقت بھی ان کے ذہن میں اجمالی طور پر ضرور موجود تھے جن سے انہیں آج سابقہ درپیش ہے لیکن ان کا خیال یہ تھا کہ مروجہ سیاست میں شریک کار بنے بغیر ملکی نظام میں تبدیلی کی کوشش نتیجہ خیز نہیں ہو سکتی اور مروجہ سیاست کی خرابیوں پر وہ مذہبی قوت اور عوامی دباؤ کے ذریعے سے...
― شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: للہ ملک السموات والارض کہ آسمانوں اور زمینوں کا ملک صرف اللہ تعالٰی کے لیے ہے کیونکہ وہی خالق وہی مالک اور وہی متصرف ہے، تو یہ بات فطرت اور انصاف کے خلاف ہے کہ اللہ تعالیٰ کو کماحقہٗ ماننے والوں کے ملک میں قانون کسی اور کا نافذ ہو۔
سب سے پہلے یہ سمجھنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی سے بڑھ کر کوئی بھی علیم و خبیر نہیں اور اس سے زیادہ کوئی حکیم و رحیم بھی نہیں۔ اس نے جو احکام دیے ہیں سب حق اور صحیح ہیں اور کوئی بھی حکم مصلحت و حکمت سے خالی نہیں۔ ہم اللہ تعالیٰ کی حکمتوں کو کیا جانیں؟ کیا پدی اور کیا پدی...
― ادارہ
(یعنی ۲۲ متفقہ نکات) جنہیں پاکستان کے تمام اسلامی مکاتب فکر کے جید اور معتمد علماء کرام نے اپنے اجتماع منعقدہ کراچی بتاریخ ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵ ربیع الثانی ۱۳۷۰ھ مطابق ۲۱، ۲۲، ۲۳، ۲۴ جنوری زیر صدارت مفکر اسلام مولانا سید سلیمان ندویؒ اتفاقِ رائے سے...
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ آج کی نشست کے لیے گفتگو کا عنوان طے ہوا ہے ’’خلافتِ اسلامیہ کا احیا اور اس کا طریق کار‘‘۔ اس لیے خلافت کے مفہوم اور تعریف کے ذکر کے بعد تین امور پر گفتگو ہوگی: (۱) خلافت کا اعتقادی اور شرعی پہلو کہ ہمارے عقیدہ میں خلافت کی اہمیت اور اس کا شرعی حکم کیا ہے؟ (۲) خلافت کا تاریخی پہلو کہ اس کا آغاز کب ہوا تھا اور خاتمہ کب اور کیسے ہوا؟ (۳) اور یہ سوال کہ آج کے دور میں خلافتِ اسلامیہ کے احیا کے لیے کون سا طریق کار قابل عمل ہے۔ خلافت کا مفہوم: سب سے پہلے یہ دیکھیں گے کہ خلافت کا مفہوم کیا ہے اور جب یہ لفظ بولا جاتا ہے تو اس سے مراد کیا...
― وائس آف امریکہ
مستقبل میں قیام امن کے نفاذ میں دیگر ممالک مثلاً فرانس، برطانیہ، اٹلی اور روس کو شامل کیا جانا چاہیے۔ ایران اور ترکی ایسے غیر عربی ممالک کو ان ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار کیا جانا چاہیے جنہوں نے ہمارے ساتھ مل کر عراق کے خلاف جنگ لڑی مثلاً خلیجی ریاستیں، مصر، شام اور مراکش۔ ایران اور عراق میں ہونے والے واقعات کے پیش نظر ہماری مستقبل میں سیاست یہ ہوگی کہ ایک ایسی فوج تیار کی جائے یا موجود رکھی جائے جو کسی بھی دوسری فوجی طاقت کا مقابلہ کر سکے، اس طرح اس منطقہ (مشرق وسطیٰ) میں طاقت کا توازن بھی قائم رہے گا۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں...
― ادارہ
قرار داد مقاصد میں اللہ تعالیٰ کی حاکمیتِ مطلقہ کا اقرار کرتے ہوئے مملکت و حکومت کو اس کی مقرر کردہ حدود کا پابند قرار دیا گیا ہے۔ یہ قرارداد مقاصد ہر دستور میں بطور دیباچہ شامل رہی ہے جبکہ جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم نے سپریم کورٹ کے تقویض کردہ اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے قرارداد مقاصد کو دستور کا واجب العمل حصہ قرار دے دیا تھا، جس پر ہائی کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلوں میں دستور کے قرار داد مقاصد سے متصادم حصوں کو غیر موثر قرار دے کر قرآن وسنت کی دستوری بالا دستی کی راہ ہموار کر...
