مولانا در محمد پنہور ؒ: تعارفِ حیات و خدمات

مولانا ابو محمد سلیم اللہ چوہان سندھی


سندھ مردم خیز بھی ہے تو زر خیز بھی۔ سر زمین سندھ میں ہر دور میں بڑے بڑے علماء پیدا ہوتے رہے ہیں۔ انہی علماء میں مولانا در محمد پنہور رحہ کا بھی شمار ہوتا ہے۔ آپ بیک وقت مدرس، مفتی، مصنف حق گو اور فی البدیہ شاعر بھی تھے۔

نام و نسب

 مولانا در محمد پنہور بن حاجی امام بخش پنہور 1903ء سڈر عالیوال تحصیل میہڑ ضلع دادو میں پیدا ہوئے۔

تعلیم و تربیت

 آپ نے ابتدائی دینی تعلیم اپنے گوٹھ کے مکتب سے حاصل کی ۔ مزید تعلیم کے حصول کے لئے اس وقت کے جید عالم دین حضرت مولانا الاہی بخش ایری کے ہاں گوٹھ بانہوں لاکھیر کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ جہاں پر ابتدائی کتب اردو، فارسی اور صرف وغیرہ پڑھنے کے بعد باقی مکمل علم وقت کے درویش صفت، عالم ربانی حضرت مولانا عبد الکریم ڈیرو کے پڑھ کر مکمل عالم دین بن گئے۔ مولانا عبد الکریم ڈیرو اس وقت گوٹھ گاہی مہیسر مہیڑ کے قریب مہیسروں کے قائم کردہ دینی درسگاہ تعلیمی خدمات سر انجام دے رہے تھے۔ مولانا در محمد پنہور رحہ نے 1351 ہجری میں سند فراغت حاصل کرنے کے بعد اپنے گاؤں گوٹھ سڈر عالیوال تحصیل میہڑ مدرسہ عربیہ فیض الکریم کے نام سے دینی درسگاہ کا آغاز کیا۔ دس سال تک اسی گاؤں میں قرآن و حدیث کی تعلیم دیتے رہے، حضرت مولانا عبد الکریم ڈیرو رحہ نے گاہی مہیسر کے مدرسہ کو الوداع کہ کر سید علی اکبر شاہ کے قائم کردہ عظیم الشان دینی درسگاہ دار القرآن میہڑ میں میں آئے تو مولانا در محمد پنہور رحہ بھی اپنے استاد کے حکم پر مدرسہ عربیہ فیض سڈر عالیوال چھوڑ کر 18 ذوالقعد 1361 ہجری گوٹھ گاہی مہیسر میں تعلیمی اور تدریسی خدمات سر انجام دینے لگے۔

1947ء سیلاب کی وجہ سے مولانا در محمد پنہور رحہ اپنے عزیز و اقارب کے ہمراہ سڈر عالیوال سے ہجرت فرما کر گوٹھ گرکن تحصیل میہڑ میں مستقل طور پر سکونت اختیار کی۔ مولانا در محمد پنہور رحہ گوٹھ گاہی مہیسر میں تقریباً گیارہ سال مسلسل پڑھانے کے بعد 16 ذوالقعد 1374 ہجری میں مدرسہ دار القرآن میہڑ میں مدرس مقرر ہوئے، جب استاذ القراء حضرت قاری محمد مدنی دیروی رحہ نے میہڑ میں مدرسہ عربیہ دار القرآن کے نام سے ایک دینی درسگاہ قائم کی۔ مولانا در محمد پنہور رحہ بھی وہیں پر ابتدائی اور بنیادی استاد مقرر ہوئے۔

1380 ہجری میہڑ کو چھوڑ کر گوٹھ گرکن میں اپنے استاد صاحب کے نام سے مدرسہ فیض الکریم قائم کیا۔

1380 ہجری میں حاجی رسول بخش ڈیرو کی کوشش سے ان کے قائم کردہ دینی ادارے مدرسہ عربیہ محمدیہ فرید آباد میں بطور استاد مقرر ہوئے۔ چار سال مسلسل فرید آباد پڑھانے کے بعد ایک سال مدرسہ عربیہ دار القرآن میہڑ میں تعلیمی خدمات سر انجام دینے لگے۔ 1395 ہجری میں سفر روانہ ہوئے، حج کی سعادت حاصل کرنے کے وطن واپس ہوئے۔ لیکن طبع ناساز ہوئی مختصر علالت کے بعد 4 شوال المکرم 1396 ہجری مطابق 1974ء کو اس دارفانی سے رخصت ہوئے۔ اور کاچھو کے مشہور قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔ ان کی وفات حسرت آیات پر سندھ کے مشہور ادیب اور شاعر حضرت مولانا عبد القیوم المعروف جوہر بروہی صاحب نے فارسی میں تاریخی مرثیہ لکھا ہے

وقت عالم دین در محمد ناگہان
ایں چنیں بر خاست غوغا شہر گرکن شد یتیم
چوں تاریخ کردم گفت ہاتف ایں چنیں
در محمد بود اوہم عالم فیض الکریم
(1396 ہجری)

