جون ۲۰۰۶ء

اسلام، جمہوریت اور پاکستانی سیاست

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

میاں محمد نواز شریف اور محترمہ بے نظیر بھٹو صاحب کے درمیان طے پانے والا ’’میثاق جمہوریت‘‘ اس وقت نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی حلقوں میں زیر بحث ہے اور اس کے مثبت اور منفی پہلووں پر مسلسل اظہار خیال کیا جا رہا ہے، توقعات کا اظہار بھی ہو رہا ہے اور خدشات کا تذکرہ بھی جاری ہے۔ میاں نواز شریف اور محترمہ بے نظیر بھٹو دو دفعہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔ ہر بار ایسا ہوا ہے کہ ایک نے دوسرے کو اقتدار سے محروم کرنے کے لیے ہر ممکن جتن کیا ہے اور اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں، جس کا بڑا حصہ فوج ہے، اپنے حریف کی اقتدار سے محرومی پر خوشی منائی...

مسئلہ کشمیر: تازہ صورت حال اور کشمیری رائے عامہ

― ہمایوں خان

۱۹۸۰ء کی دہائی کے وسط میں، جب میں بھارت میں پاکستان کا سفیر تھا، میرے لیے جموں اور کشمیر جانے کا کوئی موقع نہیں تھا۔ دہلی یا اسلام آباد میں سے کوئی بھی اس کی اجازت دینے کے لیے تیار نہیں تھا۔ تقریباً ۲۰ سال کے بعد مجھے واہگہ سے جموں تک زمینی اور وہاں سے سری نگر تک فضائی سفر کا موقع ملا، اور کسی نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ یہ اس بات کا ثبوت تھا کہ بھارت اور پاکستان کے تعلقات درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ میرا یہ سفر دہلی کے مرکز برائے مکالمہ ومصالحت (Centre for Dialogue and Reconciliation) کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے ایک سیمینار کے سلسلے میں تھا جس میں لائن...

اسلامی تحریکیں اور مغربی تحقیقات

― حافظ محمد سمیع اللہ فراز

موجودہ دور کو بجا طور پر مغربی فلسفہ وفکر اور علوم وفنون کی بالا دستی کا دور کہا جا سکتا ہے۔ آج پورے کرۂ ارضی پر مغربی افکار ونظریات اورانسان وکائنات کے بارے میں وہ تصورات پوری طرح چھائے ہوئے ہیں جن کی ابتدا آج سے تقریباً دوسو سال قبل یورپ میں ہوئی تھی اور جو اس کے بعد مسلسل مستحکم ہوتے اور پروان چڑھتے چلے گئے۔ آج کی دنیا سیاسی اعتبار سے خواہ کتنے ہی حصوں میں منقسم ہو، فکر اور سوچ کے دائرے میں ایک ہی طرز فکر اورنقطۂ نظر پوری دنیا پر حکمران ہے۔ بعض سطحی اور غیر اہم اختلافات سے قطع نظر، ایک ہی تہذیب اورایک ہی تمدن کا سکہ پوری دنیا میں جاری ہے۔...

پاکستان میں اسلامی نظام کی جدوجہد اور اس سے وابستہ اصولی اور اخلاقی تصورات

― مولانا عتیق الرحمن سنبھلی

پاکستان کا معاملہ بھی عجیب ہے۔ یہ بنا اسلام کے نام پہ۔ پر پہلے دن سے وہاں اسلامی نظامِ حکومت کے لیے اس انداز کی جدوجہد چل رہی ہے جیسے حکمرانوں کے لیے یہ نظام ایک ناقابلِ قبول چیز ہو! ابتدائی دنوں کی سخت جد و جہد کے بعد اتنی کامیابی اس سلسلہ میں ملی کہ دستور ساز اسمبلی نے’’قراردادِ مقاصد‘‘ نام کی ایک قرارداد پاس کردی۔ یہ گویا ملک کے لیے اسلامی دستور کا سنگِ بنیاد ہوا۔ مگر پھر دستور بننے میں وہ لوہے لگے کہ کہیں ۱۹۷۳ء میں جا کے یہ ہو سکا۔یعنی پاکستان کے قیام پر ایک چوتھائی صدی گزرنے کے بعد۔ یہ دستور بہر حال ایسا بن گیا کہ جو طبقہ اسلامی نظامِ...

