آپ نے پوچھا

مولانا محمد علی جوہرؒ کا قلندرانہ اعلان

سوال: مولانا محمد علی جوہرؒ نے گول میز کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ وہ ”غلام“ ہندوستان میں واپس جانے کے لیے تیار نہیں ہیں اور پھر ان کا انتقال ہو گیا تھا۔ اس واقعہ کی کچھ تفصیل بیان فرما دیں۔ محمد عبد الرؤف، راولپنڈی

جواب: برطانوی حکومت نے ۱۹۳۰ء میں ہندوستانی لیڈروں کی گول میز کانفرنس لندن میں طلب کی تھی، جس کا مقصد آئینی اصلاحات کے بارے میں اتفاق رائے حاصل کرنا تھا۔ کانگریس، جمعیۃ علماء ہند اور مجلس احرار اسلام نے گول میز کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔ جبکہ جمعیت علماء ہند کے کچھ حضرات نے کانپور میں اجلاس کر کے ایک الگ گروپ قائم کیا اور کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ کیا۔ اس گروپ کو جمعیت علماء کانپور اور مؤتمر اسلامی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اور مولانا محمد علی جوہرؒ اسی کے نمائندہ کے طور پر لندن کی گول میز کانفرنس میں شریک ہوئے تھے۔ کانفرنس ۱۲ نومبر ۱۹۳۰ء کو شروع ہوئی اور مولانا جوہرؒ نے ۱۹ نومبر کو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ تاریخی اعلان کیا تھا کہ میں آزادی کا پروانہ لیے بغیر اب ہندوستان واپس نہیں جاؤں گا۔ چنانچہ کانفرنس کے فوراً بعد وہ بیمار پڑ گئے اور ۴ جنوری ۱۹۳۱ء کو ان کا انتقال ہو گیا۔ مولانا محمد علی جوہرؒ کو ان کی وصیت کے مطابق بيت المقدس کے قبرستان میں دفن کیا گیا، جہاں بہت سے انبیاء کرام علیہم السلام کے مزارات ہیں اور سننے میں آیا ہے کہ مولانا جوہرؒ کی قبر سیدنا حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قدموں میں ہے۔

مغرب کا وقت کتنا ہے؟

سوال: نماز مغرب کا وقت غروب آفتاب کے بعد کب تک ہوتا ہے ؟ ذوالفقار علی، لاہور

جواب: غروب آفتاب کے بعد افق پر سرخی پھیلتی ہے جسے شفق احمر کہتے ہیں۔ امام ابو یوسفؒ اور امام محمدؒ فرماتے ہیں کہ سرخی ختم ہونے تک مغرب کا وقت رہتا ہے، اس کے بعد نہیں۔ جبکہ امام ابوحنیفہؒ کا ارشاد ہے کہ سرخی کے بعد جو سفیدی کی لکیر افق پر چھاتی ہے اس کے ختم ہونے تک مغرب کا وقت باقی رہتا ہے۔ اس لیے احتیاط اس میں ہے کہ مغرب کی نماز سُرخی ختم ہونے سے پہلے پڑھ لی جائے، لیکن عشاء کی نماز سفیدی ختم ہونے کے بعد ادا کی جائے۔ تاکہ مختلف فیہ وقت سے بچا جا سکے۔

قسطنطنیہ کی فتح

سوال: قسطنطنیہ کی فتح کا ذکر احادیث میں آتا ہے۔ یہ کون سے ملک میں ہے اور کب فتح ہوا ؟ محمد زکریا فیصل آباد

جواب: ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول کا پہلا نام قسطنطنیہ ہے۔ یہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سلطنت روما کا پایہ تخت تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شہر پر حملہ کرنے والے سب سے پہلے لشکر کے لیے جنتی ہونے کی بشارت دی ہے۔ یہ حملہ حضرت امیر معاویہؓ کے دور میں ان کے فرزند یزید کی قیادت میں ہوا۔ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے جنت کی اسی بشارت کی وجہ سے بڑھاپے اور ضعف کے باوجود اس غزوہ میں شرکت کی اور اسی دوران وفات پائی۔ ان کا مزار استنبول میں آج بھی مرجع خلائق ہے۔

یہ شہر ترکوں کی خلافت عثمانیہ کے دور میں ۸۵۷ ھ مطابق ۱۴۵۳ء میں سلطان محمد فاتحؒ کے ہاتھوں فتح ہو کر اسلامی شہروں میں شامل ہوا اور ۱۹۲۴ء میں خلافت عثمانیہ کے خاتمہ تک مرکز خلافت رہا۔ خلافت عثمانیہ کے خاتمہ کے بعد ترکی کا دارالحکومت انقرہ کو بنا لیا گیا اور قسطنطنیہ کا نام تبدیل کر کے استنبول رکھ دیا گیا۔ استنبول ایک تاریخی شہر ہونے کے علاوہ حضرت ابو ایوب انصاریؓ کے مزار اور اس کے توپ کاپی عجائب گھر میں مصحف عثمانی کی موجودگی کے باعث بھی باذوق سیاحوں کی دل چسپی کا مرکز ہے۔


سوال و جواب

(الشریعہ — نومبر ۱۹۹۱ء)

الشریعہ — نومبر ۱۹۹۱ء

جلد ۳ ۔ شمارہ ۱۱

تحریک خلافت اور اس کے ناگزیر تقاضے
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

امام محمد بن اسمعیل بخارى رحمہ الله
شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر

اللہ رب العزت کی زیارت کیسے ہو گی؟
شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتی

حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کا ایک الہامی خواب اور ہماری اقتصادی مشکلات
ڈاکٹر محمود الحسن عارف

اناجیل کی اصل زبان اور ارامی اناجیل کی گمشدگی کے اسباب
پادری برکت اللہ

اسلامی ممالک میں سائنس کی ترویج
محترمہ انجمن آراء صدیقی

آہ! جناب ارشد میر ایڈووکیٹ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

آپ نے پوچھا
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

قبض، کھانسی، نزلہ، زکام
حکیم محمد عمران مغل

تعارف و تبصرہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

لباس کے آداب
حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ

اللہ والوں کی صحبت کا اثر
حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ

تلاش

مطبوعات

شماریات

Flag Counter