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
...
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قیام ایک صحت مند اور مثالی معاشرہ کی تشکیل کے لیے عمل میں لایا گیا تھا اور اس سلسلہ میں قائد اعظم محمد علی جناح مرحوم سمیت بانیانِ پاکستان کے واضح اعلانات تاریخ کا انمٹ حصہ ہیں جن میں اسلام کے مکمل عادلانہ نظام کے نفاذ اور قرآن و سنت کی بالادستی کو پاکستان کی حقیقی منزل قرار دیا گیا ہے۔ لیکن بدقسمتی کی بات ہے کہ دنیا کے نقشے پر اس نظریاتی ملک کو نمودار ہوئے نصف صدی کا عرصہ گزرنے کو ہے مگر ابھی تک ہم اسلامی نظام کی منزل سے بہت دور ہیں بلکہ اب تو پاکستان کی نظریاتی حیثیت کو ختم کرنے اور اسے سیکولر ممالک کی صف میں شامل...
― ادارہ
شریعت درخواست نمبر ۱۱۸ رایل / ۱۹۹۱ ء درخواست دہندہ محمد اسماعیل قریشی نے وفاقی حکومت پاکستان بذریعہ سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور اسلام آباد کے خلاف ۲۸ نومبر ۱۹۹۱ء کو دائر کی۔ شریعت درخواست نمبر ۱۲۳ / ایل / ۱۹۹۱ء درخواست دہندہ محمد اسماعیل قریشی نے وفاقی حکومت پاکستان بذریعہ سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور اسلام آباد کے خلاف ۲۲ دسمبر ۱۹۹۱ء کو دائر...
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
ہفت روزہ زندگی کے ایک گزشتہ شمارہ (۱۵ تا ۲۱ دسمبر ۱۹۸۹ء) میں ’’ایران اور انقلاب ایران‘‘ پر بحث و تمحیص کے حوالہ سے کالاگوجراں سے جناب جعفر علی میر کا ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے انقلاب ایران اور اس کے اثرات کے بارے میں اپنے تاثرات قلمبند کیے ہیں۔ راقم الحروف کو ۱۹۸۷ء میں پاکستانی علماء کرام، وکلاء، دانشوروں کے ایک وفد کے ساتھ ایران جانے اور وہاں گیارہ روزہ قیام کے دوران انقلابی راہنماؤں سے ملنے اور انقلاب کے اثرات و نتائج کا مشاہدہ کرنے کا موقع مل چکا ہے اور اس مشاہدے کے بارے میں میرے تاثرات قومی پریس کے ذریعے منظر عام پر آچکے...
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ میں سب سے پہلے جمعیت اہل سنت گوجرانوالہ کا شکر گزار ہوں کہ اس نے آپ حضرات سے ملاقات و گفتگو کا موقع فراہم کیا۔ مولانا حافظ گلزار احمد آزاد کے ساتھ آج کی اس گفتگو کے لیے ’’علماء اور قومی سیاست‘‘ کا موضوع طے ہوا ہے اور میں اس کے حوالہ سے کچھ ضروری گزارشات آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں۔ یہ معروضات بنیادی طور پر تین پہلوؤں پر مشتمل...
― ادارہ
الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کی دوسری سالانہ الشریعہ تعلیمی کانفرنس ۱۴ مارچ ۹۶ء بروز جمعرات مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ میں انعقاد پذیر ہوئی۔ کانفرنس کی پہلی نشست کی صدارت الشریعہ اکادمی کے ڈائریکٹر جنرل مولانا زاہد الراشدی نے کی اور بزرگ عالم دین شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر نے خطاب کیا، جبکہ دوسری نشست کی صدارت مولانا مفتی محمد عیسی خان گورمانی نے کی اور سپریم کورٹ کے سابق حج جسٹس محمد رفیق تارڑ بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے، اور ان کے علاوہ مولانا زاہد الراشدی، پروفیسر غلام رسول عدیم، جناب شکور طاہر، پروفیسر عطاء الرحمن...