آلودگی، دین فطرت اور ہم

― پروفیسر شیخ عبد الرشید

آج کا دور آلودگی کا دور ہے۔ اس آلودگی کی تباہ کاریوں سے دنیا کو روشناس ہوئے زیادہ عرصہ نہیں گزرا۔ پھر بھی جگہ جگہ اور بار بار یہ کہاجارہاہے کہ حضرت انسان کی طرف سے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں کیے جانے والے نت نئے تجربات کے باعث زمین کی فضا اس قدر زہریلی اور خطرناک ہورہی ہے کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہاتو جلد ہی فضا اس قدر مکدر ہوجائے گی کہ کرہ ارض پر حیاتیاتی زندگی کا امکان باقی نہ رہے گا۔ بعض سائنس دان تو اس حد تک مایوس ہوچکے ہیں کہ ان کا خیال ہے کہ کرہ ارض پر زندگی چند برس کی مہمان ہے۔ زندگی کی مختلف جہتوں میں آلودگی کا زہر جس طرح سرایت کرگیا ہے، اس...

مسئلہ طلاق ثلاثہ اور فقہائے امت

― مولانا افتخار تبسم نعمانی

اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو بیک دفعہ تین طلاقیں دے دے تو کتنی طلاقیں واقع ہوں گی؟ اس مسئلے میں علماے اہل سنت میں ہمیشہ سے اختلاف رہا ہے۔ جمہور علما کے نزدیک یہ فعل (بیک وقت تین طلاق دینا) حرام ہے، تاہم اگر کسی نے ایسا کیا تو تینوں طلاقیں واقع ہو جائیں گی۔ اس کے برعکس فقہا اور محدثین کی ایک قابل لحاظ تعداد اس کی قائل ہے کہ اس صورت میں ایک ہی طلاق واقع ہو گی ۔ تمام اہل علم ہمیشہ سے اس مسئلے کو ایک اختلافی مسئلے کے طور پر نقل کرتے آئے ہیں اور کسی نے اس پر اجماع کا یا اس میں اختلاف کی گنجایش نہ ہونے کا دعویٰ کبھی نہیں کیا۔ اکابر اہل علم کے حوالہ جات حسب...

غصے کی حالت میں دی گئی طلاق کا حکم

― مفتی نایف بن احمد الحمد

سوال: گزشتہ ہفتے میں نے اپنی حاملہ بیوی کو طلاق دے دی تھی اور یہ ہماری شادی کے بعد کی تیسری طلاق تھی۔ چند روز کے بعد مجھے معلوم ہوا کہ شدید غصے کی حالت میں طلاق دینے والے کے بارے میں علماے کرام نے بتایا ہے کہ ایسا شخص غصے کی شدت کے لحاظ سے تین قسم کے حالات سے ہو سکتا ہے: (۱) غصے کی ایسی حالت جس میں طلاق دینے والا وقتی طور پر آپے سے باہر ہو جاتا ہے اور یہ احساس کھو بیٹھتا ہے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔ مجھے معلوم ہوا کہ ایسی حالت میں دی جانے والی طلاق نافذ نہیں ہوتی۔ (۲) غصے کی ایسی حالت جو اول الذکر سے کم ہو لیکن بہت ہی شدید غصے کی حالت ہو، اس کیفیت میں دی...

تبلیغی جماعت اور دین کا معاشرتی پہلو (۱)

― سید جمال الدین وقار

تبلیغی جماعت کو کارکنوں کی تعداد اور جغرافیائی پھیلاؤ کے لحاظ سے اس وقت دنیا کی سب سے بڑی اسلامی تحریک کہا جاتا ہے۔ یہ جماعت ہر اس ملک میں متحرک ہے جہاں مسلمان کسی بھی قابل لحاظ تعداد میں بستے ہیں۔ اس کی بنیاد ۱۹۲۰ء میں شمالی بھارت کے علاقے میوات میں رکھی گئی تھی اور اس نے عامۃ الناس کی سطح پر اسلامی تعلیمات سے آگاہی اور شعور کو فروغ دینے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ چند سال قبل بمبئی میں میری ملاقات چند تبلیغی بھائیوں سے ہوئی جنھوں نے مجھے تبلیغی کام کے لیے کچھ وقت نکالنے کی ترغیب دی۔ آئندہ سالوں میں، میں نے کئی تبلیغی دورے کیے اور دور دراز...

تبلیغی جماعت اور دین کا معاشرتی پہلو (۲)

― اوریا مقبول جان

عصر کی نماز کے بعد یا مغرب کی نماز سے ذرا پہلے گھروں کے دروازوں پر دستک دیتے قرون وسطیٰ کے مسلمانوں کی طرح کے چہرے جن کے ماتھوں پر محراب، سر پر عمامہ، ٹوپی یا رومال، لباس کی وضع قطع شریعت کے قواعد وضوابط کے مطابق اور گفتگو میں تحمل پایا جاتا ہے، آپ کو یقیناًنظر آتے ہوں گے۔ اپنے لڑکپن سے آج تک میں دین کی محنت میں لگے ہوئے لوگوں کو دیکھتا آ رہا ہوں۔ آپ چاہے ناگواری کا اظہار کریں، تمسخر اڑائیں یا توجہ سے بات نہ سنیں، ان کی جبین پر شکن تک نہیں آتی۔ یہ لوگ بلا کے ہیں۔ ایسے لگتا ہے ان کو اپنے پڑوس کی، شہر کی، ملک کی بلکہ پوری دنیا کے عوام کی فکر کھائے...