حضرت مولانا در محمد پنہور رحہ اپنے دور کے مایہ ناز مدرس، مقرر اور اہل علاقہ کے نامور مفتی تھے۔ حضرت کی فتاویٰ کا مجموعہ ان کی اولاد کے ہاں محفوظ ہے۔ اس کے علاوہ حضرت کی صرف کی بیاض قلمی صورت میں بنام امداد الصرف اور نحو میں ہدایۃ المنظور بھی ہے اس کے علاوہ حضرت کی تمام اولاد اہل علم ہے۔

باقیات الصالحات

(1) مولانا محمد علی پنہور رحہ۔ اپنے والد گرامی سے علم حاصل کرنے کے بعد مختلف دینی مدارس میں تعلیمی و تدریسی خدمات انجام دے چکے ہیں ۔ جیسا کہ مدرسہ عربیہ دار القرآن میہڑ، جامعہ مدینة العلوم بھینڈو شریف، اور عثمان شاہ کی ہڑی اور میر پور خاص میں پڑھانے کے بعد ٹنڈو جام میں اپنے اہل و عیال کے ساتھ سکونت اختیار کی۔ وہیں پر ایک دینی درسگاہ قائم کیا۔ جو کہ آج بھی جاری ہے۔ ان کے فرزند مولانا حسین احمد پنہور چلا رہے ہیں۔ مولانا محمد علی مختصر علالت کے بعد ٹنڈو جام میں وفات کی۔

(2) مولانا محمد منظور پنہور۔

(3) مولانا حافظ محمد مسعود پنہور میہڑ میں مدرسہ فیض القرآن و الحدیث کے مہتمم ہیں۔

(4) مولانا محمد منیر پنہور جامعہ محمدیہ فیض القرآن والحدیث میرو خان کے مہتمم ہیں۔

(5) مولانا محمد مختیار پنہور

(6) حافظ محمد شفیق پنہور

(7) محمد سعد پنہور

حضرت مولانا در محمد پنہور رحہ کے تلامذہ بھی بے شمار ہیں ۔ جو کہ مختلف علاقوں میں دین کی خدمت میں مصروف ہیں۔

مولانا عبد اللہ ورنا نال بلوچستان، مولانا الاہی بخش بلوچستانی حال نصیر آباد، حافظ محمد صادق شیخ رحہ نصیر آبادی، مولانا محمد ابراہیم چھٹو رحہ کرخ بلوچستان، مولانا حافظ ابوبکر رند حال کوٹری ضلع جامشورو، مولانا عبد الرحیم ساسولی پارکو بلوچستان، مولانا سیف اللہ چانڈیو، مولانا محمد رفیق قلندرانی خضدار، مولانا خدا بخش خاکی بلوچستان، مولانا محمد نال والے شامل ہیں۔

(مولانا جوہر بروہی کے سندھی مضمون سے اقتباس ماہنامہ الفاروق سندھی کراچی ربیع الثانی 1428 ہجری مطابق مئی 2007ء صفحہ 24)


_________________

مولانا ابو محمد سلیم اللہ چوہان سندھی

ڈائریکٹر مولانا عبیداللہ سندھی اکیڈمی 

راجو گوٹھ تحصیل لکھی غلام شاہ ضلع شکارپور سندھ

شخصیات

(الشریعہ — مئی ۲۰۲۴ء)

الشریعہ — مئی ۲۰۲۴ء

جلد ۳۵ ۔ شمارہ ۵

یہودی مصنوعات کا بائیکاٹ، جہاد کا ایک اہم شعبہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۱۲)
ڈاکٹر محی الدین غازی

صوفیہ، مراتبِ وجود اور مسئلہ وحدت الوجود (۱)
ڈاکٹر محمد زاہد صدیق مغل

تصوراتِ محبت کو سامراجی اثرات سے پاک کرنا (۱)
ڈاکٹر ابراہیم موسٰی

ڈاکٹر محمد رفیع الدین کی کلامی فکر : ایک مطالعہ
مولانا ڈاکٹر محمد وارث مظہری

مولانا در محمد پنہور ؒ: تعارفِ حیات و خدمات
مولانا ابو محمد سلیم اللہ چوہان سندھی

أدھم شرقاوی کی تصنیف ’’رسائل من القرآن‘‘ سے منتخب رسائل
ادھم شرقاوی

مسجد اقصیٰ اور سرزمینِ قُدس کے ساتھ مسلمانوں کا ایمانی و جذباتی تعلق
مولانا محمد طارق نعمان گڑنگی

مٹتا ہوا فلسطین
الجزیرہ

ایران کا اسرائیل پر ڈرون حملہ
ہلال خان ناصر

دینی جماعتوں اور خطباء کرام سے متحدہ علماء کونسل اپیل
متحدہ علماء کونسل پاکستان

"الحاج سید امین گیلانیؒ: شخصیت وخدمات"
مولانا حافظ خرم شہزاد

مشرقِ وسطیٰ کی جنگ میں ایران کا کردار
مولانا حافظ امجد محمود معاویہ

’’مسالک کے درمیان پلوں کی تعمیر‘‘
مولانا جمیل فاروقی

إلى معالي رئيس مكتب رابطۃ العالم الإسلامي في إسلام آباد
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

The Role of Iran in the Middle East War
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

Regarding Muslim World League`s Conference Invitation
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

تلاش

Flag Counter