مولانا محمد علی جوہر تحریک آزادئ ہند کے عظیم رہنما اور تحریک خلافت کے قافلہ سالار تھے۔ آپ کی پیدایش ۱۰ دسمبر ۱۸۷۸ کو نجیب آباد رام پور انڈیا میں ہوئی جبکہ انتقال ۴ جنوری ۱۹۳۱ کو ہوا۔ آپ کی تدفین بیت المقدس میں ہوئی۔
۱۰ دسمبر کو مولانا محمد علی جوہر کے یوم ولادت کے موقع پر الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ پروگرام میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض جناب فضل حمید چترالی (فاضل دار العلوم حقانیہ) نے انجام دیے۔ تلاوت کی سعادت جناب محمد صاحب (فاضل دار العلوم کراچی) نے حاصل کی جبکہ جناب ابوبکر محمود (فاضل خیر المدارس ملتان) نے بارگاہ رسالت مآب میں ہدیہ عقیدت پیش کیا۔ اس کے بعد تقاریر کا سلسلہ شروع ہوا۔ جناب محمد رمضان خالد (فاضل دار العلوم ربانیہ ٹوبہ ٹیک سنگھ) نے مولانا محمد علی جوہر کی صحافتی زندگی پر روشنی ڈالی اور برصغیر کے عوام کی بیداری میں اخبار ’’کامریڈ‘‘ اور ’’ہمدرد‘‘ کی کوششوں کو خصوصی طور پر سراہا۔ جناب محمد شفیع (فاضل دار العلوم فیصل آباد) نے مولانا جوہر مرحوم کی پوری تحریکی زندگی کا تاریخی حوالوں کے ساتھ خلاصہ پیش کیا۔ انھوں نے مولانا محمد علی جوہر کی پوری زندگی کو سراپا عمل قرار دیا اور کہا کہ وہ ایسے بطل حریت تھے جنھوں نے انگریزی سامراج کو ہر میدان میں للکارا۔ جناب محمد توقیر (فاضل خیر المدارس ملتان) نے مولانا جوہر کو نوجوان نسل کے لیے مثالی نمونہ قرار دیا اور کہا کہ مولانا نے علماء کرام اور جدید تعلیم یافتہ طبقہ کو تحریک خلافت کے پلیٹ فارم پر جمع کر کے عظیم کارنامہ سرانجام دیا۔
پروفیسر محمد اکرم ورک نے اختتامی کلمات میں طلبا کے خیالات کو سراہا اور اسلاف کے کارناموں کو یاد رکھنے کی تلقین کی۔ اکادمی کے ناظم مولانا محمد یوسف نے مولانا جوہر اور تحریک آزادی کے دیگر راہ نماؤں کے لیے خصوصی دعا کی اور اس طرح یہ تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔
(رپورٹ: منیر احمد، فاضل جامعہ اسلامیہ راول پنڈی، شریک خصوصی تربیتی کورس الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ)