موسمی مالٹے کی خوش ذائقہ میٹھی قسم ہے، جو دنیا بھر میں شوق سے کھائی جاتی ہے، اس دل فریب پھل میں ۸۰ فیصد صاف پانی اور ۲۰ فیصد تک گوشت بنانے والے روغنی اور شاستہ دار اجزا کے ساتھ سوڈیم، پوٹاشیم اور فاسفورس کی آمیزش ہے۔ موسمی کا مزاج گرم اور تر ہے۔ ایک عمدہ غذا ہونے کے علاوہ یہ قبض کشا اور عمدہ پیشاب آور ہے۔ تین بڑی موسمی میں دو چپاتیوں کے برابر غذا ہے۔ معدہ میں داخل ہوتے ہی یہ معدی ہاضم مرطوبات کی تراوش بڑھا دیتی ہے اور معدہ کی تیزابیت دور کر دیتی ہے۔
آج کل گیس کی شکایت اکثر پائی جاتی ہے، ایک محتاط اندازے کے مطابق ستر فیصد آبادی ہاضمہ کی خرابی کا رونا روتی ہے، ریح اور بائے بادی کی وجہ سے اکثر اصحاب غذا کھا کر گھٹنوں تک کلیجہ جلنے کی شکایت کرتے ہیں اور دن بدن پیٹ بڑا ہونے کا تذکرہ کرتے رہتے ہیں۔ ایسے مریض جو آٹھ بجے تین موسمی ناشتہ کے طور پر کھا لیں، پانچ دن کے بعد ایک بجے بطور غذا استعمال فرمائیں اور کھانا حسب معمول جاری رکھیں ، مگر اس پھل کا رس، گودہ اور پتلا چھلکا، سوائے اوپر کے سخت زرد چھلکے کے سب چٹ کر جائیں، ان شاء اللہ شکم سیری کے علاوہ گیس کم، طبیعت ہلکی، پیٹ نرم اور پاخانہ با فراغت خارج۔
سونے سے پہلے چند روزه استعمال پر وزن بھی کم ہونا شروع ہو جائے گا۔ اکثر نوجوان بازاروں میں اس کا جوس شوق سے پیتے ہیں۔ صرف جوس پینے سے معدے کی تیزابیت دور ہوتی ہے، اور بدنی فضلات پیشاب کے ذریعے خارج ہو جاتے ہیں، مگر گودہ زود ہضم ہونے کے علاوہ دائمی قبض کا بے ضرر شافی علاج بھی ہے۔
ایک خاص نقطہ اور بھی عرض کرتا چلوں کہ جو حضرات اس کا جوس پیتے ہیں وہ اس کو غٹاغٹ حلق سے انڈیلنے کے بجائے اگر اس کو چائے کی طرح چسکی لگا کر پئیں گے تو فائدہ زیادہ ہو گا، اس لیے کہ چکی لگا کر پینے سے منہ کا لعاب زیادہ شامل ہو گا جو ہضم ہونے میں زیادہ مدد دے گا۔
جب جوڑوں میں یورک ایسڈ ہونے سے چھوٹے بڑے جوڑوں میں درد اور سوج ہو جائے تو سورنجاں شیریں، سنڈھ ، کالی مرچ برابر وزن کوٹ کر سفوف بنا کر تین سے چھ ماشہ روزانہ موسی پر لگا کر کھائیں، چند دنوں میں یورک ایسڈ پیشاب کے راستے خارج ہو گا۔ درد اور سوجن ٹھیک ہو گی،
موسمی کے بیج اور زرد کوڈی برابر وزن لے کر عرق گلاب میں ۲۵ گھنٹے کھرل کر کے سرمہ بنا کر رکھ لیں، آنکھوں میں لگا لیں تو جالا کٹ جائے اور نظر تیز ہو جاتی ہے۔
اس کا اوپر والا زرد چھلکا خشک کر کے آگ پر جلالیں، سیاہ رنگ کی جلی ہوئی راکھ ۳ ماشہ اور خالص شہد ایک تولہ میں ملا کر بار بار چائے ہے گلے کی خراش دور، کھانسی کافور اور بلغم باسانی خارج ہو کر سانس کی تنگی بفضل خدا دور ہو جاتی ہے۔
موسمی میں رطوبت زیادہ ہونے کی وجہ سے بعض ٹھنڈے مزاج والوں اور بوڑھوں کو اس کے استعمال سے بدن میں دردیں ہونے لگتی ہیں تو دردوں کی وجہ عوام الناس اس کو ٹھنڈا سمجھنے لگتے ہیں، حالانکہ اس کا مزاج گرم تر ہے، ایسے حضرات اس کو کھا کر دوپہر اجوائن دیسی اور پودینہ خشک کا قہوہ بنا کر پئیں تو بجائے نقصان کے بہت فائدہ ہو گا۔