حضرت شاہ ولی اللہ دنیا اور آخرت کی فلاح کا سارا دارو مدار ان چار بنیادی اخلاق کو قرار دیتے ہیں:
(۱) طہارت (پاکیزگی)
(۲) اخبات (اعلیٰ و برتر ذاتِ خداوندی کے حضور میں خشوع و خضوع)
(۳) سماحت (ضبط نفس)
(۴) عدالت
ان چار اخلاق میں مرکزی حیثیت عدالت کو حاصل ہے۔ کسی سوسائٹی میں عدل و انصاف قائم نہیں ہو سکتا جب تک رزق کمانے والی جماعتوں پر ان کی طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالنے سے احتراز کلی نہ برتا جائے۔ نزول قرآن کے زمانے میں کسری و قیصر نے متمدن دنیا کے اکثر حصے کو اقتصادی پریشانی میں مبتلا کر کے اخلاق سے محروم کر دیا تھا، اس لیے قرآن عظیم کا سب سے بڑا مقصد یہ تھا کہ کسری و قیصر کا زور توڑ کر ایسا نظام نافذ کر دیا جائے جس سے اقوام عالم کو اس مصیبت سے نجات حاصل ہو۔