ورلڈ اسلامک فورم کا پہلا سالانہ سیمینار

ادارہ

ورلڈ اسلامک فورم کا پہلا سالانہ بین الاقوامی سیمینار ۱۵ اگست ۹۳ء کو کانوے بال، ریڈ لائن اسکوائر، لندن میں منعقد ہوا، جس میں مختلف مکاتب فکر اور ممالک کے علماء کرام اور دانشوروں نے میڈیا اور تعلیم کے مسائل پر اظہار خیال کیا۔ سیمینار کی دو نشستیں ہوئیں جن کی صدارت فورم کے سرپرست مولانا مفتی عبد الباقی نے کی۔ پہلی نشست صبح دس بجے سے ایک بجے تک اور دوسری نشست تین بجے سے سوا چھ بجے تک منعقد ہوئی۔ الحاج عبد الرحمٰن باوا اور مولانا منظور احمد الحسینی نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض سر انجام دیئے۔ سیمینار میں مختلف ممالک کے سرکردہ علماء کے علاوہ برطانیہ کے مختلف حصوں سے پانچ سو کے لگ بھگ اصحاب فکر و دانش نے شرکت کی، جبکہ بھارت کے ممتاز عالم دین اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سیکرٹری جنرل مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمی بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔ 

سیمینار کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ اس میں دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث اور جماعت اسلامی کے ذمہ دار راہ نماؤں نے خطاب کیا اور مسلمانوں کے مشترکہ معاملات میں مل جل کر جدوجہد کے عزم کا اظہار کیا۔ سیمینار سے خطاب کرنے والوں میں مہمان خصوصی کے علاوہ ورلڈ اسلامک فورم کے چیئرمین مولانا زاہد الراشدی، سیکرٹری جنرل مولانا محمد عیسیٰ منصوری، سلطان باہوؒ ٹرسٹ کے سرپرست اعلیٰ صاحبزادہ سلطان فیاض الحسن قادری، جمعیت اہلحدیث سندھ کے امیر پیر سید بدیع الدین شاہ راشدی، یو کے اسلامک مشن کے سربراہ سید طفیل احمد شاہ، مدرسہ صولتیہ مکہ مکرمہ کے استاذ مولانا سعید احمد عنایت اللہ، یمن سے السید ایوب ابکر الاسد، جنوبی افریقہ سے جمعیت علماء نٹال کے صدر مولانا محمد یونس پٹیل، کینیڈا سے مولانا قاسم انگار، حرکۃ المجاہدین پاکستان کے راہ نما مولانا مسعود احمد اظہر، جمعیت اہلحدیث برطانیہ کے امیر ڈاکٹر صہیب حسن، جمعیت علماء اسلام پاکستان کے نائب امیر علامہ ڈاکٹر خالد محمود، میر پور آزاد کشمیر کے ضلع مفتی قاضی محمد رویس خان ایوبی، دارالعلوم فلاح دارین گجرات انڈیا کے مہتمم مولانا محمد عبد اللہ پٹیل، اسلامک دعوہ اکیڈیمی لیسٹر کے ڈائریکٹر مولانا محمد سلیم دھورات، ماہنامہ التقویٰ کے ایڈیٹر حسن محمود عودہ، مرکزی جمعیت علماء برطانیہ کے نائب امیر صاحبزادہ امداد الحسن نعمانی، مولانا قاری محمد عمران جہانگیری، پروفیسر عبد الجلیل ساجد، مولانا محمد کمال خان، مولانا ثمیر الدین قاسمی، کونسلر احمد شجاع، کونسلر فضل الرحمٰن، مولانا قاری عبد الرشید رحمانی، مولانا کلام احمد اور مولانا قاری محمد اسلم کے علاوہ رابطہ عالم اسلامی لندن کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر سلیم حص بھی شامل ہیں۔

فورم کے چیئرمین مولانا زاہد الراشدی نے فورم کی پالیسی اور پروگرام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ اسلامک فورم میڈیا اور تعلیم کے محاذ پر مسلمانوں کو درپیش مسائل کے حل کے لئے جدوجہد کرے گا، اور ہماری کوشش ہو گی کہ فورم کو ایک ایسا پلیٹ فارم بنا دیا جائے جہاں تمام مکاتب فکر کے علماء اور دانش ور مشترکہ طور پر ملت اسلامیہ کی راہ نمائی کا فریضہ سر انجام دے سکیں۔ 

انہوں نے کہا کہ لندن میں فورم کے زیر اہتمام ماہانہ فکری نشست کا آغاز کر دیا گیا ہے جس میں مختلف مکاتب فکر کے زعماء وقتاً فوقتاً مسلمانوں کے مسائل پر اظہار خیال کریں گے، اور برطانیہ میں مقیم خاندانوں کے بچوں اور بچوں کے لیے اسلامی تعلیمات پر مشتمل خط و کتابت کورسز اور آڈیو کورسز اکتوبر کے آخر تک شروع کر دیئے جائیں گے۔ یہ کورسز انٹرنیشنل الدعوۃ اکیڈیمی اسلام آباد کے تعاون سے منظم کیے جا رہے ہیں اور اردو اور انگلش دو زبانوں میں ہوں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ فورم فرقہ وارانہ تنازعات، گروہی سیاست اور حکومتی لابیوں سے الگ تھلگ رہتے ہوئے خالصتاً‌ علمی و فکری بنیادوں پر کام کرے گا، اور کام کو منظم کرنے کے لیے مختلف ممالک میں فورم کی ممبر شپ کی جائے گی۔ اس موقع پر مولانا زاہد الراشدی نے فورم کی ممبر شپ کے باقاعدہ آغاز کا اعلان کیا اور تیس پونڈ سالانہ فیس ادا کر کے ممبر شب کا پہلا فارم پر کیا۔

