رفح فلسطینیوں کیلئے چھوڑے گئے چند علاقوں میں سے وہ علاقہ جو فلسطین کے جنوب میں مصر کے ساتھ ۲۵ مربع میل پر پھیلا ہوا ہے۔ طوفان الاقصیٰ کے بعد جہاں کہیں اسرائیل نے حملہ کیا، ادھر کے شہریوں کو جنوب کی طرف ہانک دیا کہ وہاں بمباری سے نجات ملے گی اور اس وقت الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ۱۴ سے ۱۵ لاکھ کے درمیان فلسطینی اس علاقے میں پناہ حاصل کیے ہوئے ہیں۔ نجات فی الوقت تو ملتی نظر نہیں آ رہی کیونکہ ابھی کچھ ہی دنوں پہلے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس علاقے پر حملے کا اعلان کیا جس کی وجہ یہاں پر چھپے چند حماسی مجاہدین کا خاتمہ بیان کی گئی اور حملے سے پہلے فلسطینی عوام کو ایک ”محفوظ مقام“ پر منتقل کرنے کے پلان کا بھی دعویٰ کیا گیا۔ سوال یہ ہے کہ اسرائیل نے محفوظ مقام چھوڑا کدھر ہے؟ فلسطینیوں کیلئے فلسطین کی اسرائیل کے ساتھ ملتی حدود سے خان یونس تک تباہی، اور رفح سے آگے مصر کی حدود جس نے اپنی ”بارڈر سکیورٹی“ کیلئے ۴۰ کے قریب ٹینک بارڈر پر ’’خوش آمدید‘‘ کہنے کیلئے تیار کر رکھے ہیں۔
افسوسناک بات تو یہ ہے کہ اس وقت پوری دنیا کا اس مسئلے پر یہی رویہ نظر آ رہا ہے۔ امریکہ، فرانس اور برطانیہ سمیت بہت سے مغربی ممالک نے قولیہ تو اس اعلان کی ”شدید“ مزاحمت کی ہے، مگر فعلیہ بدستور اسرائیل کو ہتھیار اور حمایت جاری ہے۔ اس وقت بھی امریکہ میں اسرائیل کو ۱۴ بلین ڈالر کی سپورٹ فراہم کرنے کا بل امریکی سینیٹ میں زیر بحث ہے۔
اقوام متحدہ کی طرف سے فلسطین میں قائم کیے گئے رفاہی کیمپ(UNRWA) پر اسرائیلی وزیر اعظم نے بغیر ثبوت کے الزام لگایا کہ طوفان الاقصی ٰمیں ان کیمپ کے چند ملازمین نے حماس کا ساتھ دیا تھا اور الزام کے فوراً بعد یورپ اور امریکہ کی طرف سے اس ادارے کی امداد کھینچ لی گئی۔ اس کے برعکس انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے اسرائیل کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم کی تصدیق کی مگر اسرائیل کو بدستور اسلحہ اور مالی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے متعلقہ ایک ویڈیو نظر سے گزری جس میں ایک آدمی نے ایک اسرائیلی افسر سے سوال کیا کہ عام عوام کی موجودگی میں فلسطین کے ہسپتالوں میں بمباری کیوں کی جا رہی ہے؟ جس پر اسرائیلی افسر نے جواب دیا کہ ہمارے پاس اس بات کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ ان ہسپتالوں میں حماس کے دہشت گرد چھپے ہوئے ہیں۔ سوال کرنے والے نے دوسرا سوال کیا کہ اگر فرض کر لیا جائے کہ یہی حماس کے دہشت گرد اسرائیل کے کسی شہر میں گھس آئے ہوتے، اور اسرائیل کے کسی ہسپتال میں چھپ جاتے تو کیا تب بھی اسرائیل کا رد عمل یہی بمباری ہوتی؟ چند لمحے خاموش رہنے کے بعد اسرائیلی افسر کا جواب نفی میں آیا۔
ایک طرف پورا مغرب اسرائیل کی پشت پر ، دوسری طرف فلسطینیوں کیلئے ایران کے خالی وعدے اور مصر کے بند بارڈر۔ سعودیہ کا تو اللہ ہی حافظ اور پاکستان اپنے ایٹم بموں کا محافظ۔ اللہ تعالیٰ رفح کی خبروں کو ”سانحہ رفح“ کی خبریں ہونے سے پہلے عالم اسلام کے حکمرانوں کو ہوش میں آنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