عقلائے روزگار کا اس پر اتفاق ہے کہ برہنگی عیب ہے اور لباس زینت ہے، اس لیے شرم گاہوں اور رانوں کو کھلا رکھنا بے شرمی ہے۔ سب سے افضل لباس وہ ہے جو سب اعضائے بدن اور تمام جسم کو چھپائے اور اس میں شرم گاہوں کو چھپانے والا کپڑا اس کپڑے سے جدا ہو جو باقی اعضائے بدن کو چھپانے کے لیے استعمال ہو اور لباس ایسا ہو کہ انسان اپنے ہاتھوں کو آزادانہ حرکت دے سکے اور اپنی ضروریات کو پورا کرتے وقت انہیں یہ محسوس نہ ہو کہ وہ گردن سے معلق اور بندھے ہوئے ہیں۔ مردوں کو ایسے کپڑوں سے احتراز کرنا چاہیے جو عشرت پرستی، بدمستی، بے راہ روی اور مسخرہ پن کا مظہر ہوں۔ جیسے ریشمی، ارغوانی اور زعفرانی کپڑے اور نہ اتنا چست کپڑا پہنیں جس سے جسم کا حجم نظر آ رہا ہو۔ (البدور البازعۃ مترجم، ص۱۲۲)
الشریعہ — نومبر ۱۹۹۱ء
جلد ۳ ۔ شمارہ ۱۱
تحریک خلافت اور اس کے ناگزیر تقاضے
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
امام محمد بن اسمعیل بخارى رحمہ الله
شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر
اللہ رب العزت کی زیارت کیسے ہو گی؟
شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتی
حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کا ایک الہامی خواب اور ہماری اقتصادی مشکلات
ڈاکٹر محمود الحسن عارف
اناجیل کی اصل زبان اور ارامی اناجیل کی گمشدگی کے اسباب
پادری برکت اللہ
اسلامی ممالک میں سائنس کی ترویج
محترمہ انجمن آراء صدیقی
آہ! جناب ارشد میر ایڈووکیٹ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
آپ نے پوچھا
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
قبض، کھانسی، نزلہ، زکام
حکیم محمد عمران مغل
تعارف و تبصرہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
لباس کے آداب
حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ
اللہ والوں کی صحبت کا اثر
حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