اللہ کی خاص رحمت سے جس طرح ابتدائی عمر میں اسلام کی سمجھ آسان ہو گئی، اسی طرح کی خاص رحمت کا اثر یہ بھی ہے کہ سندھ میں حضرت حافظ محمد صدیق صاحبؒ (بھرچونڈی والے) کی خدمت میں پہنچ گیا جو اپنے وقت کے جنید اور سید العارفین تھے۔ چند ماہ میں ان کی صحبت میں رہا۔ اس کا فائدہ یہ ہوا کہ اسلامی معاشرت میرے لیے اسی طرح طبیعت ثانیہ بن گئی جس طرح ایک پیدائشی مسلمان کی ہوتی ہے۔ حضرت نے ایک روز میرے سامنے اپنے لوگوں کو مخاطب فرمایا کہ عبید اللہ نے اللہ کے لیے ہم کو اپنا ماں باپ بنایا ہے۔ اس کلمہ مبارک کی تاثیر خاص طور پر میرے دل میں محفوظ ہے۔ میں انہیں اپنا دینی باپ سمجھتا ہوں اور محض اس لیے سندھ کو مستقل وطن بنایا یا بن گیا۔ میں نے قادری راشدی طریقہ میں حضرت ؒ سے بیعت کر لی تھی۔ اس کا نتیجہ یہ محسوس ہوا کہ بڑے سے بڑے انسان سے بھی بہت کم مرعوب ہوتا ہوں۔ (مولانا سندھیؒ کے علوم و افکار، ص ۲۱۸)
الشریعہ — نومبر ۱۹۹۱ء
جلد ۳ ۔ شمارہ ۱۱
تحریک خلافت اور اس کے ناگزیر تقاضے
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
امام محمد بن اسمعیل بخارى رحمہ الله
شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر
اللہ رب العزت کی زیارت کیسے ہو گی؟
شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتی
حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کا ایک الہامی خواب اور ہماری اقتصادی مشکلات
ڈاکٹر محمود الحسن عارف
اناجیل کی اصل زبان اور ارامی اناجیل کی گمشدگی کے اسباب
پادری برکت اللہ
اسلامی ممالک میں سائنس کی ترویج
محترمہ انجمن آراء صدیقی
آہ! جناب ارشد میر ایڈووکیٹ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
آپ نے پوچھا
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
قبض، کھانسی، نزلہ، زکام
حکیم محمد عمران مغل
تعارف و تبصرہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
لباس کے آداب
حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ
اللہ والوں کی صحبت کا اثر
حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