شاعر ختم نبوت الحاج سید امین گیلانی صاحب کو ہم سے رخصت ہوئے بیس برس بیت چکے ہیں، ان کی دینی و ملی خدمات اظہر من الشمس ہیں۔ ان کی خدمات کے مختلف پہلوؤں پر اصحابِ علم و دانش کی نگارشات و تاثرات پر مشتمل ایک مجموعہ شائع ہو رہا ہے، ان شاء اللہ۔
مجموعے پر سید امین گیلانی صاحب کے صاحبزادہ الحاج سید سلمان گیلانی صاحب تحریر فرماتے ہیں:
’’میرے والد مرحوم نے اپنی سوانح حیات لکھی اور 1990ء تک کے حالات و واقعات قلمبند کر دیئے۔ ان دنوں ان کے ایک نوجوان دوست ان کے سفر و حضر کے رفیق ہوتے۔ انہوں نے وہ مسودہ اس پر مشاہیر کی آراء اور تبصرے تقاریظ لکھوانے کے لئے والد صاحبؒ کی اجازت سے اپنے پاس رکھ لیا۔ اور پھر ان سے کہیں گم ہو گیا اور دوبارہ شرمندگی کے مارے وہ ہم سب سے کٹ گئے۔اس بات کا والد صاحب کو تا زیست افسوس رہا۔ میرے دل میں آیا کہ اکثر واقعات تو مجھے یاد ہیں کیوں نہ میں انہیں احاطہ تحریر میں لاؤں۔ مگر میری اپنی مصروفیات اور سستی مری اس کوشش کی راہ میں رکاوٹ بنی۔ مفکر اسلام مولانا زاہد الراشدی مدظلہ نے کئی مرتبہ توجہ دلوائی مگر میں اس پر اپنے آپ کو آمادہ نہ کر سکا۔ آخر میں نے کووِڈ (کرونا) کے زمانے میں اپنی سرگزشت "میری باتیں ہیں یاد رکھنے کی" لکھنا شروع کی تو اس میں والد صاحب مرحوم کے ہی کئی واقعات تحریر کئے۔
اسی اثنا میں میری شناسائی جناب خرم شہزاد صاحب سے ہوئی۔ ان کے اس ہنر سے مجھے آگاہی نہ تھی کہ وہ بہت عمدہ لکھاری ہیں اور والد صاحب کے بہت بڑے فین ہیں۔ میری کتاب چھپ گئی تو انہوں نے اس کا مطالعہ کیا، پھر بڑی محبت سے مجھ سے فرمایا شاہ جی مجھے کچھ واقعات تو آپ کی سرگزشت سے مل گئے ہیں مگر میرا جی چاہتا ہے ان پر الگ ایک مستقل کتاب لکھوں۔ میں بہت خوش ہوا کہ آخر ایک بندہ تو یہ فرض کفایہ ادا کرنے کے لئے میدان میں نکلا۔ مجھ سے جو مسودہ مہیا ہو سکا میں نے انہیں بھیجا اور وہ اپنی کوشش سے جن جن ذرائع تک پہنچ کر ان کے متعلق واقعات کا حصول کر سکے وہ کئے اور یہ کتاب منصۂ شہود پر لانے میں کامیاب ہوئے۔
میں نے ایک سرسری نظر ڈالی اور اوکے کر دیا۔ میری کتاب شائع کرنے والے علامہ عبد الستار عاصم کوئی معمولی درجہ کے انسان نہیں۔ ’’قلم فاونڈیشن‘‘ کے بانی اور سی ای او ہیں، ہزاروں کتب شائع کر چکے ہیں اور وہ سب لوگ نابغہ روزگار ہستیاں ہیں۔ میرے والد مرحوم کے برسوں کے تربیت یافتہ اور رفیق ہیں ہم سب بہن بھائیوں کے پیارے اور فیملی فرینڈ ہیں۔ میری دونوں نثری کتابیں اپنے ہی ادارے سے شائع کی ہیں یہ کیسے ممکن تھا کہ اپنے محسن اپنے مربی کی زندگی کے حالات و واقعات پر مبنی کتاب کو چھاپنے کی حامی نہ بھرتے۔ سو عزیزم خرم شہزاد نے ان سے اس بابت بات کی اور انہوں نے آج مجھ سے فون پر اس نیک کام کرنے کا وعدہ کیا اور جلد سے جلد تکمیل کی یقین دہانی کروائی۔
میں ان دونوں دوستوں کا نہایت ممنون و متشکر ہوں کہ جو میرا کام تھا وہ انہوں نے اپنے ذمہ لے لیا اور بطور احسن نبھایا۔ میری دعا ہے اللہ کریم ان کے علم، مال، جان، دولت، آل، اولاد سب میں برکت دے۔ دونوں جہانوں میں عفو و عافیت والا معاملہ کرے۔‘‘
اسی طرح مفکر اسلام مولانا زاہد الراشدی صاحب پیش لفظ کے عنوان سے لکھتے ہیں کہ
"شاعرِ اسلام الحاج سید امین گیلانی رحمہ اللہ تعالیٰ ہمارے ان مِلی شعراء میں نمایاں مقام رکھتے ہیں جنہوں نے تحریکِ آزادی، تحریکِ ختمِ نبوت اور دیگر دینی و مِلی تحریکات میں مسلسل اور نمایاں کردار ادا کیا اور وہ ہماری دینی و مِلی تاریخ کا ایک اہم حصہ ہیں۔ مجھے اُن سے نیاز مندی حاصل رہی ہے اور مختلف تحریکات میں ان کی رفاقت کا اعزاز نصیب ہوا ہے۔ ان کی حیات، جدوجہد اور کلام کے حوالے سے نئی نسل کو آگاہ کرنے کے لیے مختلف پہلوؤں پر کام کی ضرورت ہے جو کہ راہ نمائی اور جدوجہد کے تسلسل کو قائم رکھنے کے لیے نئی نسل کا حق ہے۔ اللہ پاک بھلا کریں ان کے فرزند و جانشین الحاج سید سلمان گیلانی صاحب کا کہ وہ اس سلسلہ میں کچھ نہ کچھ کرتے رہتے ہیں اور زیرِ نظر مجموعہ بھی ان کی اسی کاوش کا اہم حصہ ہے۔
مجھے یہ جان کر قلبی مسرت ہوئی کہ عزیزِ محترم حافظ خرم شہزاد کو اس مجموعہ کے مرتب کرنے کی سعادت حاصل ہوئی جو میرے لیے بھی افتخار کا باعث ہے۔اللہ تعالیٰ عزیزم حافظ خرم شہزاد کی اس محنت کو قبولیت سے نوازیں اور نئی نسل کی صحیح سمت راہ نمائی کا ذریعہ بنائیں، آمین یارب العالمین"۔
مجموعے کی معلومات اور حصول کے لیے درج نمبر 03338214981 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