اعتذار

― ادارہ

(الشریعہ کے مئی ۲۰۰۶ کے شمارے میں ’’غامدی صاحب کے اصولوں کا ایک تنقیدی جائزہ‘‘ کے زیر عنوان حافظ محمد زبیر صاحب کا مقالہ شائع ہوا تھا جس میں نقل کردہ اقتباسات کے حوالہ جات ہماری کوتاہی کی وجہ سے درج نہ کیے جا سکے۔ مصنف اور قارئین، دونوں سے بے حد معذرت کے ساتھ یہ حوالہ جات یہاں شائع کیے جا رہے ہیں۔ مدیر) ص ۲۵: ’قرآن مجید دین کی آخری کتاب ہے ۔ ...... سنت ابراہیمی کی روایت اور قدیم صحائف بھی ہیں ۔‘‘ ماہنامہ اشراق، مارچ ۲۰۰۴، ص ۱۱- ص ۲۶: ’’بائبل تورات ،زبور، انجیل اور دیگر صحف سماوی ....... آلات موسیقی کو کبھی ممنوع قرار نہیں دیا گیا۔‘‘ ایضاً، ص ۱۶-...

مکاتیب

― ادارہ

(۱) بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ برادرم محمد عمار خان ناصر صاحب۔ السلام علیکم! امید ہے مزاج بخیر ہوں گے۔ ماہنامہ ’الشریعہ‘ میں اپنا مضمون دیکھ کر خوشی ہوئی۔ اس پر میں آپ کا تہ دل سے شکر گزار ہوں۔ اس مضمون کے حوالے سے راقم کو ذاتی طور پر مختلف اصحاب علم کی طرف سے تبصرے بھی موصول ہوئے جن میں چند باتوں کی طرف توجہ دلائی گئی۔ ان میں کچھ باتیں غلط فہمی کا نتیجہ تھیں جن کا ازالہ میں ضروری سمجھتا ہوں۔ ۱۔ ’الشریعہ‘ میں میرا تعارف صحیح شائع نہ ہو سکا۔ میں نے آپ کی طرف جو خط لکھا تھا، اس میں اس بات کی وضاحت کی تھی کہ میں ریسرچ سنٹر، قرآن اکیڈمی میں بطور ریسرچ...

کسرِ کعبہ کی حضوری

― پروفیسر میاں انعام الرحمن

پروفیسر منیرالحق کعبی بطور مصنف ہمہ جہت شخصیت کے حامل ہیں ۔ نثر ، تنقید ، شاعری ...... غرض اردو ادب کی تقریباََ تمام اصناف پر موصوف نے خامہ فرسائی کی ہے اور خوب کی ہے ۔ ان کا موجودہ حمدیہ کلام بعنوان ’’ حریمِ حمد ‘‘ اس وقت پیشِ نظر ہے ۔ کعبی جیسے شخص کا حمد کی طرف اس قدر جھکاؤ کہ پوری تصنیف منظرِ عام پر آجائے ، حیرت انگیز نہیں ہے بالخصوص اس تناظر میں کہ پچھلے چند سالوں سے ان کی طبع پٹڑی بدلتی دکھائی دیتی ہے ۔ان کے سابقہ مجموعہ ہائے کلام ’’ رگِ خواب‘‘ اور ’’ قربِ گریزاں ‘‘ کی غزلیات سے کسی بھی قاری پر آشکارا ہو جاتا ہے کہ انھوں نے غمِ دنیا کے...

الشریعہ اکادمی کی سرگرمیاں

― ادارہ

o پاکستان شریعت کونسل کے امیر حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستی ۲۸؍ اپریل ۲۰۰۶ کو گوجرانوالہ تشریف لائے اور دیگر مصروفیات کے علاوہ کوروٹانہ میں الشریعہ اکادمی کے زیر تعمیر دینی تعلیمی مرکز میں ’’دار القرآن‘‘ کا سنگ بنیاد رکھا اور مغرب کی نماز کے بعد جہانگیر کالونی،کھوکھرکی گوجرانوالہ میں الشریعہ اکادمی کے زیر اہتمام جامع مسجد ابو ذر غفاریؓ میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلے میں جلسہ سے خطاب کیا۔ o حضرت مولانا محمد منظور نعمانی رحمہ اللہ تعالیٰ کے نواسے اور جامعہ امام ولی اللہ مراد آباد (انڈیا) کے مہتمم مولانا مفتی محمد اسعد قاسم...

تلاش

Flag Counter