انسانی حقوق اور سیرتِ نبویؐ
ورلڈ اسلامک فورم کے جلسہ سے مولانا محمد تقی عثمانی کا خطاب

مولانا مفتی محمد تقی عثمانی

سپریم کورٹ آف پاکستان کے شریعت ایپلٹ بنچ کے رکن جسٹس مولانا محمد تقی عثمانی نے کہا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانی حقوق کے لیے جو متوازن اور مستحکم بنیاد فراہم کی ہے، دنیا آج تک اس کا کوئی متبادل پیش نہیں کر سکی، اور آج بھی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات ہی انسانی معاشرہ کی واحد پناہ گاہ ہیں۔ 

وہ گزشتہ روز اسلامک سنٹر سیلون روڈ اپٹن پارک لندن میں ورلڈ اسلامک فورم کے زیراہتمام منعقدہ جلسہ سیرت النبیؐ سے ’’انسانی حقوق اور سیرتِ نبویؐ‘‘ کے موضوع پر خطاب کر رہے تھے۔ جلسہ کی صدارت مولانا مفتی عبد الباقی نے کی اور اس سے مولانا زاہد الراشدی، مولانا منظور احمد الحسینی اور مولانا قاری عبد الرشید رحمانی نے بھی خطاب کیا۔ 

جسٹس عثمانی نے کہا کہ آج مغربی اقوام انسانی حقوق کے بلند بانگ دعوے کرتی ہیں لیکن ہیروشیما، ناگاساکی، بوسنیا، الجزائر، فلسطین اور دیگر مقامات پر دنیا نے دیکھ لیا ہے کہ جب مغربی اقوام کے مفادات کی بات سامنے آتی ہے تو انسانی حقوق کے یہ علمبردار نہ بے گناہ آبادی پر ایٹم بم گرانے سے گریز کرتے ہیں، نہ انسانی آبادی کے وحشیانہ قتل عام پر انہیں غصہ آتا ہے، اور نہ ملک کی اکثریت کے فیصلہ کو قوت کے بل پر مسترد کر دینے میں انہیں جمہوریت کے لیے کوئی خطرہ دکھائی دیتا ہے۔ اور مغرب کے اس دوہرے معیار نے اس کے چہرے سے انسانی ہمدردی اور انسانی حقوق کا نقاب نوچ کر رکھ دیا ہے۔ اس کے برعکس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جن انسانی حقوق کا اعلان کیا، ان پر عمل کر کے دکھایا، اور انسانی جان و مال اور آبرو کے تحفظ کا وہ معیار پیش کیا جس کی کوئی مثال اس کے بعد سامنے نہیں لائی جا سکی۔ 

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے حوالہ سے مغرب کا فلسفہ کھوکھلا ہے کیونکہ اس کی بنیاد انسانی عقل پر ہے، اور انسانی عقل محدود ہے جو پوری انسانی آبادی کی ضروریات اور تقاضوں کا احاطہ نہیں کر سکتی۔ جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانی حقوق کی جو بنیاد فراہم کی ہے، اس کی بنیاد وحی الٰہی پر ہے اور وحی الٰہی کے علاوہ اور کوئی ممکن ذریعہ ایسا نہیں ہے جس سے تمام انسانوں کی ضروریات اور تقاضوں کا یکساں ادراک کیا جا سکے۔ اس لیے دنیا کو بالآخر وحی کی طرف واپس لوٹنا ہو گا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو مشعلِ راہ بنانا ہو گا۔ جسٹس نے اس بات پر زور دیا کہ علماء نبی کریم کی تعلیمات اور سیرت ِطیبہؐ کو آج کی ضروریات کے حوالہ سے سامنے لائیں تاکہ دکھی انسانیت ہدایت کے اس سرچشمہ سے فیض یاب ہو سکے۔


(مطبوعہ روزنامہ جنگ لندن ۳ ستمبر ۱۹۹۳ء)


سیرت و تاریخ

ورلڈ اسلامک فورم

(اکتوبر ۱۹۹۶ء)

اکتوبر ۱۹۹۶ء

جلد ۷ ۔ شمارہ ۴

ورلڈ اسلامک فورم کی چار سالہ کارگزاری
مولانا محمد عیسٰی منصوری

فورم کے پہلے باضابطہ اجلاس کا دعوت نامہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ورلڈ اسلامک فورم کا قیام
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

لندن میں ماہانہ فکری نشست کا آغاز: مولانا سعید احمد پالنپوری کا فکر انگیز خطاب
ادارہ

ورلڈ اسلامک فورم کا پہلا سالانہ سیمینار
ادارہ

مغربی ممالک میں مسلمان بچوں کی دینی تعلیم
ادارہ

ورلڈ اسلامک فورم کا دوسرا سالانہ تعلیمی سیمینار
ادارہ

ورلڈ اسلامک فورم کی مرکزی کونسل کا سالانہ اجلاس
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مغربی میڈیا اور عالمِ اسلام
ادارہ

ورلڈ اسلامک فورم کا تیسرا سالانہ سیمینار
ادارہ

ورلڈ اسلامک فورم کا دوسرا سالانہ میڈیا سیمینار
ادارہ

ڈاکٹر سید سلمان ندوی کا دورہ برطانیہ
ادارہ

اقوامِ متحدہ کی قاہرہ کانفرنس اور عالمِ اسلام
ادارہ

آزادیٔ صحافت کے عالمی دن کے موقع پر گوجرانوالہ میں مجلسِ مذاکراہ
ادارہ

مولانا محمد عیسیٰ منصوری کا دورۂ جنوبی افریقہ
ادارہ

انسانی حقوق اور سیرتِ نبویؐ
مولانا مفتی محمد تقی عثمانی

علماء کو مولانا ابو الحسن علی ندوی کی تلقین
حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ

ورلڈ اسلامک فورم کے قیام پر مہتمم دارالعلوم دیوبند کی مبارکباد
مولانا مرغوب الرحمٰن بجنوری

پاکستان شریعت کونسل کے قیام کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

پاکستان شریعت کونسل کی مرکزی مجلس شورٰی کا تاسیسی اجلاس
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

تلاش

Flag Counter