غذائیت سے بھرپور خربوزہ ایک عجیب پھل ہے جس کا گودہ، مغز اور چھلکا سب غذائی اور دوائی ضرورت کے کام آتے ہیں۔ خربوزہ، گرما، سردا سب ایک ہی خاندان کے پھل ہیں جو آب و ہوا کے اثر سے مختلف دلکش شکلوں میں ہمارے دستر خوان کی رونق بنتے ہیں۔ گرمی کے موسم میں جب مخلوق گرم لو کی تپش سے تربیتی اور بے قرار ہو جاتی ہے تو اس سے ستا، خوش مزہ اور تسکین دینے والا شاید ہی کوئی پھل مارکیٹ میں ہمیں مل سکے۔ جس طرح ایک ننھے سے بیج کے ذریعہ خربوزہ کی ہری بھری نازک شاخیں سیروں وزنی رنگا رنگ خوبصورت نقش و نگار والے متعدد پھل زمین پر پھیلا دیتی ہیں، اس کے استعمال سے بدنی خشکی دور ہوتی ہے، رگ پٹھوں کی قدرتی چک بحال ہوتی اور ہماری بھوک کو تسکین ہو جاتی ہے۔
میٹھا خربوزہ گرم تر، ترش سرد تر، اور پھیکا معتدل مزاج رکھتا ہے۔ تندرست معدہ اس کو ڈیڑھ دو گھنٹے میں ہضم کر لیتا ہے۔ رطوبت کی زیادتی کی وجہ سے ٹھنڈے مزاج بوڑھوں کو تین چار گھنٹے اس کے ڈکار آتے رہتے ہیں۔ آدھ سیر خربوزہ میں دو روٹیوں کے برابر غذائیت ہوتی ہے۔ خربوزہ معدہ، آنتوں اور غذا کی نالی کی خشکی دور کر کے ان میں رکے ہوئے زہریلے فضلات خارج کرتا ہے، قبض دور کرتا ہے اور بدن کا رنگ نکھارتا ہے۔
قدرت نے یورک ایسڈ اور دوسرے جمنے والے زہریلے فضلات پیشاب کے ذریعے خارج کرنے کی خاصیت بھی اس میں شامل فرمائی ہے۔ اس کا کثرت استعمال گردوں کو صاف کرتا ہے اور ان میں جمی ہوئی کثافتوں کو باہر نکال پھینکتا ہے۔ مثانہ، گردوں کی معمولی ریگ اور پتھری بھی اس کے ذریعہ خارج ہو جاتی ہے۔
نوجوان لڑکیوں میں پیٹرو کے مقام پر بوجھ، پیشاب کی جلن، سوزش اور خاص ایام کی خرابی دور کرنے کے لیے دوا بھی ہے اور لذیذ غذا بھی۔ روزانہ دو تین خربوزے ایک دو ماہ استعمال کرنے سے ایام کی خرابی دور ہونے کے علاوہ چہرہ کے داغ دھبے بھی صاف ہو جاتے ہیں۔ دودھ دودھ پلانے والی عورتوں میں اس کے استعمال سے دودھ کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
دردِ گردہ کے تڑپتے ہوئے مریض کو اس کے خشک چھلکے ایک تولہ، تین چھٹانک عرق گلاب میں ایک جوش دے کر چھان کر تین ماشہ نمک سیاہ ملا کر پلانا فوری تسکین کا باعث بنتا ہے۔ اس کا چھلکا ایک تولہ، ایک پاؤ گوشت میں پکاتے وقت ملا دینے سے گوشت جلدی گل جاتا ہے۔