اگست ۲۰۰۲ء

امریکہ کے باضمیر دانش وروں کا اعلان حق

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ عوام اور اقوام بڑی طاقتوں کی فوجی مداخلت اور دباؤ سے آزاد رہتے ہوئے اپنی قسمت کے فیصلے خود کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ وہ سارے لوگ جنہیں امریکی حکومت نے گرفتار کر رکھا ہے یا جن پر اس کی طرف سے مقدمے چلائے جا رہے ہیں، انہیں معروف طریقہ کار کے مطابق وہ تمام حقوق ملنے چاہییں جو دوسروں کو حاصل ہیں۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ سوال کرنے، تنقید کرنے اور اختلاف کرنے کے حق کا احترام اور تحفظ کیا جانا چاہیے۔ ہم جانتے ہیں کہ ان حقوق کے لیے ہمیشہ جدوجہد ضروری ہوتی ہے اور ان کے لیے لڑنا پڑتا ہے۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ...

صدر پاکستان کے سہ ملکی دورے کے مضمرات

― پروفیسر میاں انعام الرحمن

صدر پاکستان جناب پرویز مشرف کے حالیہ سہ ملکی دورے سے پاکستان نے کیا کھویا، کیا پایا، اس کا تعین عجلت میں نہیں کیا جا سکتا۔ مجموعی طور پر اس دورے کو کام یاب قرار دیا جا سکتا ہے۔ جناب صدر نے بنگلہ دیش پہنچنے پر ۱۹۷۱ء میں ہونے والی زیادتیوں پر تاسف کا اظہار کرتے ہوئے بجا فرمایا کہ اس المیے کے نتیجے میں ایک خاندان جس کا ایک ہی مذہب اور ایک ہی تاریخی ورثہ ہے اور جنہوں نے مل کر آزادی کی جدوجہد کی اور مل کر مستقبل کے خواب بنے تھے، دو حصوں میں بٹ گیا۔ صدر پاکستان کے بیان کی اہمیت اپنی جگہ لیکن اہم بات یہ ہے کہ وہ آرمی چیف بھی ہیں، اس طرح ان کا بیان مسلح...

اسلامی نظام تعلیم کے بنیادی خدوخال

― حافظ سید عزیز الرحمن

اسلامی نظام تعلیم ایک ہمہ جہت تعمیری وانقلابی تعلیم کا خواہاں ہے جس کے جلو میں نہ صرف سیاسی ہنگامہ خیزی اور فکری آزاد روی پروان چڑھتی ہے بلکہ جو ہمہ نوع وہمہ جہت مثبت وتعمیری تبدیلیوں کا سبب وذریعہ بنتی ہے۔ اس کے بنیادی خدوخال پیش کرنا خود ایک طویل مقالے کا موضوع ہے۔ ذیل میں اختصار کے ساتھ اس کے چند اہم نکات پیش کیے جاتے ہیں۔ لازمی وجبری تعلیم: اسلا م میں تعلیم لازمی ہے۔ تعلیم کی ہمہ جہت اہمیت کے پیش نظر اختیاری تعلیم کا اسلام کے ہاں کوئی تصور نہیں۔ تعلیم ہر ایک کے لیے ہے اور لازمی ہے۔ خواندگی ایسی چیز نہیں ہے جسے عوام کی مرضی پر چھوڑا جا سکے...

اسلامی تحریکات کا تنقیدی جائزہ (۳)

― ڈاکٹر یوسف القرضاوی

عقل ومنطق اور علم وتدبیر پر جذبات کے غالب آجانے کا یہ ایک اور بڑا اور منفی نتیجہ ہوتا ہے۔ عجلت کار شخص میں تحمل وبردباری اور صبر اور ٹھہراؤ کی خوبی نہیں ہوتی۔ وہ چاہتا ہے کہ آج بوئے اور کل صبح ہی کاٹ لے بلکہ صبح پودا لگائے اور شام کو اس کا پھل پا لے۔ یہ چیز نہ تو اللہ تعالیٰ کے قانون کے مطابق ہے اور نہ دنیا میں ایسا کوئی اصول کارفرما ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کائنات کو چھ دنوں میں پیدا فرمایا۔ وہ اس بات پر قادر تھا کہ ’’کن‘‘ کہہ دیتا اور ‘‘فیکون‘‘ کی صورت میں نتیجہ سامنے آجاتا لیکن اللہ نے چاہا کہ وہ اس سنت کے ذریعے سے تامل اور تحمل کی تعلیم دے۔...