مہمان خصوصی مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اسلام کی دعوت پوری دنیا کے سامنے ازسرنو پیش کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ آج انسانیت جن مسائل و مشکلات سے دو چار ہے، ان کا حل اسلام کے علاوہ اور کسی کے پاس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیائے کفر کے دانش ور اسلام کے خلاف متحد اور متحرک ہو گئے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اسلام کی قوت اور قرآن کریم کی انقلابی صلاحیت سے آگاہ ہیں اور اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ اسلام ہی ایک ایسی قوت ہے جو دنیا میں ہمہ گیر انقلاب بپا کر سکتی ہے، لیکن بد قسمتی سے خود مسلمان اس حقیقت سے باخبر نہیں ہے اور اس کی مثال ایسے ہے جیسے کسی شخص کی جیب میں کروڑوں روپے کا چیک پڑا ہو لیکن اسے اس چیک کی اہمیت کا علم نہ ہو، اس کے نزدیک وہ محض کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے، مگر جو لوگ چیک کی اہمیت کو جانتے ہیں وہی اس کی صحیح قدر و قیمت کا اندازہ کر سکتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ جناب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں، ان کے بعد قیامت تک کوئی نیا نبی نہیں آ سکتا، اس لیے اسلام کی دعوت امت مسلمہ کی ذمہ داری بن گئی ہے، اور اسلام کے پیغام کو دنیا کے ہر انسان تک پہنچانا ہمارے فرائض میں شامل ہے، کیونکہ قرآن کریم تمام بنی نوع انسان کے لیے ہدایت کا سرچشمہ اور جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قیامت تک کے تمام انسانوں کے لیے اللہ تعالیٰ کے نبی اور رسول ہیں، اس لیے دنیا کے ہر شخص تک اسلام کی دعوت پہنچانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ آج دنیائے انسانیت کو مادی کشمکش اور نسلی فرق و امتیاز نے پھر جاہلیت کے دور میں پہنچا دیا ہے، اور اسے اضطراب اور بے چینی سے نکالنے کا نسخہ آج بھی وہی ہے کہ اس کا تعلق خدائے وحدہ لا شریک کے ساتھ جوڑ دیا جائے، اور اسے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ پیغام پھر سے سنایا جائے کہ کسی انسان کو دوسرے انسان پر رنگ نسل اور زبان کی وجہ سے برتری حاصل نہیں ہے، اور شرف و فضیلت کی بنیاد صرف تقویٰ اور کردار ہے، کیونکہ تمام انسان حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں اور آدم کا وجود مٹی سے تخلیق کیا گیا ہے۔

انہوں نے ورلڈ اسلامک فورم کو مشورہ دیا کہ وہ تمام انسانوں تک اسلام کی دعوت اور پیغام پہنچانے کو بھی اپنے مقاصد اور پروگرام میں شامل کرے تاکہ اس کی جدوجہد مکمل ہو اور اس کی برکات سے ملت اسلامیہ کو فائدہ پہنچے۔ 

انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک میں مقیم مسلمان اپنی نئی نسل کے ایمان و اخلاق کے بارے میں پریشان ہیں، یہ پریشانی بجا ہے اور ہر مسلمان کو اپنی اولاد کے ایمان و اخلاق کی فکر کرنی چاہئے، لیکن ان سب مسائل کا حل بھی یہی ہے کہ ہم اسلام کے داعی بن جائیں اور کفر و بے حیائی کا جو طوفان ہمارے گھروں کا رخ کر رہا ہے، آگے بڑھ کر اس کا رخ موڑ دیں۔ 

انہوں نے کہا کہ اسلام کے بارے میں کسی قسم کا معذرت خواہانہ طرز عمل اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ اسلام آج کے تقاضے بھی اسی طرح پورے کرتا ہے جس طرح آج سے چودہ سو برس پہلے کے تقاضے پورے کرتا تھا۔ اسلام علم اور عقل کا مذہب ہے، وہ انسانوں کو حقائق پر غور و فکر کرنے کی دعوت دیتا ہے، اور علم میں آگے سے آگے بڑھتے چلے جانے کی ہدایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی علم بھی غیر اسلامی نہیں ہے اور نہ ہی کسی علم پر کسی کی اجارہ داری ہے، آج کے جدید علوم بھی اسلام کے خادم اور معاون ہیں، صرف انہیں اپنانے اور انہیں کلمہ پڑھانے کی ضرورت ہے۔ اور مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ ان علوم میں آگے بڑھیں اور ذہانت و مہارت کے ساتھ ان علوم میں دسترس اور بالاتری حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کریم انسانی زندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے۔ اس میں نفسیات کے اصول بھی ہیں اور معیشت کے قوانین بھی ہیں، لیکن انہیں سمجھنے کی ضرورت ہے اور آج کی زبان میں پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ 

