حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ
کل مضامین:
5
امتِ محمدیہ کا امتیاز
امتِ اسلامیہ آخری دینی پیغام کی حامل ہے اور یہ پیغام اس کے تمام اعمال اور حرکات و سکنات پر حاوی ہے۔ اس کا منصب قیادت و رہنمائی اور دنیا کی نگرانی و احتساب کا منصب ہے۔ قرآن مجید نے بہت قوت اور صراحت کے ساتھ اعلان کیا ہے: ’’کنتم خیر امۃ اخرجت للناس تامرون بالمعروف وتنھون عن المنکر وتومنون باللہ‘‘ (آل عمران ۱۱۰) ’’(اے پیروانِ دعوتِ ایمان) تم تمام امتوں میں ’’بہتر امت‘‘ ہو جو لوگوں (کی رہنمائی و اصلاح) کے لیے ظہور میں آئی ہے۔ تم نیکی کا حکم دینے والے برائی سے روکنے والے اور اللہ پر سچا ایمان رکھنے والے ہو‘‘۔ دوسری جگہ کہا گیا ہے ’’وکذالک...
علم کا مقام اور اہل علم کی ذمہ داریاں
جناب چانسلر صاحب (بی کے نہرو، گورنر کشمیر)، پرو چانسلر صاحب (شیخ محمد عبد اللہ، چیف منسٹر کشمیر)، وائس چانسلر صاحب (ڈاکٹر وحید الدین ملک) ،اساتذۂ جامعہ، فضلاء کرام اور معزز حاضرین! میرا عقیدہ ہے کہ علم ایک اکائی ہے جو بٹ نہیں سکتی۔ اس کو قدیم وجدید، مشرقی ومغربی، نظری وعملی میں تقسیم کرنا صحیح نہیں اور جیسا کہ علامہ اقبال نے کہا ہے ’’دلیل کم نظری قصہء جدید وقدیم‘‘۔ میں علم کو ایک صداقت مانتا ہوں جو خدا کی وہ دین ہے جو کسی ملک وقوم کی ملک نہیں اور نہ ہونی چاہئے۔ مجھے علم کی کثرت میں بھی وحدت نظر...
علماء کو مولانا ابو الحسن علی ندوی کی تلقین
مفکر اسلام مولانا سید ابو الحسن علی ندوی نے علماء پر زور دیا ہے کہ وہ تاریخ کا گہرا مطالعہ کریں اور یورپ میں کلیسا اور سیاست کی کشمکش کے اسباب سے واقفیت حاصل کریں، تاکہ وہ مغربی اقوام کے سامنے اسلام کی دعوت کو صحیح طور پر پیش کر سکیں۔
گزشتہ روز یہاں آکسفورڈ سنٹر آف اسلامک اسٹڈیز میں ورلڈ اسلامک فورم کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علمائے اسلام کے لیے ان اسباب و عوامل کا جاننا انتہائی ضروری ہے جو یورپ میں مذہب سے مقامی آبادی کی بغاوت کا باعث بنے تھے، کیونکہ اس کے بغیر وہ اسلام کو اس زبان میں پیش نہیں کر سکیں گے جو یہاں کے لوگوں کو...
علماء مغربی فلسفہ کی ماہیت کو سمجھیں اور انسانی معاشرہ کی راہنمائی کریں
مفکر اسلام مولانا سید ابوالحسن علی ندوی نے علماء کرام اور مسلم دانشوروں پر زور دیا ہے کہ وہ اسلام کی دعوت اور پیغام کو دنیا کی دوسری اقوام تک پہنچانے کے لیے مربوط اور منظم پروگرام ترتیب دیں اور اسلامی تعلیمات کو آج کی زبان میں لوگوں تک پہنچانے کا اہتمام کریں۔ وہ ۳۱ اگست ۱۹۹۴ء کو آکسفورڈ سنٹر فار اسلامک اسٹڈیز میں ورلڈ اسلامک فورم کے وفد سے بات چیت کر رہے تھے جو مولانا زاہد الراشدی، مولانا محمد عیسٰی منصوری اور مولانا سید اسد اللہ طارق گیلانی پر مشتمل تھا۔
اس موقع پر مولانا ندوی نے کہا کہ علماء حق نے ہر دور میں وقت کے فتنہ اور ضرورت کو پہچانا...
دینی تعلیم اور مدارس کی اہمیت
حضراتِ علماء کرام، برادرانِ عزیز! پھلت کی سرزمین پر قدم رکھتے ہی ہر صاحبِ علم کو، خاص طور پر جو تاریخ کا طالب علم رہا ہو خصوصًا ہندوستان کی تاریخ کا، اس کے لیے یہ بالکل قدرتی بات ہے کہ اسے پھلت کے وہ نامور (افراد) یاد آجائیں جو صرف پھلت ہی کے لیے باعث فخر نہیں بلکہ تمام عالمِ اسلام کے لیے۔ بارہویں صدی ہجری جس میں اس عہد کا سب سے بڑا عالمِ دین، یہ میں پوری بصیرت کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ اسرارِ شریعت کا سب سے بڑا شارح، مسلمانوں کی زندگی کو شریعت کے سانچے میں ڈھالنے کا قائد یعنی حضرت شاہ ولی اللہؒ، مجھے تاریخ لکھنے کے سلسلے میں خصوصاً شاہ ولی اللہؒ...
1-5 (5) |