دانش کا بحران

― خورشید احمد ندیم

فکری انتشار کا موسم ہم پر کچھ اس طرح سے اترا ہے کہ جانے کا نام نہیں لیتا۔ اس کا بڑا سبب تو یہ ہوا کہ اقبالؒ اور پھر مودودیؒ جیسے لوگ دنیا سے رخصت ہوئے اور ہم ان کے جانشین پیدا نہ کر سکے۔ فکری قیادت کا منصب اس وقت سے خالی چلا آ رہا ہے۔ بعض صاحبان نظر نے ان حضرات کی زندگی ہی میں جان لیا تھا کہ ان کے بعد کیا ہوگا۔ روایت ہے کہ مولانا داؤد غزنویؒ ایک مرتبہ مولانا مودودیؒ سے ملاقات کے لیے تشریف لے گئے۔ دوران گفتگو کہا: ’’مولانا! آپ بھی کوئی ابن قیمؒ پیدا کرتے جو آنے والے دنوں میں آپ کا جانشین ہوتا۔‘‘ مولانا نے اس کا جو جواب دیا، اس سے حظ اٹھانے کے لیے...

دور جدید میں اسلام کی شرح و وضاحت

― سید منظور الحسن

موقر روزنامہ جنگ کی ۲۱ تا ۲۳ جون ۲۰۰۲ء کی اشاعت میں ’’مسلمان معاشرے اور تعلیمات اسلام ---- فکری کنفیوژن کیوں؟‘‘ کے زیر عنوان ایک اہم مضمون شائع ہوا ہے۔ اس کے مولف ممتاز صحافی اور ماہر سیاسیات جناب ارشاد احمد صاحب حقانی ہیں۔ قومی وسیاسی امور کے بارے میں ان کے تجزیے سنجیدہ اور بے لاگ ہونے کے ساتھ نہایت حکمت ودانش پر مبنی ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ رائے عامہ کی تشکیل اور ارباب حل وعقد کی رہنمائی میں غیر معمولی کردار ادا کرتے ہیں۔ مذکورہ مضمون میں فاضل مولف نے قومی تعمیر کے حوالے سے بعض اہم مباحث اٹھائے ہیں۔ ہمارے فہم کے مطابق ان کے نقطہ نظر کا...

ٹیپو سلطانؒ، اقبالؒ اور عصر حاضر

― پروفیسر میاں انعام الرحمن

تاریخ کے جدید دور میں یورپی سیاست کو عالمی سیاست کی اہمیت حاصل رہی ہے۔ برطانیہ سے امریکہ کی آزادی، انقلاب فرانس اور نپولین کے عروج نے توازن طاقت انگریزوں کے خلاف کر دیا تھا۔ زار روس سلطنت عثمانیہ پر قبضہ کر کے بحیرۂ روم تک پہنچنا چاہتا تھا۔ مصر میں نپولین کی کام یابی نے برصغیر کے انگریزوں کو خطرے کا قوی احساس دلا دیا تھا۔ انہی دنوں والی کابل زمان شاہ کے ارادے بھی شمالی ہند کے لیے پریشان کن تھے۔ انگریز افسر ہر اس حکمران سے نفرت کرتے تھے جو ان کے سیاسی مستقبل اور اقتدار کے لیے خطرناک ثابت ہو رہا ہو۔ ان کی یہ نفرت ٹیپو سلطانؒ کے بارے میں انتہائی...

گلوبلائزیشن اور مذہب کا کردار

― چندرا مظفر

متحد انسانیت کا سبق سب سے پہلے مذہب نے ہی سکھایا تھا۔ تاہم جوں جوں گلوبلائزیشن کا رجحان انسانیت کو ایک ایسی دنیا کی طرف دھکیل رہا ہے جس میں (اقوام عالم کا) باہمی انحصار ایک نمایاں خصوصیت ہوگی‘ توں توں (اتحاد انسانیت کا تصور دینے والے) مذہب کی آواز اور نقطہ نگاہ لوگوں کے ذہنوں سے محو ہوتے جا رہے ہیں۔ گلوبلائزیشن کے موجودہ رجحان کے فروغ میں اتحاد انسانیت کے مذہبی تصور کا کوئی کردار نہیں۔ اس کے محرکات اور مقاصد (اصلاً معاشی ہیں ) اور ان کی جڑیں اس تدریجی عمل میں پیوست ہیں جس کے ذریعے سے سرمایہ‘ اشیا‘ خدمات اور بعض اوقات محنت (دنیا کے ممالک کی)...

شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر کے دروس قرآن کی اشاعت کا آغاز

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

شیخ الہند حضرت مولانا محمود الحسن دیوبندی قدس اللہ سرہ العزیز برصغیر پاک وہند وبنگلہ دیش کو فرنگی استعمار سے آزادی دلانے کی جدوجہد میں گرفتار ہو کر مالٹا جزیرے میں تقریباً ساڑھے تین سال نظر بند رہے اور رہائی کے بعد جب دیوبند واپس پہنچے تو انہوں نے اپنے زندگی بھر کے تجربات اور جدوجہد کا نچوڑ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ میرے نزدیک مسلمانوں کے ادبار وزوال کے دو بڑے اسباب ہیں۔ ایک قرآن پاک سے دوری اور دوسرا باہمی اختلافات وتنازعات، اس لیے امت مسلمہ کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ قرآن کریم کی تعلیم کو عام کیا جائے اور مسلمانوں...

محمد بن اسحاق المطلبیؒ ۔ شخصیت اور کردار کا علمی جائزہ

― مولانا مفتی فدا محمد

محمد بن اسحاق رحمہ اللہ اسلامی لٹریچر میں اولین سیرت نگار ہونے کے لحاظ سے ایک ممتاز شخصیت کے مالک ہیں، لیکن ان کی ثقاہت کے بارے میں محدثین کے ہاں جتنا اختلاف پایا جاتا ہے، اتنا اختلاف شاید ہی کسی اور کے بارے میں پایا جاتا ہو۔ ذیل کی سطور میں اس اختلاف کے پس منظر اور ان پر کیے جانے والے اعتراضات کی مختصر وضاحت پیش کی جا رہی ہے: ان کا سلسلہ نسب یوں ہے: ابو عبد اللہ محمد بن اسحاق المدنی القرشی مولیٰ قیس بن مخرمہ بن المطلب بن عبد مناف۔ ان کے جد امجد کانام ’یسار‘ ہے جو ’’عین التمر‘‘ کے قیدیوں میں سے تھے جسے حضرت ابوبکر صدیقؓ کے زمانہ خلافت میں...

تعارف و تبصرہ

― ادارہ

معروف صاحب قلم عالم دین مولانا عبد القیوم حقانی نے مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی محمود قدس اللہ سرہ العزیز کے سوانح وخدمات کا ایک خوبصورت مجموعہ پیش کیا ہے جس میں حضرت مفتی صاحبؒ کی علمی وسیاسی خدمات اور مجاہدانہ کارناموں کا بھی دل نشین انداز میں ذکر کیا گیا ہے۔ خوب صورت ٹائٹل اور مضبوط جلد کے ساتھ مزین ۳۳۶ صفحات پر مشتمل یہ کتاب القاسم اکیڈمی، جامعہ ابو ہریرہؓ، خالق آباد، نوشہرہ نے شائع کی ہے اور اس کی قیمت ۱۲۰ روپے ہے۔مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ پر ’’القاسم‘‘ کی خصوصی اشاعت۔ مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ کی شخصیت اور...

علماء دیوبند

― مجاہد الحسینی

مرکز علم وہنر ہے سرزمین دیوبند، دین کی تعلیم کا جس پر ہوا جھنڈا بلند۔ جس جگہ کی تھی بشارت ہادئ عالم نے دی، ہو گیا قائم وہیں پہ مدرسہ دیوبند۔ گونجتی ہے اس جگہ حق وصداقت کی صدا، ہو رہے ہیں جس سے خوابیدہ مسلماں ہوش مند۔ وہ نشانی قاسمؒ ومحمودؒ وانور شاہؒ کی، نقش ہے جس کا دلوں پر یاد جس کی خامہ بند۔ حریت کا درس تھا ان حق پرستوں نے دیا، اس کی پاداش عمل میں تھی سزائے قید وبند۔ انسداد کفر وباطل جن کا مقصود حیات، وہ نفوس قدسیہ دارین میں ہیں فتح مند۔ شیخ مدنی، شیخ عثمانی ہیں ایسے پیشوا، جن کی تعلیمات سے ہم آج بھی ہیں بہرہ مند۔ امت خیر البشر ہو ایک پیکر...

تلاش

Flag Counter