مرکز علم وہنر ہے سرزمین دیوبند
دین کی تعلیم کا جس پر ہوا جھنڈا بلند
جس جگہ کی تھی بشارت ہادئ عالم نے دی
ہو گیا قائم وہیں پہ مدرسہ دیوبند
گونجتی ہے اس جگہ حق وصداقت کی صدا
ہو رہے ہیں جس سے خوابیدہ مسلماں ہوش مند
وہ نشانی قاسمؒ ومحمودؒ وانور شاہؒ کی
نقش ہے جس کا دلوں پر یاد جس کی خامہ بند
حریت کا درس تھا ان حق پرستوں نے دیا
اس کی پاداش عمل میں تھی سزائے قید وبند
انسداد کفر وباطل جن کا مقصود حیات
وہ نفوس قدسیہ دارین میں ہیں فتح مند
شیخ مدنی، شیخ عثمانی ہیں ایسے پیشوا
جن کی تعلیمات سے ہم آج بھی ہیں بہرہ مند
امت خیر البشر ہو ایک پیکر میں اگر
ڈال سکتی یہ بھی ہے افلاک پر اپنی کمند
زہد وتقویٰ کے تھے پیکر حق پرستوں کے امام
ایسی شخصیات تو ہر دور کی ہیں ارجمند
ہے مجاہد کی دعا یہ رب کعبہ کے حضور
اسوۂ ختم الرسل کی ہو یہ امت کاربند