تحریک انسداد سود پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ۱۳ ستمبر کو بعد نماز ظہر آسٹریلیا مسجد لاہور میں منعقد ہوا جس میں مولانا عبد الرؤف ملک، مولانا حافظ عبد الغفار روپڑی، علامہ خلیل الرحمن قادری، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، ڈاکٹر محمد امین، پروفیسر حافظ ظفر اللہ شفیق، مولانا قاری جمیل الرحمن اختر، مولانا حافظ محمد سلیم، مولانا مجیب الرحمن انقلابی، قاری محمد یوسف احرار اور دیگر حضرات نے شرکت کی۔ جبکہ صدارت کے فرائض راقم الحروف ابو عمار زاہد الراشدی نے سر انجام دیے۔ اجلاس میں ملک کی موجودہ عمومی صورت حال اور انسداد سود مہم کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا اور طے پایا کہ سود کی لعنت کے خاتمہ کے لیے جدوجہد کو آگے بڑھایا جائے گا اور وفاقی شرعی عدالت میں مقدمہ کی پیروی کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر پرائیویٹ سود کے مسلسل پھیلاؤ کے نقصانات کی طرف رائے عامہ کو توجہ دلاتے ہوئے علماء کرام، دینی کارکنوں اور مراکز کو اس سلسلہ میں جدوجہد کے لیے تیار کیا جائے گا۔
اجلاس میں اس حوالہ سے شدید تشویش اور اضطراب کا اظہار کیا گیا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے واضح فیصلہ کے باوجود ملک میں سودی نظام اور قوانین کا تسلسل جاری ہے اور ملک کے معاشی نظام میں اس کی بے برکتی اور نحوست بڑھتی جا رہی ہے۔ اجلاس کی رائے میں ملک کے معاشی عدم توازن اور بڑھتے ہوئے پریشان کن معاشی مسائل کی سب سے بڑی وجہ شرعی قوانین کے نفاذ سے گریز اور سودی نظام و قوانین کو باقی رکھنا ہے۔ اس لیے جب تک حکومت اس سلسلہ میں اپنی روش اور پالیسی میں بنیادی تبدیلی نہیں کرتی، مسائل کے حل کی کوشش کامیاب ہونے کی امید نظر نہیں آتی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مختلف مکاتب فکر کے راہ نماؤں کا ایک وفد اس کے لیے جلد از جلد وزیر اعظم اور وزیر خزانہ سے ملاقات کر کے ان سے مطالبہ کرے گا کہ سودی قوانین کے سلسلہ میں سپریم کورٹ کے واضح فیصلہ کے خلاف دائر کی جانے والی اپیلوں کو واپس لینے اور غیر سودی معاشی نظام کی ترویج و نفاذ کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ اجلاس میں طے پایا کہ سرکاری سطح سے ہٹ کر پرائیویٹ دائروں میں سود کی جو مختلف صورتیں رائج ہیں اور جن میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے وہ معاشرہ کے اخلاقی اور معاشی نظام کے لیے کینسر کی حیثیت رکھتی ہیں۔ اس لیے ان کے خلاف عوامی بیداری کی مہم چلائی جائے گی اور مساجد و مدارس کے ساتھ ساتھ ابلاغ اور لابنگ کے دیگر مؤثر ذرائع کو بھی اس مقصد کے لیے متحرک کیا جائے گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مختلف شہروں میں سود کی ممانعت اور نحوست کے بارے میں سیمینار منعقد کرنے کا سلسلہ شروع کیا جائے گا اور اس کا آغاز عید الاضحی کے بعد گوجرانوالہ میں سیمینار منعقد کر کے کیا جائے گا، جس کے انتظامات کی ذمہ داری ابو عمار زاہد الراشدی کو سونپ دی گئی ہے۔
ملی مجلس شرعی پاکستان کے سیکرٹری جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد امین نے اجلاس کو بتایا کہ سودی نظام کے سلسلہ میں وفاقی شرعی عدالت کے سوالنامہ کا تمام مکاتب فکر کے اکابر علماء کرام کی طرف سے متفقہ جواب تیار کر لیا گیا ہے جسے جلد عدالت میں پیش کر دیا جائے گا۔ مولانا عبدا لرؤف ملک نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دینی جماعتوں اور مراکز کے درمیان رابطوں اور اشتراک عمل میں اضافے کی ضرورت ہے کیونکہ ہم اسی طریقہ سے اسلام اور پاکستان کے خلاف عالمی استعماری قوتوں کی سازشوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ جماعت اسلامی کے مرکزی راہ نما ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کہ حکمرانوں کو یہ باور کرانے کی ضرورت ہے کہ جب تک قومی سطح پر اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کے اسباب کو ختم کرنے کے لیے سنجیدگی سے اقدامات نہیں کیے جائیں گے اس وقت تک ملکی حالات میں بہتری کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔
اجلاس میں موجودہ سیاسی بحران کے دوران دستور پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کا نوٹس لیا گیا اور کہا گیا ہے کہ ملک کے حالات میں خرابی دستور کی وجہ سے نہیں بلکہ دستور پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے ہے۔ جبکہ یہ دستور ملکی سا لمیت، قومی وحدت اور جغرافیائی تحفظ کے ساتھ قوم کی نظریاتی شناخت کی علامت و بنیاد ہے۔ اسی وجہ سے بین الاقوامی سیکولر حلقے اور لابیاں دستور کے خلاف مہم جوئی کر رہی ہیں جس کا مقصد پاکستان کو دستور سے خدانخواستہ محروم کر کے وطن عزیز کے وفاق، نظریاتی شناخت اور وحدت کو داؤ پر لگانا ہے، اور اس کی کسی صورت میں اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اجلاس میں تمام محب وطن حلقوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ دستور پاکستان کے خلاف ان سازشوں پر کڑی نظر رکھیں اور انہیں ناکام بنانے کے لیے مؤثر کردار ادا کریں۔
پاکستان شریعت کونسل کے راہ نما مولانا قاری جمیل الرحمن اختر نے کہا کہ ملک میں پرائیویٹ سطح پر گلی گلی اور محلہ محلہ میں سودی حلقے موجود ہیں جن کی نشاندہی کرتے ہوئے اس حوالہ سے قرآن و سنت کی تعلیمات کو پھیلانے کی ضرورت ہے اور اس سلسلہ میں علماء کرام اور خطباء کرام کو بھرپور محنت کرنی چاہیے۔
ممتاز اہل حدیث راہ نما مولانا حافظ عبد الغفار روپڑی نے کہا کہ سود جیسی لعنت کے خلاف جدوجہد کرنا ہماری دینی ذمہ داری ہے اور تمام مکاتب فکر اس مہم میں ملی مجلس شرعی اور تحریک انسداد سود کے ساتھ ہیں۔
اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعہ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو قانون سازی کے لیے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں جلد از جلد پیش کیا جائے اور سودی نظام کے بارے میں اپیل در اپیل اور ٹال مٹول کا طرز عمل ختم کر کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا اہتمام کیا جائے۔
اجلاس میں سیلاب سے ہونے والے وسیع تر جانی و مالی نقصانات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے مختلف اداروں اور حلقوں کی طرف سے کی جانے والی امدادی سرگرمیوں کو سراہا گیا اور دعا کی گئی کہ اللہ تعالیٰ مرحومین کی مغفرت فرمائیں اور متاثرین کی بحالی اور نقصانات کے ازالہ کی کوششوں کو کامیابی سے نوازیں۔ اجلاس میں شمالی وزیرستان کے آپریشن کے متاثرین کے ساتھ بھی ہمدردی کا اظہار کیا گیا اور ان کی جلد از جلد اپنے گھروں میں واپسی اور بحالی کے لیے دعا کی گئی۔