انہوں نے مغربی ممالک میں مقیم مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ وہ فروعی اختلافات اور فرقہ وارانہ تنازعات سے گریز کریں اور باہمی اتحاد و مفاہمت کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیں تاکہ وہ اس معاشرہ میں اپنی دینی ذمہ داریاں صحیح طریقہ سے ادا کر سکیں۔ 

فورم کے سیکرٹری جنرل مولانا محمد عیسیٰ منصوری نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں اس بات پر زور دیا کہ مغربی میڈیا اسلام اور دیندار مسلمانوں کا جو خوفناک نقشہ دنیا کے سامنے پیش کر رہا ہے، اسے پوری طرح سمجھنے اور اس تک رسائی حاصل کر کے اسلام کا پیغام اسی کی زبان میں دنیا تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے علماء کو مشورہ دیا کہ وہ میڈیا کی زبان پر مہارت حاصل کریں اور ابلاغ کے جدید ذرائع کو استعمال کرنے کی صلاحیت خود میں پیدا کریں، کیونکہ اس کے بغیر وہ اپنے فرائض صحیح طور پر سر انجام نہیں دے سکیں گے۔ 

انہوں نے مغربی ممالک میں مقیم مسلمانوں کے بچوں کی دینی تعلیم و تربیت کی صورت حال کا جائزہ لیا اور کہا کہ مسلمان بچوں کی ایک بڑی تعداد وہ ہے جس کا تعلق مسجد و مدرسہ کے ساتھ نہیں ہے اور وہ دین کے احکام و مسائل سے بالکل بے خبر ہیں۔ اور جو بچے مسجد و مدرسہ میں دینی تعلیم کے لیے آتے ہیں، ان کی تعلیم و تربیت کا نظام بھی اطمینان بخش نہیں ہے، جس کی وجہ سے اس تعلیمی محنت کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آ رہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تعلیمی نظام اور نصاب دونوں پر نظرثانی کی ضرورت ہے اور علماء کو اس طرف سنجیدہ توجہ دینی چاہئے۔ 

انہوں نے ورلڈ اسلامک فورم کے سالانہ سیمینار کے سلسلہ میں تعاون کرنے والے علماء کرام، دانش وروں اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور توقع ظاہر کی کہ فورم کو آئندہ بھی ان کا بھرپور تعاون حاصل رہے گا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ سیمینار میں شرکت کرنے والے علماء کرام اور دانش وروں کے مقالات اور ارشادات کو بہت جلد کتابی صورت میں شائع کیا جا رہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ان سے استفادہ کر سکیں۔


ورلڈ اسلامک فورم

(اکتوبر ۱۹۹۶ء)

اکتوبر ۱۹۹۶ء

جلد ۷ ۔ شمارہ ۴

ورلڈ اسلامک فورم کی چار سالہ کارگزاری
مولانا محمد عیسٰی منصوری

فورم کے پہلے باضابطہ اجلاس کا دعوت نامہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ورلڈ اسلامک فورم کا قیام
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

لندن میں ماہانہ فکری نشست کا آغاز: مولانا سعید احمد پالنپوری کا فکر انگیز خطاب
ادارہ

ورلڈ اسلامک فورم کا پہلا سالانہ سیمینار
ادارہ

مغربی ممالک میں مسلمان بچوں کی دینی تعلیم
ادارہ

ورلڈ اسلامک فورم کا دوسرا سالانہ تعلیمی سیمینار
ادارہ

ورلڈ اسلامک فورم کی مرکزی کونسل کا سالانہ اجلاس
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مغربی میڈیا اور عالمِ اسلام
ادارہ

ورلڈ اسلامک فورم کا تیسرا سالانہ سیمینار
ادارہ

ورلڈ اسلامک فورم کا دوسرا سالانہ میڈیا سیمینار
ادارہ

ڈاکٹر سید سلمان ندوی کا دورہ برطانیہ
ادارہ

اقوامِ متحدہ کی قاہرہ کانفرنس اور عالمِ اسلام
ادارہ

آزادیٔ صحافت کے عالمی دن کے موقع پر گوجرانوالہ میں مجلسِ مذاکراہ
ادارہ

مولانا محمد عیسیٰ منصوری کا دورۂ جنوبی افریقہ
ادارہ

انسانی حقوق اور سیرتِ نبویؐ
مولانا مفتی محمد تقی عثمانی

علماء کو مولانا ابو الحسن علی ندوی کی تلقین
حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ

ورلڈ اسلامک فورم کے قیام پر مہتمم دارالعلوم دیوبند کی مبارکباد
مولانا مرغوب الرحمٰن بجنوری

پاکستان شریعت کونسل کے قیام کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

پاکستان شریعت کونسل کی مرکزی مجلس شورٰی کا تاسیسی اجلاس
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

تلاش

Flag Counter