مفکر اسلام مولانا سید ابو الحسن علی ندوی نے علماء پر زور دیا ہے کہ وہ تاریخ کا گہرا مطالعہ کریں اور یورپ میں کلیسا اور سیاست کی کشمکش کے اسباب سے واقفیت حاصل کریں، تاکہ وہ مغربی اقوام کے سامنے اسلام کی دعوت کو صحیح طور پر پیش کر سکیں۔
گزشتہ روز یہاں آکسفورڈ سنٹر آف اسلامک اسٹڈیز میں ورلڈ اسلامک فورم کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علمائے اسلام کے لیے ان اسباب و عوامل کا جاننا انتہائی ضروری ہے جو یورپ میں مذہب سے مقامی آبادی کی بغاوت کا باعث بنے تھے، کیونکہ اس کے بغیر وہ اسلام کو اس زبان میں پیش نہیں کر سکیں گے جو یہاں کے لوگوں کو اسلامی تعلیمات سے واقف کرانے کے لیے ناگزیر ہے۔
فورم کا وفد مولانا زاہد الراشدی، مولانا عیسیٰ منصوری، الحاج عبد الرحمٰن باوا، محمد اسلم رانا، اور حافظ حفیظ الرحمٰن تاراپوری پر مشتمل تھا۔
اس موقع پر مولانا ندوی نے کہا کہ انہیں اس بات کی تشویش ہے کہ آج علماء کی ایک بڑی تعداد کو وقت کے تقاضوں کا احساس نہیں ہے۔ اور وہ اجتہادی عمل جمود کا شکار ہے جو ہر دور میں اسلامی تعلیمات کو اس وقت کے تقاضوں کے مطابق پیش کرنے کے لیے ضروری سمجھا جاتا رہا ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ آج جبکہ اس اجتہادی ذوق کو بیدار کرنے کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے، ہمارے دینی حلقوں میں جمود کی کیفیت طاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے تعلیمی نصاب اور نظام میں بھی ردوبدل کی ضرورت ہے اور طلبہ کو مستقبل کی ذمہ داریوں کا اہل بنانے کے لیے جدید علوم اور بین الاقوامی زبانوں کو مناسب طور پر نصاب میں شامل کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے۔ اسی طرح ہمارے علماء کو انگریزی اور عربی میں تحریری اور تقریری طور پر اپنے مافی الضمیر کے اظہار پر قدرت ہونی چاہیے اور سیکولرازم اور قوم پرستی کی تحریکات کے پس منظر اور مذاہب و نظریات کی کشمکش سے آگاہی ہونی چاہیے۔
وفد کی طرف سے مولانا سید ابو الحسن علی ندوی کو ورلڈ اسلامک فورم کی سرگرمیوں سے آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ فورم کی جدوجہد کا محور یہی ہے کہ دینی حلقوں میں مغربی میڈیا کے چیلنج کو سمجھنے اور آج کے تقاضوں کے مطابق دینی تعلیم کی ضروریات کو پورا کرنے کا احساس بیدار کیا جائے۔ مولانا ندوی نے اس پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ جمود کے اس دور میں کہیں اس قسم کی سرگرمیوں کا علم ہوتا ہے تو انہیں اس پر بے حد خوشی ہوتی ہے اور وہ ان مقاصد میں ورلڈ اسلامک فورم کی کامیابی کے لیے دعاگو ہیں۔
(مطبوعہ روزنامہ جنگ لندن ۳ ستمبر ۱۹۹۶ء)