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
برصغیر کی اردو صحافت میں دینی جرائد کا سلسلہ بھی اردو صحافت کے آغاز ہی سے چلا آ رہا ہے اور مختلف ادوار میں ممتاز علمی شخصیات اور اداروں کے جرائد اردو صحافت میں وقیع حیثیت کے حامل رہے ہیں جن میں تہذیب الاخلاق، الہلال، معارف اور برہان جیسے علمی جرائد کا بطور خاص تذکرہ کیا جا سکتا ہے۔
قیام پاکستان کے بعد دینی جرائد کا دائرہ نوع اور توسیع کے لحاظ سے تو بہت پھیلا ہے لیکن مقصدیت اور معیار کے نقطۂ نظر سے معدودے چند جرائد ہی اس سمت سفر کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ تاہم غنیمت ہے کہ مختلف مکاتب فکر کے سینکڑوں جرائد اپنے اپنے نقطۂ نظر سے دین حق کا پیغام لوگوں...
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
عالم اسلام کی ممتاز علمی شخصیت اور جامعہ ازہر کے سربراہ معالى الدكتور الشيخ جاد الحق علی جاد الحق گزشتہ دنوں انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مرحوم اسلامی دنیا کی محترم دینی شخصیت، متبحر عالم دین اور جامعہ ازہر کی باوقار روایات کے امین تھے۔ ’’الشریعہ‘‘ نے اکتوبر ۱۹۸۹ء میں اپنے سفر کا آغاز کیا تو اسلامی نظام کے نفاذ کے حوالہ سے راقم الحروف کے چند سوالات کے جواب میں ان کا تحریر فرمودہ مقالہ ہماری جدوجہد کے اس نئے دور کا نقطۂ آغاز بنا جو ان کے تبحر علمی اور وسعت نظر کا آئینہ دار ہے۔ ان کی وفات عالم اسلام کے دینی و علمی حلقوں کے لیے...
― حکیم عبد الرشید شاہد
غذائیت سے بھرپور خربوزہ ایک عجیب پھل ہے جس کا گودہ، مغز اور چھلکا سب غذائی اور دوائی ضرورت کے کام آتے ہیں۔ خربوزہ، گرما، سردا سب ایک ہی خاندان کے پھل ہیں جو آب و ہوا کے اثر سے مختلف دلکش شکلوں میں ہمارے دستر خوان کی رونق بنتے ہیں۔ گرمی کے موسم میں جب مخلوق گرم لو کی تپش سے تربیتی اور بے قرار ہو جاتی ہے تو اس سے ستا، خوش مزہ اور تسکین دینے والا شاید ہی کوئی پھل مارکیٹ میں ہمیں مل سکے۔ جس طرح ایک ننھے سے بیج کے ذریعہ خربوزہ کی ہری بھری نازک شاخیں سیروں وزنی رنگا رنگ خوبصورت نقش و نگار والے متعدد پھل زمین پر پھیلا دیتی ہیں، اس کے استعمال سے بدنی خشکی...
― ادارہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
چونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ ہی کُل کائنات کا بلا شرکتِ غیر حاکمِ مطلق ہے، اور اس نے جمہور کی وساطت سے مملکتِ پاکستان کو اختیارِ حکمرانی اپنی مقرر کردہ حدود کے اندر استعمال کرنے کے لیے نیابتاً عطا فرمایا ہے، اور چونکہ یہ اختیارِ حکمرانی ایک مقدس امانت ہے، لہٰذا جمہورِ پاکستان کی نمائندہ یہ مجلسِ دستور ساز فیصلہ کرتی ہے کہ آزاد و خودمختار مملکتِ پاکستان کے لیے دستور مرتب کیا...
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
قراردادِ مقاصد ۱۹۷۳ء کے دستور میں دیباچہ کے طور پر شامل کی گئی تھی جسے صدر جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم نے ۸۵ء میں آئین میں ترمیم کے صدارتی آرڈر کے ذریعہ آئین کا قابلِ عمل حصہ قرار دے دیا۔
دستور کی دفعہ ۲ میں اسلام کو پاکستان کا ریاستی مذہب قرار دیا گیا ہے۔
دفعہ ۳۱ کے تحت اس امر کو حکومت کی ذمہ داری قرار دیا گیا ہے کہ وہ ایسے اقدامات کرے جن سے پاکستان کے مسلمان انفرادی و اجتماعی زندگی قرآن و سنت کے مطابق گزار سکیں۔ انہیں قرآن و سنت کی تعلیمات اور عربی زبان کی تعلیم حاصل کرنے کی سہولتیں فراہم کی جائیں۔ اسلام کی اخلاقی تعلیمات کی پابندی اور اسلامی...